صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
128. بَابُ مَنْ أَخَذَ بِالرِّكَابِ وَنَحْوِهِ:
باب: جو رکاب پکڑ کر کسی کو سواری پر چڑھا دے یا کچھ ایسی ہی مدد کرے اس کا ثواب۔
حدیث نمبر: 2989
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ يَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَيُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ فَيَحْمِلُ عَلَيْهَا أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَيُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہوتا ہے۔ ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے۔ پھر اگر وہ انسانوں کے درمیان انصاف کرے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور کسی کو سواری کے معاملے میں اگر مدد پہنچائے، اس طرح پر کہ اسے اس پر سوار کرائے یا اس کا سامان اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور اچھی بات منہ سے نکالنا بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو نماز کے لیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور اگر کوئی راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دے تو وہ بھی ایک صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2989 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2989
حدیث حاشیہ:
چونکہ اس حدیث میں بذیل بیان صدقات کسی انسان کی بہ سلسلہ سواری کوئی ممکن مدد کرنا بھی مذکور ہوا ہے اس لئے اس روایت کو اس باب کے ذیل میں لایا گیا۔
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ہر مسلمان کے لئے لازم ہے کہ وہ روزانہ اپنے ہر جوڑ کی سلامتی کے شکریہ میں کچھ نہ کچھ کار خیر ضرور کرتا رہے۔
لفظ سلامی سے آدمی کا ہر جوڑ اور انگلی کے پور مراد ہیں۔
بعض نے کہا کہ ہر جوف دار ہڈی کو سلامی کہا جاتا ہے واحد اور جمع کے لئے یہی لفظ ہے۔
بعضوں نے اسے لفظ سلامیہ کی جمع کہا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2989
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2989
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری ؒنے مذکورہ عنوان سے ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جسے امام مسلم ؒنےروایت کیا ہے کہ حضرت عباس ؓ کہتے ہیں میں غزوہ حنین کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کی سواری کی رکاب پکڑے ہوئے تھا۔
(صحیح مسلم، الجهاد، حدیث 4612۔
(1775)
نیز "حمل الراکب" عام ہے خواہ اسے سوار کرے یا سواری کرنے میں اس کی مدد کرے۔
(فتح الباري: 161/6)
2۔
اس کے تعاون کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ اس کا سامان اٹھوانے میں اس کی مدد کی جائے جیسا کہ امام بخاری ؒنے اس حدیث پر ایک عنوان بھی قائم کیا ہے:
(بَابُ فَضْلِ مَنْ حَمَلَ مَتَاعَ صَاحِبِهِ فِي السَّفَرِ)
”دوران سفر میں اپنے ساتھی کا سامان اٹھانے کی فضیلت۔
“ (صحیح مسلم، الجھاد، حدیث: 72)
مطلب یہ ہے کہ سواری کے متعلق انسان کی ہر قسم کی مدد صدقہ شمار ہوگی۔
یہ بھی ثابت ہوا کہ انسان کو اپنے ہر جوڑ کی سلامتی کے شکر میں کچھ نہ کچھ کار خیر ضرور کرتے رہنا چاہیے۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2989
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2335
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور لوگوں کے ہر جوڑ کے ذمہ صدقہ ہے ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے۔“ آپﷺ نے فرمایا: ”عدل و انصاف سے دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانا صدقہ ہے آپ کسی کی اس کے چوپایہ کے بارے میں مدد کرتے ہیں اسے اس پر سوار کرتے ہیں یا اس کو اس کا سامان اٹھا کر دیتے ہیں یہ بھی صدقہ ہے۔“ آپﷺ نے فرمایا: ”اچھا بول بھی صدقہ ہے اور ہر قدم جو آپ نماز کے لیے اٹھاتے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2335]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ (360)
جوڑ پیدا کیے ہیں اور ان کا شکریہ ہے کہ انسان ان اعضاء سے وہی کام لے جس کے لیے انہیں پیدا کیا گیا ہے اور ان کی صحت و سلامتی کے لیے صحیح اور نیک کام کرے اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد میں مشغول رہے۔
مخلوق کے ساتھ اچھائی سے پیش آئے ممکن حد تک ان کا تعاون کرے۔
اسی طرح جوڑوں کی نوازش کا شکر بھی ادا ہو جائے گا اور اجرو ثواب بھی ملے گا۔
انسان کے بس میں اگر کچھ بھی نہ ہو،
تو اگر دوسروں کا بھلا نہیں کر سکتا تو ان کی برائی کر کے اپنا نقصان تو نہ کرے کم ازکم دوسروں کو تکلیف دینے ہی سے باز رہے تاکہ جرم و گناہ سے بچ جائے اور یہ اپنے اوپر صدقہ ہو گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2335
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2707
2707. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے لوگوں کے تمام جوڑوں پر صدقہ ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2707]
حدیث حاشیہ:
یعنی جو صدقہ واجب تھا وہ لوگوں کے درمیان عدل کرنے سے بھی ادا ہوجاتا ہے۔
گویا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکریہ بھی ہے کہ لوگوں کے درمیان انصاف کیا جائے یہ بھی ایک طرح کا صدقہ ہی ہے جس کے نتائج بہت دور رس ہوتے ہیں، اسی لیے آپس میں میل ملاپ کرادینے کو نفل نماز اور نفلی روزہ سے بھی زیادہ اہم عمل بتلایا گیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2707
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2891
2891. حضرت ابوہریرہ ؓسےروایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”روزانہ انسان کے ہرجوڑ پر صدقہ لازم ہے۔ اگر کوئی شخص کسی کی سواری میں مدد کرے کہ اسے سہارا دے کر اس کی سواری پر سوار کرادے یا اس کا سامان اٹھا کر اس پر دکھ دے تو یہ بھی صدقہ ہے۔ کسی سے بھلی بات کرنا اور نماز کے لیے ہر قدم اٹھانا بھی صدقہ ہے۔ اور کسی کو راستہ بتا دینا بھی صدقہ ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2891]
حدیث حاشیہ:
حدیث عام ہے مگر سفر جہاد کے مسافر خصوصیت سے یہاں مراد ہیں‘ اسی لئے حضرت امام ؒ اس کو کتاب الجہاد میں لائے ہیں۔
کوئی بھائی اگر اس مبارک سفر میں تھک رہا ہے یا اس پر بوجھ زیادہ ہے تو اس کی امداد بڑا ہی درجہ رکھتی ہے۔
یوں ہر مسافر کی مدد بہت بڑا کارِ خیر ہے‘ مسافر کوئی بھی ہو۔
اسی طرح زبان سے ایسا لفظ نکالنا کہ سننے والے خوش ہو جائیں اور وہ کلمہ خیر ہی سے متعلق ہو تو ایسے الفاظ بھی صدقہ کی مد میں لکھے جاتے ہیں۔
قرآن مجید میں ایسے الفاظ کو اس صدقہ سے بہت ہی بہتر قرار دیا ہے جس صدقہ کی وجہ سے جس پر وہ صدقہ کیا گیا ہے اس کو سن کر تکلیف ہو‘ اسی لئے ہر مسلمان مومن کا فرض ہے کہ یا تو کلمۂ خیر زبان سے نکالے یا خاموش رہے۔
ہر قدم جو نماز کے لئے اٹھے وہ بھی صدقہ ہے اور کسی راہ گم کئے ہوئے مسافر کو راستہ بتلا دینا بھی بہت ہی بڑا صدقہ ہے۔
یہی اسلام کی وہ اخلاقی پاکیزہ تعلیم ہے جس نے اپنے سچے پیرو کاروں کو آسمانوں اور زمینوں میں قبول عام بخشا۔
اللهم اجلعنا منھم (آمین)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2891
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2707
2707. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے لوگوں کے تمام جوڑوں پر صدقہ ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2707]
حدیث حاشیہ:
(1)
انسان کی ہڈیاں اور جوڑ اس کا اصل وجود ہے۔
انہی کے ذریعے سے وہ حرکت کرتا ہے۔
اس لیے ہڈیاں اور جوڑ اللہ کے بہت بڑے احسان ہیں اور ہر احسان پر اللہ کا شکر واجب ہے۔
(2)
اللہ تعالیٰ نے تخفیف فرمائی ہے کہ لوگوں کے درمیان صلح کرا دینے اور ان میں عدل و انصاف کرنے سے اس کا کفارہ ادا ہو جاتا ہے۔
عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ فیصلہ کرنے سے مقصود عدل و انصاف کا قائم کرنا اور جھگڑا ختم کرنا ہے، نیز سب لوگ حاکم نہیں ہوتے۔
حکام کا عدل و انصاف کرنے کا حکم ہے اور جو حکمران نہیں ہیں وہ لوگوں کے درمیان اصلاح کا فریضہ ادا کریں۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2707
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2891
2891. حضرت ابوہریرہ ؓسےروایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”روزانہ انسان کے ہرجوڑ پر صدقہ لازم ہے۔ اگر کوئی شخص کسی کی سواری میں مدد کرے کہ اسے سہارا دے کر اس کی سواری پر سوار کرادے یا اس کا سامان اٹھا کر اس پر دکھ دے تو یہ بھی صدقہ ہے۔ کسی سے بھلی بات کرنا اور نماز کے لیے ہر قدم اٹھانا بھی صدقہ ہے۔ اور کسی کو راستہ بتا دینا بھی صدقہ ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2891]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث میں اگرچہ سفر کا ذکرنہیں ہے بلکہ یہ کلام مطلق ہے جو حالت سفر کو بطریق اولیٰ شامل ہے اور سفر جہاد کے مسافر توخصوصیت سے یہاں مراد ہیں۔
اگر کوئی بھائی اس مقدس سفر میں اٹک رہا ہے یا اس پر بوجھ زیادہ ہے تو ایسے حالات میں اس کی مددکرنا بہت بڑا عظیم کام ہے۔
ویسےتو ہر مسافر کی مدد بہت بڑا کار خیر ہے لیکن سفر جہاد میں یہ فضیلت دوچندہوجاتی ہے۔
2۔
جب کسی کی سواری پر سہارا دے کر بٹھانا فضیلت کا باعث ہے تو اپنی سواری پر کسی تھکے ماندے کو بٹھانا تو بہت ہی اجروثواب کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 104/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2891