صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
35. بَابُ فَضْلِ الْمَنِيحَةِ:
باب: تحفہ «منيحة» کی فضیلت کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 2631
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍورَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْبَعُونَ خَصْلَةً أَعْلَاهُنَّ مَنِيحَةُ الْعَنْزِ مَا مِنْ عَامِلٍ يَعْمَلُ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا رَجَاءَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ". قَالَ حَسَّانُ: فَعَدَدْنَا مَا دُونَ مَنِيحَةِ الْعَنْزِ مِنْ رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِمَاطَةِ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ وَنَحْوِهِ، فَمَا اسْتَطَعْنَا أَنْ نَبْلُغَ خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا حسان بن عطیہ سے، ان سے ابوکبشہ سلولی نے اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، چالیس خصلتیں جن میں سب سے اعلیٰ و ارفع۔ دودھ دینے والی بکری کا ہدیہ کرنا ہے۔ ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے ایک خصلت پر بھی عامل ہو گا ثواب کی نیت سے اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کرے گا۔ حسان نے کہا کہ دودھ دینے والی بکری کے ہدیہ کو چھوڑ کر ہم نے سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کا جواب دینا اور تکلیف دینے والی چیز کو راستے سے ہٹا دینے وغیرہ کا شمار کیا، تو سب پندرہ خصلتیں بھی ہم شمار نہ کر سکے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2631 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2631
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺ نے ان خصلتوں کو کسی مصلحت سے مبہم رکھا۔
شاید یہ غرض ہو کہ ان کے سوا اور دوسری نیک خصلتوں میں لوگ سستی نہ کرنے لگیں۔
مترجم کہتا ہے کہ ایسی عمدہ خصلتیں جن پر جنت کا وعدہ کیاگیا ہے۔
متفرق احادیث میں چالیس بلکہ زیادہ بھی مذکور موجود ہیں۔
یہ امر دیگر ہے کہ حضرت حسان بن عطیہ کو ان سب کا مجموعی طور پر علم نہ ہوسکا۔
تفصیل مزید کے لیے کتاب شعب الایمان امام بیہقی ؒ کا مطالعہ مفید ہوگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2631
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2631
حدیث حاشیہ:
حدیث کے مطابق ان چالیس نیکیوں میں سے افضل نیکی دودھ والی بکری کا عطیہ ہے۔
ان نیکیوں کے شرف قبولیت کے لیے دو شرطیں ہیں:
٭ ان کو بجا لاتے ہوئے ثواب کی امید رکھی جائے۔
٭ اللہ کے وعدے کو سچا مان کر عمل کیا جائے۔
ان دو شرطوں کے ساتھ عمل کرنے پر اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔
رسول اللہ ﷺ باقی خصلتوں کو جانتے تھے لیکن شاید آپ نے اس غرض سے انہیں مبہم رکھا کہ لوگ خیر اور بھلائی کے دوسرے کاموں میں سستی نہ کریں۔
ایسی عمدہ خصلتیں جن پر جنت کا وعدہ کیا گیا ہے، وہ متفرق احادیث میں چالیس سے بھی زیادہ بیان ہوئی ہیں۔
تفصیل کے لیے امام بیہقی ؒ کی کتاب "شعب الایمان" کا مطالعہ مفید رہے گا۔
یہ ممکن ہے کہ حضرت حسان بن عطیہ کو ان سب خصلتوں کا مجموعی طور پر علم نہ ہو سکا ہو۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2631
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1683
´عطیہ دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس خصلتیں ہیں ان میں سب سے بہتر خصلت بکری کا عطیہ دینا ہے، جو کوئی بھی ان میں سے کسی (خصلت نیک کام) کو ثواب کی امید سے اور (اللہ کی طرف سے) اپنے سے کئے ہوئے وعدے کو سچ سمجھ کر کرے گا اللہ اسے اس کی وجہ سے جنت میں داخل کرے گا۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حسان کہتے ہیں: ہم نے بکری عطیہ دینے کے علاوہ بقیہ خصلتوں اعمال صالحہ کو گنا جیسے سلام کا جواب دینا، چھینک کا جواب دینا اور راستے سے کوئی بھی تکلیف دہ چیز ہٹا دینا وغیرہ تو ہم پندرہ خصلتوں تک بھی نہیں پہنچ سکے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1683]
1683. اردو حاشیہ:
➊ (المنیحۃ) یا (المنحۃ) اس جانور یا چیز کو کہاجاتا ہے۔ جو کسی کو بطورعطیہ دی جائے۔ اس کی دو صورتیں ہیں پہلی یہ کہ وہ جانور یا چیز کلی طور پر کسی کو دے دینا اور خود اس کی ملکیت سے دستبردار ہوجانادوسری چیز یہ ہے کہ وہ چیز اپنی ہی ملکیت میں رکھنا۔ اور عارضی طور پرکسی کو افادے کےلئے دے دینا۔اور پھر بعد میں واپس لے لینا۔عطیے(منحۃ) کی یہ دونوں صورتیں جائز ہیں۔اسی سے (منحۃ الورق) ہے۔ چاندی یعنی روپیہ پیسہ بطور قرض دینا۔(منحۃ اللبن)دودھ ہدیہ کرنا۔۔۔یعنی اونٹنی بکری یا گائے بھینس دودھ کے دنوں میں استفادے کےلئے دے دینا بڑی فضیلت کاکام ہے۔ ایسے ہی پھل کے دنوں میں کوئی پھلدار درخت کسی ضرورت مند کو دے دینا یا کاشت کےلئے زمین دے دینا۔استفادے کے بعد یہ چیز اصل مالک کو لوٹ آتی ہے۔
➋ حدیث میں مذکور خصائل کے علاوہ ایمان کی شاخیں۔جمعہ کےروز ساعت قبولیت اور لیلۃ القدر وغیرہ کو مخفی رکھا گیا ہے۔ حکمت یہ ہے کہ مسلمان ان کی طلب وتلاش میں زیادہ سے زیادہ کوشش کرتے رہیں۔کہیں ان مخصوص اعمال ہی میں محصور ہوکر نہ رہ جایئں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1683