(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا محمد بن فضيل، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" اتى جبريل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله هذه خديجة قد اتت معها إناء فيه إدام او طعام او شراب , فإذا هي اتتك فاقرا عليها السلام من ربها ومني , وبشرها ببيت في الجنة من قصب لا صخب فيه ولا نصب".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَتَى جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْ مَعَهَا إِنَاءٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ , فَإِذَا هِيَ أَتَتْكَ فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّي , وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ! خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس ایک برتن لیے آ رہی ہیں جس میں سالن یا (فرمایا) کھانا یا (فرمایا) پینے کی چیز ہے جب وہ آپ کے پاس آئیں تو ان کے رب کی جانب سے انہیں سلام پہنچا دیجئیے گا اور میری طرف سے بھی! اور انہیں جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دے دیجئیے گا جہاں نہ شور و ہنگامہ ہو گا اور نہ تکلیف و تھکن ہو گی۔
Narrated Abu Huraira: Gabriel came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! This is Khadija coming to you with a dish having meat soup (or some food or drink). When she reaches you, greet her on behalf of her Lord (i.e. Allah) and on my behalf, and give her the glad tidings of having a Qasab palace in Paradise wherein there will be neither any noise nor any fatigue (trouble) . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 168
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3820
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت خدیجہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے پروردگار کا سلام پہنچایا تو انھوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ توسراپاسلامتی ہے، اس لیے حضرت جبرئیل ؑ پر سلام اور اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ پر بھی سلام ہو، اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ (السنن الکبریٰ للنسائي: 94/5) ایک روایت میں ہے: شیطان مردود کے علاوہ جو بھی سنے اس پر بھی سلامتی ہو۔ (عمل الیوم واللیلة لابن السني، رقم: 239) حضرت خدیجہ ؓ کو اللہ تعالیٰ نے فہم وبصیرت عطا کی تھی۔ انھوں نے اللہ کی طرف سے سلام کے جواب میں عَلَیه السَّلَامُ نہیں کہا کیونکہ وہ توخود سلام ہے، البتہ مخلوق کے سلام کا جواب دیا جاتا ہے۔ پھر اس سے شیطان مردود کو مستثنیٰ کیا کیونکہ وہ سلام ودعا کا حقدار ہی نہیں۔ 2۔ حضرت جبرئیل ؑ نے اللہ تعالیٰ کا سلام رسول اللہ ﷺ کے واسطے سے پہنچایا، براہ راست انھیں سلام نہیں کیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے احترام کایہی تقاضا تھا لیکن حضرت جبرئیل ؑ نے حضرت مریم ؑ کو سلام کہاہے تو براہ راست ان سے خطاب کیا ہے کیونکہ ان کا کوئی محرم نہیں تھا جس کی وساطت سے سلام کہا جاتا۔ (فتح الباري: 174/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3820
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6273
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،جبریل ؑ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور کہا،اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)!یہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کی طرف آرہی ہیں،اس کے پاس برتن ہے،جس میں سالن یا کھانا یا مشروب ہے تو جب وہ آپ کے پاس پہنچ جائے تو اسے اس کے رب عزوجل اور میری طرف سے سلام کہہ دیجئے اور اسے جنت میں ایسے گھر کی بشارت دیجئے جو خول دارموتیوں کا بنا ہواہے،جس میں نہ شوروشغب ہے اور نہ تھکان ومشقت،ابوبکر کی روایت میں،مِنی،میری طرف... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:6273]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غار حراء میں خلوت نشین ہوتے تو حضرت خدیجہ، کھانا پینا لے کر آتیں اور جب آپ نے حضرت خدیجہ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلام پہنچایا تو انہوں نے جواب دیا، ان الله هو السلام، و علی جبرائيل السلام و عليك يا رسول الله السلام ورحمة الله وبركاته، (سنن نسائی) اس سے حضرت خدیجہ کے فہم و ذکاء اور سوجھ بوجھ کا پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے، السلام علی الله نہیں کہا، کیونکہ وہ تو سلامتی بخشنے والا ہے، وہ سلامتی کی دعا کا محتاج نہیں ہے، اس لیے آپ نے صحابہ کرام کو السلام علی الله کہنے کا منع فرمایا تھا اور فرمایا، ان الله هو السلام۔