مجھ سے عبدہ بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سب سے پہلا غزوہ جس میں میں نے شرکت کی وہ غزوہ خندق ہے۔
(موقوف) حدثني إبراهيم بن موسى , اخبرنا هشام , عن معمر , عن الزهري , عن سالم , عن ابن عمر , قال: واخبرني ابن طاوس , عن عكرمة بن خالد , عن ابن عمر , قال: دخلت على حفصة ونوساتها تنطف , قلت: قد كان من امر الناس ما ترين فلم يجعل لي من الامر شيء , فقالت: الحق فإنهم ينتظرونك واخشى ان يكون في احتباسك عنهم فرقة , فلم تدعه حتى ذهب فلما تفرق الناس خطب معاوية , قال: من كان يريد ان يتكلم في هذا الامر فليطلع لنا قرنه فلنحن احق به منه ومن ابيه , قال حبيب بن مسلمة: فهلا اجبته , قال عبد الله: فحللت حبوتي وهممت ان اقول احق بهذا الامر منك من قاتلك واباك على الإسلام , فخشيت ان اقول كلمة تفرق بين الجمع وتسفك الدم ويحمل عني غير ذلك , فذكرت ما اعد الله في الجنان , قال حبيب: حفظت وعصمت. قال محمود: عن عبد الرزاق: ونوساتها.(موقوف) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ وَنَوْسَاتُهَا تَنْطُفُ , قُلْتُ: قَدْ كَانَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ مَا تَرَيْنَ فَلَمْ يُجْعَلْ لِي مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ , فَقَالَتْ: الْحَقْ فَإِنَّهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ وَأَخْشَى أَنْ يَكُونَ فِي احْتِبَاسِكَ عَنْهُمْ فُرْقَةٌ , فَلَمْ تَدَعْهُ حَتَّى ذَهَبَ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ خَطَبَ مُعَاوِيَةُ , قَالَ: مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَلْيُطْلِعْ لَنَا قَرْنَهُ فَلَنَحْنُ أَحَقُّ بِهِ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ , قَالَ حَبِيبُ بْنُ مَسْلَمَةَ: فَهَلَّا أَجَبْتَهُ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَحَلَلْتُ حُبْوَتِي وَهَمَمْتُ أَنْ أَقُولَ أَحَقُّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْكَ مَنْ قَاتَلَكَ وَأَبَاكَ عَلَى الْإِسْلَامِ , فَخَشِيتُ أَنْ أَقُولَ كَلِمَةً تُفَرِّقُ بَيْنَ الْجَمْعِ وَتَسْفِكُ الدَّمَ وَيُحْمَلُ عَنِّي غَيْرُ ذَلِكَ , فَذَكَرْتُ مَا أَعَدَّ اللَّهُ فِي الْجِنَانِ , قَالَ حَبِيبٌ: حُفِظْتَ وَعُصِمْتَ. قَالَ مَحْمُودٌ: عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ: وَنَوْسَاتُهَا.
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بن خالد نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے۔ آخر حفصہ رضی اللہ عنہا کے اصرار پر عبداللہ رضی اللہ عنہ گئے۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ۔ حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے (صبر کرنے والوں کے لیے) جنت میں تیار کر رکھی ہیں۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے۔ محمود نے عبدالرزاق سے ( «نسواتها.» کے بجائے لفظ) «ونوساتها.» بیان کیا (جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت نکالتی ہیں)۔
Narrated `Ikrima bin Khalid: Ibn `Umar said, "I went to Hafsa while water was dribbling from her twined braids. I said, 'The condition of the people is as you see, and no authority has been given to me.' Hafsa said, (to me), 'Go to them, and as they (i.e. the people) are waiting for you, and I am afraid your absence from them will produce division amongst them.' " So Hafsa did not leave Ibn `Umar till we went to them. When the people differed. Muawiya addressed the people saying, "'If anybody wants to say anything in this matter of the Caliphate, he should show up and not conceal himself, for we are more rightful to be a Caliph than he and his father." On that, Habib bin Masalama said (to Ibn `Umar), "Why don't you reply to him (i.e. Muawiya)?" `Abdullah bin `Umar said, "I untied my garment that was going round my back and legs while I was sitting and was about to say, 'He who fought against you and against your father for the sake of Islam, is more rightful to be a Caliph,' but I was afraid that my statement might produce differences amongst the people and cause bloodshed, and my statement might be interpreted not as I intended. (So I kept quiet) remembering what Allah has prepared in the Gardens of Paradise (for those who are patient and prefer the Hereafter to this worldly life)." Habib said, "You did what kept you safe and secure (i.e. you were wise in doing so).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 434
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق سبیعی نے ‘ ان سے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقع پر (جب کفار کا لشکر ناکام واپس ہو گیا) فرمایا کہ اب ہم ان سے لڑیں گے۔ آئندہ وہ ہم پر چڑھ کر کبھی نہ آ سکیں گے۔
Narrated Sulaiman bin Surd: On the day of Al-Ahzab (i.e. clans) the Prophet said, (After this battle) we will go to attack them(i.e. the infidels) and they will not come to attack us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 435
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابواسحاق سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ جب عرب کے قبائل (جو غزوہ خندق کے موقع پر مدینہ چڑھ کر آئے تھے) ناکام واپس ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب ہم ان سے جنگ کریں گے ‘ وہ ہم پر چڑھ کر نہ آ سکیں گے بلکہ ہم ہی ان پر فوج کشی کیا کریں گے۔
Narrated Sulaiman bin Surd: When the clans were driven away, I heard the Prophet saying, "From now onwards we will go to attack them (i.e. the infidels) and they will not come to attack us, but we will go to them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 436
(مرفوع) حدثنا إسحاق , حدثنا روح , حدثنا هشام , عن محمد , عن عبيدة , عن علي رضي الله عنه , عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال يوم الخندق:" ملا الله عليهم بيوتهم وقبورهم نارا كما شغلونا عن صلاة الوسطى حتى غابت الشمس".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ عُبَيْدَةَ , عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عنه , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ:" مَلَأَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا كَمَا شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن سیرین نے ‘ ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے موقع پر فرمایا کہ جس طرح ان کفار نے ہمیں صلوٰۃ وسطیٰ (نماز عصر) نہیں پڑھنے دی اور سورج غروب ہو گیا ‘ اللہ تعالیٰ بھی ان کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے۔
Narrated `Ali: On the day of Al-Khandaq (i.e. Trench), the Prophet said '(Let) Allah fill their (i.e. the infidels') houses and graves with fire just as they have prevented us from offering the Middle Prayer (i.e. `Asr prayer) till the sun had set."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 437
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم , حدثنا هشام , عن يحيى , عن ابي سلمة , عن جابر بن عبد الله , ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه جاء يوم الخندق بعد ما غربت الشمس جعل يسب كفار قريش , وقال: يا رسول الله ما كدت ان اصلي حتى كادت الشمس ان تغرب , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" والله ما صليتها" , فنزلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بطحان , فتوضا للصلاة وتوضانا لها , فصلى العصر بعد ما غربت الشمس , ثم صلى بعدها المغرب.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَاءَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ جَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ , وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كِدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَغْرُبَ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا" , فَنَزَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُطْحَانَ , فَتَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ وَتَوَضَّأْنَا لَهَا , فَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ , ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ‘ ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے موقع پر سورج غروب ہونے کے بعد (لڑ کر) واپس ہوئے۔ وہ کفار قریش کو برا بھلا کہہ رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! سورج غروب ہونے کو ہے اور میں عصر کی نماز اب تک نہیں پڑھ سکا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! نماز تو میں بھی نہ پڑھ سکا۔ آخر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بطحان میں اترے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لیے وضو کیا۔ ہم نے بھی وضو کیا ‘ پھر عصر کی نماز سورج غروب ہونے کے بعد پڑھی اور اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: `Umar bin Al-Khattab came on the day of Al-Khandaq after the sun had set and he was abusing the infidels of Quraish saying, "O Allah's Apostle! I was unable to offer the (`Asr) prayer till the sun was about to set." The Prophet said, "By Allah, I have not offered this (i.e. `Asr) prayer." So we came down along with the Prophet to Buthan where he performed ablution for the prayer and then we performed the ablution for it. Then he offered the `Asr prayer after the sun had set, and after it he offered the Maghrib prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 438
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير , اخبرنا سفيان , عن ابن المنكدر , قال: سمعت جابرا , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاحزاب:" من ياتينا بخبر القوم؟" , فقال الزبير: انا , ثم قال:" من ياتينا بخبر القوم؟" فقال الزبير: انا , ثم قال:" من ياتينا بخبر القوم؟" فقال الزبير: انا , ثم قال:" إن لكل نبي حواري , وإن حواري الزبير".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ:" مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟" , فَقَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا , ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟" فَقَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا , ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟" فَقَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيَّ , وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ‘ ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ غزوہ احزاب کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کفار کے لشکر کی خبریں کون لائے گا؟ زبیر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں تیار ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کفار کے لشکر کی خبریں کون لائے گا؟ اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ پوچھا کہ کفار کے لشکر کی خبریں کون لائے گا؟ زبیر رضی اللہ عنہ نے اس مرتبہ بھی اپنے آپ کو پیش کیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر ہیں۔
Narrated Jabir: On the day of Al-Ahzab (i.e. clans), Allah's Apostle said, 'Who will bring us the news of the people (i.e. the clans of Quraish infidels)?" Az-Zubair said, "I." The Prophet again said, "Who will bring us the news of the people?" AzZubair said, "I." The Prophet again said, "Who will bring us the news of the people?" Az-Zubair said, "I." The Prophet then said, "Every prophet has his Hawari (i.e. disciplespecial helper); my disciple is Az-Zubair.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 439
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , حدثنا الليث , عن سعيد بن ابي سعيد , عن ابيه , عن ابي هريرة رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , كان يقول:" لا إله إلا الله وحده , اعز جنده ونصر عبده , وغلب الاحزاب وحده , فلا شيء بعده".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ , أَعَزَّ جُنْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ , وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ , فَلَا شَيْءَ بَعْدَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے جس نے اپنے لشکر کو فتح دی۔ اپنے بندے کی مدد کی (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی) اور احزاب (یعنی افواج کفار) کو تنہا بھگا دیا پس اس کے بعد کوئی چیز اس کے مدمقابل نہیں ہو سکتی۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle used to say, "None has the right to be worshipped except Allah Alone (Who) honored His Warriors and made His Slave victorious, and He (Alone) defeated the (infidel) clans; so there is nothing after Him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 440
(مرفوع) حدثنا محمد , اخبرنا الفزاري , وعبدة , عن إسماعيل بن ابي خالد , قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنهما , يقول: دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الاحزاب , فقال:" اللهم منزل الكتاب سريع الحساب , اهزم الاحزاب , اللهم اهزمهم وزلزلهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ , وَعَبْدَةُ , عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , يَقُولُ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَحْزَابِ , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ , اهْزِمْ الْأَحْزَابَ , اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ.
ہم سے محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو فزاری اور عبدہ نے خبر دی ‘ ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب (افواج کفار) کے لیے (غزوہ خندق کے موقع پر) بددعا کی ”اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے! جلدی حساب لینے والے! کفار کے لشکر کو شکست دے۔ اے اللہ! انہیں شکست دے۔ یا اللہ! ان کی طاقت کو متزلزل کر دے۔“
Narrated `Abdullah bin Abi `Aufa: Allah's Apostle invoked evil upon the clans saying, "Allah, the Revealer of the Holy Book (i.e. the Qur'an), the Quick Taker of the accounts! Please defeat the clans. O Allah! Defeat them and shake them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 441
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل , اخبرنا عبد الله , اخبرنا موسى بن عقبة , عن سالم , ونافع , عن عبد الله رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من الغزو او الحج او العمرة يبدا فيكبر ثلاث مرار , ثم يقول:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له , له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير , آيبون تائبون , عابدون ساجدون , لربنا حامدون , صدق الله وعده ونصر عبده , وهزم الاحزاب وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , عَنْ سَالِمٍ , وَنَافِعٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنَ الْغَزْوِ أَوِ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ يَبْدَأُ فَيُكَبِّرُ ثَلَاثَ مِرَارٍ , ثُمَّ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ , لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ , آيِبُونَ تَائِبُونَ , عَابِدُونَ سَاجِدُونَ , لِرَبِّنَا حَامِدُونَ , صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ , وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر اور نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوے، حج یا عمرے سے واپس آتے تو سب سے پہلے تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے۔ پھر یوں فرماتے ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے، حمد اسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (یا اللہ!) ہم واپس ہو رہے ہیں توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور اپنے رب کی حمد کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا۔ اپنے بندے کی مدد کی اور کفار کی فوجوں کو اس نے اکیلے شکست دے دی۔“
Narrated `Abdullah: Whenever Allah's Apostle returned from a Ghazwa, Hajj or `Umra, he used to start (saying), "Allahu- Akbar," thrice and then he would say, "None has the right to be worshipped except Allah alone Who has no partners. To Him belongs the Kingdom, all praises are for Him, and He is able to do all things (i.e. Omnipotent). We are returning with repentance (to Allah) worshipping, prostrating, and praising our Lord. Allah has fulfilled His Promise, made His Slave victorious, and He (Alone) defeated the clans (of infidels) ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 442