(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: سمعت عروة، قالت عائشة رضي الله عنها: فرجع النبي صلى الله عليه وسلم إلى خديجة، فقال: زملوني زملوني، فذكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَدِيجَةَ، فَقَالَ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا اور ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے عروہ سے سنا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس تشریف لائے اور فرمایا «زملوني زملوني» کہ مجھے چادر اڑھا دو، مجھے چادر اڑھا دو۔ پھر آپ نے سارا واقعہ بیان فرمایا۔
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے عبدالکریم جزری نے، ان سے عکرمہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ابوجہل نے کہا تھا کہ اگر میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ کے پاس نماز پڑھتے دیکھ لیا تو اس کی گردن میں کچل دوں گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس نے ایسا کیا ہوتا تو اسے فرشتے پکڑ لیتے۔ عبدالرزاق کے ساتھ اس حدیث کو عمرو بن خالد نے روایت کیا ہے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے عبدالکریم نے بیان کیا۔
Narrated Ibn `Abbas: Abu Jahl said, "If I see Muhammad praying at the Ka`ba, I will tread on his neck." When the Prophet heard of that, he said, "If he does so, the Angels will snatch him away."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 482
يقال: المطلع هو الطلوع والمطلع الموضع الذي يطلع منه، انزلناه: الهاء كناية، عن القرآن إنا انزلناه خرج مخرج الجميع، والمنزل هو الله، والعرب توكد فعل الواحد، فتجعله بلفظ الجميع ليكون اثبت واوكد.يُقَالُ: الْمَطْلَعُ هُوَ الطُّلُوعُ وَالْمَطْلِعُ الْمَوْضِعُ الَّذِي يُطْلَعُ مِنْهُ، أَنْزَلْنَاهُ: الْهَاءُ كِنَايَةٌ، عَنِ الْقُرْآنِ إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ خَرَجَ مَخْرَجَ الْجَمِيعِ، وَالْمُنْزِلُ هُوَ اللَّهُ، وَالْعَرَبُ تُوَكِّدُ فِعْلَ الْوَاحِدِ، فَتَجْعَلُهُ بِلَفْظِ الْجَمِيعِ لِيَكُونَ أَثْبَتَ وَأَوْكَدَ.
«مطلع» بہ فتحہ (مصدر ہے) طلوع کے معنوں میں اور «مطلع» بہ کسر لام (جیسے کسائی نے پڑھا ہے) وہ مقام جہاں سے سورج نکلے۔ «انا أنزلناه» میں ضمیر قرآن کی طرف پھرتی ہے (گو کہ قرآن کا ذکر اوپر نہیں آیا ہے مگر اس کی شان بڑھانے کے لیے اضمار قبل الذکر کیا) «أنزلناه» صیغہ جمع متکلم کا ہے حالانکہ اتارنے والا ایک ہی ہے یعنی اللہ پاک مگر عربی میں واحد کو «جميع» اور اثبات کے لیے بہ صیغہ جمع لاتے ہیں۔
98. سورة {لَمْ يَكُنْ}:
98. باب: سورۃ «لم يكن» کی تفسیر۔
(98) SURAT LAM YAKUN (or AL-BAIYYINAH (The Clear Evidence)
منفكين: زائلين قيمة القائمة دين القيمة اضاف الدين إلى المؤنث.مُنْفَكِّينَ: زَائِلِينَ قَيِّمَةٌ الْقَائِمَةُ دِينُ الْقَيِّمَةِ أَضَافَ الدِّينَ إِلَى الْمُؤَنَّثِ.
«منفكين» کے معنی چھوڑنے والے۔ «قيمة» قائم اور مضبوط حالانکہ دین مذکر ہے مگر اس کو مؤنث یعنی «قيمة» کی طرف مضاف کیا، دین کو ملت کے معنی میں لیا جو مؤنث ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، سمعت قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم لابي:" إن الله امرني ان اقرا عليك لم يكن الذين كفروا سورة البينة آية 1، قال: وسماني، قال: نعم، فبكى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَيٍّ:" إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا سورة البينة آية 1، قَالَ: وَسَمَّانِي، قَالَ: نَعَمْ، فَبَكَى".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، میں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں سورۃ «لم يكن الذين كفروا» پڑھ کر سناؤں۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام بھی لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، اس پر وہ رونے لگے۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said to Ubai (bin Ka`b). "Allah has ordered me to recite to you:--'Those who disbelieve among the people of the Scripture and among the idolators are not going to stop (from their disbelief.') (Sura 98) Ubai said, "Did Allah mention me by name?" The Prophet said, "Yes." On that, Ubai wept.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 483
(مرفوع) حدثنا حسان بن حسان، حدثنا همام، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لابي:" إن الله امرني ان اقرا عليك القرآن"، قال ابي: آلله سماني لك، قال:" الله سماك لي"، فجعل ابي يبكي، قال قتادة: فانبئت انه قرا عليه لم يكن الذين كفروا من اهل الكتاب سورة البينة آية 1.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَيٍّ:" إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ"، قَالَ أُبَيٌّ: آللَّهُ سَمَّانِي لَكَ، قَالَ:" اللَّهُ سَمَّاكَ لِي"، فَجَعَلَ أُبَيٌّ يَبْكِي، قَالَ قَتَادَةُ: فَأُنْبِئْتُ أَنَّهُ قَرَأَ عَلَيْهِ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ سورة البينة آية 1.
ہم سے حسان بن حسان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں قرآن (سورۃ لم یکن) پڑھ کر سناؤں۔ ابی بن کعب نے عرض کیا: کیا آپ سے اللہ تعالیٰ میرا نام بھی لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، اللہ تعالیٰ نے تمہارا نام بھی مجھ سے لیا ہے۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ یہ سن کر رونے لگے۔ قتادہ نے بیان کیا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سورۃ «لم يكن الذين كفروا من أهل الكتاب» پڑھ کر سنائی تھی۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said to Ubai, "Allah has ordered me recite Qur'an to you." Ubai asked, "Did Allah mention me by name to you?" The Prophet said, "Allah has mentioned your name to me." On that Ubai started weeping. (The sub-narrator) Qatada added: I have been informed that the Prophet recited: 'Those who disbelieve among the people of the Scripture," ...to Ubai.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 484
(مرفوع) حدثنا ابو جعفر المنادي، حدثنا روح، حدثنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس بن مالك، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال لابي بن كعب:" إن الله امرني ان اقرئك القرآن"، قال: آلله سماني لك؟ قال: نعم، قال: وقد ذكرت عند رب العالمين؟ قال: نعم، فذرفت عيناه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْمُنَادِي، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ:" إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُقْرِئَكَ الْقُرْآنَ"، قَالَ: آللَّهُ سَمَّانِي لَكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَقَدْ ذُكِرْتُ عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ.
ہم سے احمد بن ابی داؤد ابو جعفر منادی نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں قرآن کی (سورۃ لم یکن) پڑھ کر سناؤں۔ انہوں نے پوچھا کیا اللہ نے آپ سے میرا نام بھی لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بولے تمام جہانوں کے پالنے والے کے ہاں میرا ذکر ہوا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اس پر ان کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Prophet said to Ubai bin Ka`b, "Allah has ordered me to recite Qur'an to you." Ubai said, "Did Allah mention me by name to you?" The Prophet said, "Yes." Ubai said, "Have I been mentioned by the Lord of the Worlds?" The Prophet said, "Yes." Then Ubai burst into tears.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 485
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، حدثنا مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل لثلاثة: لرجل اجر، ولرجل ستر، وعلى رجل وزر، فاما الذي له اجر، فرجل ربطها في سبيل الله، فاطال لها في مرج او روضة، فما اصابت في طيلها ذلك في المرج والروضة كان له حسنات، ولو انها قطعت طيلها فاستنت شرفا او شرفين كانت آثارها وارواثها حسنات له، ولو انها مرت بنهر فشربت منه، ولم يرد ان يسقي به كان ذلك حسنات له، فهي لذلك الرجل اجر، ورجل ربطها تغنيا وتعففا ولم ينس حق الله في رقابها ولا ظهورها، فهي له ستر، ورجل ربطها فخرا ورئاء ونواء، فهي على ذلك وزر، فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحمر، قال:" ما انزل الله علي فيها إلا هذه الآية الفاذة الجامعة فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره {7} ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره {8} سورة الزلزلة آية 7-8".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ: لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ، فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ فِي الْمَرْجِ وَالرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ، فَهِيَ لِذَلِكَ الرَّجُلِ أَجْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلَا ظُهُورِهَا، فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِئَاءً وَنِوَاءً، فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ، فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحُمُرِ، قَالَ:" مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ {7} وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ {8} سورة الزلزلة آية 7-8".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑا تین طرح کے لوگ تین قسم کے پالتے ہیں۔ ایک شخص کے لیے وہ اجر ہوتا ہے دوسرے کے لیے وہ معافی ہے، تیسرے کے لیے عذاب ہے۔ جس کے لیے وہ اجر و ثواب ہے وہ شخص ہے جو اسے اللہ کے راستہ میں جہاد کی نیت سے پالتا ہے۔ چراگاہ یا اس کے بجائے راوی نے یہ کہا باغ میں اس کی رسی کو دراز کر دیتا ہے اور وہ گھوڑا چراگاہ یا باغ میں اپنی رسی تڑا لے اور ایک دو کوڑے (پھینکنے کی دوری) تک اپنی حد سے آگے بڑھ گیا تو اس کے نشانات قدم اور اس کی لید بھی مالک کے لیے ثواب بن جاتی ہے اور اگر کسی نہر سے گزرتے ہوئے اس میں مالک کے ارادہ کے بغیر خود ہی اس نے پانی پی لیا تو یہ بھی مالک کے لیے باعث ثواب بن جاتا ہے۔ دوسرا شخص جس کے لیے اس کا گھوڑا باعث معافی، پردہ بنتا ہے۔ یہ وہ شخص ہے جس نے لوگوں سے بےپرواہ رہنے اور لوگوں (کے سامنے سوال کرنے سے) بچنے کے لیے اسے پالا اور اس گھوڑے کی گردن پر جو اللہ تعالیٰ کا حق ہے اور اس کی پیٹھ کو جو حق ہے اسے بھی وہ ادا کرتا رہتا ہے۔ تو گھوڑا اس کے لیے باعث معافی، پردہ بن جاتا ہے اور جو شخص گھوڑا اپنے دروازے پر فخر اور دکھاوے اور اسلام دشمنی کی غرض سے باندھتا ہے، وہ اس کے لیے وبال ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق مجھ پر خاص آیت سوا اس اکیلی عام اور جامع آیت کے نازل نہیں کی «فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره» الخ یعنی ”جو کوئی ذرہ بھر نیکی کرے گا وہ اسے بھی لے گا دیکھ لے گا اور جو کوئی ذرہ بھر برائی کرے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, " Horses are kept for one of three purposes: A man may keep them (for Allah's Cause) to receive a reward in the Hereafter; another may keep them as a means of protection; and a third may keep them to be a burden for him. As for the man for whom the horse is a source of reward, he is the one who ties it for Allah's Cause, and he ties it with a long rope in a pasture or a garden, then, whatever it eats or drinks in that pasture or garden will be added to his good deeds. And if it breaks its rope and jumps over one or two hills, then, for all its footsteps and its manure, good deeds will be written for him. And if it passes by a river and drinks of its water though its owner had no intention to water it from that river, even then he will have good deeds written for him. So that horse will be (a source of) reward for such a man. If a man ties a horse for earning his livelihood and abstaining from asking others for help and he does not forget Allah's right, i.e. pays its Zakat and gives it to be used in Allah's Cause, then that horse will be a means of protection for him. But if a man ties it out of pride and to show off and to excite others, then that horse will be a burden (of sins) for him." Then Allah's Messenger was asked regarding donkeys. He replied, "Nothing has been revealed to me except this comprehensive Verse which includes everything: 'So whoever does good equal to the weight of an atom (or a smallest ant) shall see it; and whoever does evil equal to the weight of an atom (or a smallest ant) shall see it.' (99.7-8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 486