(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: سمعت مالكا يحدث، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، قال:" ما سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول لاحد يمشي على الارض إنه من اهل الجنة إلا لعبد الله بن سلام"، قال: وفيه نزلت هذه الآية وشهد شاهد من بني إسرائيل على مثله سورة الاحقاف آية 10 الآية، قال: لا ادري، قال: مالك الآية او في الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لِأَحَدٍ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ إِلَّا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ"، قَالَ: وَفِيهِ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى مِثْلِهِ سورة الأحقاف آية 10 الْآيَةَ، قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ: مَالِكٌ الْآيَةَ أَوْ فِي الْحَدِيثِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک سے سنا، وہ عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابونضر کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، وہ عامر بن سعد بن ابی وقاص سے اور ان سے ان کے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے سوا اور کسی کے متعلق یہ نہیں سنا کہ وہ اہل جنت میں سے ہیں، بیان کیا کہ آیت «وشهد شاهد من بني إسرائيل»(سورۃ الاحقاف: 10) انہیں کے بارے میں نازل ہوئی تھی (راوی حدیث عبداللہ بن یوسف نے) بیان کیا کہ آیت کے نزول کے متعلق مالک کا قول ہے یا حدیث میں اسی طرح تھا۔
Narrated Sa`d bin Abi Waqqas: I have never heard the Prophet saying about anybody walking on the earth that he is from the people of Paradise except `Abdullah bin Salam. The following Verse was revealed concerning him: "And a witness from the children of Israel testifies that this Qur'an is true" (46.10)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 157
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3812
حدیث حاشیہ: حضرت عبداللہ بن سلام مشہورعالم دین تھے جو رسول کریم ﷺ کی مدینہ میں تشریف آوری پرآپ ﷺ کی علامات نبوت دیکھ کر مسلمان ہو گئے تھے، آنحضرت ﷺ نے ان کے لیے جنت کی بشارت پیش فرمائی اور آیت قرآن ﴿وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ﴾(الأحقاف: 10) میں اللہ نے ان کا ذکر خیر فرمایا دوسری حدیث میں بھی ان کی منقبت موجود ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3812
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3812
حدیث حاشیہ: رسول اللہ ﷺ نے جن خوش قسمت حضرات کو ایک مجلس میں جنت کی بشارت دی وہ عشرہ مبشرہ ہیں۔ ان میں راوی حدیث حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بھی شامل ہیں۔ لیکن حضرت سعد ؓ نے یہ حدیث اس وقت بیان فرمائی۔ جب عشرہ مبشرہ میں سے کوئی بھی زندہ نہ تھا اور اپنا نام اس لیے ذکر نہیں کیا کہ اپنے منہ اپنی تعریف کرنا موزوں اور مناسب نہیں۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابھی ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آنے والا ہے۔ “اتنے میں حضرت عبداللہ بن سلام ؓ آگئے۔ (فتح الباري: 164/7 و صحیح ابن حبان (ابن بلبان) حدیث: 7164)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3812
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6380
حضرت عامر بن سعد رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،میں نے اپنے باپ کو یہ بیان کرتے سناکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی زندہ چلتے پھرتے شخص کے بارے میں،عبداللہ بن سلام کے سوا یہ نہیں سناکہ وہ جنتی ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6380]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت سعد رضی اللہ عنہ جو خود عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، نے یہ بات حضرت عبداللہ بن سلام کی زندگی میں اس وقت کہی، جب باقی حضرات جو حضرت سعد کے علم میں تھے، فوت ہو چکے تھے، یا جس اسلوب اور انداز میں یہ بات عبداللہ بن سلام کے بارے میں فرمائی تھی، وہ انداز کسی اور کے لیے اختیار نہیں کیا تھا، عشرہ مبشرہ میں سے سب سے آخر میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ اور سعید رضی اللہ عنہ فوت ہوئے ہیں۔