(مرفوع) وقال بكر: عن عمرو، عن بكير، عن كريب مولى ابن عباس، إن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اعتقت وليدة لها، فقال لها: ولو وصلت بعض اخوالك كان اعظم لاجرك".(مرفوع) وَقَالَ بَكْرٌ: عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، إِنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً لَهَا، فَقَالَ لَهَا: وَلَوْ وَصَلْتِ بَعْضَ أَخْوَالِكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ".
اور بکر بن مضر نے عمرو بن حارث سے، انہوں نے بکیر سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب سے (بیان کیا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی ایک لونڈی آزاد کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ”اگر وہ تمہارے ننھیال والوں کو دی جاتی تو تمہیں زیادہ ثواب ملتا۔“
Narrated Maimuna, the wife of the Prophet (saws) that she manumitted her slave-girl and the Prophet (saws) said to her, "You would have got more reward if you had given the slave-girl to one of your maternal uncles."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 767
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2594
حدیث حاشیہ: معلوم ہوا کہ تحائف کے اولین حقدار عزیز و اقرباء اور رشتہ دار ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2594
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2594
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تحائف کے اولین حق دار عزیز و اقارب اور رشتہ دار ہیں، نیز اگر کوئی رشتے دار محتاج ہو تو غلام آزاد کرنے کی بجائے انہیں بطور عطیہ دینے میں زیادہ فضیلت ہے، چنانچہ سنن کبریٰ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بہتر ہوتا اگر تم اپنے بھائی کی بیٹی جو بکریاں چراتی ہے اس کا بوجھ ہلکا کرتی۔ “ یعنی یہ لونڈی آزاد کرنے کے بجائے اپنے بھائی کو دے دیتیں تاکہ وہ ان کی خدمت کرتی۔ (فتح الباري: 269/5، والسنن الکبریٰ للنسائي: 181/1)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2594