صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
23. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ يَأْكُلُونَ:
23. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی خوارک کا بیان۔
(23) Chapter. What the Prophet and his Companions used to eat.
حدیث نمبر: 5411
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن عباس الجريري، عن ابي عثمان النهدي، عن ابي هريرة، قال:" قسم النبي صلى الله عليه وسلم يوما بين اصحابه تمرا فاعطى كل إنسان سبع تمرات، فاعطاني سبع تمرات إحداهن حشفة فلم يكن فيهن تمرة اعجب إلي منها شدت في مضاغي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ أَصْحَابِهِ تَمْرًا فَأَعْطَى كُلَّ إِنْسَانٍ سَبْعَ تَمَرَاتٍ، فَأَعْطَانِي سَبْعَ تَمَرَاتٍ إِحْدَاهُنَّ حَشَفَةٌ فَلَمْ يَكُنْ فِيهِنَّ تَمْرَةٌ أَعْجَبَ إِلَيَّ مِنْهَا شَدَّتْ فِي مَضَاغِي".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عباس جریری نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو کھجور تقسیم کی اور ہر شخص کو سات کھجوریں دیں۔ مجھے بھی سات کھجوریں عنایت فرمائیں۔ ان میں ایک خراب تھی (اور سخت تھی) لیکن مجھے وہی سب سے زیادہ اچھی معلوم ہوئی کیونکہ اس کا چبانا مجھ کو مشکل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Once the Prophet distributed dates among his companions and gave each one seven dates. He gave me seven dates too, one of which was dry and hard, but none of the other dates was more liked by me than that one, for it prolonged my chewing it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 322


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5411 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5411  
حدیث حاشیہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت مسلمانوں پر ایسی تنگی تھی کہ سات کھجوریں ایک آدمی کو بطورراشن ملتی اور ان میں بھی بعض خراب اور سخت ہوتی مگر ہم سب اسی پر خوش رہا کرتے تھے۔
اب بھی مسلمانوں کا فرض ہے کہ تنگی و فراخی ہرحال میں خوش رہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5411   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5411  
حدیث حاشیہ:
(1)
حَشَفَة وہ کھجور ہوتی ہے جو درخت پر نہیں پکتی اور اس کی پختگی پوری نہیں ہوتی، اس لیے وہ خشک اور سخت ہو جاتی ہے۔
(2)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا مقصد فقر و تنگدستی کا اظہار کرنا ہے کہ اس وقت مسلمانوں کو سات، سات کھجوریں ہر آدمی کے لیے بطورِ راشن ہوتی تھیں۔
ان میں بھی بعض خراب اور چبانے میں سخت ہوتیں، لیکن ایسی کھجوروں سے خوش ہوتے کہ انہیں چبانے میں دیر لگے گی اور زیادہ دیر منہ میں مٹھاس رہے گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5411   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.