3230. حضرت یعلی بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو منبر پر یہ آیت پڑھتے ہوے سنا ہے: ”وہ پکاریں گے: اےمالک! (پروردگار ہمارا کام تمام کردے تو اچھاہے)۔“ (راوی حدیث) سفیان نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی قراءت میں یوں ہے: وَنَادَوْا يَا مَال [صحيح بخاري، حديث نمبر:3230]
حدیث حاشیہ: 1۔
جسے آواز دی جائے اسے منادیٰ کہتے ہیں۔
منادیٰ کے آخری حرف کو حذف کرنا ترخیم کہلاتا ہے۔
ترخیم کے بعد منادی کے اعراب کی دوصورتیں ہیں:
اس کی ذاتی حرکت ہی کو مستقل کردیا جائے اور دوسری یہ ہے کہ آخری حرف کو مستقل قراردے کر اس پر رفع پڑھا جائے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے لفظ مالک کو ترخیم سے پڑھا ہے۔
اب اس لفظ کو پڑھنے کی تین صورتیں ہیں:
۔
یا مالك
(رفع کے ساتھ) یا مال
(زیر کے ساتھ)
۔
مامال
(پیش کے ساتھ) ۔
یہ اختلاف اعراب کی حد تک ہے، معنی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
2۔
واضح رہے کہ مالک وہ فرشتہ ہے جو دوزخ کی جنرل نگرانی کے لیے تعینات ہے۔
3۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے بھی فرشتوں کا وجود ثابت کیا ہے۔