(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، حدثنا يزيد بن ابي عبيد، قال:" رايت اثر ضربة في ساق سلمة , فقلت: يا ابا مسلم، ما هذه الضربة؟ فقال: هذه ضربة اصابتني يوم خيبر، فقال الناس: اصيب سلمة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فنفث فيه ثلاث نفثات، فما اشتكيتها حتى الساعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ أَثَرَ ضَرْبَةٍ فِي سَاقِ سَلَمَةَ , فَقُلْتُ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ، مَا هَذِهِ الضَّرْبَةُ؟ فَقَالَ: هَذِهِ ضَرْبَةٌ أَصَابَتْنِي يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّاسُ: أُصِيبَ سَلَمَةُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَثَ فِيهِ ثَلَاثَ نَفَثَاتٍ، فَمَا اشْتَكَيْتُهَا حَتَّى السَّاعَةِ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کی پنڈلی میں ایک زخم کا نشان دیکھ کر ان سے پوچھا: اے ابومسلم! یہ زخم کا نشان کیسا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ غزوہ خیبر میں مجھے یہ زخم لگا تھا ‘ لوگ کہنے لگے کہ سلمہ زخمی ہو گیا۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اس پر دم کیا ‘ اس کی برکت سے آج تک مجھے اس زخم سے کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔
Narrated Yazid bin Abi Ubaid: I saw the trace of a wound in Salama's leg. I said to him, "O Abu Muslim! What is this wound?" He said, "This was inflicted on me on the day of Khaibar and the people said, 'Salama has been wounded.' Then I went to the Prophet and he puffed his saliva in it (i.e. the wound) thrice., and since then I have not had any pain in it till this hour."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 517
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4206
حدیث حاشیہ: 1۔ صحیح بخاری کی یہ چودھویں حدیث ہے۔ امام بخاری ؒ اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان صرف تین واسطے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سلمہ بن اکوع ؓ نے بہت طویل عمر پائی تھی۔ 2۔ اس حدیث میں امام بخاری ؒ کے استاذ مکی بن ابراہیم تبع تابعی ہیں اورمکی ان کا نام ہے، مکہ کی طرف نسبت نہیں۔ 3۔ (نَفَث) ، (نَفَخ) اور (تَفَل) میں فرق یہ ہے کہ (نَفَخ) کے معنی پھونک ہیں جس میں تھوک نہ ہو جبکہ (تَفَل) میں تھوک ہوتا ہے اور(نَفَث) ، (نَفَخ) اور (تَفَل) کے درمیان ہوتا ہے یعنی اس میں پھونک کے ساتھ معمولی سا تھوک پایا جاتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4206