Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
9. بَابُ مَنَاقِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ الْقُرَشِيِّ الْهَاشِمِيِّ أَبِي الْحَسَنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: ابوالحسن علی بن ابی طالب القرشی الہاشمی رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3704
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ عُثْمَانَ فَذَكَرَ عَنْ مَحَاسِنِ عَمَلِهِ، قَالَ: لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوءُكَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ ثُمَّ سَأَلَهُ عَنْ عَلِيٍّ فَذَكَرَ مَحَاسِنَ عَمَلِهِ، قَالَ: هُوَ ذَاكَ بَيْتُهُ أَوْسَطُ بُيُوتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: لَعَلَّ ذَاكَ يَسُوءُكَ، قَالَ: أَجَلْ، قَالَ: فَأَرْغَمَ اللَّهُ بِأَنْفِكَ انْطَلِقْ فَاجْهَدْ عَلَيَّ جَهْدَكَ".
ہم سے محمد بن رافع نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین نے، ان سے زائدۃ نے، ان سے ابوحصین نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ ایک شخص عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق پوچھا، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان کے محاسن کا ذکر کیا، پھر کہا کہ شاید یہ باتیں تمہیں بری لگی ہوں گی، اس نے کہا جی ہاں، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے پھر اس نے علی رضی اللہ عنہ کے متعلق پوچھا، انہوں نے ان کے بھی محاسن ذکر کئے اور کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کا گھرانہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کا نہایت عمدہ گھرانہ ہے، پھر کہا شاید یہ باتیں بھی تمہیں بری لگی ہوں گی، اس نے کہا کہ جی ہاں، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بولے اللہ تیری ناک خاک آلودہ کرے، جا، اور میرا جو بگاڑنا چاہے بگاڑ لینا، کچھ کمی نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3704 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3704  
حدیث حاشیہ:
پوچھنے والا نافع نامی خارجی تھا جو حضرت عثمان اور علی ؓ ہردو کو براسمجھتاتھا، عبداللہ بن عمر ؓ نے حضرت علی ؓ کی خاندانی شرافت کا ذکر کیا مگر خارجیوں نے سب کچھ بھلاکر حضرت علی کے خلاف سے خروج کیا اور ضلالت وغوایت کا شکار ہوئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3704   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3704  
حدیث حاشیہ:

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے حضرت عثمان ؓ کے محاسن میں سے جیش عسرہ کی تیاری،بئررومہ کی خریداری اورحضرت علی ؓ کے محاسن میں سے بدرواُحد میں حاضری اور قلعہ خیبر کی فتح وغیرہ کا ذکر کیا ہے۔

معلوم ہوتا ہے کہ پوچھنے والا کوئی خارجی تھا جو حضرت عثمان ؓ اور حضرت علی دونوں کو بُرابھلا کہتا تھا۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے حضرت علی ؓ کی خاندانی شرافت اوررسول اللہ ﷺ سے ان کا قرب بیان کیا،اس کے باوجود خارجیوں نے حضرت علی ؓ کے خلاف بغاوت کی اور ضلالت وگمراہی کا شکار ہوئے۔
ایک روایت میں ہے کہ اس شخص نے کہا:
حضرت علی ؓ سے بغض رکھتاہوں تو حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے جواب دیا:
اللہ تعالیٰ تجھ سے بغض رکھے گا۔
(السنن الکبریٰ للنسائي: 138/5۔
رقم: 8492۔
وفتح الباري: 93/7)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3704