صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
9. بَابُ السَّوِيقِ:
9. باب: ستو کھانے کے بیان میں۔
(9) Chapter. As-Sawiq.
حدیث نمبر: 5390
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن يحيى، عن بشير بن يسار، عن سويد بن النعمان، انه اخبره،" انهم كانوا مع النبي صلى الله عليه وسلم بالصهباء وهي على روحة من خيبر، فحضرت الصلاة، فدعا بطعام فلم يجده إلا سويقا فلاك منه، فلكنا معه، ثم دعا بماء فمضمض ثم صلى وصلينا ولم يتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ النُّعْمَانِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ،" أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّهْبَاءِ وَهِيَ عَلَى رَوْحَةٍ مِنْ خَيْبَرَ، فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَدَعَا بِطَعَامٍ فَلَمْ يَجِدْهُ إِلَّا سَوِيقًا فَلَاكَ مِنْهُ، فَلُكْنَا مَعَهُ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ ثُمَّ صَلَّى وَصَلَّيْنَا وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے بشیر بن یسار نے، انہیں سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام صہبا میں تھے۔ وہ خیبر سے ایک منزل پر ہے۔ نماز کا وقت قریب تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا طلب فرمایا لیکن ستو کے سوا اور کوئی چیز نہیں لائی گئی۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھانک لیا اور ہم نے بھی پھانکا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب فرمایا اور کلی کی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ نے (اس نماز کے لیے نیا) وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Suwaid bin An-Nu`man: that while they were with the Prophet at As-Sahba' which was at a distance of one day's journey from Khaibar the prayer became due, and the Prophet asked the people for food but there was nothing with the people except Sawiq. He ate of it and we ate along with him, and then he asked for water and rinsed his mouth (with it), and then offered the (Maghrib) prayer and we too offered the prayer but the Prophet did not perform ablution (again after eating the Sawiq.).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 302


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ يَأْكُلُ حَتَّى يُسَمَّى لَهُ فَيَعْلَمُ مَا هُوَ:
10. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی کھانا (جو پہچانا نہ جاتا) نہ کھاتے جب تک لوگ بتلا نہ دیتے کہ فلانا کھانا ہے اور آپ کو جب تک معلوم نہ ہو جاتا نہ کھاتے تھے۔
(10) Chapter. The Prophet never used to eat anything unless it was named for him so that he might know what it was.
حدیث نمبر: 5391
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني ابو امامة بن سهل بن حنيف الانصاري، ان ابن عباس اخبره، ان خالد بن الوليد الذي يقال له: سيف الله اخبره، انه" دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميمونة وهي خالته وخالة ابن عباس، فوجد عندها ضبا محنوذا قد قدمت به اختها حفيدة بنت الحارث من نجد، فقدمت الضب لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان قلما يقدم يده لطعام حتى يحدث به ويسمى له فاهوى رسول الله صلى الله عليه وسلم يده إلى الضب، فقالت امراة من النسوة الحضور: اخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قدمتن له، هو الضب يا رسول الله، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده عن الضب، فقال خالد بن الوليد: احرام الضب يا رسول الله؟ قال: لا، ولكن لم يكن بارض قومي، فاجدني اعافه، قال خالد: فاجتررته فاكلته ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر إلي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيُّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ: سَيْفُ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ" دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ وَهِيَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا قَدْ قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، فَقَدَّمَتِ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قَلَّمَا يُقَدِّمُ يَدَهُ لِطَعَامٍ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ وَيُسَمَّى لَهُ فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ الْحُضُورِ: أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ، هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيَّ".
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن یعلیٰ نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے ابوامامہ بن سہل بن حنیف انصاری نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جو سیف اللہ (اللہ کی تلوار) کے لقب سے مشہور ہیں، خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے۔ ام المؤمنین ان کی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ ہیں۔ ان کے یہاں بھنا ہوا ساہنہ موجود تھا جو ان کی بہن حفیدہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نجد سے لائی تھیں۔ انہوں نے وہ بھنا ہوا ساہنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ ایسا بہت کم ہوتا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کھانے کے لیے اس وقت تک ہاتھ بڑھائیں جب تک آپ کو اس کے متعلق بتا نہ دیا جائے کہ یہ فلاں کھانا ہے لیکن اس دن آپ نے بھنے ہوئے ساہنے کے گوشت کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ اتنے میں وہاں موجود عورتوں میں سے ایک عورت نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا کیوں نہیں دیتیں کہ اس وقت آپ کے سامنے جو تم نے پیش کیا ہے وہ ساہنہ ہے، یا رسول اللہ! (یہ سن کر) آپ نے اپنا ہاتھ ساہنہ سے ہٹا لیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ! کیا ساہنہ حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن یہ میرے ملک میں چونکہ نہیں پایا جاتا، اس لیے طبیعت پسند نہیں کرتی۔ خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے کھایا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Khalid bin Al-Walid: That he went with Allah's Apostle to the house of Maimuna, who was his and Ibn `Abbas' aunt. He found with her a roasted mastigure which her sister Hufaida bint Al-Harith had brought from Najd. Maimuna presented the mastigure before Allah's Apostle who rarely started eating any (unfamiliar) food before it was described and named for him. (But that time) Allah's Apostle stretched his hand towards the (meat of the) mastigure whereupon a lady from among those who were present, said, "You should inform Allah's Apostle of what you have presented to him. O Allah's Apostle! It is the meat of a mastigure." (On learning that) Allah's Apostle withdrew his hand from the meat of the mastigure. Khalid bin Al-Walid said, "O Allah's Apostle! Is this unlawful to eat?" Allah's Apostle replied, "No, but it is not found in the land of my people, so I do not like it." Khalid said, "Then I pulled the mastigure (meat) towards me and ate it while Allah's Apostle was looking at me.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 303


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الاِثْنَيْنِ:
11. باب: ایک آدمی کا پورا کھانا دو کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔
(11) Chapter. The food of one person is sufficient for two persons.
حدیث نمبر: 5392
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك. ح وحدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" طعام الاثنين كافي الثلاثة وطعام الثلاثة كافي الاربعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ. ح وحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طَعَامُ الِاثْنَيْنِ كَافِي الثَّلَاثَةِ وَطَعَامُ الثَّلَاثَةِ كَافِي الْأَرْبَعَةِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو آدمیوں کا کھانا تین کے لیے کافی ہے اور تین کا چار کے لیے کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The food for two persons is sufficient for three, and the food of three persons is sufficient for four persons."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 304


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ:
12. باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے (اور کافر سات آنتوں میں)۔
(12) Chapter. A believer eats in one intestine (i.e., he is satisfied with a little food).
حدیث نمبر: Q5393
Save to word اعراب English
فيه ابو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم .فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
‏‏‏‏ اس باب میں ایک حدیث مرفوع ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
حدیث نمبر: 5393
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الصمد، حدثنا شعبة، عن واقد بن محمد، عن نافع، قال: كان ابن عمر لا ياكل حتى يؤتى بمسكين ياكل معه، فادخلت رجلا ياكل معه، فاكل كثيرا، فقال: يا نافع، لا تدخل هذا علي، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" المؤمن ياكل في معى واحد والكافر ياكل في سبعة امعاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَأْكُلُ حَتَّى يُؤْتَى بِمِسْكِينٍ يَأْكُلُ مَعَهُ، فَأَدْخَلْتُ رَجُلًا يَأْكُلُ مَعَهُ، فَأَكَلَ كَثِيرًا، فَقَالَ: يَا نَافِعُ، لَا تُدْخِلْ هَذَا عَلَيَّ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ہم سے سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے واقد بن محمد نے، ان سے نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس وقت تک کھانا نہیں کھاتے تھے، جب تک ان کے ساتھ کھانے کے لیے کوئی مسکین نہ لایا جاتا۔ ایک مرتبہ میں ان کے ساتھ کھانے کے لیے ایک شخص کو لایا کہ اس نے بہت زیادہ کھانا کھایا۔ بعد میں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آئندہ اس شخص کو میرے ساتھ کھانے کے لیے نہ لانا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi`: Ibn `Umar never used to take his meal unless a poor man was called to eat with him. One day I brought a poor man to eat with him, the man ate too much, whereupon Ibn `Umar said, "O Nafi`! Don't let this man enter my house, for I heard the Prophet saying, "A believer eats in one intestine (is satisfied with a little food), and a kafir (unbeliever) eats in seven intestines (eats much food).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 305


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5394
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عبدة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن المؤمن ياكل في معى واحد وإن الكافر او المنافق فلا ادري ايهما". قال عبيد الله: ياكل في سبعة امعاء، وقال ابن بكير: حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَإِنَّ الْكَافِرَ أَوِ الْمُنَافِقَ فَلَا أَدْرِي أَيَّهُمَا". قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ، وَقَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی، انہیں عبیداللہ عمری نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر یا منافق (عبدہ نے کہا کہ) مجھے یقین نہیں کہ ان میں سے کس کے متعلق عبیداللہ نے بیان کیا کہ وہ ساتوں آنتیں بھر لیتا ہے اور ابن بکیر نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حدیث کی طرح بیان فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "A believer eats in one intestine (is satisfied with a little food), and a kafir (unbeliever) or a hypocrite eats in seven intestines (eats too much).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 306


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5395
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، قال:" كان ابو نهيك رجلا اكولا، فقال له ابن عمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الكافر ياكل في سبعة امعاء"، فقال: فانا اومن بالله ورسوله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ:" كَانَ أَبُو نَهِيكٍ رَجُلًا أَكُولًا، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ"، فَقَالَ: فَأَنَا أُومِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے کہ ابونہیک بڑے کھانے والے تھے۔ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے۔ ابونہیک نے اس پر عرض کیا کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Amr: Abu Nahik was avaricious eater. Ibn `Umar said to him, "Allah's Apostle said, "A Kafir (unbeliever) eats in seven intestines (eats much)." On that Abu Nahik said, "But I believe in Allah and His Apostle ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 307


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5396
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ياكل المسلم في معى واحد والكافر ياكل في سبعة امعاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْكُلُ الْمُسْلِمُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A Muslim eats in one intestine (i.e. he is satisfied with a little food) while a Kafir (unbeliever) eats in seven intestines (eats much).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 308


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5397
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، ان رجلا كان ياكل اكلا كثيرا، فاسلم فكان ياكل اكلا قليلا، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن المؤمن ياكل في معى واحد والكافر ياكل في سبعة امعاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا، فَأَسْلَمَ فَكَانَ يَأْكُلُ أَكْلًا قَلِيلًا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب بہت زیادہ کھانا کھایا کرتے تھے، پھر وہ اسلام لائے تو کم کھانے لگے۔ اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: A man used to eat much, but when he embraced Islam, he started eating less. That was mentioned to the Prophet who then said, "A believer eats in one intestine (is satisfied with a little food) and a Kafir eats in seven intestines (eats much). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 309


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
13. بَابُ الأَكْلِ مُتَّكِئًا:
13. باب: تکیہ لگا کر کھانا کیسا ہے؟
(13) Chapter. To eat while leaning (against something).
حدیث نمبر: 5398
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا مسعر، عن علي بن الاقمر، سمعت ابا جحيفة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا آكل متكئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا آكُلُ مُتَّكِئًا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے علی ابن الاقمر نے کہ میں نے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Juhaifa: Allah's Apostle said, "I do not take my meals while leaning (against something).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 310


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.