(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم الصبح قريبا من خيبر بغلس، ثم قال:" الله اكبر خربت خيبر، إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين"، فخرجوا يسعون في السكك، فقتل النبي صلى الله عليه وسلم المقاتلة، وسبى الذرية، وكان في السبي صفية فصارت إلى دحية الكلبي، ثم صارت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فجعل عتقها صداقها، فقال عبد العزيز بن صهيب لثابت: يا ابا محمد آنت قلت لانس: ما اصدقها؟ فحرك ثابت راسه تصديقا له.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ قَرِيبًا مِنْ خَيْبَرَ بِغَلَسٍ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ"، فَخَرَجُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّكَكِ، فَقَتَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُقَاتِلَةَ، وَسَبَى الذُّرِّيَّةَ، وَكَانَ فِي السَّبْيِ صَفِيَّةُ فَصَارَتْ إِلَى دَحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، ثُمَّ صَارَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا، فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ لِثَابِتٍ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ آنْتَ قُلْتَ لِأَنَسٍ: مَا أَصْدَقَهَا؟ فَحَرَّكَ ثَابِتٌ رَأْسَهُ تَصْدِيقًا لَهُ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز خیبر کے قریب پہنچ کر ادا کی ‘ ابھی اندھیرا تھا پھر فرمایا ‘ اللہ کی ذات سب سے بلند و برتر ہے۔ خیبر برباد ہوا ‘ یقیناً جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر جاتے ہیں تو ڈرائے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ پھر یہودی گلیوں میں ڈرتے ہوئے نکلے۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جنگ کرنے والے لوگوں کو قتل کرا دیا اور عورتوں اور بچوں کو قید کر لیا۔ قیدیوں میں ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں جو دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئی تھیں۔ پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ گئیں۔ چنانچہ آپ نے ان سے نکاح کر لیا اور مہر میں انہیں آزاد کر دیا۔ عبدالعزیز بن صہیب نے ثابت سے پوچھا: ابو محمد! کیا تم نے یہ پوچھا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو مہر کیا دیا تھا؟ ثابت رضی اللہ عنہ نے اثبات میں سر ہلایا۔
Narrated Anas: The Prophet offered the Fajr Prayer near Khaibar when it was still dark and then said, "Allahu-Akbar! Khaibar is destroyed, for whenever we approach a (hostile) nation (to fight), then evil will be the morning for those who have been warned." Then the inhabitants of Khaibar came out running on the roads. The Prophet had their warriors killed, their offspring and woman taken as captives. Safiya was amongst the captives, She first came in the share of Dahya Alkali but later on she belonged to the Prophet . The Prophet made her manumission as her 'Mahr'.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 512
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، يقول:" سبى النبي صلى الله عليه وسلم صفية فاعتقها وتزوجها"، فقال ثابت لانس: ما اصدقها؟ قال:" اصدقها نفسها فاعتقها".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" سَبَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةَ فَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا"، فَقَالَ ثَابِتٌ لِأَنَسٍ: مَا أَصْدَقَهَا؟ قَالَ:" أَصْدَقَهَا نَفْسَهَا فَأَعْتَقَهَا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیدیوں میں تھیں لیکن آپ نے انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کر لیا تھا۔ ثابت رضی اللہ عنہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مہر کیا دیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ خود انہیں کو ان کے مہر میں دیا تھا یعنی انہیں آزاد کر دیا تھا۔
Narrated `Abdul `Aziz bin Suhaib: Anas bin Malik said, "The Prophet took Safiya as a captive. He manumitted her and married her." Thabit asked Anas, "What did he give her as Mahr (i.e. marriage gift)?" Anas replied. "Her Mahr was herself, for he manumitted her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 513
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم التقى هو والمشركون فاقتتلوا، فلما مال رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عسكره ومال الآخرون إلى عسكرهم، وفي اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل لا يدع لهم شاذة ولا فاذة إلا اتبعها يضربها بسيفه، فقيل: ما اجزا منا اليوم احد كما اجزا فلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما إنه من اهل النار"، فقال رجل من القوم: انا صاحبه، قال: فخرج معه، كلما وقف وقف معه، وإذا اسرع اسرع معه، قال: فجرح الرجل جرحا شديدا، فاستعجل الموت، فوضع سيفه بالارض وذبابه بين ثدييه، ثم تحامل على سيفه فقتل نفسه، فخرج الرجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: اشهد انك رسول الله، قال:" وما ذاك؟"، قال الرجل: الذي ذكرت آنفا انه من اهل النار فاعظم الناس ذلك، فقلت: انا لكم به، فخرجت في طلبه، ثم جرح جرحا شديدا فاستعجل الموت، فوضع نصل سيفه في الارض وذبابه بين ثدييه، ثم تحامل عليه فقتل نفسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:" إن الرجل ليعمل عمل اهل الجنة فيما يبدو للناس وهو من اهل النار، وإن الرجل ليعمل عمل اهل النار فيما يبدو للناس وهو من اهل الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ فَاقْتَتَلُوا، فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَسْكَرِهِ وَمَالَ الْآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ، وَفِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ لَا يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً وَلَا فَاذَّةً إِلَّا اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ، فَقِيلَ: مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلَانٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا صَاحِبُهُ، قَالَ: فَخَرَجَ مَعَهُ، كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ، وَإِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ، قَالَ: فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ سَيْفَهُ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟"، قَالَ الرَّجُلُ: الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: أَنَا لَكُمْ بِهِ، فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ، ثُمَّ جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ فِي الْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے لشکر کے ساتھ) مشرکین (یعنی) یہود خیبر کا مقابلہ کیا۔ دونوں طرف سے لوگوں نے جنگ کی ‘ پھر جب آپ اپنے خیمے کی طرف واپس ہوئے اور یہودی بھی اپنے خیموں میں واپس چلے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے متعلق کسی نے ذکر کیا کہ یہودیوں کا کوئی بھی آدمی اگر انہیں مل جائے تو وہ اس کا پیچھا کر کے اسے قتل کئے بغیر نہیں رہتے۔ کہا گیا کہ آج فلاں شخص ہماری طرف سے جتنی بہادری اور ہمت سے لڑا ہے شاید اتنی بہادری سے کوئی بھی نہیں لڑا ہو گا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا کہ وہ اہل دوزخ میں سے ہے۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ پھر میں ان کے ساتھ ساتھ رہوں گا، بیان کیا کہ پھر وہ ان کے پیچھے ہو لیے جہاں وہ ٹھہرتے یہ بھی ٹھہر جاتے اور جہاں وہ دوڑ کر چلتے یہ بھی دوڑنے لگتے۔ بیان کیا کہ پھر وہ صاحب زخمی ہو گئے ‘ انتہائی شدید طور پر اور چاہا کہ جلدی موت آ جائے۔ اس لیے انہوں نے اپنی تلوار زمین میں گاڑ دی اور اس کی نوک سینہ کے مقابل کر کے اس پر گر پڑے اور اس طرح خودکشی کر لی۔ اب دوسرے صحابی (جو ان کی جستجو میں لگے ہوئے تھے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ پوچھا کیا بات ہے؟ ان صحابی نے عرض کیا کہ جن کے متعلق ابھی آپ نے فرمایا تھا کہ وہ اہل دوزخ میں سے ہیں تو لوگوں پر آپ کا یہ فرمانا بڑا شاق گزرا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ میں تمہارے لیے ان کے پیچھے پیچھے جاتا ہوں۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ ساتھ رہا۔ ایک موقع پر جب وہ شدید زخمی ہو گئے تو اس خواہش میں کہ موت جلدی آ جائے اپنی تلوار انہوں نے زمین میں گاڑ دی اور اس کی نوک کو اپنے سینہ کے سامنے کر کے اس پر گر پڑ ے اور اس طرح انہوں نے خود اپنی جان کو ہلاک کر دیا۔ اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان زندگی بھر جنت والوں کے عمل کرتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے۔ اسی طرح دوسرا شخص زندگی بھر اہل دوزخ کے عمل کرتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے۔
Narrated Sahl bin Sa`d As Saidi: Allah's Apostle (and his army) encountered the pagans and the two armies.,, fought and then Allah's Apostle returned to his army camps and the others (i.e. the enemy) returned to their army camps. Amongst the companions of the Prophet there was a man who could not help pursuing any single isolated pagan to strike him with his sword. Somebody said, "None has benefited the Muslims today more than so-and-so." On that Allah's Apostle said, "He is from the people of the Hell-Fire certainly." A man amongst the people (i.e. Muslims) said, "I will accompany him (to know the fact)." So he went along with him, and whenever he stopped he stopped with him, and whenever he hastened, he hastened with him. The (brave) man then got wounded severely, and seeking to die at once, he planted his sword into the ground and put its point against his chest in between his breasts, and then threw himself on it and committed suicide. On that the person (who was accompanying the deceased all the time) came to Allah's Apostle and said, "I testify that you are the Apostle of Allah." The Prophet said, "Why is that (what makes you say so)?" He said "It is concerning the man whom you have already mentioned as one of the dwellers of the Hell-Fire. The people were surprised by your statement, and I said to them, "I will try to find out the truth about him for you." So I went out after him and he was then inflicted with a severe wound and because of that, he hurried to bring death upon himself by planting the handle of his sword into the ground and directing its tip towards his chest between his breasts, and then he threw himself over it and committed suicide." Allah's Apostle then said, "A man may do what seem to the people as the deeds of the dwellers of Paradise but he is from the dwellers of the Hell-Fire and another may do what seem to the people as the deeds of the dwellers of the Hell- Fire, but he is from the dwellers of Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 514
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: شهدنا خيبر،فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل ممن معه يدعي الإسلام:" هذا من اهل النار"، فلما حضر القتال قاتل الرجل اشد القتال حتى كثرت به الجراحة، فكاد بعض الناس يرتاب، فوجد الرجل الم الجراحة فاهوى بيده إلى كنانته فاستخرج منها اسهما فنحر بها نفسه، فاشتد رجال من المسلمين فقالوا: يا رسول الله، صدق الله حديثك انتحر فلان فقتل نفسه، فقال:" قم يا فلان فاذن انه لا يدخل الجنة إلا مؤمن، إن الله يؤيد الدين بالرجل الفاجر". تابعه معمر، عن الزهري،(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: شَهِدْنَا خَيْبَرَ،فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَهُ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ:" هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ"، فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ أَشَدَّ الْقِتَالِ حَتَّى كَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحَةُ، فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ يَرْتَابُ، فَوَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحَةِ فَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى كِنَانَتِهِ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهَا أَسْهُمًا فَنَحَرَ بِهَا نَفْسَهُ، فَاشْتَدَّ رِجَالٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَدَّقَ اللَّهُ حَدِيثَكَ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَقَالَ:" قُمْ يَا فُلَانُ فَأَذِّنْ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ، إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ". تَابَعَهُ مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ،
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کی جنگ میں شریک تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب کے متعلق جو آپ کے ساتھ تھے اور خود کو مسلمان کہتے تھے فرمایا کہ یہ شخص اہل دوزخ میں سے ہے۔ پھر جب لڑائی شروع ہوئی تو وہ صاحب بڑی پامردی سے لڑے اور بہت زیادہ زخمی ہو گئے۔ ممکن تھا کہ کچھ لوگ شبہ میں پڑ جاتے لیکن ان صاحب کے لیے زخموں کی تکلیف ناقابل برداشت تھی۔ چنانچہ انہوں نے اپنے ترکش میں سے تیر نکالا اور اپنے سینہ میں چبھو دیا۔ یہ منظر دیکھ کر مسلمان دوڑتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کا فرمان سچ کر دکھایا۔ اس شخص نے خود اپنے سینے میں تیر چبھو کر خودکشی کر لی ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے فلاں! جا اور اعلان کر دے کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوں گے۔ یوں اللہ تعالیٰ اپنے دین کی مدد فاجر شخص سے بھی لے لیتا ہے۔ اس روایت کی متابعت معمر نے زہری سے کی۔
Narrated Abu Huraira: We witnessed (the battle of) Khaibar. Allah's Apostle said about one of those who were with him and who claimed to be a Muslim. "This (man) is from the dwellers of the Hell-Fire." When the battle started, that fellow fought so violently and bravely that he received plenty of wounds. Some of the people were about to doubt (the Prophet's statement), but the man, feeling the pain of his wounds, put his hand into his quiver and took out of it, some arrows with which he slaughtered himself (i.e. committed suicide). Then some men amongst the Muslims came hurriedly and said, "O Allah's Apostle! Allah has made your statement true so-and-so has committed suicide. "The Prophet said, "O so-and-so! Get up and make an announcement that none but a believer will enter Paradise and that Allah may support the religion with an unchaste (evil) wicked man.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 515
اور شبیب نے یونس سے بیان کیا ‘ انہوں نے ابن شہاب زہری سے ‘ انہیں سعید بن مسیب اور عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے خبر دی ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر میں موجود تھے اور ابن مبارک نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ اس روایت کی متابعت صالح نے زہری سے کی اور زبیدی نے بیان کیا ‘ انہیں زہری نے خبر دی ‘ انہیں عبدالرحمٰن بن کعب نے خبر دی اور انہیں عبیداللہ بن کعب نے خبر دی کہ مجھے ان صحابی نے خبر دی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر میں موجود تھے۔ زہری نے بیان کیا اور مجھے عبیداللہ بن عبداللہ اور سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ نے خبر دی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، عن عاصم، عن ابي عثمان، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه , قال: لما غزا رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، او قال: لما توجه رسول الله صلى الله عليه وسلم اشرف الناس على واد، فرفعوا اصواتهم بالتكبير: الله اكبر، الله اكبر، لا إله إلا الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اربعوا على انفسكم، إنكم لا تدعون اصم ولا غائبا، إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكم"، وانا خلف دابة رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعني وانا اقول: لا حول ولا قوة إلا بالله، فقال لي: يا عبد الله بن قيس، قلت: لبيك يا رسول الله، قال:" الا ادلك على كلمة من كنز من كنوز الجنة"، قلت: بلى يا رسول الله، فداك ابي وامي، قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: لَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، أَوْ قَالَ: لَمَّا تَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ النَّاسُ عَلَى وَادٍ، فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّكْبِيرِ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا، إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ"، وَأَنَا خَلْفَ دَابَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَنِي وَأَنَا أَقُولُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ لِي: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ"، قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم نے ‘ ان سے ابوعثمان نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر لشکر کشی کی یا یوں بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خیبر کی طرف) روانہ ہوئے تو (راستے میں) لوگ ایک وادی میں پہنچے اور بلند آواز کے ساتھ تکبیر کہنے لگے اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہٰ الا اللہ ”اللہ سب سے بلند و برتر ہے ‘ اللہ سب سے بلند و برتر ہے ‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی جانوں پر رحم کرو ‘ تم کسی بہرے کو یا ایسے شخص کو نہیں پکار رہے ہو ‘ جو تم سے دور ہو ‘ جسے تم پکار رہے ہو وہ سب سے زیادہ سننے والا اور تمہارے بہت نزدیک ہے بلکہ وہ تمہارے ساتھ ہے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا۔ میں نے جب «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ بن قیس! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے عرض کیا ضرور بتائیے، یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کلمہ یہی ہے «لا حول ولا قوة إلا بالله» یعنی گناہوں سے بچنا اور نیکی کرنا یہ اسی وقت ممکن ہے جب اللہ کی مدد شامل ہو۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: When Allah's Apostle fought the battle of Khaibar, or when Allah's Apostle went towards it, (whenever) the people, (passed over a high place overlooking a valley, they raised their voices saying, "Allahu-Akbar! Allahu-Akbar! None has the right to be worshipped except Allah." On that Allah's Apostle said (to them), "Lower your voices, for you are not calling a deaf or an absent one, but you are calling a Hearer Who is near and is with you." I was behind the riding animal of Allah's Apostle and he heard me saying. "There Is neither might, nor power but with Allah," On that he said to me, "O `Abdullah bin Qais!" I said, "Labbaik. O Allah's Apostle!" He said, "Shall I tell you a sentence which is one of the treasures of Paradise" I said, "Yes, O Allah's Apostle! Let my father and mother be sacrificed for your sake." He said, "It is: There is neither might nor power but with Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 516
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، حدثنا يزيد بن ابي عبيد، قال:" رايت اثر ضربة في ساق سلمة , فقلت: يا ابا مسلم، ما هذه الضربة؟ فقال: هذه ضربة اصابتني يوم خيبر، فقال الناس: اصيب سلمة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فنفث فيه ثلاث نفثات، فما اشتكيتها حتى الساعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ أَثَرَ ضَرْبَةٍ فِي سَاقِ سَلَمَةَ , فَقُلْتُ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ، مَا هَذِهِ الضَّرْبَةُ؟ فَقَالَ: هَذِهِ ضَرْبَةٌ أَصَابَتْنِي يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّاسُ: أُصِيبَ سَلَمَةُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَثَ فِيهِ ثَلَاثَ نَفَثَاتٍ، فَمَا اشْتَكَيْتُهَا حَتَّى السَّاعَةِ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی پنڈلی میں ایک زخم کا نشان دیکھ کر ان سے پوچھا: اے ابومسلم! یہ زخم کا نشان کیسا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ غزوہ خیبر میں مجھے یہ زخم لگا تھا ‘ لوگ کہنے لگے کہ سلمہ زخمی ہو گیا۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اس پر دم کیا ‘ اس کی برکت سے آج تک مجھے اس زخم سے کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔
Narrated Yazid bin Abi Ubaid: I saw the trace of a wound in Salama's leg. I said to him, "O Abu Muslim! What is this wound?" He said, "This was inflicted on me on the day of Khaibar and the people said, 'Salama has been wounded.' Then I went to the Prophet and he puffed his saliva in it (i.e. the wound) thrice., and since then I have not had any pain in it till this hour."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 517
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل، قال: التقى النبي صلى الله عليه وسلم والمشركون في بعض مغازيه فاقتتلوا، فمال كل قوم إلى عسكرهم، وفي المسلمين رجل لا يدع من المشركين شاذة ولا فاذة إلا اتبعها فضربها بسيفه، فقيل: يا رسول الله، ما اجزا احد ما اجزا فلان، فقال:" إنه من اهل النار، فقالوا: اينا من اهل الجنة إن كان هذا من اهل النار؟، فقال رجل من القوم: لاتبعنه، فإذا اسرع وابطا كنت معه، حتى جرح فاستعجل الموت، فوضع نصاب سيفه بالارض وذبابه بين ثدييه، ثم تحامل عليه، فقتل نفسه، فجاء الرجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اشهد انك رسول الله، فقال:" وما ذاك؟"، فاخبره، فقال:" إن الرجل ليعمل بعمل اهل الجنة فيما يبدو للناس وإنه لمن اهل النار، ويعمل بعمل اهل النار فيما يبدو للناس وهو من اهل الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ: الْتَقَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِكُونَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَاقْتَتَلُوا، فَمَالَ كُلُّ قَوْمٍ إِلَى عَسْكَرِهِمْ، وَفِي الْمُسْلِمِينَ رَجُلٌ لَا يَدَعُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ شَاذَّةً وَلَا فَاذَّةً إِلَّا اتَّبَعَهَا فَضَرَبَهَا بِسَيْفِهِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَجْزَأَ أَحَدٌ مَا أَجْزَأَ فُلَانٌ، فَقَالَ:" إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَقَالُوا: أَيُّنَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِنْ كَانَ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ؟، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: لَأَتَّبِعَنَّهُ، فَإِذَا أَسْرَعَ وَأَبْطَأَ كُنْتُ مَعَهُ، حَتَّى جُرِحَ فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نِصَابَ سَيْفِهِ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَجَاءَ الرَّجُلُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟"، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن ابی حازم نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک غزوہ (خیبر) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کا مقابلہ ہوا اور خوب جم کر جنگ ہوئی آخر دونوں لشکر اپنے اپنے خیموں کی طرف واپس ہوئے اور مسلمانوں میں ایک آدمی تھا جنہیں مشرکین کی طرف کا کوئی شخص کہیں مل جاتا تو اس کا پیچھا کر کے قتل کئے بغیر وہ نہ رہتے۔ کہا گیا کہ یا رسول اللہ! جتنی بہادری سے آج فلاں شخص لڑا ہے ‘ اتنی بہادری سے تو کوئی نہ لڑا ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اہل دوزخ میں سے ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا ‘ اگر یہ بھی دوزخی ہے تو پھر ہم جیسے لوگ کس طرح جنت والے ہو سکتے ہیں؟ اس پر ایک صحابی بولے کہ میں ان کے پیچھے پیچھے رہوں گا۔ چنانچہ جب وہ دوڑتے یا آہستہ چلتے تو میں ان کے ساتھ ساتھ ہوتا۔ آخر وہ زخمی ہوئے اور چاہا کہ موت جلد آ جائے۔ اس لیے وہ تلوار کا قبضہ زمین میں گاڑ کر اس کی نوک سینے کے مقابل کر کے اس پر گر پڑے۔ اس طرح سے اس نے خودکشی کر لی۔ اب وہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا بات ہے؟ انہوں نے تفصیل بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص بظاہر جنتیوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک دوسرا شخص بظاہر دوزخیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے۔
Narrated Sahl: During one of his Ghazawat, the Prophet encountered the pagans, and the two armies fought, and then each of them returned to their army camps. Amongst the (army of the) Muslims there was a man who would follow every pagan separated from the army and strike him with his sword. It was said, "O Allah's Apostle! None has fought so satisfactorily as so-and-so (namely, that brave Muslim). "The Prophet said, "He is from the dwellers of the Hell-Fire." The people said, "Who amongst us will be of the dwellers of Paradise if this (man) is from the dwellers of the Hell-Fire?" Then a man from amongst the people said, "I will follow him and accompany him in his fast and slow movements." The (brave) man got wounded, and wanting to die at once, he put the handle of his sword on the ground and its tip in between his breasts, and then threw himself over it, committing suicide. Then the man (who had watched the deceased) returned to the Prophet and said, "I testify that you are Apostle of Allah." The Prophet said, "What is this?" The man told him the whole story. The Prophet said, "A man may do what may seem to the people as the deeds of the dwellers of Paradise, but he is of the dwellers of the Hell-Fire and a man may do what may seem to the people as the deeds of the dwellers of the Hell-Fire, but he is from the dwellers of Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 518
ہم سے محمد بن سعید خزاعی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زیاد بن ربیع نے بیان کیا ‘ ان سے ابوعمران نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے (بصرہ کی مسجد میں) جمعہ کے دن لوگوں کو دیکھا کہ (ان کے سروں پر) چادریں ہیں جن پر پھول کڑھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اس وقت خیبر کے یہودیوں کی طرح معلوم ہوتے ہیں۔
Narrated Abu `Imran: Anas looked at the people wearing Tailsans (i.e. a special kind of head covering worn by Jews in old days). On that Anas said, "At this moment they (i.e. those people) look like the Jews of Khaibar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 519
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا حاتم، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة رضي الله عنه، قال: كان علي بن ابي طالب رضي الله عنه تخلف عن النبي صلى الله عليه وسلم في خيبر، وكان رمدا، فقال: انا اتخلف عن النبي صلى الله عليه وسلم، فلحق به، فلما بتنا الليلة التي فتحت قال:" لاعطين الراية غدا، او لياخذن الراية غدا رجل يحبه الله ورسوله يفتح عليه"، فنحن نرجوها، فقيل: هذا علي فاعطاه , ففتح عليه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ، وَكَانَ رَمِدًا، فَقَالَ: أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَحِقَ بِهِ، فَلَمَّا بِتْنَا اللَّيْلَةَ الَّتِي فُتِحَتْ قَالَ:" لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا، أَوْ لَيَأْخُذَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ يُفْتَحُ عَلَيْهِ"، فَنَحْنُ نَرْجُوهَا، فَقِيلَ: هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ , فَفُتِحَ عَلَيْهِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ غزوہ خیبر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہ جا سکے تھے کیونکہ وہ آشوب چشم میں مبتلا تھے۔ (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جا چکے) تو انہوں نے کہا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ سے پیچھے رہوں (ایسا نہیں ہو سکتا)؟ چنانچہ وہ بھی آ گئے۔ جس دن خیبر فتح ہونا تھا ‘ جب اس کی رات آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کل میں (اسلامی) عَلم اس شخص کو دوں گا یا فرمایا کہ عَلم وہ شخص لے گا جسے اللہ اور اس کا رسول عزیز رکھتے ہیں اور جس کے ہاتھ پر فتح حاصل ہو گی۔ ہم سب ہی اس سعادت کے امیدوار تھے لیکن کہا گیا کہ یہ ہیں علی رضی اللہ عنہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کو جھنڈا دیا اور انہیں کے ہاتھ پر خیبر فتح ہوا۔
Narrated Salama: `Ali remained behind the Prophet during the Ghazwa of Khaibar as he was suffering from eye trouble. He then said, "(How can) I remain behind the Prophet ," and followed him. So when he slept on the night of the conquest of Khaibar, the Prophet said, "I will give the flag tomorrow, or tomorrow the flag will be taken by a man who is loved by Allah and His Apostle , and (Khaibar) will be conquered through him, (with Allah's help)" While every one of us was hopeful to have the flag, it was said, "Here is `Ali" and the Prophet gave him the flag and Khaibar was conquered through him (with Allah's Help).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 520