الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3392
3392. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: پھر نبی کریم ﷺ (وحی آنے کے بعد) حضرت خدیجہ ؓ کی طرف لوٹے تو آپ کا دل کانپ رہا تھا، چنانچہ وہ آپ کو حضرت ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں۔ وہ شخص نصرانی ہوگیا تھا۔ انجیل کاعربی زبان میں ترجمہ کرتاتھا، ورقہ نے آپ سے پوچھا: آپ نے کیادیکھا؟ تو آپ نے اس سے ساراواقعہ بیان کردیا۔ ورقہ نے کہا: یہ تو وہی راز دان ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ پر اتارا تھا۔ اگر مجھے آپ کا زمانہ (ظہور نبوت) مل گیا تو میں آپ کی بھر پور مدد کروں گا۔ ناموس، اس رازدان کو کہتے ہیں جو دوسروں سے راز میں رکھتے ہوئے کسی چیز کی اطلاع دے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3392]
حدیث حاشیہ:
1۔
انبیائے بنی اسرائیل میں سے حضرت موسیٰ ؑ بڑے جلیل القدر پیغمبر ہیں۔
ان کاذکر خیر متعدد آیات میں آیا ہے۔
ان کی پیدائش اور بعد کی پوری زندگی قدرت الٰہی کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے تھی۔
انھوں نے وقت کے جابر حکمران سے ٹکر لی جو خود کو رب اعلیٰ (سب سے بڑا رب)
کہتا تھا۔
آسمانی کتاب کے بغیر صرف وحی خفی، یعنی احادیث مبارکہ سے اس کا مقابلہ کیا۔
آخر وہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا اور بعد میں آنے والوں کے لیے نشان ِعبرت بنا۔
حضرت موسیٰ ؑ کا یہ وہ کارنامہ ہے جو رہتی دنیا تک یاد رہے گا۔
2۔
اس حدیث میں ورقہ بن نوفل کا ایک مقولہ محل استشہاد ہے:
”یہ تو وہی رازدان ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ پر نازل کیا تھا۔
“ اس سے مراد فرشتہ وحی حضرت جبرئیل ؑ ہیں۔
3۔
فرعون کو غرق کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے انھیں تورات جیسی مقدس کتاب عطا فرمائی جو سراپا ہدایت اور روشنی تھی۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3392