صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
23. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ يَأْكُلُونَ:
23. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی خوارک کا بیان۔
(23) Chapter. What the Prophet and his Companions used to eat.
حدیث نمبر: 5413
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، قال: سالت سهل بن سعد، فقلت: هل اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي؟ فقال سهل: ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي من حين ابتعثه الله حتى قبضه الله، قال: فقلت: هل كانت لكم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مناخل؟ قال: ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم منخلا من حين ابتعثه الله حتى قبضه الله، قال: قلت: كيف كنتم تاكلون الشعير غير منخول؟ قال: كنا نطحنه وننفخه فيطير ما طار وما بقي ثريناه فاكلناه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَقُلْتُ: هَلْ أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ فَقَالَ سَهْلٌ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، قَالَ: فَقُلْتُ: هَلْ كَانَتْ لَكُمْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنَاخِلُ؟ قَالَ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْخُلًا مِنْ حِينَ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ؟ قَالَ: كُنَّا نَطْحَنُهُ وَنَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مَا طَارَ وَمَا بَقِيَ ثَرَّيْنَاهُ فَأَكَلْنَاهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میدہ کھایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اس وقت سے وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدہ دیکھا بھی نہیں تھا۔ میں نے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آپ کے پاس چھلنیاں تھیں۔ کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنایا اس وقت سے آپ کی وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھلنی دیکھی بھی نہیں۔ بیان کیا کہ میں نے پوچھا آپ لوگ پھر بغیر چھنا ہوا جَو کس طرح کھاتے تھے؟ بتلایا ہم اسے پیس لیتے تھے پھر اسے پھونکتے تھے جو کچھ اڑنا ہوتا اڑ جاتا اور جو باقی رہ جاتا اسے گوندھ لیتے (اور پکا کر) کھا لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hazim: I asked Sahl bin Sa`d, "Did Allah's Apostle ever eat white flour?" Sahl said, "Allah's Apostle never saw white flour since Allah sent him as an Apostle till He took him unto Him." I asked, "Did the people have (use) sieves during the lifetime of Allah's Apostle?" Sahl said, "Allah's Apostle never saw (used) a sieve since Allah sent him as an Apostle until He took him unto Him," I said, "How could you eat barley unsifted?" he said, "We used to grind it and then blow off its husk, and after the husk flew away, we used to prepare the dough (bake) and eat it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 324


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5413 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5413  
حدیث حاشیہ:
سنت نبوی کا تقاضا یہی ہے کہ ہر مسلمان اب بھی ایسی ہی سادہ زندگی پر صابر و شاکر رہے جس میں دین و دنیا ہر دو کا بھلا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5413   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5413  
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمانۂ بعثت سے پہلے تو شام کے علاقوں کا سفر کیا جہاں بہت خوشحالی تھی اور میدے کی روٹی بھی وہاں بکثرت دستیاب تھی اور چھانیناں بھی ہوتی تھیں لیکن بعثت کے بعد آپ مکے، طائف اور مدینے کے علاوہ اور کہیں نہیں گئے۔
آپ نے تبوک کا سفر کیا ہے جو شام کے قریب تھا۔
وہاں بھی چند دن پڑاؤ کیا اور واپس آ گئے۔
ان علاقوں میں نہ چھانیناں موجود تھیں اور نہ آٹا ہی ملتا تھا۔
بہرحال حضرت سہل رضی اللہ عنہ کے بقول جو کے آٹے میں پھونک مارتے، اس سے جو اڑنا ہوتا وہ اڑ جاتا، باقی ماندہ آٹے کو بطور ستو استعمال کرتے یا گوندھ کر روٹی پکا لیتے۔
ان حضرات کی یہی خوراک تھی۔
بہرحال آج کل بھی سادہ زندگی بسر کی جا سکتی ہے۔
اس میں دین و دنیا دونوں کا بھلا اور خیروبرکت ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5413   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.