صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
15. بَابُ هِبَةِ الْمَرْأَةِ لِغَيْرِ زَوْجِهَا:
15. باب: اگر عورت اپنے خاوند کے سوا اور کسی کو کچھ ہبہ کرے۔
(15) Chapter. It is permissible for a women to giving gifts to somebody other than her husband.
حدیث نمبر: 2592
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، عن الليث، عن يزيد، عن بكير، عن كريب مولى ابن عباس، ان ميمونة بنت الحارث رضي الله عنها،" اخبرته انها اعتقت وليدة، ولم تستاذن النبي صلى الله عليه وسلم، فلما كان يومها الذي يدور عليها فيه، قالت: اشعرت يا رسول الله اني اعتقت وليدتي، قال: اوفعلت؟ قالت: نعم، قال: اما إنك لو اعطيتها اخوالك كان اعظم لاجرك". وقال بكر بن مضر: عن عمرو، عن بكير، عن كريب، إن ميمونة اعتقت.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً، وَلَمْ تَسْتَأْذِنْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُهَا الَّذِي يَدُورُ عَلَيْهَا فِيهِ، قَالَتْ: أَشَعَرْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنِّي أَعْتَقْتُ وَلِيدَتِي، قَالَ: أَوَفَعَلْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا إِنَّكِ لَوْ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ". وَقَالَ بَكْرُ بْنُ مُضَرَ: عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، إِنَّ مَيْمُونَةَ أَعْتَقَتْ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے بکیر نے، ان سے ابن عباس کے غلام کریب نے اور انہیں (ام المؤمنین) میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے ایک لونڈی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیے بغیر آزاد کر دی۔ پھر جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باری آپ کے گھر آنے کی تھی، انہوں نے خدمت نبوی میں عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو معلوم بھی ہوا، میں نے ایک لونڈی آزاد کر دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اچھا تم نے آزاد کر دیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں! فرمایا کہ اگر اس کے بجائے تم نے اپنے ننھیال والوں کو دی ہوتی تو تمہیں اس سے بھی زیادہ ثواب ملتا۔ اس حدیث کو بکیر بن مضر نے عمرو بن حارث سے، انہوں نے بکیر سے، انہوں نے کریب سے روایت کیا کہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی آزاد کر دی۔ اخیر تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Kuraib: the freed slave of Ibn `Abbas, that Maimuna bint Al-Harith told him that she manumitted a slave-girl without taking the permission of the Prophet. On the day when it was her turn to be with the Prophet, she said, "Do you know, O Allah's Apostle, that I have manumitted my slave-girl?" He said, "Have you really?" She replied in the affirmative. He said, "You would have got more reward if you had given her (i.e. the slave-girl) to one of your maternal uncles."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 765


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري2592ميمونة بنت الحارثلو أعطيتها أخوالك كان أعظم لأجرك
   صحيح مسلم2317ميمونة بنت الحارثلو أعطيتها أخوالك كان أعظم لأجرك
   سنن أبي داود1690ميمونة بنت الحارثلو كنت أعطيتها أخوالك كان أعظم لأجرك

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2592 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2592  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے دو چیزیں ثابت ہوتی ہیں:
ایک تو رسول اللہ ﷺ کی عدم موجودگی میں لونڈی آزاد کرنا، امام بخاری ؒ کا یہی مقصود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے باطل قرار نہیں دیا بلکہ اسے برقرار رکھتے ہوئے ایک بہتر کام کی طرف رہنمائی کی ہے اور دوسری صلہ رحمی کرنا کیونکہ آپ نے فرمایا:
صلہ رحمی کا ثواب اسے آزاد کرنے سے زیادہ ہوتا۔
اس مقام پر ہدیہ نہیں صلہ رحمی ہے۔
حدیث میں ہے:
مسکین پر صدقہ کرنا تو صرف صدقہ ہے لیکن رشتے دار کے ساتھ دست تعاون بڑھانا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔
(فتح الباري: 269/5، و سنن النسائي، الزکاة، حدیث: 2583) (2)
دراصل امام بخاری ؒ ایک حدیث کے ناقابل استدلال ہونے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ خاوند کی اجازت کے بغیر بیوی کا عطیہ نافذ نہیں ہو گا۔
(سنن أبي داود، البیوع، حدیث: 3547)
امام مالک نے ان دونوں احادیث میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ ایک تہائی سے کم اجازت کے بغیر ہبہ کر سکتی ہے لیکن اس سے زیادہ اگر ہبہ کرنا ہو تو خاوند سے اجازت لینا ہو گی۔
(فتح الباري: 268/5) (3)
امام بخاری ؒ نے حدیث میمونہ کے بعد جو تعلیق ذکر کی ہے اس کے دو مقاصد ہیں:
محمد بن اسحاق جب یہ روایت بکیر سے بیان کرتے ہیں تو بکیر عن سلیمان بن یسار کے طریق کا ذکر کرتے ہیں جبکہ مذکورہ روایت میں یزید جب بکیر سے بیان کرتے ہیں تو "بکیر عن کریب" بیان کرتے ہیں۔
امام بخاری ؒ بتانا چاہتے ہیں کہ عمرو بھی یزید کی متابعت کرتے ہوئے اسے بکیر عن کریب ہی بیان کرتے ہیں اور یہی صحیح ہے۔
دوسری بات یہ ذکر کی کہ عمرو بیان کرتے ہیں تو مرسل ذکر کرتے ہیں، یعنی ان کی روایت میں کریب کا انداز یوں ہے کہ انہوں نے خود واقعے کا مشاہدہ کیا۔
(فتح الباري: 270/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2592   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2317  
حضرت میمونہ بنت الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک لونڈی آزاد کی۔ اور اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپﷺ نے فرمایا: اگر تم اسے اپنے ماموؤں کو دیتیں تو تمہیں اجر زیادہ ملتا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2317]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
باپ کے رشتہ داروں کی طرح ماں کے رشتہ دار اور اس کے بھائی بھی انسان کے رشتے دار ہیں اور ان کو دینا بھی اجرو ثواب میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔
اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا عورت اپنا مال خاوند کو بتائے بغیر بھی خرچ کر سکتی ہے اگرچہ بہتر یہ ہے کہ اس کو اعتماد میں لے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2317   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.