(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا يزيد بن زريع، عن خالد، عن ابي عثمان النهدي، عن مجاشع بن مسعود، قال: جاء مجاشع باخيه مجالد بن مسعود إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" هذا مجالد يبايعك على الهجرة، فقال: لا هجرة بعد فتح مكة ولكن ابايعه على الإسلام".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ مُجَاشِعِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: جَاءَ مُجَاشِعٌ بِأَخِيهِ مُجَالِدِ بْنِ مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" هَذَا مُجَالِدٌ يُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: لَا هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ وَلَكِنْ أُبَايِعُهُ عَلَى الْإِسْلَامِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو یزید بن زریع نے خبر دی ‘ انہیں خالد نے ‘ انہیں ابوعثمان نہدی نے اور ان سے مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجاشع اپنے بھائی مجالد بن مسعود رضی اللہ عنہ کو لے کر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یہ مجالد ہیں۔ آپ سے ہجرت پر بیعت کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فتح مکہ کے بعد اب ہجرت باقی نہیں رہی۔ ہاں میں اسلام پر ان سے بیعت لے لوں گا۔
Narrated Abu `Uthman An-Nahdi: Mujashi (bin Mas`ud) took his brother Mujalid bin Musud to the Prophet and said, "This is Mujalid and he will give a pledge of allegiance to you for migration." The Prophet said, "There is no migration after the Conquest of Mecca, but I will take his pledge of allegiance for Islam."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 312
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو: وابن جريج سمعت عطاء، يقول: ذهبت مع عبيد بن عمير إلى عائشة رضي الله عنها، وهي مجاورة بثبير، فقالت:" لنا انقطعت الهجرة منذ فتح الله على نبيه صلى الله عليه وسلم مكة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو: وَابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ: ذَهَبْتُ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، وَهِيَ مُجَاوِرَةٌ بِثَبِيرٍ، فَقَالَتْ:" لَنَا انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ مُنْذُ فَتَحَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو اور ابن جریح بیان کرتے تھے کہ ہم نے عطا سے سنا تھا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں عبید بن عمیر کے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ ثبیر پہاڑ کے قریب قیام فرما تھیں۔ آپ نے ہم سے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ پر فتح دی تھی ‘ اسی وقت سے ہجرت کا سلسلہ ختم ہو گیا تھا (ثبیر مشہور پہاڑ ہے)۔
Narrated `Ata': I and 'Ubai bin `Umar went to `Aisha while she was staying near Thabir (i.e. a mountain). She said, "There is no Migration after Allah gave His Prophet victory over Mecca."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 313
195. باب: ذمی یا مسلمان عورتوں کے ضرورت کے وقت بال دیکھنا درست ہے اس طرح ان کا ننگا کرنا بھی جب وہ اللہ کی نافرمانی کریں۔
(195) Chapter. (It is permissible for a man) to look in (or search) the hair of the Dhimmi women (i.e., non-Muslims living under the protection of Muslims) and that of the lady-believers if they disobey Allah, and to compel them to take off their clothes if there is necessity.
(مرفوع) حدثني محمد بن عبد الله بن حوشب الطائفي، حدثنا هشيم، اخبرنا حصين، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، وكان عثمانيا، فقال: لابن عطية وكان علويا إني لاعلم ما الذي جرا صاحبك على الدماء سمعته يقول: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم والزبير، فقال:" ائتوا روضة كذا وتجدون بها امراة اعطاها حاطب كتابا، فاتينا الروضة فقلنا الكتاب، قالت: لم يعطني فقلنا لتخرجن او لاجردنك، فاخرجت من حجزتها فارسل إلى حاطب، فقال: لا تعجل والله ما كفرت ولا ازددت للإسلام إلا حبا ولم يكن احد من اصحابك إلا وله بمكة من يدفع الله به عن اهله وماله، ولم يكن لي احد فاحببت ان اتخذ عندهم يدا فصدقه النبي صلى الله عليه وسلم قال عمر: دعني اضرب عنقه فإنه قد نافق، فقال: ما يدريك لعل الله اطلع على اهل بدر، فقال: اعملوا ما شئتم فهذا الذي جراه".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ عُثْمَانِيًّا، فَقَالَ: لِابْنِ عَطِيَّةَ وَكَانَ عَلَوِيًّا إِنِّي لَأَعْلَمُ مَا الَّذِي جَرَّأَ صَاحِبَكَ عَلَى الدِّمَاءِ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالزُّبَيْرَ، فَقَالَ:" ائْتُوا رَوْضَةَ كَذَا وَتَجِدُونَ بِهَا امْرَأَةً أَعْطَاهَا حَاطِبٌ كِتَابًا، فَأَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَقُلْنَا الْكِتَابَ، قَالَتْ: لَمْ يُعْطِنِي فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ أَوْ لَأُجَرِّدَنَّكِ، فَأَخْرَجَتْ مِنْ حُجْزَتِهَا فَأَرْسَلَ إِلَى حَاطِبٍ، فَقَالَ: لَا تَعْجَلْ وَاللَّهِ مَا كَفَرْتُ وَلَا ازْدَدْتُ لِلْإِسْلَامِ إِلَّا حُبًّا وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلَّا وَلَهُ بِمَكَّةَ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لِي أَحَدٌ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا فَصَدَّقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ فَإِنَّهُ قَدْ نَافَقَ، فَقَالَ: مَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَهَذَا الَّذِي جَرَّأَهُ".
مجھ سے محمد بن عبداللہ بن حوشب الطائفی نے بیان کیا ‘ ان سے ہشیم نے بیان کیا ‘ انہیں حصین نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن عبیدہ نے اور انہیں ابی عبدالرحمٰن نے اور وہ عثمانی تھے ‘ انہوں نے عطیہ سے کہا ‘ جو علوی تھے ‘ کہ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ تمہارے صاحب (علی رضی اللہ عنہ) کو کس چیز سے خون بہانے پر جرات ہوئی ‘ میں نے خود ان سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا۔ اور ہدایت فرمائی کہ روضہ خاخ پر جب تم پہنچو ‘ تو انہیں ایک عورت (سارہ نامی) ملے گی۔ جسے حاطب ابن بلتعہ رضی اللہ عنہ نے ایک خط دے کر بھیجا ہے (تم وہ خط اس سے لے کر آؤ) چنانچہ جب ہم اس باغ تک پہنچے ہم نے اس عورت سے کہا خط لا۔ اس نے کہا کہ حاطب رضی اللہ عنہ نے مجھے کوئی خط نہیں دیا۔ ہم نے اس سے کہا کہ خط خود بخود نکال کر دیدے ورنہ (تلاشی کے لیے) تمہارے کپڑے اتار لیے جائیں گے۔ تب کہیں اس نے خط اپنے نیفے میں سے نکال کر دیا۔ (جب ہم نے وہ خط رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا ‘ تو) آپ نے حاطب رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا انہوں نے (حاضر ہو کر) عرض کیا۔ یا رسول اللہ! میرے بارے میں جلدی نہ فرمائیں! اللہ کی قسم! میں نے نہ کفر کیا ہے اور نہ میں اسلام سے ہٹا ہوں ‘ صرف اپنے خاندان کی محبت نے اس پر مجبور کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب (مہاجرین) میں کوئی شخص ایسا نہیں جس کے رشتہ دار وغیرہ مکہ میں نہ ہوں۔ جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ان کے خاندان والوں اور ان کی جائیداد کی حفاظت نہ کراتا ہو۔ لیکن میرا وہاں کوئی بھی آدمی نہیں ‘ اس لیے میں نے چاہا کہ ان مکہ والوں پر ایک احسان کر دوں ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی بات کی تصدیق فرمائی۔ عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے مجھے اس کا سر اتارنے دیجئیے یہ تو منافق ہو گیا ہے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیا معلوم! اللہ تعالیٰ اہل بدر کے حالات سے خوب واقف تھا اور وہ خود اہل بدر کے بارے میں فرما چکا ہے کہ ”جو چاہو کرو۔ “ ابوعبدالرحمٰن نے کہا، علی رضی اللہ عنہ کو اسی ارشاد نے (کہ تم جو چاہو کرو، خون ریزی پر) دلیر بنا دیا ہے۔
Narrated Sa`d bin 'Ubaida: Abu `Abdur-Rahman who was one of the supporters of `Uthman said to Abu Talha who was one of the supporters of `Ali, "I perfectly know what encouraged your leader (i.e. `Ali) to shed blood. I heard him saying: Once the Prophet sent me and Az-Zubair saying, 'Proceed to such-and-such Ar-Roudah (place) where you will find a lady whom Hatib has given a letter. So when we arrived at Ar-Roudah, we requested the lady to hand over the letter to us. She said, 'Hatib has not given me any letter.' We said to her. 'Take out the letter or else we will strip off your clothes.' So she took it out of her braid. So the Prophet sent for Hatib, (who came) and said, 'Don't hurry in judging me, for, by Allah, I have not become a disbeliever, and my love to Islam is increasing. (The reason for writing this letter was) that there is none of your companions but has relatives in Mecca who look after their families and property, while I have nobody there, so I wanted to do them some favor (so that they might look after my family and property).' The Prophet believed him. `Umar said, 'Allow me to chop off his (i.e. Hatib's) neck as he has done hypocrisy.' The Prophet said, (to `Umar), 'Who knows, perhaps Allah has looked at the warriors of Badr and said (to them), 'Do whatever you like, for I have forgiven you.' " `Abdur-Rahman added, "So this is what encouraged him (i.e. `Ali).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 314
ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع اور حمید بن الاسود نے بیان کیا ‘ ان سے حبیب بن شہید نے اور ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے کہا ‘ تمہیں وہ قصہ یاد ہے جب میں اور تم اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تینوں آگے جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تھے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد سے واپس آ رہے تھے) عبداللہ بن جعفر نے کہا ‘ ہاں یاد ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اپنے ساتھ سوار کر لیا تھا ‘ اور تمہیں چھوڑ دیا تھا۔
Narrated Ibn Abi Mulaika: Ibn Az-Zubair said to Ibn Ja`far "Do you remember when I, you and Ibn `Abbas went out to receive Allah's Apostle?" Ibn Ja`far replied in the affirmative. Ibn Az-Zubair added, "And Allah's Apostle made us (i.e. I and Ibn `Abbas) ride along with him and left you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 315
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہ سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ (جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے تو) ہم سب بچے ثنیۃ الوداع تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے گئے تھے۔
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان إذا قفل كبر ثلاثا، قال: آيبون إن شاء الله تائبون عابدون حامدون لربنا ساجدون صدق الله، وعده ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا قَفَلَ كَبَّرَ ثَلَاثًا، قَالَ: آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ حَامِدُونَ لِرَبِّنَا سَاجِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ، وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جہاد سے) واپس ہوتے تو تین بار اللہ اکبر کہتے ‘ اور یہ دعا پڑھتے «آيبون إن شاء الله تائبون عابدون حامدون لربنا ساجدون، صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده»”ان شاءاللہ ہم اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ ہم توبہ کرنے والے ہیں۔ اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں۔ اس کی تعریف کرنے والے اور اس کے لیے سجدہ کرنے والے ہیں۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا ‘ اپنے بندے کی مدد کی ‘ اور کافروں کے لشکر کو اسی اکیلے نے شکست دے دی۔ “
Narrated `Abdullah: When the Prophet returned (from Jihad), he would say Takbir thrice and add, "We are returning, if Allah wishes, with repentance and worshipping and praising (our Lord) and prostrating ourselves before our Lord. Allah fulfilled His Promise and helped His Slave, and He Alone defeated the (infidel) clans."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 317
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، قال: حدثني يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم مقفله من عسفان ورسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته وقد اردف صفية بنت حيي، فعثرت ناقته فصرعا جميعا فاقتحم ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، جعلني الله فداءك، قال: عليك المراة فقلب ثوبا على وجهه واتاها فالقاه عليها واصلح لهما مركبهما فركبا، واكتنفنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما اشرفنا على المدينة، قال: آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون، فلم يزل يقول ذلك حتى دخل المدينة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْفَلَهُ مِنْ عُسْفَانَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَقَدْ أَرْدَفَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَعَثَرَتْ نَاقَتُهُ فَصُرِعَا جَمِيعًا فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، قَالَ: عَلَيْكَ الْمَرْأَةَ فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلَى وَجْهِهِ وَأَتَاهَا فَأَلْقَاهُ عَلَيْهَا وَأَصْلَحَ لَهُمَا مَرْكَبَهُمَا فَرَكِبَا، وَاكْتَنَفْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا ‘ اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ(غزوہ بنو لحیان میں جو 6 ھ میں ہوا) عسفان سے واپس ہوتے ہوئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور آپ نے سواری پر پیچھے (ام المؤمنین) صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو بٹھایا تھا۔ اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آپ دونوں گر گئے۔ یہ حال دیکھ کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی فوراً اپنی سواری سے کود پڑے اور کہا ‘ یا رسول اللہ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے ‘ کچھ چوٹ تو نہیں لگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے عورت کی خبر لو۔“ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر صفیہ رضی اللہ عنہا کے قریب آئے اور وہی کپڑا ان کے اوپر ڈال دیا۔ اس کے بعد دونوں کی سواری درست کی ‘ جب آپ سوار ہو گئے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف جمع ہو گئے۔ پھر جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی «آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون.»”ہم اللہ کی طرف واپس ہونے والے ہیں۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی حمد پڑھنے والے ہیں۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہو گئے۔
Narrated Anas bin Malik: We were in the company of the Prophet while returning from 'Usfan, and Allah's Apostle was riding his she-camel keeping Safiya bint Huyay riding behind him. His she-camel slipped and both of them fell down. Abu Talha jumped from his camel and said, "O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for you." The Prophet said, "Take care of the lady." So, Abu Talha covered his face with a garment and went to Safiya and covered her with it, and then he set right the condition of their shecamel so that both of them rode, and we were encircling Allah's Apostle like a cover. When we approached Medina, the Prophet said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." He kept on saying this till he entered Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 318
(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك رضي الله عنه انه اقبل هو وابو طلحة مع النبي صلى الله عليه وسلم، ومع النبي صلى الله عليه وسلم صفية مردفها على راحلته فلما كانوا ببعض الطريق عثرت الناقة، فصرع النبي صلى الله عليه وسلم والمراة وإن ابا طلحة، قال: احسب، قال: اقتحم عن بعيره فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا نبي الله جعلني الله فداءك هل اصابك من شيء، قال: لا ولكن عليك بالمراة فالقى ابو طلحة ثوبه على وجهه فقصد قصدها، فالقى ثوبه عليها فقامت المراة فشد لهما على راحلتهما فركبا فساروا حتى إذا كانوا بظهر المدينة او، قال: اشرفوا على المدينة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون، فلم يزل يقولها حتى دخل المدينة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمَرْأَةُ وَإِنَّ أَبَا طَلْحَةَ، قَالَ: أَحْسِبُ، قَالَ: اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَيْءٍ، قَالَ: لَا وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ فَقَصَدَ قَصْدَهَا، فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا فَقَامَتِ الْمَرْأَةُ فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا فَرَكِبَا فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ أَوْ، قَالَ: أَشْرَفُوا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا رکھا تھا۔ راستے میں اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گر گئے اور ام المؤمنین بھی گر گئیں۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے یوں کہا کہ میں سمجھتا ہوں ‘ انہوں نے اپنے آپ کو اونٹ سے گرا دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے کوئی چوٹ تو آپ کو نہیں آئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں لیکن تم عورت کی خبر لو۔ چنانچہ انہوں نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر ام المؤمنین کی طرف بڑھے اور وہی کپڑا ان پر ڈال دیا۔ اب ام المؤمنین کھڑی ہو گئیں۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے آپ دونوں کے لیے اونٹنی کو مضبوط کیا۔ تو آپ سوار ہوئے اور سفر شروع کیا۔ جب مدینہ منورہ کے سامنے پہنچ گئے یا راوی نے یہ کہا کہ جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی «آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون".»”ہم اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی تعریف کرنے والے ہیں!“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے ‘ یہاں تک کی مدینہ میں داخل ہو گئے۔
Narrated Anas bin Malik: That he and Abu Talha came in the company of the Prophet and Safiya was accompanying the Prophet, who let her ride behind him on his she-camel. During the journey, the she-camel slipped and both the Prophet and (his) wife fell down. Abu Talha (the sub-narrator thinks that Anas said that Abu Talha jumped from his camel quickly) said, "O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for your sake! Did you get hurt?" The Prophet replied,"No, but take care of the lady." Abu Talha covered his face with his garment and proceeded towards her and covered her with his garment, and she got up. He then set right the condition of their she-camel and both of them (i.e. the Prophet and his wife) rode and proceeded till they approached Medina. The Prophet said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." The Prophet kept on saying this statement till he entered Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 319
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن محارب بن دثار، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فلما قدمنا المدينة، قال لي:" ادخل المسجد فصل ركعتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، قَالَ لِي:" ادْخُلِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محارب بن دثار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے مسجد میں جا اور دو رکعت (نفل) نماز پڑھ۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: I was on a journey in the company of the Prophet and when we reached Medina, he said to me, "Enter the Mosque and offer two rak`at."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 320
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے ‘ ان سے ان کے والد (عبداللہ) اور چچا عبیداللہ بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب دن چڑھے سفر سے واپس ہوتے تو بیٹھنے سے پہلے مسجد میں جا کر دو رکعت نفل نماز پڑھتے تھے۔