صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
22. بَابُ النَّفْخِ فِي الشَّعِيرِ:
باب: جَو کو پیس کر منہ سے پھونک کر اس کا بھوسہ اڑا دینا درست ہے۔
حدیث نمبر: 5410
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ سَهْلًا:" هَلْ رَأَيْتُمْ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: فَهَلْ كُنْتُمْ تَنْخُلُونَ الشَّعِيرَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ كُنَّا نَنْفُخُهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان (محمد بن مطرف لیثی) نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میدہ دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، میں نے پوچھا کیا تم جَو کے آٹے کو چھانتے تھے؟ کہا نہیں، بلکہ ہم اسے صرف پھونک لیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5410 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5410
حدیث حاشیہ:
اس قسم کا آٹا کھانا باعث صحت اورمفید ہے۔
میدہ اکثر قبض کرتا اور بواسیر کا باعث بنتا ہے۔
خاص طور پر آج کل جو غیر ملکی میدہ آ رہا ہے جس میں خدا جانے کن کن چیزوں کی آمیزش ہوتی ہے یہ سخت ثقیل اور باعث صد امراض ثابت ہو رہا ہے، إلا ما شاء اللہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5410
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5410
حدیث حاشیہ:
جو کا آٹا یا گندم کا، اس میں پھونک ہی مارتے اور اسی پر اکتفا کرتے۔
اسے چھلنی سے چھانتے نہیں تھے۔
چونکہ اس دور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک صرف جو تھے، اس لیے حدیث میں ان کا ذکر کیا گیا ہے۔
طبی اعتبار سے اس قسم کا آٹا صحت کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔
اطباء اس قسم کا آٹا ہی تجویز کرتے ہیں۔
جس آٹے سے چھان نکل جائے وہ اکثر قابض ہوتا ہے اور بواسیر کا باعث بنتا ہے۔
میدہ تو انتڑیوں میں جم جاتا ہے۔
اسی طرح "نان" وغیرہ کا معاملہ ہے۔
یہ غیر طبعی چیزیں حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف اور باعث صد امراض ہیں۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5410