الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6937
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا۔ چنانچہ اس میں داخل ہونے والے عموماً مسکین لوگ تھےاور مال و شرف والے لوگ،سوائے دوزخیوں کے روک لیے گئے تھے اور دوزخیوں کو دوزخ کی طرف بھیج دیا گیا تھا اور میں دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والی عموماً عورتیں تھیں۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6937]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دنیا میں فقراء اور محتاج لوگوں کی اکثریت ہے اور عام طور پر دین دار بھی ہوتے ہیں،
اس لیے وہ جنت میں جلد چلے جائیں گے اور مال و شرف والے لوگ کم ہوں گے اور انہیں اپنے مال و دولت اور عہدہ ومنصب کا حساب بھی دینا ہو گا،
اس لیے وہ پیچھے رہ جائیں گے،
لیکن جن مال داروں نے جائز طریقے سے مال کمایا ہو گا اور دین کے لیے خرچ کیا ہو گا اور ان کا محاسبہ ہلکا ہو گا،
وہ اس میں داخل نہیں ہیں،
اس طرح عورتیں،
اپنے لعن طعن اور ناشکری نیز دنیوی عیش و عشرت اور آرائش و زیبائش میں گرفتار ہونے کے سبب دوزخ میں زیادہ ہوں گی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6937