صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
126. بَابُ الاِرْتِدَافِ فِي الْغَزْوِ وَالْحَجِّ:
126. باب: جہاد اور حج کے سفر میں دو آدمیوں کا ایک سواری پر بیٹھنا۔
(126) Chapter. The sitting of two men together over a riding animal in military expeditions and in the Hajj.
حدیث نمبر: 2986
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، قال:" كنت رديف ابي طلحة وإنهم ليصرخون بهما جميعا الحج والعمرة".(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ رَدِيفَ أَبِي طَلْحَةَ وَإِنَّهُمْ لَيَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی سواری پر ان کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ تمام صحابہ حج اور عمرہ دونوں ہی کے لیے ایک ساتھ لبیک کہہ رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: I was riding behind Abu Talha (on the same) riding animal and (the Prophet's companions) were reciting Talbiya aloud for both Hajj and `Umra.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 229


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
127. بَابُ الرِّدْفِ عَلَى الْحِمَارِ:
127. باب: ایک گدھے پر دو آدمیوں کا سوار ہونا۔
(127) Chapter. The sitting of two men together on a donkey.
حدیث نمبر: 2987
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو صفوان، عن يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن عروة، عن اسامة بن زيد رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ركب على حمار على إكاف عليه قطيفة، واردف اسامة وراءه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ عَلَى إِكَافٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ وَرَاءَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوصفوان نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے، ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر اس کی پالان رکھ کر سوار ہوئے۔ جس پر ایک چادر بچھی ہوئی تھی اور اسامہ رضی اللہ عنہ کو آپ نے اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa from Usama bin Zaid: Allah's Apostle rode a donkey on which there was a saddle covered by a velvet sheet and let Usama ride behind him (on the donkey).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 230


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2988
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، قال يونس: اخبرني نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اقبل يوم الفتح من اعلى مكة على راحلته مردفا اسامة بن زيد، ومعه بلال، ومعه عثمان بن طلحة من الحجبة حتى اناخ في المسجد، فامره ان ياتي بمفتاح البيت ففتح ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه اسامة، وبلال، وعثمان فمكث فيها نهارا طويلا، ثم خرج فاستبق الناس وكان عبد الله بن عمر اول من دخل فوجد بلالا وراء الباب قائما، فساله اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فاشار له إلى المكان الذي صلى فيه، قال: عبد الله فنسيت ان اساله كم صلى من سجدة؟".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ يُونُسُ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَقْبَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ مُرْدِفًا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، وَمَعَهُ بِلَالٌ، وَمَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ مِنَ الْحَجَبَةِ حَتَّى أَنَاخَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْتِيَ بِمِفْتَاحِ الْبَيْتِ فَفَتَحَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أُسَامَةُ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ فَمَكَثَ فِيهَا نَهَارًا طَوِيلًا، ثُمَّ خَرَجَ فَاسْتَبَقَ النَّاسُ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ فَوَجَدَ بِلَالًا وَرَاءَ الْبَابِ قَائِمًا، فَسَأَلَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَشَارَ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ فَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى مِنْ سَجْدَةٍ؟".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، انہیں نافع نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے بالائی علاقے سے اپنی سواری پر تشریف لائے۔ اسامہ رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری پر پیچھے بٹھا دیا تھا اور آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ بھی جو کعبہ کے کلید بردار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد الحرام میں اپنی سواری بٹھا دی اور عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ بیت اللہ الحرام کی کنجی لائیں۔ انہوں نے کعبہ کا دروازہ کھول دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ، بلال اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافی دیر تک اندر ٹھہرے رہے۔ اور جب باہر تشریف لائے تو صحابہ نے (اندر جانے کے لیے) ایک دوسرے سے آگے ہونے کی کوشش کی سب سے پہلے اندر داخل ہونے والے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے۔ انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دروازے کے پیچھے کھڑا پایا اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کہاں پڑھی ہے؟ انہوں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے یہ پوچھنا یاد نہیں رہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi` from `Abdullah: Allah's Apostle came to Mecca through its higher region on the day of the Conquest (of Mecca) riding his she-camel on which Usama was riding behind him. Bilal and `Uthman bin Talha, one of the servants of the Ka`ba, were also accompanying him till he made his camel kneel in the mosque and ordered the latter to bring the key of the Ka`ba. He opened the door of the Ka`ba and Allah's Apostle entered in the company of Usama, Bilal and `Uthman, and stayed in it for a long period. When he came out, the people rushed to it, and `Abdullah bin `Umar was the first to enter it and found Bilal standing behind the door. He asked Bilal, "Where did the Prophet offer his prayer?" He pointed to the place where he had offered his prayer. `Abdullah said, "I forgot to ask him how many rak`at he had performed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 231


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
128. بَابُ مَنْ أَخَذَ بِالرِّكَابِ وَنَحْوِهِ:
128. باب: جو رکاب پکڑ کر کسی کو سواری پر چڑھا دے یا کچھ ایسی ہی مدد کرے اس کا ثواب۔
(128) Chapter. Holding the riding animal of somebody else (to help him ride).
حدیث نمبر: 2989
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل سلامى من الناس عليه صدقة، كل يوم تطلع فيه الشمس يعدل بين الاثنين صدقة، ويعين الرجل على دابته فيحمل عليها او يرفع عليها متاعه صدقة، والكلمة الطيبة صدقة، وكل خطوة يخطوها إلى الصلاة صدقة، ويميط الاذى عن الطريق صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ يَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَيُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ فَيَحْمِلُ عَلَيْهَا أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَيُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہوتا ہے۔ ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے۔ پھر اگر وہ انسانوں کے درمیان انصاف کرے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور کسی کو سواری کے معاملے میں اگر مدد پہنچائے، اس طرح پر کہ اسے اس پر سوار کرائے یا اس کا سامان اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور اچھی بات منہ سے نکالنا بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو نماز کے لیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور اگر کوئی راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دے تو وہ بھی ایک صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There is a (compulsory) Sadaqa (charity) to be given for every joint of the human body (as a sign of gratitude to Allah) everyday the sun rises. To judge justly between two persons is regarded as Sadaqa, and to help a man concerning his riding animal by helping him to ride it or by lifting his luggage on to it, is also regarded as Sadaqa, and (saying) a good word is also Sadaqa, and every step taken on one's way to offer the compulsory prayer (in the mosque) is also Sadaqa and to remove a harmful thing from the way is also Sadaqa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 232


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
129. بَابُ السَّفَرِ بِالْمَصَاحِفِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ:
129. باب: مصحف یعنی لکھا ہوا قرآن شریف لے کر دشمن کے ملک میں جانا منع ہے۔
(129) Chapter. It is disliked for one to travel to a hostile country carrying copies of the Qur’an.
حدیث نمبر: Q2990
Save to word اعراب English
وكذلك يروى عن محمد بن بشر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وتابعه ابن إسحاق، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم" وقد سافر النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه في ارض العدو، وهم يعلمون القرآن".وَكَذَلِكَ يُرْوَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَقَدْ سَافَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ، وَهُمْ يَعْلَمُونَ الْقُرْآنَ".
‏‏‏‏ اور محمد بن بشر سے اسی طرح مروی ہے۔ وہ عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں، وہ نافع سے وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور عبیداللہ کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن اسحاق نے بھی نافع سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ساتھ دشمنوں کے علاقے میں سفر کیا، حالانکہ وہ سب حضرات قرآن مجید کے عالم تھے۔
حدیث نمبر: 2990
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى" ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى" أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ".
سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle forbade the people to travel to a hostile country carrying (copies of) the Qur'an.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 233


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
130. بَابُ التَّكْبِيرِ عِنْدَ الْحَرْبِ:
130. باب: جنگ کے وقت نعرہ تکبیر بلند کرنا۔
(130) Chapter. The recitation of Takbir (Allahu Akbar) in the war.
حدیث نمبر: 2991
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن ايوب، عن محمد، عن انس رضي الله عنه، قال: صبح النبي صلى الله عليه وسلم خيبر وقد خرجوا بالمساحي على اعناقهم فلما راوه، قالوا: هذا محمد والخميس، محمد والخميس فلجئوا إلى الحصن، فرفع النبي صلى الله عليه وسلم يديه، وقال:" الله اكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين، واصبنا حمرا فطبخناها فنادى منادي النبي صلى الله عليه وسلم إن الله ورسوله ينهيانكم عن لحوم الحمر، فاكفئت القدور بما فيها" تابعه علي عن سفيان رفع النبي صلى الله عليه وسلم يديه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: صَبَّحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَقَدْ خَرَجُوا بِالْمَسَاحِي عَلَى أَعْنَاقِهِمْ فَلَمَّا رَأَوْهُ، قَالُوا: هَذَا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ فَلَجَئُوا إِلَى الْحِصْنِ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، وَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ، وَأَصَبْنَا حُمُرًا فَطَبَخْنَاهَا فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَأُكْفِئَتِ الْقُدُورُ بِمَا فِيهَا" تَابَعَهُ عَلِيٌّ عَنْ سُفْيَانَ رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں داخل تھے۔ اتنے میں وہاں کے رہنے والے (یہودی) پھاوڑے اپنی گردنوں پر لیے ہوئے نکلے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (مع آپ کے لشکر کے) دیکھا تو چلا اٹھے کہ یہ محمد لشکر کے ساتھ (آ گئے) محمد لشکر کے ساتھ، محمد لشکر کے ساتھ! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) چنانچہ وہ سب بھاگ کر قلعہ میں پناہ گزیں ہو گئے۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور نعرہ تکبیر بلند فرمایا، ساتھ ہی ارشاد ہوا کہ خیبر تو تباہ ہو چکا۔ کہ جب کسی قوم کے آنگن میں ہم اتر آتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم کو گدھے مل گئے، اور ہم نے انہیں ذبح کر کے پکانا شروع کر دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ پکارا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھے کے گوشت سے منع کرتے ہیں۔ چنانچہ ہانڈیوں میں جو کچھ تھا سب الٹ دیا گیا۔ اس روایت کی متابعت علی نے سفیان سے کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet reached Khaibar in the morning, while the people were coming out carrying their spades over their shoulders. When they saw him they said, "This is Muhammad and his army! Muhammad and his army!" So, they took refuge in the fort. The Prophet raised both his hands and said, "Allahu Akbar, Khaibar is ruined, for when we approach a nation (i.e. enemy to fight) then miserable is the morning of the warned ones." Then we found some donkeys which we (killed and) cooked: The announcer of the Prophet announced: "Allah and His Apostle forbid you to eat donkey's meat." So, all the pots including their contents were turned upside down.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 234


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
131. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ رَفْعِ الصَّوْتِ فِي التَّكْبِيرِ:
131. باب: بہت چلا کر تکبیر کہنا منع ہے۔
(131) Chapter. What is disliked as regards raising the voice when saying Takbir (i.e., Allah is the Most Great)
حدیث نمبر: 2992
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عاصم، عن ابي عثمان، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فكنا إذا اشرفنا على واد هللنا وكبرنا ارتفعت اصواتنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس اربعوا على انفسكم فإنكم لا تدعون اصم، ولا غائبا، إنه معكم إنه سميع قريب تبارك اسمه وتعالى جده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنَّا إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى وَادٍ هَلَّلْنَا وَكَبَّرْنَا ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ، وَلَا غَائِبًا، إِنَّهُ مَعَكُمْ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ تَبَارَكَ اسْمُهُ وَتَعَالَى جَدُّهُ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عاصم نے، ان سے ابوعثمان نے، ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب ہم کسی وادی میں اترتے تو «لا إله إلا الله» اور «الله اكبر» کہتے اور ہماری آواز بلند ہو جاتی اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! اپنی جانوں پر رحم کھاؤ، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب اللہ کو نہیں پکار رہے ہو۔ وہ تو تمہارے ساتھ ہی ہے۔ بیشک وہ سننے والا اور تم سے بہت قریب ہے۔ برکتوں والا ہے۔ اس کا نام اور اس کی عظمت بہت ہی بڑی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: We were in the company of Allah's Apostle (during Hajj). Whenever we went up a high place we used to say: "None has the right to be worshipped but Allah, and Allah is Greater," and our voices used to rise, so the Prophet said, "O people! Be merciful to yourselves (i.e. don't raise your voice), for you are not calling a deaf or an absent one, but One Who is with you, no doubt He is All-Hearer, ever Near (to all things).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 235


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
132. بَابُ التَّسْبِيحِ إِذَا هَبَطَ وَادِيًا:
132. باب: کسی نشیب کی جگہ میں اترتے وقت سبحان اللہ کہنا۔
(132) Chapter. The recitation of Subhan Allah when going down a valley.
حدیث نمبر: 2993
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن حصين بن عبد الرحمن، عن سالم بن ابي الجعد، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:" كنا إذا صعدنا كبرنا، وإذا نزلنا سبحنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا، وَإِذَا نَزَلْنَا سَبَّحْنَا".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب ہم (کسی بلندی پر) چڑھتے، تو «الله اكبر» کہتے اور جب (کسی نشیب میں) اترتے تو «سبحان الله» کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: Whenever we went up a place we would say, "Allahu--Akbar (i.e. Allah is Greater)", and whenever we went down a place we would say, "Subhan Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 236


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
133. بَابُ التَّكْبِيرِ إِذَا عَلاَ شَرَفًا:
133. باب: جب بلندی پر چڑھے تو اللہ اکبر کہنا۔
(133) Chapter. To say Takbir (Allahu Akbar Allah is the Most Great) on ascending a high place.
حدیث نمبر: 2994
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن حصين، عن سالم، عن جابر رضي الله عنه، قال:" كنا إذا صعدنا كبرنا، وإذا تصوبنا سبحنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا إِذَا صَعِدْنَا كَبَّرْنَا، وَإِذَا تَصَوَّبْنَا سَبَّحْنَا".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن عدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حصین نے، ان سے سالم نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم بلندی پر چڑھتے تو «الله اكبر» کہتے اور نشیب میں اترتے تو «سبحان الله» کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: Whenever we went up a place we would say Takbir, and whenever we went down we would say, "Subhan Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 237


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    21    22    23    24    25    26    27    28    29    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.