صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ
کتاب: انصار کے مناقب
20. بَابُ تَزْوِيجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ، وَفَضْلُهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
باب: خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی اور ان کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3821
وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنَتْ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيجَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيجَةَ فَارْتَاعَ لِذَلِكَ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ هَالَةَ"، قَالَتْ: فَغِرْتُ، فَقُلْتُ: مَا تَذْكُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ هَلَكَتْ فِي الدَّهْرِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ خَيْرًا مِنْهَا".
اور اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا، انہیں علی بن مسہر نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ رضی اللہ عنہا کی اجازت لینے کی ادا یاد آ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چونک اٹھے اور فرمایا ”اللہ! یہ تو ہالہ ہیں“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھے اس پر بڑی غیرت آئی، میں نے کہا آپ قریش کی کس بوڑھی کا ذکر کیا کرتے ہیں جس کے مسوڑوں پر بھی دانتوں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے (صرف سرخی باقی رہ گئی تھی) اور جسے مرے ہوئے بھی ایک زمانہ گزر چکا ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے بہتر بیوی دے دی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3821 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3821
حدیث حاشیہ:
مسنداحمد کی روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ عائشہ ؓ کی اس بات پر اس قدرخفا ہو گئے کہ چہرئہ مبارک غصہ سے سرخ ہو گیا اور فرمایا، اس سے بہترکیا چیز مجھے ملی ہے؟ حضرت عائشہ ؓ کھڑی ہو گئیں اور اللہ کے حضورانہوں نے توبہ کی اور پھر کبھی اس طرح کی گفتگو آنحضرت ﷺ کے سامنے نہیں کی۔
عورتوں کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنی سوکن سے ضرور رقابت رکھتی ہیں حضرت ہاجرہ و حضرت سارہ ؑ کے حالات بھی اس پر شاہد ہیں پھر ازواج مطہرات بھی بنات حوا تھیں لہٰذا یہ محل تعجب نہیں ہے۔
اللہ پاک ان کی کمزوریوں کو معاف کرنے والا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3821
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3821
حدیث حاشیہ:
1۔
متعدد بیویوں کا ایک دوسری پر غیرت کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ ان کی فطرت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو ڈانٹ ڈپٹ نہیں فرمائی۔
2۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کو حضرت خدیجہ ؓ سے بہت محبت تھی اور گزشتہ عہد محبت کو یاد کرکے ان کی حیات وممات میں رفاقت کی حرمت کا خیال رکھتے تھے۔
ایک روایت میں ہے حضرت عائشہ ؓ نے کہا:
اللہ تعالیٰ نے ایک بڑی عمر والی کے عوض آپ کو ایک نوخیز لڑکی عطا کردی ہے۔
یہ بات سن کررسول اللہ ﷺ خفا ہوئے تو حضرت عائشہ ؓ نے کہا:
اللہ کی قسم! میں آئندہ حضرت خدیجہ ؓ کا ذکر بھلائی سے کروں گی۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 14/7۔
15)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کا بدل نہیں دیا کیونکہ وہ اس وقت ایمان لائیں جب لوگوں نے میری نبوت کا انکار کیا تھا۔
“ (مسند أحمد: 118/6۔
و فتح الباري: 176/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3821