(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: سمعت مالكا يحدث، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، قال:" ما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول لاحد يمشي على الارض إنه من اهل الجنة إلا لعبد الله بن سلام"، قال: وفيه نزلت هذه الآية وشهد شاهد من بني إسرائيل على مثله سورة الاحقاف آية 10 الآية، قال: لا ادري، قال: مالك الآية او في الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لِأَحَدٍ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ"، قَالَ: وَفِيهِ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى مِثْلِهِ سورة الأحقاف آية 10 الْآيَةَ، قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ: مَالِكٌ الْآيَةَ أَوْ فِي الْحَدِيثِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک سے سنا، وہ عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابونضر کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، وہ عامر بن سعد بن ابی وقاص سے اور ان سے ان کے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے سوا اور کسی کے متعلق یہ نہیں سنا کہ وہ اہل جنت میں سے ہیں، بیان کیا کہ آیت «وشهد شاهد من بني إسرائيل»(سورۃ الاحقاف: 10) انہیں کے بارے میں نازل ہوئی تھی (راوی حدیث عبداللہ بن یوسف نے) بیان کیا کہ آیت کے نزول کے متعلق مالک کا قول ہے یا حدیث میں اسی طرح تھا۔
Narrated Sa`d bin Abi Waqqas: I have never heard the Prophet saying about anybody walking on the earth that he is from the people of Paradise except `Abdullah bin Salam. The following Verse was revealed concerning him: "And a witness from the children of Israel testifies that this Qur'an is true" (46.10)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 157
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ازهر السمان، عن ابن عون، عن محمد، عن قيس بن عباد، قال: كنت جالسا في مسجد المدينة فدخل رجل على وجهه اثر الخشوع، فقالوا: هذا رجل من اهل الجنة , فصلى ركعتين تجوز فيهما ثم خرج وتبعته، فقلت: إنك حين دخلت المسجد، قالوا: هذا رجل من اهل الجنة، قال: والله ما ينبغي لاحد ان، يقول: ما لا يعلم وساحدثك لم ذاك , رايت رؤيا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فقصصتها عليه ورايت كاني في روضة ذكر من سعتها وخضرتها وسطها عمود من حديد اسفله في الارض , واعلاه في السماء في اعلاه عروة، فقيل: له ارقه، قلت: لا استطيع فاتاني منصف فرفع ثيابي من خلفي , فرقيت حتى كنت في اعلاها فاخذت بالعروة، فقيل: له استمسك فاستيقظت وإنها لفي يدي فقصصتها على النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تلك الروضة: الإسلام , وذلك العمود: عمود الإسلام , وتلك العروة: عروة الوثقى , فانت على الإسلام حتى تموت" وذاك الرجل عبد الله بن سلام، وقال لي خليفة: حدثنا معاذ، حدثنا ابن عون، عن محمد، حدثنا قيس بن عباد، عن ابن سلام، قال: وصيف مكان منصف.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ فَدَخَلَ رَجُلٌ عَلَى وَجْهِهِ أَثَرُ الْخُشُوعِ، فَقَالُوا: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ , فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ تَجَوَّزَ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ وَتَبِعْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّكَ حِينَ دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ، قَالُوا: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ، يَقُولَ: مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُكَ لِمَ ذَاكَ , رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ وَرَأَيْتُ كَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ ذَكَرَ مِنْ سَعَتِهَا وَخُضْرَتِهَا وَسْطَهَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ , وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَاءِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ، فَقِيلَ: لِهُ ارْقَهْ، قُلْتُ: لَا أَسْتَطِيعُ فَأَتَانِي مِنْصَفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي مِنْ خَلْفِي , فَرَقِيتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَاهَا فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقِيلَ: لَهُ اسْتَمْسِكْ فَاسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تِلْكَ الرَّوْضَةُ: الْإِسْلَامُ , وَذَلِكَ الْعَمُودُ: عَمُودُ الْإِسْلَامِ , وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ: عُرْوَةُ الْوُثْقَى , فَأَنْتَ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ" وَذَاكَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، وقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ، عَنْ ابْنِ سَلَامٍ، قَالَ: وَصِيفٌ مَكَانَ مِنْصَفٌ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ازہر سمان نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے، ان سے محمد نے اور ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک بزرگ مسجد میں داخل ہوئے جن کے چہرے پر خشوع و خضوع کے آثار ظاہر تھے لوگوں نے کہا کہ یہ بزرگ جنتی لوگوں میں سے ہیں، پھر انہوں نے دو رکعت نماز مختصر طریقہ پر پڑھی اور باہر نکل گئے میں بھی ان کے پیچھے ہو لیا اور عرض کیا کہ جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا کہ یہ بزرگ جنت والوں میں سے ہیں، اس پر انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! کسی کے لیے ایسی بات زبان سے نکالنا مناسب نہیں ہے جسے وہ نہ جانتا ہو اور میں تمہیں بتاؤں گا کہ ایسا کیوں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، میں نے ایک خواب دیکھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے بیان کیا میں نے خواب یہ دیکھا تھا کہ جیسے میں ایک باغ میں ہوں، پھر انہوں نے اس کی وسعت اور اس کے سبزہ زاروں کا ذکر کیا اس باغ کے درمیان میں ایک لوہے کا ستون ہے جس کا نچلا حصہ زمین میں ہے اور اوپر کا آسمان پر اور اس کی چوٹی پر ایک گھنا درخت ہے «العروة» مجھ سے کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں نے کہا کہ مجھ میں تو اتنی طاقت نہیں ہے اتنے میں ایک خادم آیا اور پیچھے سے میرے کپڑے اس نے اٹھائے تو میں چڑھ گیا اور جب میں اس کی چوٹی پر پہنچ گیا تو میں نے اس گھنے درخت کو پکڑ لیا مجھ سے کہا گیا کہ اس درخت کو پوری مضبوطی کے ساتھ پکڑ لے، ابھی میں اسے اپنے ہاتھ سے پکڑے ہوئے تھا کہ میری آنکھ کھل گئی۔ یہ خواب جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو باغ تم نے دیکھا ہے، وہ تو اسلام ہے اور اس میں ستون اسلام کا ستون ہے اور «العروة»(گھنا درخت) «عروة الوثقى» ہے اس لیے تم اسلام پر مرتے دم تک قائم رہو گے۔ یہ بزرگ عبداللہ بن سلام تھے اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا ان سے معاذ نے بیان کیا ان سے ابن عون نے بیان کیا ان سے محمد نے ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے انہوں نے «منصف.»(خادم) کے بجائے «وصيف» کا لفظ ذکر کیا۔
Narrated Qais bin Ubad: While I was sitting in the Mosque of Medina, there entered a man (Abdullah bin Salam) with signs of solemnity over his face. The people said, "He is one of the people of Paradise." He prayed two light rak`at and then left. I followed him and said, "When you entered the Mosque, the people said, 'He is one of the people of Paradise.' " He said, "By Allah, one ought not say what he does not know; and I will tell you why. In the lifetime of the Prophet I had a dream which I narrated to him. I saw as if I were in a garden." He then described its extension and greenery. He added: In its center there was an iron pillar whose lower end was fixed in the earth and the upper end was in the sky, and at its upper end there was a (ring-shaped) hand-hold. I was told to climb it. I said, "I can't." "Then a servant came to me and lifted my clothes from behind and I climbed till I reached the top (of the pillar). Then I got hold of the hand-hold, and I was told to hold it tightly, then I woke up and (the effect of) the handhold was in my hand. I narrated al I that to the Prophet who said, 'The garden is Islam, and the handhold is the Most Truth-worthy Hand-Hold. So you will remain as a Muslim till you die." The narrator added: "The man was `Abdullah bin Salam."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 158
(موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن سعيد بن ابي بردة، عن ابيه , اتيت المدينة فلقيت عبد الله بن سلام رضي الله عنه، فقال:" الا تجيء فاطعمك سويقا وتمرا وتدخل في بيت"، ثم قال:" إنك بارض الربا بها فاش إذا كان لك على رجل حق، فاهدى إليك حمل تبن او حمل شعير او حمل قت فلا تاخذه، فإنه ربا" , ولم يذكر النضر , وابو داود , ووهب عن شعبة البيت".(موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ , أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ:" أَلَا تَجِيءُ فَأُطْعِمَكَ سَوِيقًا وَتَمْرًا وَتَدْخُلَ فِي بَيْتٍ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّكَ بِأَرْضٍ الرِّبَا بِهَا فَاشٍ إِذَا كَانَ لَكَ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ، فَأَهْدَى إِلَيْكَ حِمْلَ تِبْنٍ أَوْ حِمْلَ شَعِيرٍ أَوْ حِمْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ، فَإِنَّهُ رِبًا" , وَلَمْ يَذْكُرِ النَّضْرُ , وَأَبُو دَاوُدَ , وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ الْبَيْت".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے سعید بن ابی بردہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا تو میں نے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، انہوں نے کہا، آؤ تمہیں میں ستو اور کھجور کھلاؤں گا اور تم ایک (باعظمت) مکان میں داخل ہو گے (کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس میں تشریف لے گئے تھے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا قیام ایک ایسے ملک میں ہے جہاں سودی معاملات بہت عام ہیں اگر تمہارا کسی شخص پر کوئی حق ہو اور پھر وہ تمہیں ایک تنکے یا جَو کے ایک دانے یا ایک گھاس کے برابر بھی ہدیہ دے تو اسے قبول نہ کرنا کیونکہ وہ بھی سود ہے۔ نضر، ابوداؤد اور وہب نے (اپنی روایتوں میں) «البيت.»(گھر) کا ذکر نہیں کیا۔
Narrated Abu Burda: When I came to Medina. I met `Abdullah bin Salam. He said, "Will you come to me so that I may serve you with Sawiq (i.e. powdered barley) and dates, and let you enter a (blessed) house that in which the Prophet entered?" Then he added, "You are In a country where the practice of Riba (i.e. usury) is prevalent; so if somebody owe you something and he sends you a present of a load of chopped straw or a load of barley or a load of provender then do not take it, as it is Riba."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 159
مجھ سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو خبر دی عبدہ نے، انہیں ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا (دوسری سند) اور مجھ سے صدقہ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام نے ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر سے سنا انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(اپنے زمانے میں) مریم علیہاالسلام سب سے افضل عورت تھیں اور (اس امت میں) خدیجہ (رضی اللہ عنہا) سب سے افضل ہیں۔“
Narrated `Ali: I heard Allah's Apostle saying (as below) Narrated `Ali: The Prophet said, "The best of the world's women is Mary (at her lifetime), and the best of the world's women is Khadija (at her lifetime).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 162
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، حدثنا الليث، قال: كتب إلي هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما غرت على امراة للنبي صلى الله عليه وسلم ما غرت على خديجة هلكت قبل ان يتزوجني لما كنت اسمعه يذكرها وامره الله ان يبشرها ببيت من قصب، وإن كان ليذبح الشاة فيهدي في خلائلها منها ما يسعهن".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ هَلَكَتْ قَبْلَ أَنْ يَتَزَوَّجَنِي لِمَا كُنْتُ أَسْمَعُهُ يَذْكُرُهَا وَأَمَرَهُ اللَّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاةَ فَيُهْدِي فِي خَلَائِلِهَا مِنْهَا مَا يَسَعُهُنَّ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ ہشام نے میرے پاس اپنے والد (عروہ) سے لکھ کر بھیجا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی کے معاملہ میں، میں نے اتنی غیرت نہیں محسوس کی جتنی غیرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے معاملہ میں محسوس کرتی تھی وہ میرے نکاح سے پہلے ہی وفات پا چکی تھیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے میں ان کا ذکر سنتی رہتی تھی۔ اور اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا تھا کہ انہیں (جنت میں) موتی کے محل کی خوشخبری سنا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگر کبھی بکری ذبح کرتے تو ان سے میل محبت رکھنے والی خواتین کو اس میں سے اتنا ہدیہ بھیجتے جو ان کے لیے کافی ہو جاتا۔
Narrated `Aisha: I did not feel jealous of any of the wives of the Prophet as much as I did of Khadija (although) she died before he married me, for I often heard him mentioning her, and Allah had told him to give her the good tidings that she would have a palace of Qasab (i.e. pipes of precious stones and pearls in Paradise), and whenever he slaughtered a sheep, he would send her women-friends a good share of it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 164
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حميد بن عبد الرحمن، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما غرت على امراة ما غرت على خديجة من كثرة ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم إياها"، قالت:" وتزوجني بعدها بثلاث سنين , وامره ربه عز وجل او جبريل عليه السلام ان يبشرها ببيت في الجنة من قصب".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ مِنْ كَثْرَةِ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا"، قَالَتْ:" وَتَزَوَّجَنِي بَعْدَهَا بِثَلَاثِ سِنِينَ , وَأَمَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے معاملہ میں، میں جتنی غیرت محسوس کرتی تھی اتنی کسی عورت کے معاملے میں نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ذکر اکثر کیا کرتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا نکاح ان کی وفات کے تین سال بعد ہوا تھا اور اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا تھا یا جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ یہ پیغام پہنچایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دے دیں۔
Narrated `Aisha: I did not feel jealous of any woman as much as I did of Khadija because Allah's Apostle used to mention her very often. He married me after three years of her death, and his Lord (or Gabriel) ordered him to give her the good news of having a palace of Qasab in Paradise.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 165
(مرفوع) حدثني عمر بن محمد بن حسن، حدثنا ابي، حدثنا حفص، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما غرت على احد من نساء النبي صلى الله عليه وسلم ما غرت على خديجة , وما رايتها ولكن كان النبي صلى الله عليه وسلم يكثر ذكرها , وربما ذبح الشاة ثم يقطعها اعضاء , ثم يبعثها في صدائق خديجة فربما، قلت: له كانه لم يكن في الدنيا امراة إلا خديجة، فيقول:" إنها كانت وكانت وكان لي منها ولد".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَنٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا غِرْتُ عَلَى أَحَدٍ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ , وَمَا رَأَيْتُهَا وَلَكِنْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ ذِكْرَهَا , وَرُبَّمَا ذَبَحَ الشَّاةَ ثُمَّ يُقَطِّعُهَا أَعْضَاءً , ثُمَّ يَبْعَثُهَا فِي صَدَائِقِ خَدِيجَةَ فَرُبَّمَا، قُلْتُ: لَهُ كَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ فِي الدُّنْيَا امْرَأَةٌ إِلَّا خَدِيجَةُ، فَيَقُولُ:" إِنَّهَا كَانَتْ وَكَانَتْ وَكَانَ لِي مِنْهَا وَلَدٌ".
مجھ سے عمر بن محمد بن حسن نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے حفص نے بیان کیا، ان سے ہشام نے ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویوں میں جتنی غیرت مجھے خدیجہ رضی اللہ عنہا سے آتی تھی اتنی کسی اور سے نہیں آتی تھی حالانکہ انہیں میں نے دیکھا بھی نہیں تھا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ذکر بکثرت فرمایا کرتے تھے اور اگر کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے خدیجہ رضی اللہ عنہا کی ملنے والیوں کو بھیجتے تھے۔ میں نے اکثر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جیسے دنیا میں خدیجہ رضی اللہ عنہا کے سوا کوئی عورت ہے ہی نہیں! اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ وہ ایسی تھیں اور ایسی تھیں اور ان سے میرے اولاد ہے۔
Narrated `Aisha: I did not feel jealous of any of the wives of the Prophet as much as I did of Khadija though I did not see her, but the Prophet used to mention her very often, and when ever he slaughtered a sheep, he would cut its parts and send them to the women friends of Khadija. When I sometimes said to him, "(You treat Khadija in such a way) as if there is no woman on earth except Khadija," he would say, "Khadija was such-and-such, and from her I had children."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 166
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، قال: قلت لعبد الله بن ابي اوفى رضي الله عنهما بشر النبي صلى الله عليه وسلم خديجة؟ قال:" نعم , ببيت من قصب لا صخب فيه ولا نصب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بَشَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ؟ قَالَ:" نَعَمْ , بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ رضی اللہ عنہا کو بشارت دی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں، جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دی تھی، جہاں نہ کوئی شور و غل ہو گا اور نہ تھکن ہو گی۔
Narrated Isma`il: I asked `Abdullah bin Abi `Aufa, "Did the Prophet give glad tidings to Khadija?" He said, "Yes, of a palace of Qasab (in Paradise) where there will be neither any noise nor any fatigue."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 167
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا محمد بن فضيل، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" اتى جبريل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله هذه خديجة قد اتت معها إناء فيه إدام او طعام او شراب , فإذا هي اتتك فاقرا عليها السلام من ربها ومني , وبشرها ببيت في الجنة من قصب لا صخب فيه ولا نصب".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَتَى جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْ مَعَهَا إِنَاءٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ , فَإِذَا هِيَ أَتَتْكَ فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّي , وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ! خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس ایک برتن لیے آ رہی ہیں جس میں سالن یا (فرمایا) کھانا یا (فرمایا) پینے کی چیز ہے جب وہ آپ کے پاس آئیں تو ان کے رب کی جانب سے انہیں سلام پہنچا دیجئیے گا اور میری طرف سے بھی! اور انہیں جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دے دیجئیے گا جہاں نہ شور و ہنگامہ ہو گا اور نہ تکلیف و تھکن ہو گی۔
Narrated Abu Huraira: Gabriel came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! This is Khadija coming to you with a dish having meat soup (or some food or drink). When she reaches you, greet her on behalf of her Lord (i.e. Allah) and on my behalf, and give her the glad tidings of having a Qasab palace in Paradise wherein there will be neither any noise nor any fatigue (trouble) . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 168
(مرفوع) وقال إسماعيل بن خليل، اخبرنا علي بن مسهر، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" استاذنت هالة بنت خويلد اخت خديجة على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فعرف استئذان خديجة فارتاع لذلك، فقال:" اللهم هالة"، قالت: فغرت، فقلت: ما تذكر من عجوز من عجائز قريش حمراء الشدقين هلكت في الدهر قد ابدلك الله خيرا منها".(مرفوع) وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنَتْ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيجَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيجَةَ فَارْتَاعَ لِذَلِكَ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ هَالَةَ"، قَالَتْ: فَغِرْتُ، فَقُلْتُ: مَا تَذْكُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ هَلَكَتْ فِي الدَّهْرِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ خَيْرًا مِنْهَا".
اور اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا، انہیں علی بن مسہر نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ رضی اللہ عنہا کی اجازت لینے کی ادا یاد آ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چونک اٹھے اور فرمایا ”اللہ! یہ تو ہالہ ہیں“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھے اس پر بڑی غیرت آئی، میں نے کہا آپ قریش کی کس بوڑھی کا ذکر کیا کرتے ہیں جس کے مسوڑوں پر بھی دانتوں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے (صرف سرخی باقی رہ گئی تھی) اور جسے مرے ہوئے بھی ایک زمانہ گزر چکا ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے بہتر بیوی دے دی ہے۔
Narrated 'Aisha: Once Hala bint Khuwailid, Khadija's sister, asked the permission of the Prophet to enter. On that, the Prophet remembered the way Khadija used to ask permission, and that upset him. He said, "O Allah! Hala!" So I became jealous and said, "What makes you remember an old woman amongst the old women of Quraish an old woman (with a teethless mouth) of red gums who died long ago, and in whose place Allah has given you somebody better than her?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 168