-" كل اهل النار يرى مقعده من الجنة، فيقول: لو ان الله هداني، فيكون عليهم حسرة، وكل اهل الجنة يرى مقعده من النار، فيقول: لولا ان الله هداني، فيكون له شكرا، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم: * (ان تقول نفس يا حسرتا على ما فرطت في جنب الله) * (¬1)".-" كل أهل النار يرى مقعده من الجنة، فيقول: لو أن الله هداني، فيكون عليهم حسرة، وكل أهل الجنة يرى مقعده من النار، فيقول: لولا أن الله هداني، فيكون له شكرا، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم: * (أن تقول نفس يا حسرتا على ما فرطت في جنب الله) * (¬1)".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر جہنمی جنت میں اپنا ٹھکانہ دیکھ کر کہے گا: ہائے کاش! اگر اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی ہوتی (تو وہ مقام میرا ٹھکانہ ہوتا)۔ یہ چیز اس کے لیے حسرت و ندامت کا باعث ٹھہرے گی اور ہر جنتی جہنم میں اپنا ٹھکانہ دیکھ کر کہے گا: اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت نہ دی ہوتی ( تو وہ مقام میرا ٹھکانہ ہوتا)۔ یہ چیز اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرنے کا باعث ہو گی۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «أَنْ تَقُولَ نَفْسٌ يَا حَسْرَتَى عَلَى مَا فَرَّطْتُ فِي جَنْبِ اللَّـهِ»(۳۹-الزمر:۵۶)”(ایسا نہ ہو کہ) کوئی شخص کہے: ہائے افسوس! اس بات پر کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حقوق میں کوتاہی کی بلکہ میں تو مذاق اڑانے والوں میں رہا۔“
-" كلكم يدخل الجنة إلا من شرد على الله شراد البعير على اهله".-" كلكم يدخل الجنة إلا من شرد على الله شراد البعير على أهله".
علی بن خالد کہتے ہیں کہ سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ خالد بن یزید بن معاویہ کے پاس سے گزرے، اس نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنے ہوئے انتہائی نرم کلمے کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے ہر کوئی جنت میں داخل ہو گا، ماسوائے اس کے جس نے اللہ تعالیٰ پر اس طرح بغاوت کی، جس طرح اونٹ اپنے مالک پر بدک جاتا ہے۔“
-" والذي نفسي بيده، لتدخلن الجنة كلكم إلا من ابى وشرد على الله كشرود البعير، قالوا: ومن يابى ان يدخل الجنة؟! فقال: من اطاعني دخل الجنة ومن عصاني فقد ابى".-" والذي نفسي بيده، لتدخلن الجنة كلكم إلا من أبى وشرد على الله كشرود البعير، قالوا: ومن يأبى أن يدخل الجنة؟! فقال: من أطاعني دخل الجنة ومن عصاني فقد أبى".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم سارے لوگ جنت میں داخل ہو گے، ماسوائے ان کے جو انکار کر دیتے ہیں اور اونٹ کے بدکنے کی طرح (اللہ اور رسول کی) اطاعت سے بغاوت کر جاتے ہیں۔“ صحابہ نے عرض کی: بھلا جنت میں جانے سے کون انکار کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے (گویا جنت میں داخل ہونے سے) انکار کر دیا۔“
-" لو كان في هذا المسجد مائة [الف] او يزيدون، وفيه رجل من اهل النار فتنفس فاصابهم نفسه لاحترق المسجد ومن فيه".-" لو كان في هذا المسجد مائة [ألف] أو يزيدون، وفيه رجل من أهل النار فتنفس فأصابهم نفسه لاحترق المسجد ومن فيه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس مسجد میں ایک لاکھ یا زائد افراد بیٹھے ہوئے ہوں اور ان میں ایک جہنمی آدمی سانس لے لے، تو اس کے اثر سے مسجد تمام لوگوں سمیت جل جائے گی۔“
-" ما استجار عبد من النار سبع مرات في يوم إلا قالت النار: يا رب إن عبدك فلانا قد استجارك مني فاجره، ولا يسال الله عبد الجنة في يوم سبع مرات إلا قالت الجنة: يا رب! إن عبدك فلانا سالني فادخله الجنة".-" ما استجار عبد من النار سبع مرات في يوم إلا قالت النار: يا رب إن عبدك فلانا قد استجارك مني فأجره، ولا يسأل الله عبد الجنة في يوم سبع مرات إلا قالت الجنة: يا رب! إن عبدك فلانا سألني فأدخله الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی ایک دن میں سات دفعہ آگ سے (اللہ کی) پناہ مانگتا ہے تو جہنم کہتی ہے: اے میرے رب! تیرا فلاں بندہ مجھ سے پناہ مانگ رہا ہے، پس تو اسے پناہ دے دے، اسی طرح جو آدمی ایک دن میں سات بار اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: ”اے میرے رب! تیرا فلاں بندہ تجھ سے میرا سوال کر رہا ہے، سو تو اسے جنت میں داخل کر دے۔“
-" ما منكم من احد إلا له منزلان: منزل في الجنة ومنزل في النار، فإذا مات فدخل النار، ورث اهل الجنة منزله، فذلك قوله تعالى: * (اولئك هم الوارثون) * (¬1)".-" ما منكم من أحد إلا له منزلان: منزل في الجنة ومنزل في النار، فإذا مات فدخل النار، ورث أهل الجنة منزله، فذلك قوله تعالى: * (أولئك هم الوارثون) * (¬1)".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر آدمی کے دو ٹھکانے ہیں: ایک ٹھکانہ جنت میں ہے اور دوسرا جہنم میں۔ اگر وہ مر کر جہنم میں چلا جاتا ہے تو جنتی لوگ اس کے ٹھکانے کے وارث بن جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا یہی مطلب ہے: «أُولَـئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ» (۲۳-المؤمنون:۱۰) یہی لوگ وارث ہیں۔“
- (من صام الدهر؛ ضيقت عليه جهنم هكذا- وعقد تسعين-).- (من صام الدهر؛ ضيِّقت عليه جهنم هكذا- وعقد تسعين-).
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے پورا زمانہ روزے رکھے، اس پر جہنم اس طرح تنگ کر دی جائے گی۔“ پھر آپ نے نوے (۹۰) کی گرہ لگا کر اشارہ کیا۔
-" ولد آدم كلهم تحت لوائي يوم القيامة، وانا اول من تفتح له ابواب الجنة".-" ولد آدم كلهم تحت لوائي يوم القيامة، وأنا أول من تفتح له أبواب الجنة".
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اصحاب رسول نے کہا: سیدنا ابراہیم علیہ السلام خلیل اللہ ہیں، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا کلمہ اور روح ہیں اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ نے کلام کی ہے۔ اے اللہ کے رسول! آپ کو کیا عنایت کیا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت آدم علیہ السلام کی ساری اولاد میرے جھنڈے تلے ہو گی، میں وہ شخصیت ہوں جس کے لیے سب سے پہلے جنت کے دروازے کھولے جائیں گے۔“
- (يؤتى بالرجل من اهل الجنة، فيقول [الله] له: يا ابن آدم! كيف وجدت منزلك؟ فيقول: اي رب! خير منزل، فيقول: سل وتمن، فيقول: ما اسال واتمنى؟ إلا ان تردني إلى الدنيا فاقتل في سبيلك عشر مرات، لما يرى من فضل الشهادة (وفي طريق بلفظ: من الكرامة). ويؤتى بالرجل من اهل النار، فيقول [الله] له: يا ابن آدم! كيف وجدت منزلك؟ فيقول: اي رب! شر منزل، فيقول [الرب عز وجل] له: اتفتدي منه بطلاع الارض ذهبا؟ فيقول: اي رب! نعم. فيقول: كذبت؟ قد سالتك اقل من ذلك وايسر فلم تفعل. فيرد إلى النار).- (يُؤْتَى بالرجلِ مِن أهلِ الجنةِ، فيقول [الله] له: يا ابنَ آدمَ! كيف وجدتَ مَنزلَكَ؟ فيقول: أيْ ربِّ! خيرَ منزلِ، فيقول: سَلْ وتمنَّ، فيقولُ: ما أسألُ وأتمنى؟ إلا أن تَرُدَّني إلى الدنيا فَأُقتَلَ في سبيلكَ عشرَ مراتٍ، لما يرى من فضل الشهادة (وفي طريق بلفظ: من الكرامة). وُيؤتَى بالرجل من أهلِ النارِ، فيقول [الله] له: يا ابن آدم! كيف وجدت منزلكَ؟ فيقول: أي ربِّ! شرَّ منزلٍ، فيقول [الربُّ عز وجل] له: أَتَفْتَدِي منه بِطِلاعِ الأرضِ ذهباً؟ فيقولُ: أي ربِّ! نعم. فيقولُ: كَذَبْتَ؟ قدْ سألتُكَ أقَلْ من ذلكَ وأَيْسَرَ فلم تفعل. فَيُرَدُّ إلى النار).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتی آدمی کو لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اسے فرمائے گا: آدم کے بیٹے! کیسی پائی اپنی منزل؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! بہترین ٹھکانہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: سوال کر اور مزید تمنا کر وہ کہے گا: میں کس چیز کا سوال کروں اور کس چیز کی تمنا کروں؟ ہاں، اگر تو مجھے دنیا کی طرف واپس لوٹا دے (تو ٹھیک ہے) تاکہ تیرے راستے میں دس دفعہ شہید ہو سکوں۔ وہ شہادت کی فضیلت و کرامت کی وجہ سے اس (خواہش کا اظہار کرے گا)۔ پھر جہنمی آدمی کو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا: اپنے ٹھکانے کو کیسا پایا؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! بدترین منزل ہے۔ رب تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو اس سے آزاد ہونے کے لیے زمیں بھر سونا دے دےگا؟ وہ کہے گا: جی ہاں، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ کہے گا: تو جھوٹا ہے، میں نے تو تجھ سے اس سے بھی کم اور آسان چیز کا مطالبہ کیا تھا، لیکن تو نے ( وہ بھی پوری) نہیں کی۔ پھر اسے آگ کی طرف لوٹا دیا جائے گا۔“
-" يجاء بالرجل يوم القيامة، فيلقى في النار، فتندلق اقتابه (وفي رواية: اقتاب بطنه) في النار، فيدور كما يدور الحمار برحاه، فيجتمع اهل النار عليه فيقولون: يا فلان ما شانك؟ اليس كنت تامرنا بالمعروف، وتنهانا عن المنكر؟ قال: كنت آمركم بالمعروف ولا آتيه، وانهاكم عن المنكر وآتيه".-" يجاء بالرجل يوم القيامة، فيلقى في النار، فتندلق أقتابه (وفي رواية: أقتاب بطنه) في النار، فيدور كما يدور الحمار برحاه، فيجتمع أهل النار عليه فيقولون: يا فلان ما شأنك؟ أليس كنت تأمرنا بالمعروف، وتنهانا عن المنكر؟ قال: كنت آمركم بالمعروف ولا آتيه، وأنهاكم عن المنكر وآتيه".
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کسی نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے کہا:اگر آپ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جائیں اور ان سے ان کے کئے کے بارے میں بات کریں؟ انہوں نے کہا تمہارا یہ خیال ہو گا کہ میں ان سے جو گفتگو کروں گا وہ تم لوگوں کو بتا دوں گا؟ میں دروازہ کھولے بغیر ان سے راز دارانہ انداز میں بات کروں گا، کیونکہ ایک حدیث کی روشنی میں میں نہ یہ چاہتا ہوں کہ میں سب سے پہلے دروازہ کھولوں اور نہ میں اپنے امیر، اگر وہ واقعی امیر ہے، کے بارے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ خیرالناس ہے۔ کہا گیا: وہ کون سی حدیث ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی کو روز قیامت لایا جائے گا، اسے دوزخ میں پھینک دیا جائے گا، اس کے پیٹ کی آنتیں باہر نکل آئیں گی اور وہ چکی کے گرد گھومنے والے گدھے کی طرح اس کے اردگرد چکر لگانا شروع کر دے گا۔ لوگ اسے دیکھ کر کہیں گے: او فلاں! تجھے یہاں کیوں پھینکا گیا؟ تو تو ہمیں نیکی کا حکم دیتا اور برائی سے منع نہیں کرتا تھا؟ وہ کہے گا: میں تم لوگوں کو تو نیکی کا حکم دیتا تھا، لیکن خود نہیں کرتا تھا اور تمہیں تو برائی سے منع کرتا تھا، لیکن خود باز نہیں آتا تھا۔“