(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل للمراة ان تصوم وزوجها شاهد إلا بإذنه، ولا تاذن في بيته إلا بإذنه، وما انفقت من نفقة عن غير امره فإنه يؤدى إليه شطره". ورواه ابو الزناد ايضا، عن موسى، عن ابيه، عن ابي هريرة في الصوم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُومَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَلَا تَأْذَنَ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ نَفَقَةٍ عَنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَإِنَّهُ يُؤَدَّى إِلَيْهِ شَطْرُهُ". وَرَوَاهُ أَبُو الزِّنَادِ أَيْضًا، عَنْ مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الصَّوْمِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت کے لیے جائز نہیں کہ اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ رکھے اور عورت کسی کو اس کے گھر میں اس کی مرضی کے بغیر آنے کی اجازت نہ دے اور عورت جو کچھ بھی اپنے شوہر کے مال میں سے اس کی صریح اجازت کے بغیر خرچ کر دے تو اسے بھی اس کا آدھا ثواب ملے گا۔ اس حدیث کو ابوالزناد نے موسیٰ بن ابی عثمان سے بھی اور ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے اور اس میں صرف روزہ کا ہی ذکر ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "It is not lawful for a lady to fast (Nawafil) without the permission of her husband when he is at home; and she should not allow anyone to enter his house except with his permission; and if she spends of his wealth (on charitable purposes) without being ordered by him, he will get half of the reward."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 123
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، اخبرنا التيمي، عن ابي عثمان، عن اسامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قمت على باب الجنة، فكان عامة من دخلها المساكين واصحاب الجد محبوسون غير ان اصحاب النار قد امر بهم إلى النار، وقمت على باب النار فإذا عامة من دخلها النساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَكَانَ عَامَّةَ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينُ وَأَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ غَيْرَ أَنَّ أَصْحَابَ النَّارِ قَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ، وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو تیمی نے خبر دی، انہیں ابوعثمان نے، انہیں اسامہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جنت کے دروازہ پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والوں کی اکثریت غریبوں کی تھی۔ مالدار (جنت کے دروازے پر حساب کے لیے) روک لیے گئے تھے البتہ جہنم والوں کو جہنم میں جانے کا حکم دے دیا گیا تھا اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والی زیادہ عورتیں تھیں۔
Narrated Usama: The Prophet said, "I stood at the gate of Paradise and saw that the majority of the people who entered it were the poor, while the wealthy were stopped at the gate (for the accounts). But the companions of the Fire were ordered to be taken to the Fire. Then I stood at the gate of the Fire and saw that the majority of those who entered it were women."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 124
وهو الزوج وهو الخليط من المعاشرة، فيه: عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم.وَهُوَ الزَّوْجُ وَهُوَ الْخَلِيطُ مِنَ الْمُعَاشَرَةِ، فِيهِ: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یہ لفظ معاشرے سے نکلا ہے جس کے معنی خلط ملط یعنی ملا دینے کے ہیں۔ اس باب میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن عباس، انه قال:" خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس معه، فقام قياما طويلا نحوا من سورة البقرة، ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم سجد، ثم قام فقام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم رفع، ثم سجد، ثم انصرف وقد تجلت الشمس، فقال: إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتم ذلك فاذكروا الله، قالوا: يا رسول الله، رايناك تناولت شيئا في مقامك هذا، ثم رايناك تكعكعت، فقال: إني رايت الجنة او اريت الجنة، فتناولت منها عنقودا ولو اخذته لاكلتم منه ما بقيت الدنيا، ورايت النار فلم ار كاليوم منظرا قط ورايت اكثر اهلها النساء، قالوا: لم يا رسول الله؟ قال: بكفرهن، قيل: يكفرن بالله، قال: يكفرن العشير ويكفرن الإحسان لو احسنت إلى إحداهن الدهر، ثم رات منك شيئا، قالت: ما رايت منك خيرا قط".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْنَاكَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِكَ هَذَا، ثُمَّ رَأَيْنَاكَ تَكَعْكَعْتَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ أَوْ أُرِيتُ الْجَنَّةَ، فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا، وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ، قَالُوا: لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: بِكُفْرِهِنَّ، قِيلَ: يَكْفُرْنَ بِاللَّهِ، قَالَ: يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَكْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ، ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے، انہیں عطاء بن یسار نے اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ اس کی نماز پڑھی۔ آپ نے بہت لمبا قیام کی اتنا طویل کہ سورۃ البقرہ پڑھی جا سکے پھر طویل رکوع کیا۔ رکوع سے سر اٹھا کر بہت دیر تک قیام کیا۔ یہ قیام پہلے قیام سے کچھ کم تھا۔ پھر آپ نے دوسرا طویل رکوع کیا۔ یہ رکوع طوالت میں پہلے رکوع سے کچھ کم تھا۔ پھر سر اٹھایا اور سجدہ کیا۔ پھر دوبارہ قیام کیا اور بہت دیر تک حالت قیام میں رہے۔ یہ قیام پہلی رکعت کے قیام سے کچھ کم تھا۔ پھر طویل رکوع کیا، یہ رکوع پہلے رکوع سے کچھ کم طویل تھا۔ پھر سر اٹھایا اور طویل قیام کیا۔ یہ قیام پہلے قیام سے کچھ کم تھا۔ پھر رکوع کیا، طویل رکوع۔ اور یہ رکوع پہلے رکوع سے کچھ کم طویل تھا۔ پھر سر اٹھایا اور سجدہ میں گئے۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو گرہن ختم ہو چکا تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ ان میں گرہن کسی کی موت یا کسی کی حیات کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ اس لیے جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کو یاد کرو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنی جگہ سے کوئی چیز بڑھ کر لی۔ پھر ہم نے دیکھا کہ آپ ہم سے ہٹ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی تھی یا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راوی کو شک تھا) مجھے جنت دکھائی گئی تھی۔ میں نے اس کا خوشہ توڑنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تھا اور اگر میں اسے توڑ لیتا تو تم رہتی دنیا تک اسے کھاتے اور میں نے دوزخ دیکھی آج کا اس سے زیادہ ہیبت ناک منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا اور میں نے دیکھا کہ اس میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایسا کیوں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور ان کے احسان کا انکار کرتی ہیں، اگر تم ان میں سے کسی ایک کے ساتھ زندگی بھر بھی حسن سلوک کا معاملہ کرو پھر بھی تمہاری طرف سے کوئی چیز اس کے لیے ناگواری خاطر ہوئی تو کہہ دے گی کہ میں نے تو تم سے کبھی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas: During the lifetime of Allah's Apostle, the sun eclipsed. Allah's Apostle offered the prayer of (the) eclipse) and so did the people along with him. He performed a long Qiyam (standing posture) during which Surat-al-Baqara could have been recited; then he performed a pro-longed bowing, then raised his head and stood for a long time which was slightly less than that of the first Qiyam (and recited Qur'an). Then he performed a prolonged bowing again but the period was shorter than the period of the first bowing, then he stood up and then prostrated. Again he stood up, but this time the period of standing was less than the first standing. Then he performed a prolonged bowing but of a lesser duration than the first, then he stood up again for a long time but for a lesser duration than the first. Then he performed a prolonged bowing but of lesser duration than the first, and then he again stood up, and then prostrated and then finished his prayer. By then the sun eclipse had cleared. The Prophet then said, "The sun and the moon are two signs among the signs of Allah, and they do not eclipse because of the death or birth of someone, so when you observe the eclipse, remember Allah (offer the eclipse prayer)." They (the people) said, "O Allah's Apostle! We saw you stretching your hand to take something at this place of yours, then we saw you stepping backward." He said, "I saw Paradise (or Paradise was shown to me), and I stretched my hand to pluck a bunch (of grapes), and had I plucked it, you would have eaten of it as long as this world exists. Then I saw the (Hell) Fire, and I have never before, seen such a horrible sight as that, and I saw that the majority of its dwellers were women." The people asked, "O Allah's Apostle! What is the reason for that?" He replied, "Because of their ungratefulness." It was said. "Do they disbelieve in Allah (are they ungrateful to Allah)?" He replied, "They are not thankful to their husbands and are ungrateful for the favors done to them. Even if you do good to one of them all your life, when she seems some harshness from you, she will say, "I have never seen any good from you.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 125
(مرفوع) حدثنا عثمان بن الهيثم، حدثنا عوف، عن ابي رجاء، عن عمران، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اطلعت في الجنة فرايت اكثر اهلها الفقراء، واطلعت في النار فرايت اكثر اهلها النساء". تابعه ايوب، وسلم بن زرير.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ". تَابَعَهُ أَيُّوبُ، وَسَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ.
ہم سے عثمان بن ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے، ان سے عمران نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو اس کے اکثر رہنے والے غریب لوگ تھے اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو اس کے اندر رہنے والی اکثر عورتیں تھیں۔ اس روایت کی متابعت ابوایوب اور سلم بن زریر نے کی ہے۔
Narrated `Imran: The Prophet said, "I looked at Paradise and saw that the majority of its residents were the poor; and I looked at the (Hell) Fire and saw that the majority of its residents were women."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 126
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے یحییٰ ابن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ! کیا میری یہ اطلاع صحیح ہے کہ تم (روزانہ) دن میں روزے رکھتے ہو اور رات بھر عبادت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو، روزے بھی رکھو اور بغیر روزے بھی رہو۔ رات میں عبادت بھی کرو اور سوؤ بھی۔ کیونکہ تمہارے بدن کا بھی تم پر حق ہے، تمہاری آنکھ کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے۔
Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As: Allah's Apostle said, "O `Abdullah! Have I not been formed that you fast all the day and stand in prayer all night?" I said, "Yes, O Allah's Apostle!" He said, "Do not do that! Observe the fast sometimes and also leave them (the fast) at other times; stand up for the prayer at night and also sleep at night. Your body has a right over you, your eyes have a right over you and your wife has a right over you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 127
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته، والامير راع، والرجل راع على اهل بيته، والمراة راعية على بيت زوجها وولده، فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْأَمِيرُ رَاعٍ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَوَلَدِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ امیر (حاکم) ہے، مرد اپنے گھر والوں پر حاکم ہے۔ عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں پر حاکم ہے۔ تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "All of you are guardians and are responsible for your wards. The ruler is a guardian and the man is a guardian of his family; the lady is a guardian and is responsible for her husband's house and his offspring; and so all of you are guardians and are responsible for your wards."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 128
92. باب: سورۃ نساء میں اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ ”مرد عورتوں کے اوپر حاکم ہیں، اس لیے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر بڑائی دی ہے“ اللہ تعالیٰ کے فرمان ”بیشک اللہ بڑی رفعت والا بڑی عظمت والا ہے“ تک۔
(92) Chapter. The Statement of Allah: “Men are protectors and maintainers of women.” (V.4:34)
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني حميد، عن انس رضي الله عنه، قال:" آلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من نسائه شهرا وقعد في مشربة له، فنزل لتسع وعشرين، فقيل: يا رسول الله، إنك آليت على شهر، قال: إن الشهر تسع وعشرون".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا وَقَعَدَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، فَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ آلَيْتَ عَلَى شَهْرٍ، قَالَ: إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات سے ایک مہینہ تک الگ رہے اور اپنے ایک بالاخانہ میں قیام کیا۔ پھر آپ انتیس دن کے بعد گھر میں تشریف لائے تو کہا گیا کہ یا رسول اللہ! آپ نے تو ایک مہینہ کے لیے عہد کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس (29) کا ہے۔
Narrated Anas: Allah's Apostle took an oath that he would not visit his wives for one month, and he sat in an upper room belonging to him. Then, on the twenty ninth day he came down. It was said, "O Allah's Apostle! You had taken an oath not to visit your wives for one month." He said, "The (present) month is of twenty-nine days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 129
ويذكر عن معاوية بن حيدة رفعه غير ان لا تهجر إلا في البيت والاول اصح.وَيُذْكَرُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ رَفْعُهُ غَيْرَ أَنْ لَا تُهْجَرَ إِلَّا فِي الْبَيْتِ وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ.
اور معاویہ بن حیدہ سے مرفوعاً مروی ہے (اسے ابوداؤد وغیرہ نے نکالا ہے) کہ عورت کا چھوڑنا گھر ہی میں ہو مگر پہلی حدیث (یعنی انس رضی اللہ عنہ کی) زیادہ صحیح ہے۔