ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے عباد بن عبداللہ نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس صرف وہی مال ہے جو (میرے شوہر) زبیر نے میرے پاس رکھا ہوا ہے تو کیا میں اس میں سے صدقہ کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”صدقہ کرو، جوڑ کے نہ رکھو، کہیں تم سے بھی۔ (اللہ کی طرف سے نہ) روک لیا جائے۔“
Narrated Asma: Once I said, "O Allah's Apostle! I have no property except what has been given to me by Az-Zubair (i.e. her husband). May I give in charity?" The Prophet said, "Give in charity and do not withhold it; otherwise Allah will withhold it back from you . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 763
ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”خرچ کیا کر، گنا نہ کر، تاکہ تمہیں بھی گن کے نہ ملے اور جوڑ کے نہ رکھو، تاکہ تم سے بھی اللہ تعالیٰ (اپنی نعمتوں کو) نہ چھپا لے۔“
Narrated Asma: Allah's Apostle said, "Give (in charity) and do not give reluctantly lest Allah should give you in a limited amount; and do not withhold your money lest Allah should withhold it from you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 764
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، عن الليث، عن يزيد، عن بكير، عن كريب مولى ابن عباس، ان ميمونة بنت الحارث رضي الله عنها،" اخبرته انها اعتقت وليدة، ولم تستاذن النبي صلى الله عليه وسلم، فلما كان يومها الذي يدور عليها فيه، قالت: اشعرت يا رسول الله اني اعتقت وليدتي، قال: اوفعلت؟ قالت: نعم، قال: اما إنك لو اعطيتها اخوالك كان اعظم لاجرك". وقال بكر بن مضر: عن عمرو، عن بكير، عن كريب، إن ميمونة اعتقت.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً، وَلَمْ تَسْتَأْذِنْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُهَا الَّذِي يَدُورُ عَلَيْهَا فِيهِ، قَالَتْ: أَشَعَرْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنِّي أَعْتَقْتُ وَلِيدَتِي، قَالَ: أَوَفَعَلْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا إِنَّكِ لَوْ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ". وَقَالَ بَكْرُ بْنُ مُضَرَ: عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، إِنَّ مَيْمُونَةَ أَعْتَقَتْ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے بکیر نے، ان سے ابن عباس کے غلام کریب نے اور انہیں (ام المؤمنین) میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے ایک لونڈی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیے بغیر آزاد کر دی۔ پھر جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باری آپ کے گھر آنے کی تھی، انہوں نے خدمت نبوی میں عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو معلوم بھی ہوا، میں نے ایک لونڈی آزاد کر دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا تم نے آزاد کر دیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں! فرمایا کہ اگر اس کے بجائے تم نے اپنے ننھیال والوں کو دی ہوتی تو تمہیں اس سے بھی زیادہ ثواب ملتا۔ اس حدیث کو بکیر بن مضر نے عمرو بن حارث سے، انہوں نے بکیر سے، انہوں نے کریب سے روایت کیا کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی آزاد کر دی۔ اخیر تک۔
Narrated Kuraib: the freed slave of Ibn `Abbas, that Maimuna bint Al-Harith told him that she manumitted a slave-girl without taking the permission of the Prophet. On the day when it was her turn to be with the Prophet, she said, "Do you know, O Allah's Apostle, that I have manumitted my slave-girl?" He said, "Have you really?" She replied in the affirmative. He said, "You would have got more reward if you had given her (i.e. the slave-girl) to one of your maternal uncles."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 765
(مرفوع) حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اراد سفرا اقرع بين نسائه، فايتهن خرج سهمها خرج بها معه، وكان يقسم لكل امراة منهن يومها وليلتها، غير ان سودة بنت زمعة وهبت يومها وليلتها لعائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تبتغي بذلك رضا رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ، وَكَانَ يَقْسِمُ لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَبْتَغِي بِذَلِكَ رِضَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی زہری سے، وہ عروہ سے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کے لیے قرعہ اندازی کرتے اور جن کا قرعہ نکل آتا انہیں کو اپنے ساتھ لے جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی طریقہ تھا کہ اپنی تمام ازواج کے لیے ایک ایک دن اور رات کی باری مقرر کر دی تھی، البتہ (آخر میں) سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی تھی، اس سے ان کا مقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا حاصل کرنی تھی۔
Narrated Aisha: Whenever Allah's Apostle wanted to go on a journey, he would draw lots as to which of his wives would accompany him. He would take her whose name came out. He used to fix for each of them a day and a night. But Sauda bint Zam`a gave up her (turn) day and night to `Aisha, the wife of the Prophet in order to seek the pleasure of Allah's Apostle (by that action).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 766
(مرفوع) وقال بكر: عن عمرو، عن بكير، عن كريب مولى ابن عباس، إن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اعتقت وليدة لها، فقال لها: ولو وصلت بعض اخوالك كان اعظم لاجرك".(مرفوع) وَقَالَ بَكْرٌ: عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، إِنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً لَهَا، فَقَالَ لَهَا: وَلَوْ وَصَلْتِ بَعْضَ أَخْوَالِكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ".
اور بکر بن مضر نے عمرو بن حارث سے، انہوں نے بکیر سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب سے (بیان کیا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی ایک لونڈی آزاد کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ”اگر وہ تمہارے ننھیال والوں کو دی جاتی تو تمہیں زیادہ ثواب ملتا۔“
Narrated Maimuna, the wife of the Prophet (saws) that she manumitted her slave-girl and the Prophet (saws) said to her, "You would have got more reward if you had given the slave-girl to one of your maternal uncles."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 767
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ابوعمران جونی سے، ان سے بنو تیم بن مرہ کے ایک صاحب طلحہ بن عبداللہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میری دو پڑوسی ہیں، تو مجھے کس کے گھر ہدیہ بھیجنا چاہئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس کا دروازہ تم سے قریب ہو۔“
Narrated Aisha: I said, "O Allah's Apostle! I have two neighbors; which of them should I give a gift to?" The Prophet said, "(Give) to the one whose door is nearer to you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 767
وقال عمر بن عبد العزيز: كانت الهدية في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم هدية، واليوم رشوة.وَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ: كَانَتِ الْهَدِيَّةُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً، وَالْيَوْمَ رِشْوَةٌ.
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا کہ ہدیہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہدیہ تھا، لیکن آج کل تو رشوت ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عبد الله بن عباس رضي الله عنهما اخبره، انه سمع الصعب بن جثامة الليثي، وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، يخبر انه اهدى لرسول الله صلى الله عليه وسلم حمار وحش وهو بالابواء او بودان وهو محرم فرده، قال: صعب، فلما عرف في وجهي رده هديتي، قال:" ليس بنا رد عليك، ولكنا حرم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيَّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُخْبِرُ أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّهُ، قَالَ: صَعْبٌ، فَلَمَّا عَرَفَ فِي وَجْهِي رَدَّهُ هَدِيَّتِي، قَالَ:" لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ، وَلَكِنَّا حُرُمٌ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ انہوں نے صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے تھے۔ ان کا بیان تھا کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک گورخر ہدیہ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مقام ابواء یا مقام ودان میں تھے اور محرم تھے۔ آپ نے وہ گورخر واپس کر دیا۔ صعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر (ناراضی کا اثر) ہدیہ کی واپسی کی وجہ سے دیکھا، تو فرمایا ”ہدیہ واپس کرنا مناسب تو نہ تھا لیکن بات یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔“
Narrated `Abdullah bin `Abbas: That he heard As-Sa'b bin Jath-thama Al-Laithi, who was one of the companions of the Prophet, saying that he gave the meat of an onager to Allah's Apostle while he was at a place called Al-Abwa' or Waddan, and was in a state of Ihram. The Prophet did not accept it. When the Prophet saw the signs of sorrow on As-Sa'b's face because of not accepting his present, he said (to him), "We are not returning your present, but we are in the state of Ihram." (See Hadith No. 747)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 768
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن ابي حميد الساعدي رضي الله عنه، قال:"استعمل النبي صلى الله عليه وسلم رجلا من الازد يقال له ابن الاتبية على الصدقة، فلما قدم قال: هذا لكم، وهذا اهدي لي، قال: فهلا جلس في بيت ابيه او بيت امه، فينظر يهدى له ام لا، والذي نفسي بيده لا ياخذ احد منه شيئا إلا جاء به يوم القيامة يحمله على رقبته، إن كان بعيرا له رغاء او بقرة لها خوار او شاة تيعر، ثم رفع بيده حتى راينا عفرة إبطيه، اللهم هل بلغت، اللهم هل بلغت ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الْأُتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ: هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، قَالَ: فَهَلَّا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ بَيْتِ أُمِّهِ، فَيَنْظُرَ يُهْدَى لَهُ أَمْ لَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ، ثُمَّ رَفَعَ بِيَدِهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبْطَيْهِ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثًا".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، زہری سے، وہ عروہ بن زبیر سے، وہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے کہ قبیلہ ازد کے ایک صحابی کو جنہیں ابن اتبیہ کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ وصول کرنے کے لیے عامل بنایا۔ پھر جب وہ واپس آئے تو کہا کہ یہ تم لوگوں کا ہے (یعنی بیت المال کا) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اپنے والد یا اپنی والدہ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا۔ دیکھتا وہاں بھی انہیں ہدیہ ملتا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اس (مال زکوٰۃ) میں سے اگر کوئی شخص کچھ بھی (ناجائز) لے لے گا تو قیامت کے دن اسے وہ اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا۔ اگر اونٹ ہے تو وہ اپنی آواز نکالتا ہوا آئے گا، گائے ہے تو وہ اپنی اور اگر بکری ہے تو وہ اپنی آواز نکالتی ہو گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغل مبارک کی سفیدی بھی دیکھ لی (اور فرمایا) اے اللہ! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا۔ اے اللہ! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا۔ تین مرتبہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا)۔
Narrated Abu Humaid Al-Sa`idi: The Prophet appointed a man from the tribe of Al-Azd, called Ibn 'Utbiyya for collecting the Zakat. When he returned he said, "This (i.e. the Zakat) is for you and this has been given to my as a present." The Prophet said, "Why hadn't he stayed in his father's or mother's house to see whether he would be given presents or not? By Him in Whose Hands my life is, whoever takes something from the resources of the Zakat (unlawfully) will be carrying it on his neck on the Day of Resurrection; if it be a camel, it will be grunting; if a cow, it will be mooing; and if a sheep, it will be bleating." The Prophet then raised his hands till we saw the whiteness of his armpits, and he said thrice, "O Allah! Haven't I conveyed Your Message (to them)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 769
18. باب: اگر ہبہ یا ہبہ کا وعدہ کر کے کوئی مر جائے اور وہ چیز موہوب لہ (جس کو ہبہ کی گئی اس) کو نہ پہنچی ہو۔
(18) Chapter. If somebody gives somebody else a present, or promises to give him a present, and one of them dies before the gift reaches the other person.
وقال عبيدة: إن مات وكانت فصلت الهدية والمهدى له حي فهي لورثته، وإن لم تكن فصلت فهي لورثة الذي اهدى، وقال الحسن: ايهما مات قبل فهي لورثة المهدى له إذا قبضها الرسول.وَقَالَ عَبِيدَةُ: إِنْ مَاتَ وَكَانَتْ فُصِلَتِ الْهَدِيَّةُ وَالْمُهْدَى لَهُ حَيٌّ فَهِيَ لِوَرَثَتِهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فُصِلَتْ فَهِيَ لِوَرَثَةِ الَّذِي أَهْدَى، وَقَالَ الْحَسَنُ: أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ فَهِيَ لِوَرَثَةِ الْمُهْدَى لَهُ إِذَا قَبَضَهَا الرَّسُولُ.
اور عبیدہ بن عمر سلمانی نے کہا اگر ہبہ کرنے والا مر جائے اور موہوب پر موہوب لہ کا قبضہ ہو گیا، وہ زندہ ہو پھر مر جائے تو وہ موہوب لہ کے وارثوں کا ہو گا اور اگر موہوب لہ کا قبضہ ہونے سے پیشتر واہب مر جائے تو وہ واہب کے وارثوں کو ملے گا۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ فریقین میں سے خواہ کسی کا بھی پہلے انتقال ہو جائے، ہبہ موہوب لہ کے ورثاء کو ملے گا۔ جب موہوب لہ کا وکیل اس پر قبضہ کر چکا ہو۔