(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عامر هو العقدي، حدثنا همام، عن ابي جمرة الضبعي، قال: كنت اجالس ابن عباس بمكة فاخذتني الحمى، فقال: ابردها عنك بماء زمزم فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الحمى من فيح جهنم فابردوها بالماء او، قال: بماء زمزم، شك همام.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أُجَالِسُ ابْنَ عَبَّاسٍ بِمَكَّةَ فَأَخَذَتْنِي الْحُمَّى، فَقَالَ: أَبْرِدْهَا عَنْكَ بِمَاءِ زَمْزَمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ أَوْ، قَالَ: بِمَاءِ زَمْزَمَ، شَكَّ هَمَّامٌ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر عبدالملک عقدی نے بیان کیا ان سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا کہ میں مکہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھا کرتا تھا۔ وہاں مجھے بخار آنے لگا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اس بخار کو زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کر، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم کی بھاپ کے اثر سے آتا ہے، اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو یا یہ فرمایا کہ زمزم کے پانی سے۔ یہ شک ہمام راوی کو ہوا ہے۔
Narrated Abu Jamra Ad-Dabi: I used to sit with Ibn `Abbas in Mecca. Once I had a fever and he said (to me), "Cool your fever with Zamzam water, for Allah's Apostle said: 'It, (the Fever) is from the heat of the (Hell) Fire; so, cool it with water (or Zamzam water).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 483
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3261
حدیث حاشیہ: صفراوی بخارات میں ٹھنڈے پانی سے غسل کرنا مفید ہے۔ آج کل شدید بخار کی حالت میں ڈاکٹر برف کا استعمال کراتے ہیں۔ لہٰذا آب زمزم کے بارے میں جو کہاگیا ہے، وہ بالکل صدق اور صواب ہے۔ بخارکی حرارت بھی ایک حرارت ہے جسے دوزخ کی حرارت کا حصہ قرار دینا بعید از عقل نہیں ہے۔ فافھم
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3261