صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
197. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا رَجَعَ مِنَ الْغَزْوِ:
197. باب: جہاد سے واپس ہوتے ہوئے کیا کہے۔
(197) Chapter. What to say on returning from Jihad.
حدیث نمبر: 3085
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، قال: حدثني يحيى بن ابي إسحاق، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم مقفله من عسفان ورسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلته وقد اردف صفية بنت حيي، فعثرت ناقته فصرعا جميعا فاقتحم ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، جعلني الله فداءك، قال: عليك المراة فقلب ثوبا على وجهه واتاها فالقاه عليها واصلح لهما مركبهما فركبا، واكتنفنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما اشرفنا على المدينة، قال: آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون، فلم يزل يقول ذلك حتى دخل المدينة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْفَلَهُ مِنْ عُسْفَانَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَقَدْ أَرْدَفَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَعَثَرَتْ نَاقَتُهُ فَصُرِعَا جَمِيعًا فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، قَالَ: عَلَيْكَ الْمَرْأَةَ فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلَى وَجْهِهِ وَأَتَاهَا فَأَلْقَاهُ عَلَيْهَا وَأَصْلَحَ لَهُمَا مَرْكَبَهُمَا فَرَكِبَا، وَاكْتَنَفْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا ‘ اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ (غزوہ بنو لحیان میں جو 6 ھ میں ہوا) عسفان سے واپس ہوتے ہوئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور آپ نے سواری پر پیچھے (ام المؤمنین) صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو بٹھایا تھا۔ اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آپ دونوں گر گئے۔ یہ حال دیکھ کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی فوراً اپنی سواری سے کود پڑے اور کہا ‘ یا رسول اللہ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے ‘ کچھ چوٹ تو نہیں لگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے عورت کی خبر لو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر صفیہ رضی اللہ عنہا کے قریب آئے اور وہی کپڑا ان کے اوپر ڈال دیا۔ اس کے بعد دونوں کی سواری درست کی ‘ جب آپ سوار ہو گئے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف جمع ہو گئے۔ پھر جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی «آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون‏.‏» ہم اللہ کی طرف واپس ہونے والے ہیں۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی حمد پڑھنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: We were in the company of the Prophet while returning from 'Usfan, and Allah's Apostle was riding his she-camel keeping Safiya bint Huyay riding behind him. His she-camel slipped and both of them fell down. Abu Talha jumped from his camel and said, "O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for you." The Prophet said, "Take care of the lady." So, Abu Talha covered his face with a garment and went to Safiya and covered her with it, and then he set right the condition of their shecamel so that both of them rode, and we were encircling Allah's Apostle like a cover. When we approached Medina, the Prophet said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." He kept on saying this till he entered Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 318


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3085أنس بن مالككنا مع النبي مقفله من عسفان ورس

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3085 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3085  
حدیث حاشیہ:
روایت میں راوی سے سہو ہو گیا ہے۔
صحیح یوں ہے کہ جب آنحضرتﷺ خیبر سے لوٹے اس وقت حضرت صفیه ؓ آپ کے ساتھ تھیں۔
کیونکہ یہ خاتون آپ کو جنگ خیبر ہی میں ملی تھیں۔
جو ۷ھ میں ہوئی۔
جنگ بنو لحیان ۶ھ میں ہوئی ہے۔
اس وقت حضرت صفیہ ؓ موجود نہ تھیں۔
حضرت ابو طلحہ اپنے منہ پر کپڑا ڈال کر اس لئے آئے کہ حضرت صفیہ ؓ پر نظر نہ پڑے۔
واپسی پر آنحضرتﷺ کی زبان مبارک پر الفاظ طیبہ ''آئبون تائبون'' جاری تھے۔
باب سے یہی وجہ مناسبت ہے۔
اب بھی سنت یہی ہے کہ سفر حج ہو یا اور کوئی سفر خیریت سے واپسی پر اس دعا کو پڑھا جائے۔
عورت کو اپنے مرد کے پیچھے اونٹنی پر سواری کرنا بھی اس حدیث سے ثابت ہوا۔
وفي الخیر الجاري أنما قالت من عسفان لأن غزوة خیبر کانت عقبها کأنه لم یعتد بالإقامة المتخللة بینهما لتقار بهما یعنی عسفان کا لفظ لانے کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ غزوہ خیبر اس کے بعد ہی ہوا‘ اتنے قریب کہ راوی نے درمیانی عرصہ کو کوئی اہمیت نہیں دی اور ہر دو کو ایک ہی سطح پر رکھ لیا جیسا کہ حدیث سلمہ بن اکوع ؓ میں تحریم متعہ کے بارے میں غزوہ اوطاس کا ذکر آیا ہے۔
حالانکہ وہ مکہ ہی میں حرام ہو چکا تھا۔
مگر اوطاس اور مکہ میں تقارب کی وجہ سے وہ اس کی طرف منسوب کر دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3085   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3085  
حدیث حاشیہ:

یہ واقعہ غزوہ عسفان سے واپسی پر نہیں بلکہ غزوہ خیبر سے واپسی پر وقوع پذیر ہوا تھا کیونکہ غزوہ عسفان چھ ہجری میں ہوا جبکہ خیبر کا واقعہ سات ہجری میں ہوا ہے اور اسی سفر میں حضرت صفیہ ؓ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سوار ہوئی تھیں۔

بعض اہل علم نے کہا کہ غزوہ عسفان کے متصل بعد غزوہ خیبر ہوا تھا اور دونوں کے درمیان والا عرصہ نظر انداز کردیاگیا کیونکہ وہ بہت تھوڑی مدت تھی جیسا کہ حضرت سلمہ بن اکوع ؓسے مروی حدیث میں متعہ کی تحریم کو غزوہ اوطاس کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے، حالانکہ متعے کی تحریم فتح مکہ میں ہوئی تھی، تو جس طرح غزوہ اوطاس کے فتح مکہ سے متصل ہونے کے باعث متعے کی تحریم غزوہ اوطاس کی طرف کردی گئی ہے اسی طرح غزوہ عسفان بھی غزوہ خیبر سے متصل تھا اس بنا پر مذکورہ واقعے کو غزوہ عسفان کی طرف منسوب کردیاگیا ہے۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 232/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3085   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.