وقال: مجاهد، قلت: لابن عمر الغزو، قال: إني احب ان اعينك بطائفة من مالي، قلت: اوسع الله علي، قال: إن غناك لك وإني احب ان يكون من مالي في هذا الوجه، وقال عمر: إن ناسا ياخذون من هذا المال ليجاهدوا، ثم لا يجاهدون فمن فعله فنحن احق بماله حتى ناخذ منه ما اخذ، وقال طاوس ومجاهد: إذا دفع إليك شيء تخرج به في سبيل الله، فاصنع به ما شئت وضعه عند اهلك.وَقَالَ: مُجَاهِدٌ، قُلْتُ: لِابْنِ عُمَرَ الْغَزْوَ، قَالَ: إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أُعِينَكَ بِطَائِفَةٍ مِنْ مَالِي، قُلْتُ: أَوْسَعَ اللَّهُ عَلَيَّ، قَالَ: إِنَّ غِنَاكَ لَكَ وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَكُونَ مِنْ مَالِي فِي هَذَا الْوَجْهِ، وَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ نَاسًا يَأْخُذُونَ مِنْ هَذَا الْمَالِ لِيُجَاهِدُوا، ثُمَّ لَا يُجَاهِدُونَ فَمَنْ فَعَلَهُ فَنَحْنُ أَحَقُّ بِمَالِهِ حَتَّى نَأْخُذَ مِنْهُ مَا أَخَذَ، وَقَالَ طَاوُسٌ وَمُجَاهِدٌ: إِذَا دُفِعَ إِلَيْكَ شَيْءٌ تَخْرُجُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَاصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ وَضَعْهُ عِنْدَ أَهْلِكَ.
مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے جہاد میں شرکت کا ارادہ ظاہر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں بھی اس مد میں اپنا کچھ مال خرچ کر کے تمہاری مدد کروں۔ میں نے عرض کیا کہ اللہ کا دیا ہوا میرے پاس کافی ہے۔ لیکن انہوں نے فرمایا کہ تمہاری سرمایہ داری تمہارے لیے ہے۔ میں تو صرف یہ چاہتا ہوں کہ اس طرح میرا مال بھی اللہ کے راستے میں خرچ ہو جائے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ بہت سے لوگ اس مال کو (بیت المال سے) اس شرط پر لے لیتے ہیں کہ وہ جہاد میں شریک ہوں گے لیکن پھر وہ جہاد نہیں کرتے۔ اس لیے جو شخص یہ حرکت کرے گا تو ہم اس کے مال کے زیادہ مستحق ہیں اور ہم اس سے وہ مال جو اس نے (بیت المال سے) لیا ہے واپس وصول کر لیں گے۔ طاؤس اور مجاہد نے فرمایا کہ اگر تمہیں کوئی چیز اس شرط کے ساتھ دی جائے کہ اس کے بدلے میں تم جہاد کے لیے نکلو گے۔ تو تم اسے جہاں جی چاہے خرچ کر سکتے ہو۔ اور اپنے اہل و عیال کی ضروریات میں بھی لا سکتے ہو (مگر شرط کے مطابق جہاد میں شرکت ضروری ہے)۔
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، قال: سمعت مالك بن انس، سال زيد بن اسلم، فقال: زيد سمعت ابي يقول: قال : عمر بن الخطابرضي الله عنه، حملت على فرس في سبيل الله، فرايته يباع، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم اشتريه، فقال:" لا تشتره، ولا تعد في صدقتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ، فَقَالَ: زَيْدٌ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: قَالَ : عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْتَرِيهِ، فَقَالَ:" لَا تَشْتَرِهِ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے مالک بن انس سے سنا، انہوں نے زید بن اسلم سے پوچھا تھا اور زید نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا تھا، وہ بیان کرتے تھے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) اپنا ایک گھوڑا ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا تھا۔ پھر میں نے دیکھا کہ (بازار میں) وہی گھوڑا بک (فروخت ہو) رہا ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس گھوڑے کو تم نہ خریدو اور اپنا صدقہ (خواہ خرید کر ہی ہو) واپس نہ لو۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab: I gave a horse to be used in Allah's Cause, but later on I saw it being sold. I asked the Prophet whether I could buy it. He said, "Don't buy it and don't take back your gift of charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 214
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان عمر بن الخطاب حمل على فرس في سبيل الله فوجده يباع، فاراد ان يبتاعه، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تبتعه، ولا تعد في صدقتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ، فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَبْتَعْهُ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ کے راستے میں اپنا ایک گھوڑا سواری کے لیے دے دیا تھا۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا بک (فروخت ہو) رہا ہے۔ اپنے گھوڑے کو انہوں نے خریدنا چاہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسے نہ خریدو۔ اور اس طرح اپنے صدقہ کو واپس نہ لو۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar gave a horse to be used in Allah's Cause, but later on he found it being sold. So, he intended to buy it and asked Allah's Apostle who said, "Don't buy it and don't take back your gift of charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 215
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن يحيى بن سعيد الانصاري، قال: حدثني ابو صالح، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان اشق على امتي ما تخلفت عن سرية ولكن لا اجد حمولة، ولا اجد ما احملهم عليه ويشق علي ان يتخلفوا عني ولوددت اني قاتلت في سبيل الله، فقتلت، ثم احييت، ثم قتلت، ثم احييت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ وَلَكِنْ لَا أَجِدُ حَمُولَةً، وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ وَيَشُقُّ عَلَيَّ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ، ثُمَّ قُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابوصالح نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر میری امت پر یہ امر مشکل نہ گزرتا تو میں کسی سریہ (یعنی مجاہدین کا ایک چھوٹا سا دستہ جس کی تعداد زیادہ سے زیادہ چالیس ہو) کی شرکت بھی نہ چھوڑتا۔ لیکن میرے پاس سواری کے اتنے اونٹ نہیں ہیں کہ میں ان کو سوار کر کے ساتھ لے چلوں اور یہ مجھ پر بہت مشکل ہے کہ میرے ساتھی مجھ سے پیچھے رہ جائیں۔ میری تو یہ خوشی ہے کہ اللہ کے راستے میں میں جہاد کروں، اور شہید کیا جاؤں۔ پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Were it not for the fear that it would be difficult for my followers, I would not have remained behind any Sariya, (army-unit) but I don't have riding camels and have no other means of conveyance to carry them on, and it is hard for me that my companions should remain behind me. No doubt I wish I could fight in Allah's Cause and be martyred and come to life again to be martyred and come to life once more."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 216
وقال الحسن وابن سيرين: يقسم للاجير من المغنم، واخذ عطية بن قيس فرسا على النصف، فبلغ سهم الفرس اربع مائة دينار، فاخذ مائتين واعطى صاحبه مائتين.وَقَالَ الْحَسَنُ وابْنُ سِيرِينَ: يُقْسَمُ لِلْأَجِيرِ مِنَ الْمَغْنَمِ، وَأَخَذَ عَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ فَرَسًا عَلَى النِّصْفِ، فَبَلَغَ سَهْمُ الْفَرَسِ أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ، فَأَخَذَ مِائَتَيْنِ وَأَعْطَى صَاحِبَهُ مِائَتَيْنِ.
امام حسن بصری اور ابن سیرین نے کہا کہ مال غنیمت میں سے مزدور کو بھی حصہ دیا جائے گا۔ عطیہ بن قیس نے ایک گھوڑا (مال غنیمت کے حصے کے) نصف کی شرط پر لیا۔ گھوڑے کے حصہ میں (فتح کے بعد مال غنیمت سے) چار سو دینار آئے۔ عطیہ نے دو سو دینار خود رکھ لیے اور دو سو گھوڑے کے مالک کو دے دئیے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه رضي الله عنه، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوة تبوك، فحملت على بكر فهو اوثق اعمالي في نفسي، فاستاجرت اجيرا، فقاتل رجلا فعض احدهما الآخر، فانتزع يده من فيه ونزع ثنيته، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاهدرها، فقال:" ايدفع يده إليك، فتقضمها كما يقضم الفحل".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَحَمَلْتُ عَلَى بَكْرٍ فَهُوَ أَوْثَقُ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ وَنَزَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهَا، فَقَالَ:" أَيَدْفَعُ يَدَهُ إِلَيْكَ، فَتَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد (یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں شریک تھا اور ایک جوان اونٹ میں نے سواری کے لیے دیا تھا، میرے خیال میں میرا یہ عمل، تمام دوسرے اعمال کے مقابلے میں سب سے زیادہ قابل بھروسہ تھا۔ (کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو گا) میں نے ایک مزدور بھی اپنے ساتھ لے لیا تھا۔ پھر وہ مزدور ایک شخص (خود یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) سے لڑ پڑا اور ان میں سے ایک نے دوسرے کے ہاتھ میں دانت سے کاٹ لیا۔ دوسرے نے جھٹ جو اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے آگے کا دانت ٹوٹ گیا۔ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں فریادی ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچنے والے پر کوئی تاوان نہیں فرمایا بلکہ فرمایا کہ کیا تمہارے منہ میں وہ اپنا ہاتھ یوں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے چبا جاؤ جیسے اونٹ چباتا ہے۔
Narrated Yali: I participated in the Ghazwa of Tabuk along with Allah's Apostle and I gave a young camel to be ridden in Jihad and that was, to me, one of my best deeds. Then I employed a laborer who quarrelled with another person. One of them bit the hand of the other and the latter drew his hand from the mouth of the former pulling out his front tooth. Then the former instituted a suit against the latter before the Prophet who rejected that suit saying, "Do you expect him to put out his hand for you to snap as a male camel snaps (vegetation)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 217
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عقیل نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں ثعلبہ بن ابی مالک قرظی نے خبر دی کہ قیس بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ نے، جو جہاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علمبردار تھے، جب حج کا ارادہ کیا تو (احرام باندھنے سے پہلے) کنگھی کی۔
Narrated Tha`laba bin Abi Malik Al-Qurazi: When Qais bin Sa`d Al-Ansari, who used to carry the flag of the Prophet, intended to perform Hajj, he combed his hair.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 218
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع رضي الله عنه، قال: كان علي رضي الله عنه تخلف عن النبي صلى الله عليه وسلم في خيبر وكان به رمد، فقال: انا اتخلف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج علي فلحق بالنبي صلى الله عليه وسلم، فلما كان مساء الليلة التي فتحها في صباحها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لاعطين الراية، او قال: لياخذن غدا رجل يحبه الله ورسوله، او قال: يحب الله ورسوله يفتح الله عليه، فإذا نحن بعلي وما نرجوه، فقالوا: هذا علي فاعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم ففتح الله عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ وَكَانَ بِهِ رَمَدٌ، فَقَالَ: أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا فِي صَبَاحِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ، أَوْ قَالَ: لَيَأْخُذَنَّ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، أَوْ قَالَ: يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ، فَقَالُوا: هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ خیبر کے موقع پر علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہیں آئے تھے۔ ان کی آنکھوں میں تکلیف تھی۔ پھر انہوں نے کہا کہ کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک نہ ہوں گا؟ چنانچہ وہ نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے۔ اس رات کی شام کو جس کی صبح کو خیبر فتح ہوا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اسلامی پرچم اس شخص کو دوں گا یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) کل اسلامی پرچم اس شخص کے ہاتھ میں ہو گا جسے اللہ اور اس کے رسول اپنا محبوب رکھتے ہیں۔ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے۔ اور اللہ اس شخص کے ہاتھ پر فتح فرمائے گا۔ پھر علی رضی اللہ عنہ بھی آ گئے۔ حالانکہ ان کے آنے کی ہمیں کوئی امید نہ تھی۔ (کیونکہ وہ آشوب چشم میں مبتلا تھے) لوگوں نے کہا کہ یہ علی رضی اللہ عنہ بھی آ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا انہیں کو دیا۔ اور اللہ نے انہیں کے ہاتھ پر فتح فرمائی۔
Narrated Salama bin Al-Akwa: Ali remained behind the Prophet during the battle of Khaibar as he way suffering from some eye trouble but then he said, "How should I stay behind Allah's Apostle?" So, he set out till he joined the Prophet. On the eve of the day of the conquest of Khaibar, Allah's Apostle said, "(No doubt) I will give the flag or, tomorrow, a man whom Allah and His Apostle love or who loves Allah and His apostle will take the flag. Allah will bestow victory upon him." Suddenly 'Ali joined us though we were not expecting him. The people said, "Here is 'Ali. "So, Allah's Apostle gave the flag to him and Allah bestowed victory upon him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 219
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے نافع بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نے سنا کہ عباس رضی اللہ عنہ، زبیر رضی اللہ عنہ سے کہہ رہے تھے کہ کیا یہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو پرچم نصب کرنے کا حکم فرمایا تھا؟
122. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ایک مہینے کی راہ سے اللہ نے میرا رعب (کافروں کے دلوں میں) ڈال کر میری مدد کی ہے۔
(122) Chapter. The Statement of the prophet (p.b.u.h): I have been made victorious for a distance of one month journey with terror (cast in the hearts of the enemy).
قاله جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَهُ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «سنلقي في قلوب الذين كفروا الرعب بما أشركوا بالله»”عنقریب ہم ان لوگوں کے دلوں کو مرعوب کر دیں گے جنہوں نے کفر کیا ہے۔ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ شرک کیا ہے!“ جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے یہ حدیث روایت کی ہے۔