صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
حدیث نمبر: 2630
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا ابن وهب، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" لما قدم المهاجرون المدينة من مكة وليس بايديهم يعني شيئا، وكانت الانصار اهل الارض والعقار، فقاسمهم الانصار على ان يعطوهم ثمار اموالهم كل عام ويكفوهم العمل والمئونة، وكانت امه ام انس ام سليم كانت ام عبد الله بن ابي طلحة، فكانت اعطت ام انس رسول الله صلى الله عليه وسلم عذاقا، فاعطاهن النبي صلى الله عليه وسلم ام ايمن مولاته ام اسامة بن زيد". قال ابن شهاب: فاخبرني انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما فرغ من قتل اهل خيبر فانصرف إلى المدينة، رد المهاجرون إلى الانصار منائحهم التي كانوا منحوهم من ثمارهم، فرد النبي صلى الله عليه وسلم إلى امه عذاقها، واعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم ام ايمن مكانهن من حائطه. وقال احمد بن شبيب: اخبرنا ابي، عن يونس بهذا، وقال: مكانهن من خالصه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ مِنْ مَكَّةَ وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ يَعْنِي شَيْئًا، وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ أَهْلَ الْأَرْضِ وَالْعَقَارِ، فَقَاسَمَهُمْ الْأَنْصَارُ عَلَى أَنْ يُعْطُوهُمْ ثِمَارَ أَمْوَالِهِمْ كُلَّ عَامٍ وَيَكْفُوهُمُ الْعَمَلَ وَالْمَئُونَةَ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أُمُّ أَنَسٍ أُمُّ سُلَيْمٍ كَانَتْ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، فَكَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِذَاقًا، فَأَعْطَاهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَوْلَاتَهُ أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَرَغَ مِنْ قَتْلِ أَهْلِ خَيْبَرَ فَانْصَرَفَ إِلَى الْمَدِينَةِ، رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَى الْأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمُ الَّتِي كَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ، فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُمِّهِ عِذَاقَهَا، وَأَعْطَى رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَكَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ. وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ: أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ بِهَذَا، وَقَالَ: مَكَانَهُنَّ مِنْ خَالِصِهِ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے ساتھ کوئی بھی سامان نہ تھا۔ انصار زمین اور جائیداد والے تھے۔ انصار نے مہاجرین سے یہ معاملہ کر لیا کہ وہ اپنے باغات میں سے انہیں ہر سال پھل دیا کریں گے اور اس کے بدلے مہاجرین ان کے باغات میں کام کیا کریں۔ انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ام سلیم جو عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہما کی بھی والدہ تھیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کا ایک باغ ہدیہ دے دیا تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ باغ اپنی لونڈی ام ایمن رضی اللہ عنہا جو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کی والدہ تھیں، عنایت فرما دیا۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر کے یہودیوں کی جنگ سے فارغ ہوئے اور مدینہ تشریف لائے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے تحائف واپس کر دئیے جو انہوں نے پھلوں کی صورت میں دے رکھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس رضی اللہ عنہ کی والدہ کا باغ بھی واپس کر دیا اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کو اس کے بجائے اپنے باغ میں سے (کچھ درخت) عنایت فرما دئیے۔ احمد بن شبیب نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں یونس نے اسی طرح البتہ اپنی روایت میں بجائے «مكانهن من حائطه‏.‏» کے «مكانهن من خالصه‏.‏» مکانہن من خالصہ بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Shihab Az-Zuhri: Anas bin Malik said, "When the emigrants came Medina, they had nothing whereas the Ansar had land and property. The Ansar gave them their land on condition that the emigrants would give them half the yearly yield and work on the land and provide the necessaries for cultivation." His (i.e. Anas's mother who was also the mother of `Abdullah bin Abu Talha, gave some date-palms to Allah' Apostle who gave them to his freed slave-girl (Um Aiman) who was also the mother of Usama bin Zaid. When the Prophet finished from the fighting against the people of Khaibar and returned to Medina, the emigrants returned to the Ansar the fruit gifts which the Ansar had given them. The Prophet also returned to Anas's mother the date-palms. Allah's Apostle gave Um Aiman other trees from his garden in lieu of the old gift.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 799


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2631
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا الاوزاعي، عن حسان بن عطية، عن ابي كبشة السلولي، سمعت عبد الله بن عمرورضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اربعون خصلة اعلاهن منيحة العنز ما من عامل يعمل بخصلة منها رجاء ثوابها وتصديق موعودها، إلا ادخله الله بها الجنة". قال حسان: فعددنا ما دون منيحة العنز من رد السلام وتشميت العاطس، وإماطة الاذى عن الطريق ونحوه، فما استطعنا ان نبلغ خمس عشرة خصلة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍورَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْبَعُونَ خَصْلَةً أَعْلَاهُنَّ مَنِيحَةُ الْعَنْزِ مَا مِنْ عَامِلٍ يَعْمَلُ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا رَجَاءَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ". قَالَ حَسَّانُ: فَعَدَدْنَا مَا دُونَ مَنِيحَةِ الْعَنْزِ مِنْ رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِمَاطَةِ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ وَنَحْوِهِ، فَمَا اسْتَطَعْنَا أَنْ نَبْلُغَ خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا حسان بن عطیہ سے، ان سے ابوکبشہ سلولی نے اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، چالیس خصلتیں جن میں سب سے اعلیٰ و ارفع۔ دودھ دینے والی بکری کا ہدیہ کرنا ہے۔ ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے ایک خصلت پر بھی عامل ہو گا ثواب کی نیت سے اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کرے گا۔ حسان نے کہا کہ دودھ دینے والی بکری کے ہدیہ کو چھوڑ کر ہم نے سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کا جواب دینا اور تکلیف دینے والی چیز کو راستے سے ہٹا دینے وغیرہ کا شمار کیا، تو سب پندرہ خصلتیں بھی ہم شمار نہ کر سکے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Amr: That Allah's Apostle said, "There are forty virtuous deeds and the best of them is the Maniha of a shegoat, and anyone who does one of these virtuous deeds hoping for Allah's reward with firm confidence that he will get it, then Allah will make him enter Paradise because of Hassan (a subnarrator) said, "We tried to count those good deeds below the Maniha; we mentioned replying to the sneezer, removing harmful things from the road, etc., but we failed to count even fifteen."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 800


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2632
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني عطاء، عن جابر رضي الله عنه، قال:" كانت لرجال منا فضول ارضين، فقالوا: نؤاجرها بالثلث والربع والنصف، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: من كانت له ارض فليزرعها او ليمنحها اخاه، فإن ابى فليمسك ارضه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَتْ لِرِجَالٍ مِنَّا فُضُولُ أَرَضِينَ، فَقَالُوا: نُؤَاجِرُهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عطاء نے بیان کیا، ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم میں سے بہت سے اصحاب کے پاس فالتو زمین بھی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ تہائی یا چوتھائی یا نصف کی بٹائی پر ہم کیوں نہ اسے دے دیا کریں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بونی چاہئے یا پھر کسی اپنے بھائی کو ہدیہ کر دینی چاہئے اور اگر ایسا نہیں کرتا تو پھر زمین اپنے پاس رکھے رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: Some men had superfluous land and they said that they would give it to others to cultivate on the condition that they would get one-third or one-fourth or one half of its yield. The Prophet said, "Whoever has land should cultivate it himself or give it to his brother or keep it uncultivated."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 801


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2633
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال محمد بن يوسف: حدثنا الاوزاعي، حدثني الزهري، حدثني عطاء بن يزيد، حدثني ابو سعيد، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عن الهجرة؟ فقال: ويحك، إن الهجرة شانها شديد، فهل لك من إبل؟ قال: نعم، قال: فتعطي صدقتها؟ قال: نعم، قال: فهل تمنح منها شيئا؟ قال: نعم، قال: فتحلبها يوم وردها؟ قال: نعم، قال: فاعمل من وراء البحار، فإن الله لن يترك من عملك شيئا".(مرفوع) وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ الْهِجْرَةِ؟ فَقَالَ: وَيْحَكَ، إِنَّ الْهِجْرَةَ شَأْنُهَا شَدِيدٌ، فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَتُعْطِي صَدَقَتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَهَلْ تَمْنَحُ مِنْهَا شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَتَحْلُبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا".
اور محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یزید نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے لیے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے۔ ہجرت کا تو بڑا ہی دشوار معاملہ ہے۔ تمہارے پاس اونٹ بھی ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اور اس کا صدقہ (زکوٰۃ) بھی ادا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اس میں سے کچھ ہدیہ بھی دیتے ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تو تم اسے پانی پلانے کے لیے گھاٹ پر لے جانے والے دن دوہتے ہو گے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سمندروں کے پار بھی اگر تم عمل کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id: A bedouin came to the Prophet and asked him about emigration. The Prophet said to him, "May Allah be merciful to you. The matter of emigration is difficult. Have you got some camels?" He replied in the affirmative. The Prophet asked him, "Do you pay their Zakat?" He replied in the affirmative. He asked, "Do you lend them so that their milk may be utilized by others?" The bedouin said, "Yes." The Prophet asked, "Do you milk them on the day off watering them?" He replied, "Yes." The Prophet said, "Do good deeds beyond the merchants (or the sea) and Allah will never disregard any of your deeds." (See Hadith No. 260, Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 801


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2634
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا ايوب، عن عمرو، عن طاوس، قال: حدثني اعلمهم بذاك يعني ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج إلى ارض تهتز زرعا، فقال: لمن هذه؟ فقالوا: اكتراها فلان، فقال:" اما إنه لو منحها إياه كان خيرا له من ان ياخذ عليها اجرا معلوما".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَعْلَمُهُمْ بِذَاكَ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى أَرْضٍ تَهْتَزُّ زَرْعًا، فَقَالَ: لِمَنْ هَذِهِ؟ فَقَالُوا: اكْتَرَاهَا فُلَانٌ، فَقَالَ:" أَمَا إِنَّهُ لَوْ مَنَحَهَا إِيَّاهُ كَانَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے طاؤس نے بیان کیا کہ مجھ سے ان میں سب سے زیادہ اس (مخابرہ) کے جاننے والے نے بیان کیا، ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایسے کھیت کی طرف تشریف لے گئے جس کی کھیتی لہلہا رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ کس کا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بتلایا کہ فلاں نے اسے کرایہ پر لیا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ ہدیتاً دے دیتا تو اس سے بہتر تھا کہ اس پر ایک مقررہ اجرت وصول کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tawus: That he was told by the most learned one amongst them (i.e. Ibn `Abbas) that the Prophet went towards some land which was flourishing with vegetation and asked to whom it belonged. He was told that such and such a person took it on rent. The Prophet said, "It would have been better (for the owner) if he had given it to him gratis rather than charging him a fixed rent.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 802


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
36. بَابُ إِذَا قَالَ أَخْدَمْتُكَ هَذِهِ الْجَارِيَةَ عَلَى مَا يَتَعَارَفُ النَّاسُ. فَهْوَ جَائِزٌ:
36. باب: عام دستور کے مطابق کسی نے کسی شخص سے کہا کہ یہ لڑکی میں نے تمہاری خدمت کے لیے دے دی تو جائز ہے۔
(36) Chapter. It is permissible if somebody says, “I give this slave-girl to you for your service according to the prevalent convention known amongst the people."
حدیث نمبر: Q2635
Save to word اعراب English
وقال بعض الناس: هذه عارية، وإن قال: كسوتك هذا الثوب فهو هبة.وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: هَذِهِ عَارِيَّةٌ، وَإِنْ قَالَ: كَسَوْتُكَ هَذَا الثَّوْبَ فَهُوَ هِبَةٌ.
بعض لوگوں نے کہا کہ لڑکی عاریتاً ہو گی اور اگر یہ کہا کہ میں نے تمہیں یہ کپڑا پہننے کے لیے دیا تو کپڑا ہبہ سمجھا جائے گا۔
حدیث نمبر: 2635
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هاجر إبراهيم بسارة، فاعطوها آجر، فرجعت، فقالت: اشعرت ان الله كتب الكافر، واخدم وليدة". وقال ابن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فاخدمها هاجر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ بِسَارَةَ، فَأَعْطَوْهَا آجَرَ، فَرَجَعَتْ، فَقَالَتْ: أَشَعَرْتَ أَنَّ اللهَ كَتَبَ الْكَافِرَ، وَأَخْدَمَ وَلِيدَةً". وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم علیہ السلام نے سارہ علیہا السلام کے ساتھ ہجرت کی تو انہیں بادشاہ نے آجر کو (یعنی ہاجرہ علیہا السلام کو) عطیہ میں دے دیا۔ پھر وہ واپس ہوئیں اور ابراہیم علیہ السلام سے کہا، دیکھا آپ نے اللہ تعالیٰ نے کافر کو کس طرح ذلیل کیا اور ایک لڑکی خدمت کے لیے بھی دے دی۔ ابن سیرین نے کہا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ بادشاہ نے ہاجرہ کو ان کی خدمت کے لیے دے دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The Prophet Abraham migrated with Sarah. The people (of the town where they migrated) gave her Ajar (i.e. Hajar). Sarah returned and said to Abraham, "Do you know that Allah has humiliated that pagan and he has given a slave-girl for my service?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 803


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
37. بَابُ إِذَا حَمَلَ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ فَهْوَ كَالْعُمْرَى وَالصَّدَقَةِ:
37. باب: جب کوئی کسی شخص کو گھوڑا سواری کے لیے ہدیہ کر دے تو وہ عمریٰ اور صدقہ کی طرح ہوتا ہے (کہ اسے واپس نہیں لیا جا سکتا)۔
(37) Chapter. If somebody gives another person a horse (as a gift) then the rule is the same as that concerning the Umra or Sadaqa (i.e., the giver has no right to claim restitution).
حدیث نمبر: Q2636
Save to word اعراب English
(مرفوع) وقال بعض الناس له ان يرجع فيها.(مرفوع) وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا.
‏‏‏‏ لیکن بعض لوگوں نے کہا ہے کہ وہ واپس لیا جا سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2636
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، اخبرنا سفيان، قال: سمعت مالكا يسال زيد بن اسلم، قال: سمعت ابي، يقول، قال عمر رضي الله عنه: حملت على فرس في سبيل الله، فرايته يباع، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تشتره، ولا تعد في صدقتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ، قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَشْتَرِهِ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، کہا کہ میں نے مالک سے سنا، انہوں نے زید بن اسلم سے پوچھا تھا تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ایک شخص کو دے دیا تھا، پھر میں نے دیکھا کہ وہ اسے بیچ رہا ہے۔ اس لیے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اسے واپس میں ہی خرید لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس گھوڑے کو نہ خرید۔ اپنا دیا ہوا صدقہ واپس نہ لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Umar bin Al-Khattab: Once I gave a horse (for riding) in Allah's Cause. Later I saw it being sold. I asked Allah's Apostle (whether I could buy it). He said, "Don't buy it, for you should not get back what you have given in charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 804


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    5    6    7    8    9    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.