-" يخرج من النار من كان في قلبه مثقال ذرة من الإيمان".-" يخرج من النار من كان في قلبه مثقال ذرة من الإيمان".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”جس کے دل میں ذرا برابر ایمان ہوا اسے بھی (بالآخر) جہنم سے نکال لیا جائے گا۔“
-" من يدخل الجنة ينعم لا يباس لا تبلى ثيابه ولا يفنى شبابه".-" من يدخل الجنة ينعم لا يبأس لا تبلى ثيابه ولا يفنى شبابه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو جنت میں داخل ہو گا، وہ (ہمیشہ) خوشحال رہے گا، کبھی بدحال نہیں ہو گا، اس کے کپڑے بوسیدہ نہیں ہوں گے اور اس کی جوانی ماند نہیں پڑے گی۔“
-" موضع سوط احدكم في الجنة خير من الدنيا وما فيها، وقرا: * (فمن زحزح عن النار وادخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور) *".-" موضع سوط أحدكم في الجنة خير من الدنيا وما فيها، وقرأ: * (فمن زحزح عن النار وأدخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور) *".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک کوڑے کی جگہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔“ پھر آپ نے یہ آیت تلاووت فرمائی: «فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ» پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے، بیشک وہ کامیاب ہو گیا اور دنیوی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے۔ (۳-آل عمران:۱۸۵)“
-" يدخل اهل الجنة الجنة، فيبقى منها ما شاء الله عز وجل، فينشئ الله تعالى لها ـ يعني خلقا ـ حتى يملاها".-" يدخل أهل الجنة الجنة، فيبقى منها ما شاء الله عز وجل، فينشئ الله تعالى لها ـ يعني خلقا ـ حتى يملأها".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی لوگ جنت میں داخل ہو جائیں گے اور جب تک اللہ چاہے گا وہ وہاں ٹہریں گے۔ ( ابھی تک جنت کے بعض مقامات خالی ہوں گے، اس لیے) اللہ تعالیٰ نئی مخلوق پیدا کر کے ان کو بھر دے گا۔“
-" اترضون ان تكونوا ربع اهل الجنة؟ قلنا: نعم، فقال: اترضون ان تكونوا ثلث اهل الجنة؟ فقلنا: نعم، فقال: اترضون ان تكونوا شطر اهل الجنة؟ قلنا: نعم، قال: والذي نفس محمد بيده إني لارجو ان تكونوا نصف اهل الجنة، وذلك ان الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة وما انتم في اهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الاسود او كالشعرة السوداء في جلد الثور الاحمر".-" أترضون أن تكونوا ربع أهل الجنة؟ قلنا: نعم، فقال: أترضون أن تكونوا ثلث أهل الجنة؟ فقلنا: نعم، فقال: أترضون أن تكونوا شطر أهل الجنة؟ قلنا: نعم، قال: والذي نفس محمد بيده إني لأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة، وذلك أن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة وما أنتم في أهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الأسود أو كالشعرة السوداء في جلد الثور الأحمر".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خیمے میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس بات پہ راضی ہو کہ تمہیں جنت کا چوتھائی حصہ مل جائے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جنت کے تیسرے حصے پر راضی ہو جاؤ گے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس بات پر راضی ہو جاؤ گے کہ تمہیں جنت کا نصف حصہ مل جائے؟“ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! مجھے امید ہے کہ تمہیں جنت کا نصف حصہ ملے گا، (اتنا وسیع حصہ ملنے کی) وجہ یہ ہے کہ جنت میں صرف مسلمان داخل ہوں گے اور تم میں شرک کرنے والے لوگوں کا تناسب اتنا ہی ہے جتنا کہ کالے رنگ کے بیل کی جلد میں سفید بال یا سرخ رنگ کے بیل کی جلد میں کالے بال کا ہوتا ہے۔
- (إن اهل الجنة ياكلون فيها ويشربون، ولا يتفلون، ولا يبولون، ولا يتغوطون، ولا يمتخطون. قالوا: فما بال الطعام؟! قال: جشاء، ورشح كرشح المسك، يلهمون التسبيح والتحميد، كما يلهمون النفس).- (إنّ أهل الجنة يأكلون فيها ويشربون، ولا يتفلون، ولا يبولون، ولا يتغوطون، ولا يمتخطون. قالوا: فما بال الطعام؟! قال: جُشاءٌ، ورشح كرشح المسك، يُلهمون التسبيح والتحميد، كما يلهمون النفس).
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”بیشک جنتی لوگ (قسما قسم کے ماکولات) کھائیں گے اور (نوع بنوع مشروبات) پئیں گے، لیکن وہ نہ تھوکیں گے، نہ پیشاب کریں گے، نہ پائخانہ کریں گے۔ نہ ناک سنکیں گے۔“ صحابہ نے عرض کیا: کھانے کا کیا بنے گا (یعنی وہ کیسے ہضم ہو گا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس ایک ڈکار ہو گا (یعنی ڈکار سے کھانا ہضم ہو جائے گا)، ان کے پسینے کی (خوشبو) کستوری کی مانند ہو گی اور ان کے اندر (اللہ تعالیٰ کی) تسبیح و تکبیر ( کا ورد) سانس کی طرح ڈال دیا جائے گا۔“
- (إن اول زمرة يدخلون الجنة: على صورة القمر ليلة البدر، والذين يلونهم: على اشد كوكب دري في السماء إضاءة؛ لا يبولون، ولا يتغوطون، ولا يمتخطون، ولا يتفلون، امشاطهم الذهب، ورشحهم المسك، ومجامرهم الالوة، وازواجهم الحور العين، اخلاقهم على خلق رجل واحد، على صورة ابيهم آدم؛ ستون ذراعا في السماء).- (إنّ أول زمرة يدخلون الجنة: على صورة القمر ليلة البدر، والذين يلونهم: على أشدّ كوكب دري في السّماء إضاءةً؛ لا يبولون، ولا يتغوّطون، ولا يمتخطون، ولا يتفلون، أمشاطهم الذهب، ورشحُهم المسكُ، ومجامرهم الألوّة، وأزواجهم الحور العين، أخلاقُهم على خلق رجل واحد، على صورة أبيهم آدم؛ ستون ذراعاً في السماء).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلا طائفہ جو جنت میں داخل ہو گا، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح (چمکتے) ہوں گے۔ پھر ان کے بعد داخل ہونے والوں کے چہرے، آسمان پر سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوں گے، وہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، وہ تھوکیں گے نہ ناک سنکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی، ان کا پسینہ کستوری (کی طرح خوشبودار) ہو گا اور ان کی انگیٹھیوں میں (جلانے کے لیے) خوشبودار لکڑی ہو گی، ان کی بیویاں موٹی آنکھوں والی حوریں ہوں گی، سب (جنتی لوگ) ایک ہی آدمی کی ساخت پر اپنے باپ آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ہوں گے، بلندی (قد) میں وہ ساٹھ (۶۰) ہاتھ ہوں گے (جیسے سیدنا آدم علیہ السلام تھے)۔
- (إن ادخلت الجنة اتيت بفرس من ياقوتة له جناحان، فحملت عليه ثم طار بك حيث شئت).- (إن أدخلت الجنة أتيت بفرس من ياقوتة له جناحان، فحملت عليه ثم طار بك حيث شئت).
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں گھوڑے پسند کرتا ہوں، کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تجھے جنت میں داخل کر دیا جائے گا تو تیرے پاس یاقوت کا گھوڑا لایا جائے گا، اس کے دو پر ہوں گے، تجھے اس پر سوار کیا جائے گا اور جہاں تو چاہے گا وہ پرواز کر کے تجھے وہیں لے جائے گا۔“
-" إن الله ليرفع ذرية المؤمن إليه في درجته وإن كانوا دونه في العمل، لتقر بهم عينه، ثم قرا: * (والذين آمنوا واتبعتهم ذريتهم بإيمان) * (¬1) الآية، ثم قال: وما نقصنا الآباء بما اعطينا البنين".-" إن الله ليرفع ذرية المؤمن إليه في درجته وإن كانوا دونه في العمل، لتقر بهم عينه، ثم قرأ: * (والذين آمنوا واتبعتهم ذريتهم بإيمان) * (¬1) الآية، ثم قال: وما نقصنا الآباء بما أعطينا البنين".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ مومن کو خوش کرنے کے لیے اس کی اولاد کو جنت میں اس کے درجے تک پہنچا دے گا، اگرچہ ان کے عمل (اس درجہ سے) کم ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: «وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيمَانٍ» اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی (۵۲-الطور:۲۱) اور پھر فرمایا: ”ہم نے بیٹوں کو انعامات سے نواز کر ان کے آباء کی نعمتوں میں کوئی کمی نہیں کی۔“