صحيح البخاري
كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
14. بَابُ هَلْ يُعْفَى عَنِ الذِّمِّيِّ إِذَا سَحَرَ:
باب: اگر کسی ذمی نے کسی پر جادو کر دیا تو کیا اسے معاف کیا جا سکتا ہے؟
وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ سُئِلَ أَعَلَى مَنْ سَحَرَ مِنْ أَهْلِ الْعَهْدِ قَتْلٌ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ صُنِعَ لَهُ ذَلِكَ فَلَمْ يَقْتُلْ مَنْ صَنَعَهُ وَكَانَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ".
ابن وہب نے بیان کیا، انہیں یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا کہ کیا اگر کسی ذمی نے کسی پر جادو کر دیا تو اسے قتل کر دیا جائے؟ انہوں نے بیان کیا کہ یہ حدیث ہم تک پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تھا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وجہ سے جادو کرنے والے کو قتل نہیں کروایا تھا اور آپ پر جادو کرنے والا اہل کتاب میں سے تھا۔