صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
77. سورة {وَالْمُرْسَلاَتِ}:
77. باب: سورۃ المرسلات کی تفسیر۔
(77) SURAT AL-MURSALAT.
حدیث نمبر: Q4930
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: جمالات: حبال، اركعوا: صلوا لا يركعون لا يصلون وسئل ابن عباس، لا ينطقون، والله ربنا ما كنا مشركين، اليوم نختم: على افواههم، فقال إنه ذو الوان مرة ينطقون ومرة يختم عليهم.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: جِمَالَاتٌ: حِبَالٌ، ارْكَعُوا: صَلُّوا لَا يَرْكَعُونَ لَا يُصَلُّونَ وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ، لَا يَنْطِقُونَ، وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ، الْيَوْمَ نَخْتِمُ: عَلَى أَفْوَاهِهِمْ، فَقَالَ إِنَّهُ ذُو أَلْوَانٍ مَرَّةً يَنْطِقُونَ وَمَرَّةً يُخْتَمُ عَلَيْهِمْ.
‏‏‏‏ اور مجاہد نے کہا «جمالات» جہاز کی موٹی رسیاں۔ «اركعوا» نماز پڑھو۔ «لا يركعون» نماز نہیں پڑھتے۔ کسی نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا یہ قرآن مجید میں اختلاف کیا ہے ایک جگہ تو فرمایا کہ کافر بات نہ کریں گے۔ دوسری جگہ یوں ہے کہ کافر قسم کھا کر کہیں گے کہ ہم (دنیا میں) مشرک نہ تھے۔ تیسری جگہ یوں ہے کہ ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے۔ انہوں نے کہا قیامت کے دن کافروں کے مختلف حالات ہوں گے۔ کبھی وہ بات کریں گے، کبھی ان کے منہ پر مہر کر دی جائے گی۔
1. بَابٌ:
1. باب:۔۔۔
(1) Chapter.
حدیث نمبر: 4930
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمود، حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وانزلت عليه والمرسلات وإنا لنتلقاها من فيه، فخرجت حية فابتدرناها، فسبقتنا، فدخلت جحرها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وقيت شركم كما وقيتم شرها".(مرفوع) حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ وَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ، فَخَرَجَتْ حَيَّةٌ فَابْتَدَرْنَاهَا، فَسَبَقَتْنَا، فَدَخَلَتْ جُحْرَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا".
ہم سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی تھی اور ہم اس کو آپ کے منہ سے سیکھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک سانپ نکل آیا۔ ہم لوگ اس کے مارنے کو بڑھے لیکن وہ بچ نکلا اور اپنے سوراخ میں گھس گیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے بچ گیا اور تم اس کے شر سے بچ گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: We were with the Prophet when Surat Wal-Mursalat was revealed to him. While we were receiving it from his mouth, a snake suddenly came and we ran to kill it, but it outstripped us and entered its hole quickly. Allah's le said, "It has escaped your evil, and you too, have escaped its evil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 452


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4931
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله، اخبرنا يحيى بن آدم، عن إسرائيل، عن منصور بهذا، وعن إسرائيل، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله مثله، وتابعه اسود بن عامر، عن إسرائيل، وقال حفص، وابو معاوية، وسليمان بن قرم، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، قال يحيى بن حماد: اخبرنا ابو عوانة، عن مغيرة، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله،وقال ابن إسحاق، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، عن عبد الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا، وَعَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ، وَتَابَعَهُ أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، وَقَالَ حَفْصٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، قَالَ يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ: أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ.
ہم سے عبدہ بن عبداللہ خزاعی نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن آدم نے خبر دی، انہیں اسرائیل نے، انہیں منصور نے یہی حدیث اور اسرائیل نے اس حدیث کو اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کیا ہے اور یحییٰ بن آدم کے ساتھ اس حدیث کو اسود بن عامر نے اسرائیل سے روایت کی اور حفص بن غیاث اور ابومعاویہ اور سلیمان بن قرم نے اعمش سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود سے روایت کیا اور یحییٰ بن حماد (شیخ بخاری) نے کہا ہم کو ابوعوانہ نے خبر دی، انہوں نے مغیرہ بن مقسم سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے اور محمد بن اسحاق نے اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن اسود سے روایت کیا، انہوں نے اپنے والد اسود سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: (Similarly--as no. 452 above.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 453


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4931M
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، قال: قال عبد الله: بينا نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غار، إذ نزلت عليه والمرسلات فتلقيناها من فيه وإن فاه لرطب بها، إذ خرجت حية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم اقتلوها"، قال: فابتدرناها فسبقتنا، قال: فقال:" وقيت شركم كما وقيتم شرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ، إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ فَتَلَقَّيْنَاهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، إِذْ خَرَجَتْ حَيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمُ اقْتُلُوهَا"، قَالَ: فَابْتَدَرْنَاهَا فَسَبَقَتْنَا، قَالَ: فَقَالَ:" وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے کہ آپ پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی۔ ہم نے اسے آپ کے منہ سے یاد کر لیا۔ اس وحی سے آپ کے دہن مبارک کی تازگی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ اتنے میں ایک سانپ نکل پڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے زندہ نہ چھوڑو۔ بیان کیا کہ ہم اس کی طرف بڑھے لیکن وہ نکل گیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس کے شر سے بچ گئے اور وہ تمہارے شر سے بچ گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: While we were with Allah's Messenger in a cave, Surat "Wal Mursalat" was revealed to him and we received it directly from his mouth as soon as he had received the revelation. Suddenly a snake came out and Allah's Messenger said, "Get at it and kill it!" We ran to kill it but it outstripped us. Allah's Apostle said, "It has escaped your evil, as you too, have escaped its."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 454


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ}:
2. باب: آیت کی تفسیر ”وہ دوزخ بڑے بڑے محل جیسے آگ کے انگارے پھینکے گی“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “Verily! It (Hell) throws sparks (huge) as Al-Qasr (a fort or a huge log of wood).” (V.77:32)
حدیث نمبر: 4932
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا عبد الرحمن بن عابس، قال: سمعت ابن عباس إنها ترمي بشرر كالقصر، قال:" كنا نرفع الخشب بقصر ثلاثة اذرع، او اقل، فنرفعه للشتاء، فنسميه القصر".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصَرِ، قَالَ:" كُنَّا نَرْفَعُ الْخَشَبَ بِقَصَرٍ ثَلَاثَةَ أَذْرُعِ، أَوْ أَقَلَّ، فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ، فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «إنها ترمي بشرر كالقصر» یعنی وہ انگارے برسائے گی جیسے بڑے محل کے متعلق پوچھا اور انہوں نے کہا کہ ہم تین تین ہاتھ کی لکڑیاں اٹھا کر رکھتے تھے۔ ایسا ہم جاڑوں کے لیے کرتے تھے (تاکہ وہ جلانے کے کام آئیں) اور ان کا نام «قصر‏.‏» رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: (as regards the explanation of Hadith 454). 'Indeed, it (Hell) throws about sparks (huge) as Forts.' We used to collect wood in the form of logs, three cubits long or shorter. for heating purposes in winter., and we used to call such wood, the Qasr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 455


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3. بَابُ قَوْلِهِ: {كَأَنَّهُ جِمَالاَتٌ صُفْرٌ}:
3. باب: آیت کی تفسیر ”گویا کہ وہ انگارے پیلے پیلے رنگ والے اونٹ ہیں“۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “As if they were yellow camels or bundles of ropes.” (V.77:33)
حدیث نمبر: 4933
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى، اخبرنا سفيان، حدثني عبد الرحمن بن عابس، سمعت ابن عباس رضي الله عنهما ترمي بشرر كالقصر، قال:" كنا نعمد إلى الخشبة ثلاثة اذرع او فوق ذلك، فنرفعه للشتاء، فنسميه القصر، كانه جمالات صفر حبال السفن، تجمع حتى تكون كاوساط الرجال".(موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصَرِ، قَالَ:" كُنَّا نَعْمِدُ إِلَى الْخَشَبَةِ ثَلَاثَةَ أَذْرُعٍ أَوْ فَوْقَ ذَلِكَ، فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ، فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ، كَأَنَّهُ جِمَالَاتٌ صُفْرٌ حِبَالُ السُّفُنِ، تُجْمَعُ حَتَّى تَكُونَ كَأَوْسَاطِ الرِّجَالِ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں سفیان نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، آیت «ترمي بشرر‏ كالقصر» کے متعلق۔ آپ نے فرمایا کہ ہم تین ہاتھ یا اس سے بھی لمبی لکڑیاں اٹھا کر جاڑوں کے لیے رکھ لیتے تھے۔ ایسی لکڑیوں کو ہم «قصر‏.‏» کہتے تھے، «كأنه جمالات صفر‏» سے مراد کشتی کی رسیاں ہیں جو جوڑ کر رکھی جائیں، وہ آدمی کی کمر برابر موٹی ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4. بَابُ قَوْلِهِ: {هَذَا يَوْمُ لاَ يَنْطِقُونَ}:
4. باب: آیت کی تفسیر ”آج وہ دن ہے کہ اس میں یہ لوگ بول ہی نہیں سکیں گے“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “That will be a Day when they shall not speak (during some part of it).” (V.77:35)
حدیث نمبر: 4934
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثني إبراهيم، عن الاسود، عن عبد الله، قال: بينما نحن مع النبي صلى الله عليه وسلم في غار، إذ نزلت عليه والمرسلات، فإنه ليتلوها وإني لاتلقاها من فيه، وإن فاه لرطب بها، إذ وثبت علينا حية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اقتلوها"، فابتدرناها، فذهبت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" وقيت شركم كما وقيتم شرها"، قال عمر: حفظته من ابي في غار بمنى.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ، إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ، فَإِنَّهُ لَيَتْلُوهَا وَإِنِّي لَأَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ، وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، إِذْ وَثَبَتْ عَلَيْنَا حَيَّةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوهَا"، فَابْتَدَرْنَاهَا، فَذَهَبَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا"، قَالَ عُمَرُ: حَفِظْتُهُ مِنْ أَبِي فِي غَارٍ بِمِنًى.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ والمرسلات نازل ہوئی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تلاوت کی اور میں نے اسے آپ ہی کے منہ سے یاد کر لیا۔ وحی سے آپ کی منہ کی تازگی اس وقت بھی باقی تھی کہ اتنے میں غار کی طرف ایک سانپ لپکا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مار ڈالو۔ ہم اس کی طرف بڑھے لیکن وہ بھاگ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ وہ بھی تمہارے شر سے اس طرح بچ نکلا جیسا کہ تم اس کے شر سے بچ گئے۔ عمر بن حفص نے کہا مجھے یہ حدیث یاد ہے، میں نے اپنے والد سے سنی تھی، انہوں نے اتنا اور بڑھایا تھا کہ وہ غار منیٰ میں تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: While we were with the Prophet in a cave, Surat wal-Mursalat was revealed to him and he recited it, and I heard it directly from his mouth as soon as he recited its revelation. Suddenly a snake sprang at us, and the Prophet said, "Kill it!" We ran to kill it but it escaped quickly. The Prophet said. "It has escaped your evil, and you too have escaped its evil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 456


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
78. سورة {عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ}:
78. باب: سورۃ «عم يتساءلون» کی تفسیر۔
(78) SURAT AMMA YATASAALUN or AN-NABA (The Great News)
حدیث نمبر: Q4935
Save to word اعراب English
قال مجاهد: لا يرجون حسابا: لا يخافونه، لا يملكون منه خطابا: لا يكلمونه إلا ان ياذن لهم صوابا حقا في الدنيا وعمل به، وقال ابن عباس: وهاجا: مضيئا، وقال غيره: غساقا غسقت عينه، ويغسق الجرح يسيل كان الغساق والغسيق واحد، عطاء حسابا: جزاء كافيا اعطاني ما احسبني اي كفاني.قَالَ مُجَاهِدٌ: لَا يَرْجُونَ حِسَابًا: لَا يَخَافُونَهُ، لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًا: لَا يُكَلِّمُونَهُ إِلَّا أنْ يَأْذَنَ لَهُمْ صَوَابًا حَقًّا فِي الدُّنْيَا وَعَمِلَ بِهِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَهَّاجًا: مُضِيئًا، وَقَالَ غَيْرُهُ: غَسَّاقًا غَسَقَتْ عَيْنُهُ، وَيَغْسِقُ الْجُرْحُ يَسِيلُ كَأَنَّ الْغَسَاقَ وَالْغَسِيقَ وَاحِدٌ، عَطَاءً حِسَابًا: جَزَاءً كَافِيًا أَعْطَانِي مَا أَحْسَبَنِي أَيْ كَفَانِي.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «لا يرجون حسابا‏» کا معنی یہ ہے کہ وہ اعمال کے (حساب کتاب) سے نہیں ڈرتے۔ «لا يملكون منه خطابا‏» یعنی ڈر کے مارے اس سے بات نہ کر سکیں گے مگر جب ان کو بات کرنے کی اجازت ملے گی۔ «صوابا» یعنی جس نے دنیا میں سچی بات کہی تھی اس پر عمل کیا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «وهاجا‏» روشن، چمکتا ہوا۔ اوروں نے کہا «غساقا»، «غسقت»، «عيينه» سے نکلا ہے یعنی اس کی آنکھ تاریک ہو گئی، اسی سے ہے۔ «يغسق لجراح» یعنی زخم بہ رہا ہے «غساق» اور «غسيق» دونوں کا ایک ہی معنی ہے یعنی دوزخیوں کا خون پیپ۔ «عطاء حسابا‏» پورا بدلہ عرب لوگ کہتے ہیں «أعطاني ما أحسبني‏.‏» یعنی مجھ کو اتنا دیا جو کافی ہو گیا۔
1. بَابُ: {يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا} زُمَرًا:
1. باب: آیت کی تفسیر ”وہ دن کہ جب صور پھونکا جائے گا تو تم گروہ ہو کر آؤ گے، «أفواجا» کے معنی «زمرا» یعنی گروہ گروہ کے ہیں“۔
(1) Chapter. “The Day when the Trumpet will be blown, and you shall come forth in crowds (groups after groups).” (V.78:18)
حدیث نمبر: 4935
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد، اخبرنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما بين النفختين اربعون، قال: اربعون يوما، قال: ابيت، قال: اربعون شهرا، قال: ابيت، قال: اربعون سنة، قال: ابيت، قال: ثم ينزل الله من السماء ماء، فينبتون كما ينبت البقل، ليس من الإنسان شيء إلا يبلى إلا عظما واحدا وهو عجب الذنب، ومنه يركب الخلق يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ، قَالَ: أَرْبَعُونَ يَوْمًا، قَالَ: أَبَيْتُ، قَالَ: أَرْبَعُونَ شَهْرًا، قَالَ: أَبَيْتُ، قَالَ: أَرْبَعُونَ سَنَةً، قَالَ: أَبَيْتُ، قَالَ: ثُمَّ يُنْزِلُ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً، فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ، لَيْسَ مِنَ الْإِنْسَانِ شَيْءٌ إِلَّا يَبْلَى إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ، وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو صور پھونکے جانے کے درمیان چالیس فاصلہ ہو گا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں نے پوچھا کیا چالیس دن مراد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں پھر شاگردوں نے پوچھا کیا چالیس مہینے مراد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں۔ شاگردوں نے پوچھا کیا چالیس سال مراد ہیں؟ کہا کہ مجھے معلوم نہیں۔ کہا کہ پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برسائے گا۔ جس کی وجہ سے تمام مردے جی اٹھیں گے جیسے سبزیاں پانی سے اگ آتی ہیں۔ اس وقت انسان کا ہر حصہ گل چکا ہو گا۔ سوا ریڑھ کی ہڈی کے اور اس سے قیامت کے دن تمام مخلوق دوبارہ بنائی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al--A`mash: Abu Huraira said, "Allah's Messenger said, 'Between the two sounds of the trumpet, there will be forty." Somebody asked Abu Huraira, "Forty days?" But he refused to reply. Then he asked, "Forty months?" He refused to reply. Then he asked, "Forty years?" Again, he refused to reply. Abu Huraira added. "Then (after this period) Allah will send water from the sky and then the dead bodies will grow like vegetation grows, There is nothing of the human body that does not decay except one bone; that is the little bone at the end of the coccyx of which the human body will be recreated on the Day of Resurrection." (See Hadith No. 338)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 457


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
79. سورة {وَالنَّازِعَاتِ}:
79. باب: سورۃ والنازعات کی تفسیر۔
(79) SURAT WAN-NAZIAT (Those Who pull out)
حدیث نمبر: Q4936
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: الآية الكبرى: عصاه ويده، يقال: الناخرة والنخرة سواء مثل الطامع والطمع والباخل والبخيل، وقال بعضهم: النخرة البالية والناخرة العظم المجوف الذي تمر فيه الريح فينخر، وقال ابن عباس: الحافرة: التي امرنا الاول إلى الحياة، وقال غيره: ايان مرساها: متى منتهاها ومرسى السفينة حيث تنتهي.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْآيَةَ الْكُبْرَى: عَصَاهُ وَيَدُهُ، يُقَالُ: النَّاخِرَةُ وَالنَّخِرَةُ سَوَاءٌ مِثْلُ الطَّامِعِ وَالطَّمِعِ وَالْبَاخِلِ وَالْبَخِيلِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: النَّخِرَةُ الْبَالِيَةُ وَالنَّاخِرَةُ الْعَظْمُ الْمُجَوَّفُ الَّذِي تَمُرُّ فِيهِ الرِّيحُ فَيَنْخَرُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْحَافِرَةِ: الَّتِي أَمْرُنَا الْأَوَّلُ إِلَى الْحَيَاةِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: أَيَّانَ مُرْسَاهَا: مَتَى مُنْتَهَاهَا وَمُرْسَى السَّفِينَةِ حَيْثُ تَنْتَهِي.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «الآية الكبرى‏» سے مراد موسیٰ علیہ السلام کی عصا اور ان کا ہاتھ ہے۔ «عظاما ناخرة» اور «ناخرة» دونوں طرح سے پڑھا ہے جیسے «طامع» اور «طمع» اور «باخل» اور «بخيل» اور بعضوں نے کہا «نخرة» اور «ناخرة» میں فرق ہے۔ «نخرة» کہتے ہیں گلی ہوئی ہڈی کو اور «ناخرة» کھوکھلی ہڈی جس کے اندر ہوا جائے تو آواز نکلے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «حافرة‏» ہماری وہ حالت جو دنیا کی (زندگی) میں ہے۔ اوروں نے کہا «أيان مرساها‏» یعنی اس کی انتہا کہاں ہے یہ لفظ «مرسى السفينة» سے نکلا ہے۔ یعنی جہاں کشتی آخر میں جا کر ٹھہرتی ہے۔

Previous    61    62    63    64    65    66    67    68    69    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.