صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
حدیث نمبر: 3109
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن عاصم، عن ابن سيرين، عن انس بن مالك رضي الله عنه،" ان قدح النبي صلى الله عليه وسلم انكسر، فاتخذ مكان الشعب سلسلة من فضة، قال عاصم: رايت القدح وشربت فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ قَدَحَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْكَسَرَ، فَاتَّخَذَ مَكَانَ الشَّعْبِ سِلْسِلَةً مِنْ فِضَّةٍ، قَالَ عَاصِمٌ: رَأَيْتُ الْقَدَحَ وَشَرِبْتُ فِيهِ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحمزہ نے ‘ ان سے عاصم نے ‘ ان سے ابن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پانی پینے کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹوٹی ہوئی جگہوں کو چاندی کی زنجیروں سے جڑوا لیا۔ عاصم کہتے ہیں کہ میں نے وہ پیالہ دیکھا ہے۔ اور اس میں میں نے پانی بھی پیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: When the cup of Allah's Apostle got broken, he fixed it with a silver wire at the crack. (The subnarrator, `Asim said, "I saw the cup and drank (water) in it.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 341


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3110
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن محمد الجرمي، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، ان الوليد بن كثير حدثه، عن محمد بن عمرو بن حلحلة الدؤليحدثه، ان ابن شهاب حدثه، ان علي بن حسين حدثه، انهم حين قدموا المدينة من عند يزيد بن معاوية مقتل حسين بن علي رحمة الله عليه لقيه المسور بن مخرمة، فقال له: هل لك إلي من حاجة تامرني بها، فقلت له: لا، فقال له: فهل انت معطي سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم فإني اخاف ان يغلبك القوم عليه وايم الله لئن اعطيتنيه، لا يخلص إليهم ابدا حتى تبلغ نفسي إن علي بن ابي طالب خطب ابنة ابي جهل على فاطمة عليها السلام، فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب الناس في ذلك على منبره هذا وانا يومئذ محتلم، فقال:" إن فاطمة مني وانا اتخوف ان تفتن في دينها ثم ذكر صهرا له من بني عبد شمس، فاثنى عليه في مصاهرته إياه، قال: حدثني فصدقني ووعدني فوفى لي وإني لست احرم حلالا، ولا احل حراما، ولكن والله لا تجتمع بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبنت عدو الله ابدا".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ كَثِيرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدُّؤَلِيِّحَدَّثَهُ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا، فَقُلْتُ لَهُ: لَا، فَقَالَ لَهُ: فَهَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ، لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِمْ أَبَدًا حَتَّى تُبْلَغَ نَفْسِي إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ، فَقَالَ:" إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا، وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ أَبَدًا".
ہم سے سعید بن محمد جرمی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے ولید بن کثیر نے ‘ ان سے محمد بن عمرو بن حلحلہ ڈولی نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے علی بن حسین (زین العابدین رحمہ اللہ) نے بیان کیا کہ جب ہم سب حضرات حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت کے بعد یزید بن معاویہ کے یہاں سے مدینہ منورہ تشریف لائے تو مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے ملاقات کی ‘ اور کہا اگر آپ کو کوئی ضرورت ہو تو مجھے حکم فرما دیجئیے۔ (زین العابدین نے بیان کیا کہ) میں نے کہا ‘ مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر مسور رضی اللہ عنہ نے کہا تو کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار عنایت فرمائیں گے؟ کیونکہ مجھے خوف ہے کہ کچھ لوگ (بنو امیہ) اسے آپ سے نہ چھین لیں اور اللہ کی قسم! اگر وہ تلوار آپ مجھے عنایت فرما دیں تو کوئی شخص بھی جب تک میری جان باقی ہے اسے چھین نہیں سکے گا۔ پھر مسور رضی اللہ عنہ نے ایک قصہ بیان کیا کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں ابوجہل کی ایک بیٹی (جمیلہ نامی رضی اللہ عنہا) کو پیغام نکاح دے دیا تھا۔ میں نے خود سنا کہ اسی مسئلہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اسی منبر پر کھڑے ہو کر صحابہ کو خطاب فرمایا۔ میں اس وقت بالغ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا کہ فاطمہ مجھ سے ہے۔ اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ (اس رشتہ کی وجہ سے) کسی گناہ میں نہ پڑ جائے کہ اپنے دین میں وہ کسی فتنہ میں مبتلا ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاندان بنی عبد شمس کے ایک اپنے داماد (عاص بن ربیع) کا ذکر کیا اور دامادی سے متعلق آپ نے ان کی تعریف کی ‘ آپ نے فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات کہی سچ کہی ‘ جو وعدہ کیا ‘ اسے پورا کیا۔ میں کسی حلال (یعنی نکاح ثانی) کو حرام نہیں کر سکتا اور نہ کسی حرام کو حلال بناتا ہوں۔ لیکن اللہ کی قسم! رسول اللہ کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali bin Al-Husain: That when they reached Medina after returning from Yazid bin Mu'awaiya after the martyrdom of Husain bin `Ali (may Allah bestow His Mercy upon him), Al-Miswar bin Makhrama met him and said to him, "Do you have any need you may order me to satisfy?" `Ali said, "No." Al-Miswar said, Will you give me the sword of Allah's Apostle for I am afraid that people may take it from you by force? By Allah, if you give it to me, they will never be able to take it till I die." When `Ali bin Abu Talib demanded the hand of the daughter of Abi Jahal to be his wife besides Fatima, I heard Allah's Apostle on his pulpit delivering a sermon in this connection before the people, and I had then attained my age of puberty. Allah's Apostle said, "Fatima is from me, and I am afraid she will be subjected to trials in her religion (because of jealousy)." The Prophet then mentioned one of his son-in-law who was from the tribe of 'Abu Shams, and he praised him as a good son-in-law, saying, "Whatever he said was the truth, and he promised me and fulfilled his promise. I do not make a legal thing illegal, nor do I make an illegal thing legal, but by Allah, the daughter of Allah's Apostle and the daughter of the enemy of Allah, (i.e. Abu Jahl) can never get together (as the wives of one man) (See Hadith No. 76, Vo. 5).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 342


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3111
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن محمد بن سوقة، عن منذر، عن ابن الحنفية، قال: لو كان علي رضي الله عنه ذاكرا عثمان رضي الله عنه ذكره يوم جاءه ناس فشكوا سعاة عثمان، فقال لي علي:" اذهب إلى عثمان، فاخبره انها صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمر سعاتك يعملون فيها فاتيته بها، فقال: اغنها عنا، فاتيت بها عليا فاخبرته، فقال: ضعها حيث اخذتها"،(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنْ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ: لَوْ كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَاكِرًا عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَكَرَهُ يَوْمَ جَاءَهُ نَاسٌ فَشَكَوْا سُعَاةَ عُثْمَانَ، فَقَالَ لِي عَلِيٌّ:" اذْهَبْ إِلَى عُثْمَانَ، فَأَخْبِرْهُ أَنَّهَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمُرْ سُعَاتَكَ يَعْمَلُونَ فِيهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: أَغْنِهَا عَنَّا، فَأَتَيْتُ بِهَا عَلِيًّا فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: ضَعْهَا حَيْثُ أَخَذْتَهَا"،
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن سوقہ نے ‘ ان سے منذر بن یعلیٰ نے اور ان سے محمد بن حنفیہ نے ‘ انہوں نے کہا کہ اگر علی رضی اللہ عنہ، عثمان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے والے ہوتے تو اس دن ہوتے جب کچھ لوگ عثمان رضی اللہ عنہ کے عاملوں کی (جو زکوٰۃ وصول کرتے تھے) شکایت کرنے ان کے پاس آئے۔ انہوں نے مجھ سے کہا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جا اور یہ زکوٰۃ کا پروانہ لے جا۔ ان سے کہنا کہ یہ پروانہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لکھوایا ہوا ہے۔ تم اپنے عاملوں کو حکم دو کہ وہ اسی کے مطابق عمل کریں۔ چنانچہ میں اسے لے کر عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں پیغام پہنچا دیا ‘ لیکن انہوں نے فرمایا کہ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں (کیونکہ ہمارے پاس اس کی نقل موجود ہے) میں نے جا کر علی رضی اللہ عنہ سے یہ واقعہ بیان کیا ‘ تو انہوں نے فرمایا کہ اچھا ‘ پھر اس پروانے کو جہاں سے اٹھایا ہے وہیں رکھ دو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Al-Hanafiya: If `Ali had spoken anything bad about `Uthman then he would have mentioned the day when some persons came to him and complained about the Zakat officials of `Uthman. `Ali then said to me, "Go to `Uthman and say to him, 'This document contains the regulations of spending the Sadaqa of Allah's Apostle so order your Zakat officials to act accordingly." I took the document to `Uthman. `Uthman said, "Take it away, for we are not in need of it." I returned to `Ali with it and informed him of that. He said, "Put it whence you took it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 343


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3112
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال: الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا محمد بن سوقة، قال: سمعت منذرا الثوري، عن ابن الحنفية، قال: ارسلني ابي خذ هذا الكتاب فاذهب به إلى عثمان، فإن فيه امر النبي صلى الله عليه وسلم في الصدقة.(مرفوع) قَال: الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُنْذِرًا الثَّوْرِيَّ، عَنْ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي خُذْ هَذَا الْكِتَابَ فَاذْهَبْ بِهِ إِلَى عُثْمَانَ، فَإِنَّ فِيهِ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَةِ.
حمیدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے محمد بن سوقہ نے کہا کہ میں نے منذر ثوری سے سنا ‘ وہ محمد بن حنفیہ سے بیان کرتے تھے کہ میرے والد (علی رضی اللہ عنہ) نے مجھ کو کہا کہ یہ پروانہ عثمان رضی اللہ عنہ کو لے جا کر دے آؤ ‘ اس میں زکوٰۃ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کردہ احکامات درج ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Muhammad bin Suqa: I heard Mundhir at-Tuzi reporting Ibn Hanafiya who said, "My father sent me saying, 'Take this letter to `Uthman for it contains the orders of the Prophet concerning the Sadaqa.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 343


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْخُمُسَ لِنَوَائِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَسَاكِينِ:
6. باب: اس بات کی دلیل کہ غنیمت کا پانچواں حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کی ضرورتوں (جیسے ضیافت مہمان، سامان جہاد کی تیاری وغیرہ) اور محتاجوں کے لیے تھا۔
(6) Chapter. The evidence that confirms that the Khumus (i.e., one-fifth of the war booty) is meant for the needs of Allah’s Messenger (p.b.u.h) and the poor.
حدیث نمبر: Q3113
Save to word اعراب English
وإيثار النبي صلى الله عليه وسلم اهل الصفة والارامل حين سالته فاطمة وشكت إليه الطحن والرحى ان يخدمها من السبي، فوكلها إلى الله.وَإِيثَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الصُّفَّةِ وَالأَرَامِلَ حِينَ سَأَلَتْهُ فَاطِمَةُ وَشَكَتْ إِلَيْهِ الطَّحْنَ وَالرَّحَى أَنْ يُخْدِمَهَا مِنَ السَّبْيِ، فَوَكَلَهَا إِلَى اللَّهِ.
‏‏‏‏ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفہ والوں (محتاجوں) اور بیوہ عورتوں کی خدمت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آرام پر مقدم رکھی۔ جب انہوں نے قیدیوں میں سے ایک خدمتگار آپ سے مانگا اور اپنی تکلیف کا ذکر کیا ‘ جو آٹا گوندھنے اور پیسنے میں ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ضروریات کو اللہ کے بھروسہ پر چھوڑ دیا۔
حدیث نمبر: 3113
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بدل بن المحبر، اخبرنا شعبة، قال: اخبرني الحكم، قال: سمعت ابن ابي ليلى، حدثنا علي ان فاطمة عليها السلام اشتكت ما تلقى من الرحى مما تطحن فبلغها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتي بسبي فاتته تساله خادما فلم توافقه فذكرت لعائشة فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك عائشة له فاتانا وقد دخلنا مضاجعنا فذهبنا لنقوم، فقال:" على مكانكما حتى وجدت برد قدميه على صدري، فقال: الا ادلكما على خير مما سالتماه إذا اخذتما مضاجعكما فكبرا الله اربعا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، وسبحا ثلاثا وثلاثين، فإن ذلك خير لكما مما سالتماه".(مرفوع) حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام اشْتَكَتْ مَا تَلْقَى مِنَ الرَّحَى مِمَّا تَطْحَنُ فَبَلَغَهَا أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُتِيَ بِسَبْيٍ فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَلَمْ تُوَافِقْهُ فَذَكَرَتْ لِعَائِشَةَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لَهُ فَأَتَانَا وَقَدْ دَخَلْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ، فَقَالَ:" عَلَى مَكَانِكُمَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ: أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا فَكَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ لَكُمَا مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ".
ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے حکم نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے ابن ابی لیلیٰ سے سنا ‘ کہا مجھ سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چکی پیسنے کی بہت تکلیف ہوتی۔ پھر انہیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے ہیں۔ اس لیے وہ بھی ان میں سے ایک لونڈی یا غلام کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم موجود نہیں تھے۔ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کے متعلق کہہ کر (واپس) چلی آئیں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کی درخواست پیش کر دی۔ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسے سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں (رات ہی کو) تشریف لائے۔ جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے (جب ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا (تو ہم لوگ کھڑے ہونے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح ہو ویسے ہی لیٹے رہو۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بیچ میں بیٹھ گئے اور اتنے قریب ہو گئے کہ) میں نے آپ کے دونوں قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے پر پائی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ تم لوگوں نے (لونڈی یا غلام) مانگے ہیں ‘ میں تمہیں اس سے بہتر بات کیوں نہ بتاؤں ‘ جب تم دونوں اپنے بستر پر لیٹ جاؤ (تو سونے سے پہلے) اللہ اکبر 34 مرتبہ اور الحمداللہ 33 مرتبہ اور سبحان اللہ 33 مرتبہ پڑھ لیا کرو ‘ یہ عمل بہتر ہے اس سے جو تم دونوں نے مانگا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: Fatima complained of what she suffered from the hand mill and from grinding, when she got the news that some slave girls of the booty had been brought to Allah's Apostle. She went to him to ask for a maid-servant, but she could not find him, and told `Aisha of her need. When the Prophet came, Aisha informed him of that. The Prophet came to our house when we had gone to our beds. (On seeing the Prophet) we were going to get up, but he said, 'Keep at your places,' I felt the coolness of the Prophet's feet on my chest. Then he said, "Shall I tell you a thing which is better than what you asked me for? When you go to your beds, say: 'Allahu Akbar (i.e. Allah is Greater)' for 34 times, and 'Al hamdu Li llah (i.e. all the praises are for Allah)' for 33 times, and Subhan Allah (i.e. Glorified be Allah) for 33 times. This is better for you than what you have requested."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 344


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ}:
7. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ الانفال میں) کہ جو کچھ تم غنیمت میں حاصل کرو، بیشک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تقسیم کریں گے۔
(7) Chapter. The Statement of Allah: “Verily one-fifth (1/5th) of it is assigned to Allah and to the Messenger (p.b.u.h)..." (V.8:41).
حدیث نمبر: Q3114
Save to word اعراب English
يعني للرسول قسم ذلك قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما انا قاسم وخازن والله يعطي".يَعْنِي لِلرَّسُولِ قَسْمَ ذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَخَازِنٌ وَاللَّهُ يُعْطِي".
‏‏‏‏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے میں تو بانٹنے والا ہوں ‘ خزانچی اور دینے والا تو صرف اللہ پاک ہی ہے۔
حدیث نمبر: 3114
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن سليمان ومنصور وقتادة، سمعوا سالم بن ابي الجعد، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: ولد لرجل منا من الانصار غلام فاراد ان يسميه محمدا، قال شعبة: في حديث منصور إن الانصاري، قال: حملته على عنقي فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم، وفي حديث سليمان ولد له غلام فاراد ان يسميه محمدا، قال: سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي، فإني إنما جعلت قاسما اقسم بينكم، وقال حصين: بعثت قاسما اقسم بينكم، قال: عمرو، اخبرنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت سالما، عن جابر اراد ان يسميه القاسم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" سموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَمَنْصُورٍ وَقَتَادَةَ، سمعوا سالم بن أبي الجعد، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا مِنْ الْأَنْصَارِ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا، قَالَ شُعْبَةُ: فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ إِنَّ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: حَمَلْتُهُ عَلَى عُنُقِي فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا، قَالَ: سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنِّي إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ، وَقَالَ حُصَيْنٌ: بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ، قَالَ: عَمْرٌو، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا، عَنْ جَابِرٍ أَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ الْقَاسِمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي".
ہم سے ابوولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان ‘ منصور اور قتادہ نے ‘ انہوں نے سالم بن ابی الجعد سے سنا اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم انصاریوں کے قبیلہ میں ایک انصاری کے گھر بچہ پیدا ہو تو انہوں نے بچے کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا اور شعبہ نے منصور سے روایت کر کے بیان کیا ہے کہ ان انصاری نے بیان کیا (جن کے یہاں بچہ پیدا ہوا تھا) کہ میں بچے کو اپنی گردن پر اٹھا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور سلیمان کی روایت میں ہے کہ ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا ‘ تو انہوں نے اس کا نام محمد رکھنا چاہا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو ‘ لیکن میری کنیت (ابوالقاسم) پر کنیت نہ رکھنا ‘ کیونکہ مجھے تقسیم کرنے والا (قاسم) بنایا گیا ہے۔ میں تم میں تقسیم کرتا ہوں ‘ اور حصین نے (اپنی روایت میں) یوں بیان کیا ‘ کہ مجھے تقسیم کرنے والا (قاسم) بنا کر بھیجا گیا ہے ‘ میں تم میں تقسیم کرتا ہوں۔ عمرو بن مرزوق نے کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے سالم سے سنا انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہ ان انصاری صحابی نے اپنے بچے کا نام قاسم رکھنا چاہا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو لیکن کنیت نہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin 'Abdullah (ra): A boy was born to one of our men, the Ansar, and he wanted to name him Muhammad. Then Ansari man said, "I took the boy to the Prophet (saws). The Prophet (saws) said, "Name your child by my name, but do not name (them) by my Kunya, for I have been made Qasim (i.e., a distributor) to distribute (the booty etc.) amongst you." The narrator, Husain said that the Prophet (saws) said, "I have been sent as a Qasim (i.e., distributor) to distribute (things) amongst you." [The Sub narrator Salim said that he heard Jabir saying that the man wanted to name the boy Al-Qasim, but the Prophet (saws) said, "Call (your sons) by my name, but do not name (them) by my Kunya."]
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 345


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3115
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن سالم بن ابي الجعد، عن جابر بن عبد الله الانصاري، قال: ولد لرجل منا غلام فسماه القاسم، فقالت الانصار: لا نكنيك ابا القاسم ولا ننعمك عينا، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ولد لي غلام فسميته القاسم، فقالت الانصار: لا نكنيك ابا القاسم ولا ننعمك عينا فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" احسنت الانصار سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي فإنما انا قاسم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: لَا نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ الْقَاسِمَ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: لَا نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحْسَنَتْ الْأَنْصَارُ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ".
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابوسالم نے ‘ ان سے ابوالجعد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کے یہاں بچہ پیدا ہوا ‘ تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا ‘ انصار کہنے لگے کہ ہم تمہیں ابوالقاسم کہہ کر کبھی نہیں پکاریں گے اور ہم تمہاری آنکھ ٹھنڈی نہیں کریں گے یہ سن کر وہ انصاری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ! میرے گھر ایک بچہ پیدا ہوا ہے۔ میں نے اس کا نام قاسم رکھا ہے تو انصار کہتے ہیں ہم تیری کنیت ابوالقاسم نہیں پکاریں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہیں کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار نے ٹھیک کہا ہے میرے نام پر نام رکھو ‘ لیکن میری کنیت مت رکھو ‘ کیونکہ قاسم میں ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah Al-Ansari: A man amongst us begot a boy whom he named Al-Qasim. On that the Ansar said, (to the man), "We will never call you Abu-al-Qasim and will never please you with this blessed title." So, he went to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have begotten a boy whom I named Al-Qasim and the Ansar said, 'We will never call you Abu-al-Qasim, nor will we please you with this title.' " The Prophet said, "The Ansar have done well. Name by my name, but do not name by my Kunya, for I am Qasim."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 345


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3116
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، انه سمع معاوية، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين والله المعطي وانا القاسم، ولا تزال هذه الامة ظاهرين على من خالفهم حتى ياتي امر الله وهم ظاهرون".(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَاللَّهُ الْمُعْطِي وَأَنَا الْقَاسِمُ، وَلَا تَزَالُ هَذِهِ الْأُمَّةُ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے ‘ انہیں یونس نے، انہیں زہری نے ‘ انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ دے دیتا ہے۔ اور دینے والا تو اللہ ہی ہے میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور اپنے دشمنوں کے مقابلے میں یہ امت (مسلمہ) ہمیشہ غالب رہے گی۔ تاآنکہ اللہ کا حکم (قیامت) آ جائے اور اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

p>Narrated Muawiya: Allah's Apostle said, "If Allah wants to do good for somebody, he makes him comprehend the Religion (i.e. Islam), and Allah is the Giver and I am Al-Qasim (i.e. the distributor), and this (Muslim) nation will remain victorious over their opponents, till Allah's Order comes and they will still be victorious "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 346


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.