صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصْرِ} :
2. باب: آیت کی تفسیر ”وہ دوزخ بڑے بڑے محل جیسے آگ کے انگارے پھینکے گی“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “Verily! It (Hell) throws sparks (huge) as Al-Qasr (a fort or a huge log of wood).” (V.77:32)
حدیث نمبر: 4932
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا عبد الرحمن بن عابس، قال: سمعت ابن عباس إنها ترمي بشرر كالقصر، قال:" كنا نرفع الخشب بقصر ثلاثة اذرع، او اقل، فنرفعه للشتاء، فنسميه القصر".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ كَالْقَصَرِ، قَالَ:" كُنَّا نَرْفَعُ الْخَشَبَ بِقَصَرٍ ثَلَاثَةَ أَذْرُعِ، أَوْ أَقَلَّ، فَنَرْفَعُهُ لِلشِّتَاءِ، فَنُسَمِّيهِ الْقَصَرَ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت «إنها ترمي بشرر كالقصر» یعنی وہ انگارے برسائے گی جیسے بڑے محل کے متعلق پوچھا اور انہوں نے کہا کہ ہم تین تین ہاتھ کی لکڑیاں اٹھا کر رکھتے تھے۔ ایسا ہم جاڑوں کے لیے کرتے تھے (تاکہ وہ جلانے کے کام آئیں) اور ان کا نام «قصر‏.‏» رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: (as regards the explanation of Hadith 454). 'Indeed, it (Hell) throws about sparks (huge) as Forts.' We used to collect wood in the form of logs, three cubits long or shorter. for heating purposes in winter., and we used to call such wood, the Qasr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 455


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4932 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4932  
حدیث حاشیہ:
اس سے مقصود آیت کریمہ کی تفسیر کرنا ہے کہ قیامت کے دن جہنم کی چنگاریاں اتنی بڑی بڑی ہوں گی جس طرح بڑے بڑے شہتیر ہوتے ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسی معنی کو ترجیح دی ہے لیکن عام معنی یہ کیے جاتے ہیں کہ قیامت کے دن جہنم بڑے بڑے محلات کی طرح چنگاریاں پھینکے گی۔
یہ معنی اس صورت میں ہیں جب "قَصر" کو صاد کی جزم کے ساتھ پڑھا جائے، البتہ صاد کے فتحہ کے ساتھ پڑھنے کی صورت میں وہی معنی ہیں جنھیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4932   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.