-" ما تحاب رجلان في الله إلا كان احبهما إلى الله عز وجل اشدهما حبا لصاحبه".-" ما تحاب رجلان في الله إلا كان أحبهما إلى الله عز وجل أشدهما حبا لصاحبه".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی دو آدمی آپس میں اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرتے ہیں تو ان میں سے اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب وہ ہوتا ہے جو اپنے دوست سے اس کی بہ نسبت زیادہ محبت کرنے والا ہوتا ہے۔“
-" إن رجلا قال: والله لا يغفر الله لفلان، وإن الله قال: من ذا الذي يتالى علي ان لا اغفر لفلان؟! فإني قد غفرت لفلان، واحبطت عملك. او كما قال".-" إن رجلا قال: والله لا يغفر الله لفلان، وإن الله قال: من ذا الذي يتألى علي أن لا أغفر لفلان؟! فإني قد غفرت لفلان، وأحبطت عملك. أو كما قال".
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! اللہ فلاں کو نہیں بخشے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کون ہے جو مجھ پر قسم اٹھاتا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا؟ میں نے اس کو بخش دیا اور تیرے (قسم اٹھانے والے کے) اعمال ضائع کر دیے۔“ یا جیسے آپ نے فرمایا۔
-" اكثر خطايا ابن آدم في لسانه".-" أكثر خطايا ابن آدم في لسانه".
شقیق بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے صفا پہاڑی پر تلبیہ پڑھا اور کہا: اے زبان! خیر و بھلائی پر مشتمل کلام کر، تاکہ تو غنیمت حاصل کر لے۔ تو خاموش رہا کر تاکہ سلامت رہے اور ندامت نہ ہو۔ لوگوں نے پوچھا اے ابو عبدالرحمٰن! یہ کلمات تو اپنی طرف سے کہہ رہا ہے یا کسی سے سنے ہیں؟ انہوں نے کہا: کسی سے نہیں سنے، ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ضرور سنا ہے: ”ابن آدم کی اکثر خطائیں اس کی زبان کی وجہ سے ہوتی ہیں۔“
-" ليس شيء من الجسد إلا يشكو إلى الله اللسان على حدته".-" ليس شيء من الجسد إلا يشكو إلى الله اللسان على حدته".
زید بن اسلم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اپنی زبان کو کھینچ رہے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: خلیفہ رسول! یہ کیا کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ مجھے ہلاکت گاہوں کی طرف لے جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسم کا ہر حصہ اللہ تعالیٰ سے زبان کی تیزی کی شکایت کرتا ہے۔“
-" إن الرجل ليتكلم بالكلمة من رضوان الله ما كان يظن ان تبلغ ما بلغت يكتب الله له بها رضوانه إلى يوم يلقاه وإن الرجل ليتكلم بالكلمة من سخط الله ما كان يظن ان تبلغ ما بلغت يكتب الله له بها سخطه إلى يوم يلقاه".-" إن الرجل ليتكلم بالكلمة من رضوان الله ما كان يظن أن تبلغ ما بلغت يكتب الله له بها رضوانه إلى يوم يلقاه وإن الرجل ليتكلم بالكلمة من سخط الله ما كان يظن أن تبلغ ما بلغت يكتب الله له بها سخطه إلى يوم يلقاه".
سیدنا بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اللہ کی رضا مندی پر مشتمل بات کرتا ہے اور اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ (یعنی اس کا اچھا اثر) کہاں تک پہنچے گا۔ مگر اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے قیامت کے دن تک اپنی رضا مندی لکھ دیتا ہے اور (بعض دفعہ) کوئی شخص اللہ کی ناراضگی کا ایسا کلمہ بولتا ہے کہ اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ کلمہ (یعنی اس کا برا اثر) کہاں تک پہنچے گا، مگر اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے اپنی ملاقات کے دن تک اپنی ناراضگی لکھ دیتا ہے۔“
-" إن العبد ليتكلم بالكلمة ما يتبين فيها، يزل بها في النار ابعد ما بين المشرق والمغرب".-" إن العبد ليتكلم بالكلمة ما يتبين فيها، يزل بها في النار أبعد ما بين المشرق والمغرب".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بندہ ایک بات کرتا ہے، اس میں غور و فکر نہیں کرتا اور وہ اس بات کی وجہ سے مشرق و مغرب کی درمیانی مسافت سے بھی زیادہ دور جہنم کی آگ کی طرف گر جاتا ہے۔“
-" إن من موجبات المغفرة بذل السلام وحسن الكلام".-" إن من موجبات المغفرة بذل السلام وحسن الكلام".
سیدنا ہانی بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام عام کرنا اور اچھا کلام کرنا ایسے اعمال ہیں جو بخشش کو واجب کر دیتے ہیں۔“
-" إن لكل شيء سيدا، وإن سيد المجالس قبالة القبلة".-" إن لكل شيء سيدا، وإن سيد المجالس قبالة القبلة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر چیز کا ایک سردار ہوتا ہے اور مجلسوں کی سردار وہ (مجلس) ہے جس میں قبلہ کے سامنے (بیٹھا جائے)۔“
1847. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرزندان امت کے حق میں ان سے بڑھ کر رحمدل تھے، غیر محرم مرد و زن کا ایک دوسرے کے کندھے یا سر پر ہاتھ پھیرنا کیسا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں سے بیعت لینے کا طریقہ
“ नबी ﷺ मुसलमानों के बच्चों पर उन से अधिक मेहरबान थे। ग़ैर-महरम पुरुषों और औरतों को एक-दूसरे के कंधे या सिर पर हाथ फेरना कैसा है ? औरतों से बैअत लेने के लिए नबी ﷺ का तरीक़ा ”
-" إني لا اصافح النساء إنما قولي لمائة امراة كقولي لامراة واحدة".-" إني لا أصافح النساء إنما قولي لمائة امرأة كقولي لامرأة واحدة".
سیدہ امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں چند عورتوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی بیعت کرنے کے لیے آئی۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اس بات پر آپ کی بیعت کرتی ہیں کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی، چوری نہیں کریں گی، زنا نہیں کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی، بہتان نہیں گھڑیں گی اور نیکی کے معاملے میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ٹھیک ہے) لیکن طاقت و قدرت کے مطابق۔“ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول تو ہم پر ہمارے نفسوں کی بہ نسبت بھی زیادہ رحم کرنے والے ہیں۔ اے اللہ کے رسول! اب آئیں (اور ہاتھ بڑھائیں) تاکہ ہم بیعت کر سکیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، میرا تو سو عورتوں سے قول و اقرار، ایک عورت سے قو ل و اقرار کی طرح ہے۔