صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
حدیث نمبر: 3703
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه ان رجلا جاء إلى سهل بن سعد، فقال: هذا فلان لامير المدينة يدعو عليا عند المنبر، قال: فيقول: ماذا؟ قال: يقول له ابو تراب فضحك، قال:" والله ما سماه إلا النبي صلى الله عليه وسلم وما كان له اسم احب إليه منه" , فاستطعمت الحديث سهلا، وقلت: يا ابا عباس كيف ذلك؟ قال: دخل علي على فاطمة ثم خرج فاضطجع في المسجد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اين ابن عمك؟، قالت: في المسجد فخرج إليه فوجد رداءه قد سقط عن ظهره وخلص التراب إلى ظهره فجعل يمسح التراب عن ظهره، فيقول:" اجلس يا ابا تراب مرتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، فَقَالَ: هَذَا فُلَانٌ لِأَمِيرِ الْمَدِينَةِ يَدْعُو عَلِيًّا عِنْدَ الْمِنْبَرِ، قَالَ: فَيَقُولُ: مَاذَا؟ قَالَ: يَقُولُ لَهُ أَبُو تُرَابٍ فَضَحِكَ، قَالَ:" وَاللَّهِ مَا سَمَّاهُ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا كَانَ لَهُ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهُ" , فَاسْتَطْعَمْتُ الْحَدِيثَ سَهْلًا، وَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ كَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: دَخَلَ عَلِيٌّ عَلَى فَاطِمَةَ ثُمَّ خَرَجَ فَاضْطَجَعَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ؟، قَالَتْ: فِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَوَجَدَ رِدَاءَهُ قَدْ سَقَطَ عَنْ ظَهْرِهِ وَخَلَصَ التُّرَابُ إِلَى ظَهْرِهِ فَجَعَلَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ، فَيَقُولُ:" اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ مَرَّتَيْنِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ ایک شخص سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے یہاں آیا اور کہا کہ یہ فلاں شخص اس کا اشارہ امیر مدینہ (مروان بن حکم) کی طرف تھا، برسر منبر علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہتا ہے، ابوحازم نے بیان کیا کہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا کہتا ہے؟ اس نے بتایا کہ انہیں ابوتراب کہتا ہے، اس پر سہل ہنسنے لگے اور فرمایا کہ اللہ کی قسم! یہ نام تو ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا اور خود علی رضی اللہ عنہ کو اس نام سے زیادہ اپنے لیے اور کوئی نام پسند نہیں تھا۔ یہ سن کر میں نے اس حدیث کے جاننے کے لیے سہل رضی اللہ عنہ سے خواہش ظاہر کی اور عرض کیا: اے ابوعباس! یہ واقعہ کس طرح سے ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ علی رضی اللہ عنہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آئے اور پھر باہر آ کر مسجد میں لیٹ رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فاطمہ رضی اللہ عنہا سے) دریافت فرمایا، تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مسجد میں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے، دیکھا تو ان کی چادر پیٹھ سے نیچے گر گئی ہے اور ان کی کمر پر اچھی طرح سے خاک لگ چکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی ان کی کمر سے صاف فرمانے لگے اور بولے، اٹھو اے ابوتراب اٹھو! (دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hazim: A man came to Sahl bin Sa`d and said, "This is so-and-so," meaning the Governor of Medina, "He is calling `Ali bad names near the pulpit." Sahl asked, "What is he saying?" He (i.e. the man) replied, "He calls him (i.e. `Ali) Abu Turab." Sahl laughed and said, "By Allah, none but the Prophet called him by this name and no name was dearer to `Ali than this." So I asked Sahl to tell me more, saying, "O Abu `Abbas! How (was this name given to `Ali)?" Sahl said, "`Ali went to Fatima and then came out and slept in the Mosque. The Prophet asked Fatima, "Where is your cousin?" She said, "In the Mosque." The Prophet went to him and found that his (i.e. `Ali's) covering sheet had slipped of his back and dust had soiled his back. The Prophet started wiping the dust off his back and said twice, "Get up! O Abu Turab (i.e. O. man with the dust).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 53


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3704
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا حسين، عن زائدة، عن ابي حصين، عن سعد بن عبيدة، قال: جاء رجل إلى ابن عمر فساله عن عثمان فذكر عن محاسن عمله، قال: لعل ذاك يسوءك، قال: نعم، قال: فارغم الله بانفك ثم ساله عن علي فذكر محاسن عمله، قال: هو ذاك بيته اوسط بيوت النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال: لعل ذاك يسوءك، قال: اجل، قال: فارغم الله بانفك انطلق فاجهد علي جهدك".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ عُثْمَانَ فَذَكَرَ عَنْ مَحَاسِنِ عَمَلِهِ، قَالَ: لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوءُكَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ ثُمَّ سَأَلَهُ عَنْ عَلِيٍّ فَذَكَرَ مَحَاسِنَ عَمَلِهِ، قَالَ: هُوَ ذَاكَ بَيْتُهُ أَوْسَطُ بُيُوتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوءُكَ، قَالَ: أَجَلْ، قَالَ: فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ انْطَلِقْ فَاجْهَدْ عَلَيَّ جَهْدَكَ".
ہم سے محمد بن رافع نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین نے، ان سے زائدۃ نے، ان سے ابوحصین نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ ایک شخص عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق پوچھا، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان کے محاسن کا ذکر کیا، پھر کہا کہ شاید یہ باتیں تمہیں بری لگی ہوں گی، اس نے کہا جی ہاں، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے پھر اس نے علی رضی اللہ عنہ کے متعلق پوچھا، انہوں نے ان کے بھی محاسن ذکر کئے اور کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کا گھرانہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کا نہایت عمدہ گھرانہ ہے، پھر کہا شاید یہ باتیں بھی تمہیں بری لگی ہوں گی، اس نے کہا کہ جی ہاں، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بولے اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے، جا، اور میرا جو بگاڑنا چاہے بگاڑ لینا، کچھ کمی نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`d bin 'Ubaida: A man came to Ibn `Umar and asked about `Uthman and Ibn `Umar mentioned his good deeds and said to the questioner. "Perhaps these facts annoy you?" The other said, "Yes." Ibn `Umar said, "May Allah stick your nose in the dust (i.e. degrade you)!' Then the man asked him about `Ali. Ibn `Umar mentioned his good deeds and said, "It is all true, and that is his house in the midst of the houses of the Prophet. Perhaps these facts have hurt you?" The questioner said, "Yes." Ibn `Umar said, "May Allah stick your nose in the dust (i.e. degrade you or make you do things which you hate) ! Go away and do whatever you can against me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 54


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3705
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن الحكم سمعت ابن ابي ليلى، قال: حدثنا علي , ان فاطمة عليها السلام شكت ما تلقى من اثر الرحا , فاتى النبي صلى الله عليه وسلم سبي فانطلقت، فلم تجده فوجدت عائشة فاخبرتها فلما جاء النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته عائشة بمجيء فاطمة، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم إلينا وقد اخذنا مضاجعنا فذهبت لاقوم، فقال:" على مكانكما فقعد بيننا حتى وجدت برد قدميه على صدري، وقال: الا اعلمكما خيرا مما سالتماني إذا اخذتما مضاجعكما تكبرا اربعا وثلاثين، وتسبحا ثلاثا وثلاثين، وتحمدا ثلاثا وثلاثين فهو خير لكما من خادم".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام شَكَتْ مَا تَلْقَى مِنْ أَثَرِ الرَّحَا , فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَانْطَلَقَتْ، فَلَمْ تَجِدْهُ فَوَجَدَتْ عَائِشَةَ فَأَخْبَرَتْهَا فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ بِمَجِيءِ فَاطِمَةَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْتُ لِأَقُومَ، فَقَالَ:" عَلَى مَكَانِكُمَا فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، وَقَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَانِي إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا تُكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، وَتُسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، انہوں نے ابن ابی لیلیٰ سے سنا، کہا ہم سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) چکی پیسنے کی تکلیف کی شکایت کی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس آئیں لیکن آپ موجود نہیں تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان کی ملاقات ہوئی تو ان سے اس کے بارے میں انہوں نے بات کی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کی اطلاع دی، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود ہمارے گھر تشریف لائے، اس وقت ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے، میں نے چاہا کہ کھڑا ہو جاؤں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں ہی لیٹے رہو، اس کے بعد آپ ہم دونوں کے درمیان بیٹھ گئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی،۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں نے مجھ سے جو طلب کیا ہے کیا میں تمہیں اس سے اچھی بات نہ بتاؤں، جب تم سونے کے لیے بستر پر لیٹو تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس مرتبہ الحمدللہ پڑھ لیا کرو، یہ عمل تمہارے لیے کسی خادم سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: Fatima complained of the suffering caused to her by the hand mill. Some Captives were brought to the Prophet, she came to him but did not find him at home `Aisha was present there to whom she told (of her desire for a servant). When the Prophet came, Aisha informed him about Fatima's visit. `Ali added "So the Prophet came to us, while we had gone to our bed I wanted to get up but the Prophet said, "Remain at your place". Then he sat down between us till I found the coolness of his feet on my chest. Then he said, "Shall I teach you a thing which is better than what you have asked me? When you go to bed, say, 'Allahu-Akbar' thirty-four times, and 'Subhan Allah thirty-three times, and 'Al hamdu-li l-lah thirty-three times for that is better for you both than a servant."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 55


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3706
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن سعد، قال: سمعت إبراهيم بن سعد، عن ابيه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لعلي:" اما ترضى ان تكون مني بمنزلة هارون من موسى".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ:" أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد نے، انہوں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہارون علیہ السلام تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

And narrated Sad that the Prophet said to 'Ali, "Will you not be pleased from this that you are to me like Aaron was to Moses?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 56


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3707
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا علي بن الجعد، اخبرنا شعبة، عن ايوب، عن ابن سيرين، عن عبيدة، عن علي رضي الله عنه، قال:" اقضوا كما كنتم تقضون فإني اكره الاختلاف حتى يكون للناس جماعة او اموت كما مات اصحابي". فكان ابن سيرين يرى ان عامة ما يروى عن علي الكذب.(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" اقْضُوا كَمَا كُنْتُمْ تَقْضُونَ فَإِنِّي أَكْرَهُ الِاخْتِلَافَ حَتَّى يَكُونَ لِلنَّاسِ جَمَاعَةٌ أَوْ أَمُوتَ كَمَا مَاتَ أَصْحَابِي". فَكَانَ ابْنُ سِيرِينَ يَرَى أَنَّ عَامَّةَ مَا يُرْوَى عَنْ عَلِيٍّ الْكَذِبُ.
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں ایوب نے، انہیں ابن سیرین نے، انہیں عبیدہ نے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عراق والوں سے کہا کہ جس طرح تم پہلے فیصلہ کیا کرتے تھے اب بھی کیا کرو کیونکہ میں اختلاف کو برا جانتا ہوں۔ اس وقت تک کہ سب لوگ جمع ہو جائیں یا میں بھی اپنے ساتھیوں (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) کی طرح دنیا سے چلا جاؤں، ابن سیرین رحمہ اللہ کہا کرتے تھے کہ عام لوگ (روافض) جو علی رضی اللہ عنہ سے روایات (شیخین کی مخالفت میں) بیان کرتے ہیں وہ قطعاً جھوٹی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ubaida: Ali said (to the people of 'Iraq), "Judge as you used to judge, for I hate differences (and I do my best ) till the people unite as one group, or I die as my companions have died."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 56


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابُ مَنَاقِبُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ:
10. باب: جعفر بن ابی طالب ہاشمی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
(10) Chapter. The merits of Jafar bin Abi Talib Al-Hashimi.
حدیث نمبر: Q3708
Save to word اعراب English
وقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اشبهت خلقي وخلقي".وَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي".
‏‏‏‏ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ تم صورت اور سیرت میں مجھ سے زیادہ مشابہ ہو۔
حدیث نمبر: 3708
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن ابي بكر , حدثنا محمد بن إبراهيم بن دينار ابو عبد الله الجهني، عن ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه:" ان الناس كانوا يقولون: اكثر ابو هريرة وإني كنت الزم رسول الله صلى الله عليه وسلم بشبع بطني حتى لا آكل الخمير، ولا البس الحبير، ولا يخدمني فلان ولا فلانة وكنت الصق بطني بالحصباء من الجوع , وإن كنت لاستقرئ الرجل الآية هي معي كي ينقلب بي فيطعمني وكان اخير الناس للمسكين جعفر بن ابي طالب كان ينقلب بنا فيطعمنا ما كان في بيته حتى إن كان ليخرج إلينا العكة التي ليس فيها شيء فنشقها فنلعق ما فيها".(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ دِينَارٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنَّ النَّاسَ كَانُوا يَقُولُونَ: أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَإِنِّي كُنْتُ أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِبَعِ بَطْنِي حَتَّى لَا آكُلُ الْخَمِيرَ، وَلَا أَلْبَسُ الْحَبِيرَ، وَلَا يَخْدُمُنِي فُلَانٌ وَلَا فُلَانَةُ وَكُنْتُ أُلْصِقُ بَطْنِي بِالْحَصْبَاءِ مِنَ الْجُوعِ , وَإِنْ كُنْتُ لَأَسْتَقْرِئُ الرَّجُلَ الْآيَةَ هِيَ مَعِي كَيْ يَنْقَلِبَ بِي فَيُطْعِمَنِي وَكَانَ أَخْيَرَ النَّاسِ لِلْمِسْكِينِ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ كَانَ يَنْقَلِبُ بِنَا فَيُطْعِمُنَا مَا كَانَ فِي بَيْتِهِ حَتَّى إِنْ كَانَ لَيُخْرِجُ إِلَيْنَا الْعُكَّةَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ فَنَشُقُّهَا فَنَلْعَقُ مَا فِيهَا".
ہم سے احمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابراہیم بن دینار ابوعبداللہ جہنی نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ذئب نے، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ بہت احادیث بیان کرتا ہے، حالانکہ پیٹ بھرنے کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر وقت رہتا تھا، میں خمیری روٹی نہ کھاتا اور نہ عمدہ لباس پہنتا تھا (یعنی میرا وقت علم کے سوا کسی دوسری چیز کے حاصل کرنے میں نہ جاتا) اور نہ میری خدمت کے لیے کوئی فلاں یا فلانی تھی بلکہ میں بھوک کی شدت کی وجہ سے اپنے پیٹ سے پتھر باندھ لیا کرتا۔ بعض وقت میں کسی کو کوئی آیت اس لیے پڑھ کر اس کا مطلب پوچھتا تھا کہ وہ اپنے گھر لے جا کر مجھے کھانا کھلا دے، حالانکہ مجھے اس آیت کا مطلب معلوم ہوتا تھا، مسکینوں کے ساتھ سب سے بہتر سلوک کرنے والے جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، ہمیں اپنے گھر لے جاتے اور جو کچھ بھی گھر میں موجود ہوتا وہ ہم کو کھلاتے۔ بعض اوقات تو ایسا ہوتا کہ صرف شہد یا گھی کی کپی ہی نکال کر لاتے اور اسے ہم پھاڑ کر اس میں جو کچھ ہوتا اسے ہی چاٹ لیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The people used to say, "Abu Huraira narrates too many narrations." In fact I used to keep close to Allah's Apostle and was satisfied with what filled my stomach. I ate no leavened bread and dressed no decorated striped clothes, and never did a man or a woman serve me, and I often used to press my belly against gravel because of hunger, and I used to ask a man to recite a Qur'anic Verse to me although I knew it, so that he would take me to his home and feed me. And the most generous of all the people to the poor was Ja`far bin Abi Talib. He used to take us to his home and offer us what was available therein. He would even offer us an empty folded leather container (of butter) which we would split and lick whatever was in it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 57


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3709
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني عمرو بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد، عن الشعبي، ان ابن عمر رضي الله عنهما كان إذا سلم على ابن جعفر، قال:" السلام عليك يا ابن ذي الجناحين".(موقوف) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ إِذَا سَلَّمَ عَلَى ابْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ:" السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ ذِي الْجَنَاحَيْنِ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، انہیں شعبی نے خبر دی کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جعفر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے کو سلام کرتے تو یوں کہا کرتے «السلام عليك يا ابن ذي الجناحين‏.‏» اے دو پروں والے بزرگ کے صاحبزادے تم پر سلام ہو۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں جو «جناحين‏.‏» کا لفظ ہے اس سے مراد دو گوشے (کونے) ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ash-Shu`bi: Whenever Ibn `Umar greeted Ibn Jafar, he used to say: "As-salamu-'Alaika (i.e. Peace be on you) O son of Dhu-l-Janahain (son of the two-winged person).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 58


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ ذِكْرُ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
11. باب: عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
(11) Chapter. The mention of Al-Abbas bin Abdul-Muttalib.
حدیث نمبر: 3710
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا الحسن بن محمد، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، حدثني ابي عبد الله بن المثنى، عن ثمامة بن عبد الله بن انس، عن انس رضي الله عنه، ان عمر بن الخطاب كان إذا قحطوا استسقى بالعباس بن عبد المطلب، فقال:" اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا صلى الله عليه وسلم فتسقينا , وإنا نتوسل إليك بعم نبينا فاسقنا، قال: فيسقون".(موقوف) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَسْقِينَا , وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا، قَالَ: فَيُسْقَوْنَ".
ہم سے حسن بن محمد نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، ان سے ابوعبداللہ بن مثنیٰ نے بیان کیا، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ قحط کے زمانے میں عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا کر بارش کی دعا کراتے اور کہتے کہ اے اللہ پہلے ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش کی دعا کراتے تھے تو ہمیں سیرابی عطا کرتا تھا اور اب ہم اپنے نبی کے چچا کے ذریعہ بارش کی دعا کرتے ہیں۔ اس لیے ہمیں سیرابی عطا فرما۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے بعد خوب بارش ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Whenever there was drought, `Umar bin Al-Khattab used to ask Allah for rain through Al-`Abbas bin `Abdul Muttalib, saying, "O Allah! We used to request our Prophet to ask You for rain, and You would give us. Now we request the uncle of our Prophet to ask You for rain, so give us rain." And they would be given rain."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 59


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ مَنَاقِبُ قَرَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْقَبَةِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
12. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کے فضائل اور فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل کا بیان۔
(12) Chapter. The virtues of the relatives of Allah’s Messenger. And the merits of Fatima the daughter of the Prophet.
حدیث نمبر: Q3711
Save to word اعراب English
وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فاطمة سيدة نساء اهل الجنة".وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ فاطمہ (رضی اللہ عنہا) جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.