-" نهانا عن التكلف (للضيف)".-" نهانا عن التكلف (للضيف)".
شقیق کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک دوست سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، انہوں نے (بطور میزبانی) روٹی اور کوئی نمکین چیز پیش کی اور کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکلف سے منع نہ کیا ہوتا تو میں تمہاری خاطر میں تکلف کرتا۔ میرے دوست نے کہا: اگر نمکین ڈش میں پہاڑی پودینہ ڈال دیا جاتا (تو بہت اچھا ہوتا)۔ انہوں نے کوئی لوٹا نما برتن بطور گروی سبزی فروش کی طرف بھیجا اور پودینہ منگوایا۔ جب ہم کھانا کھا چکے تو میرے دوست نے کہا: ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں اس رزق پر قناعت کرنے کی توفیق بخشی۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تو نے اپنے رزق پر قناعت کی ہوتی تو میرا برتن سبزی فروش کے پاس گروی نہ پڑا ہوتا۔
-" ما احب انى حكيت احدا وان لي كذا وكذا".-" ما أحب أنى حكيت أحدا وأن لي كذا وكذا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک مرد کی موجودگی میں ایک عورت کی نقل اتارنے لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں پسند نہیں کرتا کہ کسی کی نقالی کروں، اگرچہ اس کے عوض میں مجھے بہت کچھ دیا جائے۔“
-" ما رزق عبد خير له ولا اوسع من الصبر".-" ما رزق عبد خير له ولا أوسع من الصبر".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کو کوئی ایسی چیز عطا نہیں کی گئی جو اس کے لیے صبر کی نسبت زیادہ بہتر اور وسعت والی ہو۔“
-" نزل ملك من السماء يكذبه (يعني الذي وقع في ابى بكر) بما قال لك، فلما انتصرت وقع الشيطان، فلم اكن لاجلس إذ وقع الشيطان".-" نزل ملك من السماء يكذبه (يعني الذي وقع في أبى بكر) بما قال لك، فلما انتصرت وقع الشيطان، فلم أكن لأجلس إذ وقع الشيطان".
سعید بن مسیب کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ بھی آپ کے ساتھ بیٹھے تھے، ایک آدمی نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر طعن کیا اور انہیں تکلیف دی۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خاموش رہے، اس نے دوسری دفعہ تکلیف دی، ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش رہے، جب (وہ باز نہ آیا) اور تیسری دفعہ اذیت پہنچائی تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی انتقام لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے میری بات محسوس کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوا تھا، جو اس کو جھٹلاتا رہا، جب تو نے انتقام لیا تو شیطان گھس آیا، اب میں ایسی مجلس میں تو نہیں بیٹھ سکتا جس میں شیطان دخل اندازی کر رہا ہو۔“
-" من احب ان يتمثل له الناس قياما، فليتبوا مقعده من النار".-" من أحب أن يتمثل له الناس قياما، فليتبوأ مقعده من النار".
ابومجلز کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ایک گھر میں داخل ہوئے، اس میں سیدنا عبداللہ بن زبیر اور سیدنا عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ ابن عامر کھڑے ہو گئے اور ابن زبیر، جو زیادہ سنجیدہ اور باوقار تھے، بیٹھے رہے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابن عامر! بیٹھ جاؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو یہ چاہتا ہے کہ لوگ اس کے سامنے کھڑے ہوں، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں تیار کر لے۔“
-" ما كان في الدنيا شخص احب إليهم رؤية من رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانوا إذا راوه لم يقوموا له، لما كانوا يعلمون من كراهيته لذلك".-" ما كان في الدنيا شخص أحب إليهم رؤية من رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانوا إذا رأوه لم يقوموا له، لما كانوا يعلمون من كراهيته لذلك".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہ نسبت دنیا میں کوئی ایسی شخصیت نہیں تھی کہ جس کا دیدار کرنا صحابہ کرم کو سب سے زیادہ محبوب ہو۔ لیکن جب صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرتی ہے۔
-" ما كرهت ان يراه الناس فلا تفعله إذا خلوت".-" ما كرهت أن يراه الناس فلا تفعله إذا خلوت".
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خلوت میں ایسا کام نہ کر، جس کے بارے میں تیرا خیال ہے کہ لوگ تجھے ایسا کرتا نہ دیکھیں۔“
-" ما من امرئ مسلم ينقي لفرسه شعيرا، ثم يعلقه عليه إلا كتب له بكل حبة حسنة".-" ما من امرئ مسلم ينقي لفرسه شعيرا، ثم يعلقه عليه إلا كتب له بكل حبة حسنة".
شرحبیل بن مسلم خولانی کہتے ہیں کہ روح بن زنباع، تمیم داری کی زیارت کے لیے ان کے پاس گئے، دیکھا کہ وہ گھوڑے کے لیے جو صاف کر رہے تھے اور ان کے اہل و عیال ان کے اردگرد بیٹھے تھے۔ روح نے کہا: کیا ( آپ کے اہل خانے میں) کوئی ایسا فرد نہیں جو یہ کام کر سکے؟ سیدنا تمیم رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں نہیں۔ دراصل بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو مسلمان اپنے گھوڑے کے لیے جو صاف کر کے اسے کھلائے گا، اس کے لیے ہر دانے کے بدلے نیکی لکھی جائے گی۔“
-" من ابلي بلاء فذكره، فقد شكره وإن كتمه فقد كفره".-" من أبلي بلاء فذكره، فقد شكره وإن كتمه فقد كفره".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ، سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے کسی انعام سے نوازا گیا اور اس نے اس کا ذکر کیا تو اس نے اس کا شکریہ ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا اس نے ناشکری کی۔“
-" من احب ان يصل اباه في قبره، فليصل إخوان ابيه بعده".-" من أحب أن يصل أباه في قبره، فليصل إخوان أبيه بعده".
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں مدینہ منورہ آیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما میرے پاس آئے اور پوچھا: کیا آپ جانتے ہیں کہ میں آپ کے پاس کیوں آیا ہوں؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جو اپنے فوت شدہ باپ سے حسن سلوک کرنا چاہتا ہے، وہ اس کے بعد اس کے (اسلامی) بھائیوں سے صلہ رحمی کے (تقاضے) پورے کرے۔“ میرے باپ عمر اور تیرے باپ کے مابین بھائی چارہ اور محبت تھی، میں نے چاہا کہ اس کے تقاضے پورے کروں۔