(مرفوع) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، حدثنا الاعمش، حدثنا عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما نزلت وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، ورهطك منهم المخلصين خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى صعد الصفا فهتف يا صباحاه، فقالوا: من هذا؟ فاجتمعوا إليه، فقال:" ارايتم إن اخبرتكم ان خيلا تخرج من سفح هذا الجبل، اكنتم مصدقي؟" قالوا: ما جربنا عليك كذبا، قال:" فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد"، قال ابو لهب: تبا لك ما جمعتنا إلا لهذا، ثم قام، فنزلت تبت يدا ابي لهب وتب سورة المسد آية 1، وقد تب هكذا قراها الاعمش يومئذ.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، وَرَهْطَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا فَهَتَفَ يَا صَبَاحَاهْ، فَقَالُوا: مَنْ هَذَا؟ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ مِنْ سَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ، أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟" قَالُوا: مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ كَذِبًا، قَالَ:" فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ"، قَالَ أَبُو لَهَبٍ: تَبًّا لَكَ مَا جَمَعْتَنَا إِلَّا لِهَذَا، ثُمَّ قَامَ، فَنَزَلَتْ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ سورة المسد آية 1، وَقَدْ تَبَّ هَكَذَا قَرَأَهَا الْأَعْمَشُ يَوْمَئِذٍ.
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «وأنذر عشيرتك الأقربين»”آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے اور اپنے گروہ کے ان لوگوں کو ڈرائیے جو مخلصین ہیں۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارا: یاصباحاہ! قریش نے کہا یہ کون ہے، پھر وہاں سب آ کر جمع ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے، اگر میں تمہیں بتاؤں کہ ایک لشکر اس پہاڑ کے پیچھے سے آنے والا ہے، تو کیا تم مجھ کو سچا نہیں سمجھو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں جھوٹ کا آپ سے تجربہ کبھی بھی نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے آ رہا ہے۔ یہ سن کر ابولہب بولا، تو تباہ ہو، کیا تو نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے آئے اور آپ پر یہ سورت نازل ہوئی «تبت يدا أبي لهب وتب» الخ یعنی ”دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے ابولہب کے اور وہ برباد ہو گیا۔“ اعمش نے یوں پڑھا «وقد تب» جس دن یہ حدیث روایت کی۔
Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:-- 'And warn your tribe of near kindred.' (26.214) was revealed. Allah's Messenger went out, and when he had ascended As-Safa mountain, he shouted, "O Sabahah!" The people said, "Who is that?" "Then they gathered around him, whereupon he said, "Do you see? If I inform you that cavalrymen are proceeding up the side of this mountain, will you believe me?" They said, "We have never heard you telling a lie." Then he said, "I am a plain warner to you of a coming severe punishment." Abu Lahab said, "May you perish! You gathered us only for this reason? " Then Abu Lahab went away. So the "Surat:--ul--LAHAB" 'Perish the hands of Abu Lahab!' (111.1) was revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 495
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج إلى البطحاء، فصعد إلى الجبل، فنادى يا صباحاه، فاجتمعت إليه قريش، فقال:" ارايتم إن حدثتكم ان العدو مصبحكم او ممسيكم اكنتم تصدقوني؟ قالوا: نعم، قال:" فإني نذير لكم بين يدي عذاب شديد"، فقال ابو لهب: الهذا جمعتنا تبا لك، فانزل الله عز وجل: تبت يدا ابي لهب سورة المسد آية 1 إلى آخرها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْبَطْحَاءِ، فَصَعِدَ إِلَى الْجَبَلِ، فَنَادَى يَا صَبَاحَاهْ، فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ، فَقَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ حَدَّثْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُصَبِّحُكُمْ أَوْ مُمَسِّيكُمْ أَكُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ"، فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ: أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ سورة المسد آية 1 إِلَى آخِرِهَا.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ یعنی وہ ہلاک ہوا نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ جو کچھ اس نے کمایا وہ کام آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بطحاء کی طرف تشریف لے گئے اور پہاڑی پر چڑھ کر پکارا۔ یا صباحاہ! قریش اس آواز پر آپ کے پاس جمع ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمہارا کیا خیال ہے اگر میں تمہیں بتاؤں کہ دشمن تم پر صبح کے وقت یا شام کے وقت حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری تصدیق نہیں کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ضرور آپ کی تصدیق کریں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو میں تمہیں سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے آ رہا ہے۔ ابولہب بولا تم تباہ ہو جاؤ۔ کیا تم نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «تبت يدا أبي لهب» آخر تک۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet went out towards Al-Batha' and ascended the mountain and shouted, "O Sabahah!" So the Quraish people gathered around him. He said, "Do you see? If I tell you that an enemy is going to attack you in the morning or in the evening, will you believe me?" They replied, "Yes." He said, "Then I am a plain warner to you of a coming severe punishment." Abu Lahab said, "Is it for this reason that you have gathered us? May you perish ! " Then Allah revealed: 'Perish the hands of Abu Lahab!'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 496
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابولہب نے کہا تھا کہ تو تباہ ہو۔ کیا تو نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا؟ اس پر یہ آیت «تبت يدا أبي لهب» نازل ہوئی۔
Narrated Ibn `Abbas: Abu Lahab said, "May you perish! Is it' for this that you have gathered us?" So there was revealed:-- 'Parish the hands of Abu Lahab'.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 497
وقال مجاهد: حمالة الحطب: تمشي بالنميمة في جيدها حبل من مسد، يقال من مسد ليف المقل وهي السلسلة التي في النار.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: حَمَّالَةُ الْحَطَبِ: تَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ فِي جِيدِهَا حَبْلٌ مِنْ مَسَدٍ، يُقَالُ مِنْ مَسَدٍ لِيفِ الْمُقْلِ وَهِيَ السِّلْسِلَةُ الَّتِي فِي النَّارِ.
مجاہد نے کہا «حمالة الحطب» چغل خور۔ «في جيدها حبل من مسد» کہتے ہیں «مسد» سے مراد گوگل کے درخت کی چھال ہے بعضوں نے کہا دوزخ کی رسی مراد ہے۔
112. قَوْلُهُ: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ}:
112. باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان «قل هو الله أحد» کی تفسیر۔
(قدسي) حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، حدثنا ابو الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قال الله: كذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك، وشتمني ولم يكن له ذلك، فاما تكذيبه إياي فقوله لن يعيدني كما بداني، وليس اول الخلق باهون علي من إعادته، واما شتمه إياي فقوله اتخذ الله ولدا، وانا الاحد الصمد لم الد، ولم اولد، ولم يكن لي كفئا احد".(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَالَ اللَّهُ: كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، فَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ لَنْ يُعِيدَنِي كَمَا بَدَأَنِي، وَلَيْسَ أَوَّلُ الْخَلْقِ بِأَهْوَنَ عَلَيَّ مِنْ إِعَادَتِهِ، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ فَقَوْلُهُ اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا، وَأَنَا الْأَحَدُ الصَّمَدُ لَمْ أَلِدْ، وَلَمْ أُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لِي كُفْئًا أَحَدٌ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مجھے ابن آدم نے جھٹلایا حالانکہ اس کے لیے یہ بھی مناسب نہیں تھا۔ مجھے اس نے گالی دی حالانکہ اس کے لیے یہ بھی مناسب نہیں تھا۔ مجھے جھٹلانا یہ ہے کہ (ابن آدم) کہتا ہے کہ میں اس کو دوبارہ نہیں پیدا کروں گا حالانکہ میرے لیے دوبارہ پیدا کرنا اس کے پہلی مرتبہ پیدا کرنے سے زیادہ مشکل نہیں۔ اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ کہتا ہے کہ اللہ نے اپنا بیٹا بنایا ہے حالانکہ میں ایک ہوں۔ بےنیاز ہوں نہ میرے لیے کوئی اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد ہوں اور نہ کوئی میرے برابر ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah said: 'The son of Adam tells a lie against Me,, though he hasn't the right to do so. He abuses me though he hasn't the right to do so. As for his telling a lie against Me, it is his saying that I will not recreate him as I created him for the first time. In fact, the first creation was not easier for Me than new creation. As for his abusing Me, it is his saying that Allah has begotten children, while I am the One, the Self-Sufficient Master Whom all creatures need, I beget not, nor was I begotten, and there is none like unto Me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 498
والعرب تسمي اشرافها الصمد، قال ابو وائل: هو السيد الذي انتهى سودده.وَالْعَرَبُ تُسَمِّي أَشْرَافَهَا الصَّمَدَ، قَالَ أَبُو وَائِلٍ: هُوَ السَّيِّدُ الَّذِي انْتَهَى سُودَدُهُ.
معنی اللہ بےنیاز ہے۔ عرب لوگ سردار اور شریف کو «صمد.» کہتے ہیں۔ ابووائل شقیق بن سلمہ نے کہا حد درجے سب سے بڑا سردار جو ہو اسے «صمد.» کہتے ہیں۔
(قدسي) حدثنا إسحاق بن منصور، قال: وحدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله: كذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك، وشتمني ولم يكن له ذلك، اما تكذيبه إياي ان يقول إني لن اعيده كما بداته، واما شتمه إياي ان يقول اتخذ الله ولدا، وانا الصمد الذي لم الد، ولم اولد ولم يكن لي كفؤا احد لم يلد ولم يولد {3} ولم يكن له كفوا احد {4} سورة الإخلاص آية 3-4"، كفؤا وكفيئا وكفاء واحد.(قدسي) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ: كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، أَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ أَنْ يَقُولَ إِنِّي لَنْ أُعِيدَهُ كَمَا بَدَأْتُهُ، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ أَنْ يَقُولَ اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا، وَأَنَا الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ أَلِدْ، وَلَمْ أُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لِي كُفُؤًا أَحَدٌ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ {3} وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ {4} سورة الإخلاص آية 3-4"، كُفُؤًا وَكَفِيئًا وَكِفَاءً وَاحِدٌ.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ) ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا۔ اس نے مجھے گالی دی حالانکہ یہ اس کا حق نہیں تھا۔ مجھے جھٹلانا یہ ہے کہ (ابن آدم) کہتا ہے کہ میں اسے دوبارہ زندہ نہیں کر سکتا جیسا کہ میں نے اسے پہلی دفعہ پیدا کیا تھا۔ اس کا گالی دینا یہ ہے کہ کہتا ہے اللہ نے بیٹا بنا لیا ہے حالانکہ میں بےپرواہ ہوں، میرے ہاں نہ کوئی اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد اور نہ کوئی میرے برابر کا ہے۔ «كفؤا» اور «كفيئا» اور «كفاء» ہم معنی ہیں۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "Allah said:-- 'The son of Adam tells a lie against Me and he hasn't the right to do so; and he abuses me and he hasn't the right to do so. His telling a lie against Me is his saying that I will not recreate him as I created him for the first time; and his abusing Me is his saying that Allah has begotten children, while I am the self-sufficient Master, Whom all creatures need, Who begets not nor was He begotten, and there is none like unto Me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 499
وقال مجاهد: الفلق: الصبح، وغاسق: الليل إذا وقب غروب الشمس، يقال: ابين من فرق، وفلق الصبح وقب إذا دخل في كل شيء واظلم.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْفَلَقُ: الصُّبْحُ، وَغَاسِقٍ: اللَّيْلُ إِذَا وَقَبَ غُرُوبُ الشَّمْسِ، يُقَالُ: أَبْيَنُ مِنْ فَرَقِ، وَفَلَقِ الصُّبْحِ وَقَبَ إِذَا دَخَلَ فِي كُلِّ شَيْءٍ وَأَظْلَمَ.
مجاہد نے کہا کہ «غاسق» سے رات مراد ہے۔ «إذا وقب» سے سورج کا ڈوب جانا مراد ہے۔ «فرق» اور «فلق» کے ایک ہی معنی ہیں کہتے ہیں یہ بات «فرق» صبح یا «فلق» صبح سے زیادہ روشن ہے۔ عرب لوگ «وقب» اس وقت کہتے ہیں جب کوئی چیز بالکل کسی چیز میں گھس جائے اور اندھیرا ہو جائے۔