صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
196. بَابُ اسْتِقْبَالِ الْغُزَاةِ:
196. باب: غازیوں کے استقبال کو جانا (جب وہ جہاد سے لوٹ کر آئیں)۔
(196) Chapter. The reception of Al-Ghuza (i.e., Muslim fighters returning after participating in Jihad).
حدیث نمبر: 3083
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، قال: قال السائب بن يزيد رضي الله عنه:" ذهبنا نتلقى رسول الله صلى الله عليه وسلم مع الصبيان إلى ثنية الوداع".(موقوف) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" ذَهَبْنَا نَتَلَقَّى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الصِّبْيَانِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا کہ سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ (جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے تو) ہم سب بچے ثنیۃ الوداع تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کرنے گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated As-Sa'ib bin Yazid: I along with some boys went out to receive Allah's Apostle at Thaniyatal-Wada`.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 316


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3083 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3083  
حدیث حاشیہ:
مجاہدین کا واپسی پر پر خلوص استقبال کرنا سنت ہے۔
حضرت امام ؒ اسی مقصد کو بیان فرما رہے ہیں۔
مدینہ کے قریب ایک گھاٹی تک لوگ اپنے مہمانوں کو رخصت کرنے جایا کرتے تھے۔
اسی کا نام ثنیۃ الوداع قرار دیا۔
غزوہ تبوک کی تفصیلات کتاب المغازی میں آئیں گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3083   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3083  
حدیث حاشیہ:

اس ثنیۃ الوداع سے مراد وہ جہت ہے جو مدینہ طیبہ سے تبوک کی طرف ہے کیونکہ جامع ترمذی میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک سے واپس آئے توآپ کے استقبال کے لیے وہ ثنیۃ الوداع تک گئے۔
حضرت سائب کہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ تھا اور میں اس وقت کم عمربچہ تھا۔
(جامع الترمذي، الجھاد، حدیث: 1718)

مدینہ طیبہ کے چاروں طرف ثنیات الوداع ہیں کیونکہ پہاڑ کے نشیب میں واقع راستے کو ثنیہ کہا جاتا ہے۔
جب لوگ کسی کو الوداع کرنے جاتے تو ان مقامات تک جاتے،اس لیے ان جگہوں کو ثنیۃ الوداع کہتے تھے۔
(عمدة القاري: 414/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3083   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.