صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
The Book of Al-Jizya and The Stoppage of War
11. بَابُ إِذَا قَالُوا صَبَأْنَا وَلَمْ يُحْسِنُوا أَسْلَمْنَا:
11. باب: اگر کافر لڑائی کے وقت گھبرا کر اچھی طرح یوں نہ کہہ سکیں ہم مسلمان ہوئے اور یوں کہنے لگیں ہم نے دین بدل دیا، دین بدل دیا تو کیا حکم ہے؟
(11) Chapter. If non-Muslims (in war) say: “Saba’na” and could not say “Aslamna” (i.e., we have embraced Islam), (their claim is accepted).
حدیث نمبر: Q3173-2
Save to word اعراب English
وقال ابن عمر فجعل خالد يقتل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ابرا إليك مما صنع خالد، وقال عمر: إذا قال مترس فقد آمنه إن الله يعلم الالسنة كلها، وقال: تكلم لا باس".وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فَجَعَلَ خَالِدٌ يَقْتُلُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ، وَقَالَ عُمَرُ: إِذَا قَالَ مَتْرَسْ فَقَدْ آمَنَهُ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ الْأَلْسِنَةَ كُلَّهَا، وَقَالَ: تَكَلَّمْ لَا بَأْسَ".
‏‏‏‏ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے (بنی ہدبہ کی جنگ میں) کافروں کو مارنا شروع کر دیا، حالانکہ وہ کہتے جاتے تھے۔ ہم نے دین بدل دیا، ہم نے دین بدل دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ حال سنا تو فرمایا، یا اللہ! میں تو خالد کے کام سے بیزار ہوں، اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، کہا جب کسی (مسلمان) نے (کسی فارسی آدمی سے) کہا کہ «مترس‏.‏» مت ڈرو تو گویا اس نے اسے امان دے دی، کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام زبانوں کو جانتا ہے اور عمر رضی اللہ عنہ نے (ہرمزان سے) کہا (جب اسے مسلمان گرفتار کر کے لائے) کہ جو کچھ کہنا ہو کہو، ڈرو مت۔
12. بَابُ الْمُوَادَعَةِ وَالْمُصَالَحَةِ مَعَ الْمُشْرِكِينَ بِالْمَالِ وَغَيْرِهِ، وَإِثْمِ مَنْ لَمْ يَفِ بِالْعَهْدِ:
12. باب: مشرکوں سے مال وغیرہ پر صلح کرنا، لڑائی چھوڑ دینا، اور جو کوئی عہد پورا نہ کرے اس کا گناہ۔
(12) Chapter. Making peace with Al-Mushrikun (polytheists, pagans, idolaters, and disbelievers in the Oneness of Allah and in His Messenger Muhammad (p.b.u.h)) and the reconciliation with them by means of money or other means, and the sin of the person who does not fulfil the terms of the treaty.
حدیث نمبر: Q3173
Save to word اعراب English
وقوله: {وإن جنحوا للسلم فاجنح لها} الآية.وَقَوْلِهِ: {وَإِنْ جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا} الآيَةَ.
‏‏‏‏ اور (سورۃ الانفال میں) اللہ کا یہ فرمانا «وإن جنحوا للسلم فاجنح لها‏» اگر کافر صلح کی طرف جھکیں تو تو بھی صلح کی طرف جھک جا۔ اخیر آیت تک۔
حدیث نمبر: 3173
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر هو ابن المفضل، حدثنا يحيى، عن بشير بن يسار، عن سهل بن ابي حثمة، قال: انطلق عبد الله بن سهل ومحيصة بن مسعود بن زيد إلى خيبر وهي يومئذ صلح فتفرقا، فاتى محيصة إلى عبد الله بن سهل وهو يتشحط في دم قتيلا فدفنه ثم قدم المدينة، فانطلق عبد الرحمن بن سهل ومحيصة وحويصة ابنا مسعود إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذهب عبد الرحمن يتكلم، فقال: كبر كبر وهو احدث القوم فسكت فتكلما، فقال:" اتحلفون وتستحقون قاتلكم او صاحبكم، قالوا: وكيف نحلف ولم نشهد ولم نر، قال: فتبريكم يهود بخمسين، فقالوا: كيف ناخذ ايمان قوم كفار فعقله النبي صلى الله عليه وسلم من عنده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ هُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: انْطَلَقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ ومُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ إِلَى خَيْبَرَ وَهِيَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ فَتَفَرَّقَا، فَأَتَى مُحَيِّصَةُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ وَهُوَ يَتَشَحَّطُ فِي دَمٍ قَتِيلًا فَدَفَنَهُ ثُمَّ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةُ وَحُوَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ: كَبِّرْ كَبِّرْ وَهُوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ فَسَكَتَ فَتَكَلَّمَا، فَقَالَ:" أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ أَوْ صَاحِبَكُمْ، قَالُوا: وَكَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ وَلَمْ نَرَ، قَالَ: فَتُبْرِيكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ، فَقَالُوا: كَيْفَ نَأْخُذُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ فَعَقَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے بشیر بن یسار نے اور ان سے سہل بن ابی حثمہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود بن زید رضی اللہ عنہما خیبر گئے۔ ان دنوں (خیبر کے یہودیوں سے مسلمانوں کی) صلح تھی۔ پھر دونوں حضرات (خیبر پہنچ کر اپنے اپنے کام کے لیے) جدا ہو گئے۔ اس کے بعد محیصہ رضی اللہ عنہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ خون میں لوٹ رہے ہیں۔ کسی نے ان کو قتل کر ڈالا، خیر محیصہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو دفن کر دیا۔ پھر مدینہ آئے، اس کے بعد عبدالرحمٰن بن سہل (عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بھائی) اور مسعود کے دونوں صاحبزادے محیصہ اور حویصہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، گفتگو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے شروع کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ جو تم لوگوں میں عمر میں بڑے ہوں وہ بات کریں۔ عبدالرحمٰن سب سے کم عمر تھے، وہ چپ ہو گئے۔ اور محیصہ اور حویصہ نے بات شروع کی۔ آپ نے دریافت کیا، کیا تم لوگ اس پر قسم کھا سکتے ہو، کہ جس شخص کو تم قاتل کہہ رہے ہو اس پر تمہارا حق ثابت ہو سکے۔ ان لوگوں نے عرض کیا کہ ہم ایک ایسے معاملے میں کس طرح قسم کھا سکتے ہیں جس کو ہم نے خود اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر کیا یہود تمہارے دعوے سے اپنی برات اپنی طرف سے پچاس قسمیں کھا کر کے کر دیں؟ ان لوگوں نے عرض کیا کہ کفار کی قسموں کا ہم کس طرح اعتبار کر سکتے ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے پاس سے ان کو دیت ادا کر دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Abi Hathma: `Abdullah bin Sahl and Muhaiyisa bin Mas`ud bin Zaid set out to Khaibar, the inhabitants of which had a peace treaty with the Muslims at that time. They parted and later on Muhaiyisa came upon `Abdullah bin Sah! and found him murdered agitating in his blood. He buried him and returned to Medina. `Abdur Rahman bin Sahl, Muhaiyisa and Huwaiuisa, the sons of Mas`ud came to the Prophet and `Abdur Rahman intended to talk, but the Prophet said (to him), "Let the eldest of you speak." as `Abdur-Rahman was the youngest:. `Abdur-Rahman kept silent and the other two spoke. The Prophet said, "If you swear as to who has committed the murder, you will have the right to take your right from the murderer." They said, "How should we swear if we did not witness the murder or see the murderer?" The Prophet said, "Then the Jews can clear themselves from the charge by taking Alaska (an oath taken by men that it was not they who committed the murder)." The!y said, "How should we believe in the oaths of infidels?" So, the Prophet himself paid the blood money (of `Abdullah). (See Hadith No. 36 Vol. 9.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 398


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
13. بَابُ فَضْلِ الْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ:
13. باب: عہد پورا کرنے کی فضیلت۔
(13) Chapter. The superiority of fulfilling one’s covenant.
حدیث نمبر: 3174
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، اخبره ان عبد الله بن عباس، اخبره، ان ابا سفيان بن حرب بن امية، اخبره:" ان هرقل ارسل إليه في ركب من قريش كانوا تجارا بالشام في المدة التي ماد فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا سفيان في كفار قريش.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبِ بْنِ أُمَيَّةَ، أَخْبَرَهُ:" أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ كَانُوا تِجَارًا بِالشَّأْمِ فِي الْمُدَّةِ الَّتِي مَادَّ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا سُفْيَانَ فِي كُفَّارِ قُرَيْشٍ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی، اور انہیں ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہرقل (فرمانروائے روم) نے انہیں قریش کے قافلے کے ساتھ بلا بھیجا (یہ لوگ شام اس زمانے میں تجارت کی غرض سے گئے ہوئے تھے۔) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان سے (صلح حدیبیہ میں) قریش کے کافروں کے مقدمہ میں صلح کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated ' `Abdullah bin `Abbas: That Abu Sufyan bin Harb Informed him that Heraclius called him and the members of a caravan from Quraish who had gone to Sham as traders, during the truce which Allah's Apostle had concluded with Abu Sufyan and the Quraish infidels.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 399


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ هَلْ يُعْفَى عَنِ الذِّمِّيِّ إِذَا سَحَرَ:
14. باب: اگر کسی ذمی نے کسی پر جادو کر دیا تو کیا اسے معاف کیا جا سکتا ہے؟
(14) Chapter. If a Dhimmi practises magic, can he be excused?
حدیث نمبر: Q3175
Save to word اعراب English
وقال ابن وهب اخبرني يونس، عن ابن شهاب سئل اعلى من سحر من اهل العهد قتل، قال: بلغنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد صنع له ذلك فلم يقتل من صنعه وكان من اهل الكتاب".وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ سُئِلَ أَعَلَى مَنْ سَحَرَ مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ قَتْلٌ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ صُنِعَ لَهُ ذَلِكَ فَلَمْ يَقْتُلْ مَنْ صَنَعَهُ وَكَانَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ".
ابن وہب نے بیان کیا، انہیں یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا کہ کیا اگر کسی ذمی نے کسی پر جادو کر دیا تو اسے قتل کر دیا جائے؟ انہوں نے بیان کیا کہ یہ حدیث ہم تک پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تھا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وجہ سے جادو کرنے والے کو قتل نہیں کروایا تھا اور آپ پر جادو کرنے والا اہل کتاب میں سے تھا۔
حدیث نمبر: 3175
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، حدثنا هشام، قال: حدثني ابي، عن عائشة ان النبي صلى الله عليه وسلم:" سحر حتى كان يخيل إليه انه صنع شيئا ولم يصنعه".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُحِرَ حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ صَنَعَ شَيْئًا وَلَمْ يَصْنَعْهُ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا گیا تھا۔ تو بعض دفعہ ایسا ہوتا کہ آپ سمجھتے کہ میں نے فلاں کام کر لیا ہے۔ حالانکہ آپ نے وہ کام نہ کیا ہوتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: Once the Prophet was bewitched so that he began to imagine that he had done a thing which in fact he had not done.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 400


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ مَا يُحْذَرُ مِنَ الْغَدْرِ:
15. باب: دغا بازی کرنا کیسا گناہ ہے؟
(15) Chapter. Caution against treachery.
حدیث نمبر: Q3176
Save to word اعراب English
وقوله تعالى: {وإن يريدوا ان يخدعوك فإن حسبك الله} الآية.وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِنْ يُرِيدُوا أَنْ يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللَّهُ} الآيَةَ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وإن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله» اور اگر یہ کافر لوگ آپ کو دھوکا دینا چاہیں (اے نبی!) تو اللہ آپ کے لیے کافی ہے۔ آخر آیت تک۔
حدیث نمبر: 3176
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا عبد الله بن العلاء بن زبر، قال: سمعت بسر بن عبيد الله، انه سمع ابا إدريس، قال:سمعت عوف بن مالك، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك وهو في قبة من ادم، فقال:" اعدد ستا بين يدي الساعة موتي، ثم فتح بيت المقدس، ثم موتان ياخذ فيكم كقعاص الغنم، ثم استفاضة المال حتى يعطى الرجل مائة دينار فيظل ساخطا، ثم فتنة لا يبقى بيت من العرب إلا دخلته، ثم هدنة تكون بينكم وبين بني الاصفر فيغدرون فياتونكم تحت ثمانين غاية تحت كل غاية اثنا عشر الفا".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ زَبْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ، قَالَ:سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَقَالَ:" اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ مَوْتِي، ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، ثُمَّ مُوتَانٌ يَأْخُذُ فِيكُمْ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ، ثُمَّ اسْتِفَاضَةُ الْمَالِ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلُّ سَاخِطًا، ثُمَّ فِتْنَةٌ لَا يَبْقَى بَيْتٌ مِنَ الْعَرَبِ إِلَّا دَخَلَتْهُ، ثُمَّ هُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ فَيَغْدِرُونَ فَيَأْتُونَكُمْ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةً تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا".
مجھ سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن علاء بن زبیر نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے بسر بن عبیداللہ سے سنا، انہوں نے ابوادریس سے سنا، کہا کہ میں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اس وقت چمڑے کے ایک خیمے میں تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ قیامت کی چھ نشانیاں شمار کر لو، میری موت، پھر بیت المقدس کی فتح، پھر ایک وبا جو تم میں شدت سے پھیلے گی جیسے بکریوں میں طاعون پھیل جاتا ہے۔ پھر مال کی کثرت اس درجہ میں ہو گی کہ ایک شخص سو دینار بھی اگر کسی کو دے گا تو اس پر بھی وہ ناراض ہو گا۔ پھر فتنہ اتنا تباہ کن عام ہو گا کہ عرب کا کوئی گھر باقی نہ رہے گا جو اس کی لپیٹ میں نہ آ گیا ہو گا۔ پھر صلح جو تمہارے اور بنی الاصفر (نصارائے روم) کے درمیان ہو گی، لیکن وہ دغا کریں گے اور ایک عظیم لشکر کے ساتھ تم پر چڑھائی کریں گے۔ اس میں اسی جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے کے ماتحت بارہ ہزار فوج ہو گی (یعنی نو لاکھ ساٹھ ہزار فوج سے وہ تم پر حملہ آور ہوں گے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Auf bin Mali: I went to the Prophet during the Ghazwa of Tabuk while he was sitting in a leather tent. He said, "Count six signs that indicate the approach of the Hour: my death, the conquest of Jerusalem, a plague that will afflict you (and kill you in great numbers) as the plague that afflicts sheep, the increase of wealth to such an extent that even if one is given one hundred Dinars, he will not be satisfied; then an affliction which no Arab house will escape, and then a truce between you and Bani Al-Asfar (i.e. the Byzantines) who will betray you and attack you under eighty flags. Under each flag will be twelve thousand soldiers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 401


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ كَيْفَ يُنْبَذُ إِلَى أَهْلِ الْعَهْدِ:
16. باب: عہد کیوں کر واپس کیا جائے؟
(16) Chapter. How to revoke a covenant.
حدیث نمبر: Q3177
Save to word اعراب English
وقوله: {وإما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سواء} الآية.وَقَوْلُهُ: {وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِيَانَةً فَانْبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ} الآيَةَ.
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے سورۃ الانفال میں فرمایا «وإما تخافن من قوم خيانة فانبذ إليهم على سواء» اگر آپ کو کسی قوم کی طرف سے دغا بازی کا ڈر ہو تو آپ ان کا عہد معقول طور سے ان کو واپس کر دیں۔ آخر آیت تک۔
حدیث نمبر: 3177
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرنا حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال:" بعثني ابو بكر رضي الله عنه فيمن يؤذن يوم النحر بمنى لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان ويوم الحج الاكبر يوم النحر وإنما قيل الاكبر من اجل قول الناس الحج الاصغر، فنبذ ابو بكر إلى الناس في ذلك العام فلم يحج عام حجة الوداع الذي حج فيه النبي صلى الله عليه وسلم مشرك".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِيمَنْ يُؤَذِّنُ يَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًى لَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَيَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ يَوْمُ النَّحْرِ وَإِنَّمَا قِيلَ الْأَكْبَرُ مِنْ أَجْلِ قَوْلِ النَّاسِ الْحَجُّ الْأَصْغَرُ، فَنَبَذَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى النَّاسِ فِي ذَلِكَ الْعَامِ فَلَمْ يَحُجَّ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ الَّذِي حَجَّ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُشْرِكٌ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (حجۃ الوداع سے پہلے والے حج کے موقع پر) دسویں ذی الحجہ کے دن بعض دوسرے لوگوں کے ساتھ مجھے بھی منیٰ میں یہ اعلان کرنے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر نہ کرے اور حج اکبر کا دن دسویں تاریخ ذی الحجہ کا دن ہے۔ اسے حج اکبر اس لیے کہا گیا کہ لوگ (عمرہ کو) حج اصغر کہنے لگے تھے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سال مشرکوں سے جو عہد لیا تھا اسے واپس کر دیا، اور دوسرے سال حجۃ الوداع میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا تو کوئی مشرک شریک نہیں ہوا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Abu Bakr, on the day of Nahr (i.e. slaughtering of animals for sacrifice), sent me in the company of others to make this announcement: "After this year, no pagan will be allowed to perform the Hajj, and none will be allowed to perform the Tawaf of the Ka`ba undressed." And the day of Al-Hajj-ul-Akbar is the day of Nahr, and it called Al-Akbar because the people call the `Umra Al-Hajj-ul-Asghar (i.e. the minor Hajj). Abu Bakr threw back the pagans' covenant that year, and therefore, no pagan performed the Hajj in the year of Hajj-ul-Wada` of the Prophets.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 402


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.