ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب ہم (کسی بلندی پر) چڑھتے، تو «الله اكبر» کہتے اور جب (کسی نشیب میں) اترتے تو «سبحان الله» کہتے تھے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: Whenever we went up a place we would say, "Allahu--Akbar (i.e. Allah is Greater)", and whenever we went down a place we would say, "Subhan Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 236
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2993
حدیث حاشیہ: کوئی بھی سفر ہو‘ راستے میں نشیب و فراز اکثر آتے ہی رہتے ہیں۔ لہٰذا اس ہدایت پاک کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ یہاں سفر جہاد کے لئے اس امر کا مشروع ہونا مقصود ہے۔ باب جب بلندی پر چڑھے تو اللہ أکبر کہنا
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2993
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2993
حدیث حاشیہ: 1۔ کوئی بھی سفر ہو راستے میں نشیب و فراز اکثر آتے رہتے ہیں لہٰذا مذکورہ ہدایت نبوی کو مد نظر رکھنا چاہیےاس مقام پر سفر جہاد میں اس امر کا مشروع ہونا مقصود ہے۔ 2۔ حضرت یونس ؑ جب مچھلی کے پیٹ میں گئے تو انھوں نے اللہ کی تسبیح کی تو اللہ تعالیٰ نے انھیں نجات دی۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی ان کی پیروی میں فرمایا: ”جب تم نیچی جگہ اترو تواللہ کی تسبیح کرو۔ “
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2993
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2994
2994. سالم بن عبد اللہ ؓحضرت جابر ؓسے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: جب ہم (کسی بلندی پر) چڑھتے تو اللہ أکبر کہتے اور جب (کسی نشیب میں) اترتے تو سبحان اللہ کہتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2994]
حدیث حاشیہ: جب انسان کسی بلند جگہ پر چڑھے تو اللہ تعالیٰ کی کبریائی کا تقاضا ہے کہ اللہ أکبر کہا جائے۔ جب بھی کسی بلند چیز پر نظر پڑے تو دل میں اللہ کی بڑائی کا یقین رہےکہ وہی ہر چیز سے بڑا ہے خاص طور سفر جہاد میں اس کا ضرور التزام کیا جائے تاکہ اس کی نصرت و تائید ہمارے شامل حال رہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2994