(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عامر هو العقدي، حدثنا همام، عن ابي جمرة الضبعي، قال: كنت اجالس ابن عباس بمكة فاخذتني الحمى، فقال: ابردها عنك بماء زمزم فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء او، قال: بماء زمزم، شك همام.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أُجَالِسُ ابْنَ عَبَّاسٍ بِمَكَّةَ فَأَخَذَتْنِي الْحُمَّى، فَقَالَ: أَبْرِدْهَا عَنْكَ بِمَاءِ زَمْزَمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ أَوْ، قَالَ: بِمَاءِ زَمْزَمَ، شَكَّ هَمَّامٌ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر عبدالملک عقدی نے بیان کیا ان سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا کہ میں مکہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھا کرتا تھا۔ وہاں مجھے بخار آنے لگا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اس بخار کو زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کر، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم کی بھاپ کے اثر سے آتا ہے، اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو یا یہ فرمایا کہ زمزم کے پانی سے۔ یہ شک ہمام راوی کو ہوا ہے۔
Narrated Abu Jamra Ad-Dabi: I used to sit with Ibn `Abbas in Mecca. Once I had a fever and he said (to me), "Cool your fever with Zamzam water, for Allah's Apostle said: 'It, (the Fever) is from the heat of the (Hell) Fire; so, cool it with water (or Zamzam water).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 483
مجھ سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ بخار جہنم کے جوش مارنے کے اثر سے ہوتا ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا زهير، حدثنا هشام، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔“
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔“
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابي اويس، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ناركم جزء من سبعين جزءا من نار جهنم، قيل: يا رسول الله، إن كانت لكافية، قال: فضلت عليهن بتسعة وستين جزءا كلهن مثل حرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَارُكُمْ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً، قَالَ: فُضِّلَتْ عَلَيْهِنَّ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تمہاری (دنیا کی) آگ جہنم کی آگ کے مقابلے میں (اپنی گرمی اور ہلاکت خیزی میں) سترواں حصہ ہے۔“ کسی نے پوچھا، یا رسول اللہ! (کفار اور گنہگاروں کے عذاب کے لیے) یہ ہماری دنیا کی آگ بھی بہت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دنیا کی آگ کے مقابلے میں جہنم کی آگ انہتر گنا بڑھ کر ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Your (ordinary) fire is one of 70 parts of the (Hell) Fire." Someone asked, "O Allah's Apostle This (ordinary) fire would have been sufficient (to torture the unbelievers)," Allah's Apostle said, "The (Hell) Fire has 69 parts more than the ordinary (worldly) fire, each part is as hot as this (worldly) fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 487
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عطاء سے سنا، انہوں نے صفوان بن یعلیٰ سے خبر دی۔ انہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر اس طرح آیت پڑھتے سنا «ونادوا يا مالك»(اور وہ دوزخی پکاریں گے، اے مالک!)۔
Narrated Yali: That he heard the Prophet on the pulpit reciting:-- "They will cry: "O Malik!' (43.77) (Malik is the gate-keeper (angel) of the (Hell) Fire.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 488
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، قال: قيل لاسامة لو اتيت فلانا فكلمته، قال: إنكم لترون اني لا اكلمه إلا اسمعكم إني اكلمه في السر دون ان افتح بابا لا اكون اول من فتحه، ولا اقول لرجل ان كان علي اميرا إنه خير الناس بعد شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: وما سمعته يقول: قال: سمعته، يقول: يجاء بالرجل يوم القيامة فيلقى في النار، فتندلق اقتابه في النار فيدور كما يدور الحمار برحاه، فيجتمع اهل النار عليه، فيقولون: اي فلان ما شانك اليس كنت تامرنا بالمعروف وتنهى عن المنكر، قال: كنت آمركم بالمعروف، ولا آتيه وانهاكم عن المنكر، وآتيه، رواه غندر، عن شعبة، عن الاعمش".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قِيلَ لِأُسَامَةَ لَوْ أَتَيْتَ فُلَانًا فَكَلَّمْتَهُ، قَالَ: إِنَّكُمْ لَتُرَوْنَ أَنِّي لَا أُكَلِّمُهُ إِلَّا أُسْمِعُكُمْ إِنِّي أُكَلِّمُهُ فِي السِّرِّ دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا لَا أَكُونُ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ، وَلَا أَقُولُ لِرَجُلٍ أَنْ كَانَ عَلَيَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَمَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ: قَالَ: سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: يُجَاءُ بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فِي النَّارِ فَيَدُورُ كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِرَحَاهُ، فَيَجْتَمِعُ أَهْلُ النَّارِ عَلَيْهِ، فَيَقُولُونَ: أَيْ فُلَانُ مَا شَأْنُكَ أَلَيْسَ كُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ، قَالَ: كُنْتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ، وَلَا آتِيهِ وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَآتِيهِ، رَوَاهُ غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کسی نے کہا کہ اگر آپ فلاں صاحب (عثمان رضی اللہ عنہ) کے یہاں جا کر ان سے گفتگو کرو تو اچھا ہے (تاکہ وہ یہ فساد دبانے کی تدبیر کریں) انہوں نے کہا کیا تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ میں ان سے تم کو سنا کر (تمہارے سامنے ہی) بات کرتا ہوں، میں تنہائی میں ان سے گفتگو کرتا ہوں اس طرح پر کہ فساد کا دروازہ نہیں کھولتا، میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ سب سے پہلے میں فساد کا دروازہ کھولوں اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سننے کے بعد یہ بھی نہیں کہتا کہ جو شخص میرے اوپر سردار ہو وہ سب لوگوں میں بہتر ہے۔ لوگوں نے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث سنی ہے وہ کیا ہے؟ اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ فرماتے سنا تھا کہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ آگ میں اس کی آنتیں باہر نکل آئیں گی اور وہ شخص اس طرح چکر لگانے لگے گا جیسے گدھا اپنی چکی پر گردش کیا کرتا ہے۔ جہنم میں ڈالے جانے والے اس کے قریب آ کر جمع ہو جائیں گے اور اس سے کہیں گے، اے فلاں! آج یہ تمہاری کیا حالت ہے؟ کیا تم ہمیں اچھے کام کرنے کے لیے نہیں کہتے تھے، اور کیا تم برے کاموں سے ہمیں منع نہیں کیا کرتے تھے؟ وہ شخص کہے گا جی ہاں، میں تمہیں تو اچھے کاموں کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا۔ برے کاموں سے تمہیں منع بھی کرتا تھا، لیکن میں اسے خود کیا کرتا تھا۔ اس حدیث کو غندر نے بھی شعبہ سے، انہوں نے اعمش سے روایت کیا ہے۔
Narrated Abu Wail: Somebody said to Usama, "Will you go to so-and-so (i.e. `Uthman) and talk to him (i.e. advise him regarding ruling the country)?" He said, "You see that I don't talk to him. Really I talk to (advise) him secretly without opening a gate (of affliction), for neither do I want to be the first to open it (i.e. rebellion), nor will I say to a man who is my ruler that he is the best of all the people after I have heard something from Allah s Apostle ." They said, What have you heard him saying? He said, "I have heard him saying, "A man will be brought on the Day of Resurrection and thrown in the (Hell) Fire, so that his intestines will come out, and he will go around like a donkey goes around a millstone. The people of (Hell) Fire will gather around him and say: O so-and-so! What is wrong with you? Didn't you use to order us to do good deeds and forbid us to do bad deeds? He will reply: Yes, I used to order you to do good deeds, but I did not do them myself, and I used to forbid you to do bad deeds, yet I used to do them myself."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 489
وقال مجاهد: ويقذفون سورة الصافات آية 8 يرمون دحورا سورة الصافات آية 9 مطرودين واصب سورة الصافات آية 9 دائم، وقال ابن عباس:مدحورا سورة الاعراف آية 18 مطرودا يقال مريدا سورة النساء آية 117 متمردا بتكه قطعه واستفزز سورة الإسراء آية 64 استخف بخيلك سورة الإسراء آية 64 الفرسان والرجل الرجالة واحدها راجل مثل صاحب وصحب وتاجر وتجر لاحتنكن سورة الإسراء آية 62 لاستاصلن قرين سورة الصافات آية 51 شيطان.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: وَيُقْذَفُونَ سورة الصافات آية 8 يُرْمَوْنَ دُحُورًا سورة الصافات آية 9 مَطْرُودِينَ وَاصِبٌ سورة الصافات آية 9 دَائِمٌ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:مَدْحُورًا سورة الأعراف آية 18 مَطْرُودًا يُقَالُ مَرِيدًا سورة النساء آية 117 مُتَمَرِّدًا بَتَّكَهُ قَطَّعَهُ وَاسْتَفْزِزْ سورة الإسراء آية 64 اسْتَخِفَّ بِخَيْلِكَ سورة الإسراء آية 64 الْفُرْسَانُ وَالرَّجْلُ الرَّجَّالَةُ وَاحِدُهَا رَاجِلٌ مِثْلُ صَاحِبٍ وَصَحْبٍ وَتَاجِرٍ وَتَجْرٍ لأَحْتَنِكَنَّ سورة الإسراء آية 62 لَأَسْتَأْصِلَنَّ قَرِينٌ سورة الصافات آية 51 شَيْطَانٌ.
اور مجاہد نے کہا (سورۃ والصافات میں) لفظ «يقذفون» کا معنی پھینکے جاتے ہیں (اسی سورۃ میں) «دحورا» کے معنی دھتکارے ہوئے کے ہیں۔ اسی سورۃ میں لفظ «واصب» کا معنی ہمیشہ کا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا (سورۃ الاعراف میں) لفظ «مدحورا» کا معنی دھتکارا ہوا، مردود (اور سورۃ نساء میں) «مريدا» کا معنی متمرد و شریر کے ہیں۔ اسی سورۃ میں «فليبتكن» «بتك» سے نکلا ہے۔ یعنی چیرا، کاٹا۔ (سورۃ بنی اسرائیل میں) «واستفزز» کا معنی ان کو ہلکا کر دے۔ اسی سورۃ میں «خيل» کا معنی سوار اور «رجل» یعنی پیادے۔ یعنی «رجالة» اس کا مفرد «راجل» جیسے «صحب» کا مفرد «صاحب» اور «تجر» کا مفرد «تاجر» اسی سورۃ میں لفظ «لأحتنكن» کا معنی جڑ سے اکھاڑ دوں گا۔ سورۃ والصافات میں لفظ «قرين» کے معنی شیطان کے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا عيسى، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: سحر النبي صلى الله عليه وسلم، وقال 17 الليث: كتب إلي هشام انه سمعه ووعاه، عن ابيه، عن عائشة، قالت: سحر النبي صلى الله عليه وسلم حتى كان يخيل إليه انه يفعل الشيء، وما يفعله حتى كان ذات يوم دعا ودعا، ثم قال: اشعرت ان الله افتاني فيما فيه شفائي اتاني رجلان فقعد احدهما عند راسي والآخر عند رجلي، فقال: احدهما للآخر ما وجع الرجل، قال: مطبوب، قال: ومن طبه، قال: لبيد بن الاعصم، قال: فيما ذا، قال: في مشط ومشاقة وجف طلعة ذكر، قال: فاين هو؟، قال: في بئر ذروان فخرج إليها النبي صلى الله عليه وسلم، ثم رجع، فقال:" لعائشة حين رجع نخلها كانه رءوس الشياطين، فقلت: استخرجته، فقال: لا اما انا فقد شفاني الله وخشيت ان يثير ذلك على الناس شرا، ثم دفنت البئر".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ 17 اللَّيْثُ: كَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ أَنَّهُ سَمِعَهُ وَوَعَاهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْءَ، وَمَا يَفْعَلُهُ حَتَّى كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ دَعَا وَدَعَا، ثُمَّ قَالَ: أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا فِيهِ شِفَائِي أَتَانِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ: أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ مَا وَجَعُ الرَّجُلِ، قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: وَمَنْ طَبَّهُ، قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ: فِيمَا ذَا، قَالَ: فِي مُشُطٍ وَمُشَاقَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ، قَالَ: فَأَيْنَ هُوَ؟، قَالَ: فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ فَخَرَجَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ:" لِعَائِشَةَ حِينَ رَجَعَ نَخْلُهَا كَأَنَّهُ رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ، فَقُلْتُ: اسْتَخْرَجْتَهُ، فَقَالَ: لَا أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِي اللَّهُ وَخَشِيتُ أَنْ يُثِيرَ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا، ثُمَّ دُفِنَتِ الْبِئْرُ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ سے لوٹے تھے) جادو ہوا تھا۔ اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھے ہشام نے لکھا تھا، انہوں نے اپنے والد سے سنا تھا اور یاد رکھا تھا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تھا۔ آپ کے ذہن میں بات ہوتی تھی کہ فلاں کام میں کر رہا ہوں حالانکہ آپ اسے نہ کر رہے ہوتے۔ آخر ایک دن آپ نے دعا کی پھر دعا کی کہ اللہ پاک اس جادو کا اثر دفع کرے۔ اس کے بعد آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہوا اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ تدبیر بتا دی ہے جس میں میری شفا مقدر ہے۔ میرے پاس دو آدمی آئے، ایک تو میرے سر کی طرف بیٹھ گئے اور دوسرا پاؤں کی طرف۔ پھر ایک نے دوسرے سے کہا، انہیں بیماری کیا ہے؟ دوسرے آدمی نے جواب دیا کہ ان پر جادو ہوا ہے۔ انہوں نے پوچھا، جادو ان پر کس نے کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم یہودی نے، پوچھا کہ وہ جادو (ٹونا) رکھا کس چیز میں ہے؟ کہا کہ کنگھے میں، کتان میں اور کھجور کے خشک خوشے کے غلاف میں۔ پوچھا، اور یہ چیزیں ہیں کہاں؟ کہا بئر دوران میں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے گئے اور واپس آئے تو عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا، وہاں کے کھجور کے درخت ایسے ہیں جیسے شیطان کی کھوپڑی۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، وہ ٹونا آپ نے نکلوایا بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں مجھے تو اللہ تعالیٰ نے خود شفا دی اور میں نے اسے اس خیال سے نہیں نکلوایا کہ کہیں اس کی وجہ سے لوگوں میں کوئی جھگڑا کھڑا کر دوں۔ اس کے بعد وہ کنواں بند کر دیا گیا۔
Narrated `Aisha: Magic was worked on the Prophet so that he began to fancy that he was doing a thing which he was not actually doing. One day he invoked (Allah) for a long period and then said, "I feel that Allah has inspired me as how to cure myself. Two persons came to me (in my dream) and sat, one by my head and the other by my feet. One of them asked the other, "What is the ailment of this man?" The other replied, 'He has been bewitched" The first asked, 'Who has bewitched him?' The other replied, 'Lubaid bin Al-A'sam.' The first one asked, 'What material has he used?' The other replied, 'A comb, the hair gathered on it, and the outer skin of the pollen of the male date-palm.' The first asked, 'Where is that?' The other replied, 'It is in the well of Dharwan.' " So, the Prophet went out towards the well and then returned and said to me on his return, "Its date-palms (the date-palms near the well) are like the heads of the devils." I asked, "Did you take out those things with which the magic was worked?" He said, "No, for I have been cured by Allah and I am afraid that this action may spread evil amongst the people." Later on the well was filled up with earth.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 490
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابي اويس، قال: حدثني اخي، عن سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرةرضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يعقد الشيطان على قافية راس احدكم إذا هو نام ثلاث عقد يضرب كل عقدة مكانها عليك ليل طويل، فارقد فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدة فإن توضا انحلت عقدة فإن صلى انحلت عقده كلها فاصبح نشيطا طيب النفس وإلا اصبح خبيث النفس كسلان".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلَاثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ كُلَّ عُقْدَةٍ مَكَانَهَا عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ، فَارْقُدْ فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقَدُهُ كُلُّهَا فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلَانَ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب کوئی تم میں سے سویا ہوا ہوتا ہے، تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے خوب اچھی طرح سے اور ہر گرہ پر یہ افسون پھونک دیتا ہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے۔ پڑا سوتا رہ۔ لیکن اگر وہ شخص جاگ کر اللہ کا ذکر شروع کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور صبح کو خوش مزاج خوش دل رہتا ہے۔ ورنہ بدمزاج سست رہ کر وہ دن گزارتا ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "During your sleep, Satan knots three knots at the back of the head of each of you, and he breathes the following words at each knot, 'The night is, long, so keep on sleeping,' If that person wakes up and celebrates the praises of Allah, then one knot is undone, and when he performs ablution the second knot is undone, and when he prays, all the knots are undone, and he gets up in the morning lively and gay, otherwise he gets up dull and gloomy. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 491