-" ما عمل ابن آدم شيئا افضل من الصلاة، وصلاح ذات البين، وخلق حسن".-" ما عمل ابن آدم شيئا أفضل من الصلاة، وصلاح ذات البين، وخلق حسن".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم کے بیٹے نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو نماز، باہمی اصلاح اور حسن اخلاق سے بہتر ہو۔“
-" عليك بحسن الخلق وطول الصمت، فوالذي نفسي بيده ما عمل الخلائق بمثلهما".-" عليك بحسن الخلق وطول الصمت، فوالذي نفسي بيده ما عمل الخلائق بمثلهما".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملے اور فرمایا: ”اے ابوذر! کیا میں تجھے دو خوبیوں سے آگاہ نہ کر دوں، جن کی ادائیگی آسان ہے، لیکن وہ ترازو میں دیگر تمام نیکیوں سے بھاری ہوں گی؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں! اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو حسن خلق اور طویل خاموشی کو لازم پکڑ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مخلوقات نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو (ان دو نیکیوں کے) برابر ہو۔“
-" انا زعيم بيت في ربض الجنة لمن ترك المراء وإن كان محقا، وبيت في وسط الجنة لمن ترك الكذب وإن كان مازحا، وبيت في اعلى الجنة لمن حسن خلق".-" أنا زعيم بيت في ربض الجنة لمن ترك المراء وإن كان محقا، وبيت في وسط الجنة لمن ترك الكذب وإن كان مازحا، وبيت في أعلى الجنة لمن حسن خلق".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس شخص کے لیے جنت کے اطراف میں ایک گھر کا ضامن ہوں، جس نے حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا چھوڑ دیا (اور اپنے حق سے دستبردار ہو گیا) اور اس شخص کے لیے جنت کے درمیان میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے مزاح کے طور پر بھی جھوٹ نہیں بولا اور اس شخص کے لیے جنت کے بلند ترین حصے میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس کا اخلاق اچھا ہوا۔“
عبداللہ بن ابوبکر، ایک عربی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: حنین والے دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹکرا گیا اور میرے پاؤں میں کوئی بھاری جوتا تھا، میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پاؤں روند دیا۔ آپ کے ہاتھ میں کوڑا تھا۔ آپ نے اس کے ساتھ مجھے چونکا دیا اور فرمایا: «بسم الله»، تو نے مجھے تکلیف دی۔“ اس نے کہا: میں نے اپنے نفس کو ملامت کرتے ہوئے رات گزاری اور میں یہی کہتا رہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دی ہے اور اللہ جانتا ہے کہ میں نے (بڑی بےچینی سے) رات گزاری۔ جب صبح ہوئی تو ایک آدمی کہہ رہا تھا: فلاں شخص کہاں ہے۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! (یہ اعلان) اسی چیز کے بارے میں ہے جو کل مجھ سے (سرزد) ہوئی تھی۔ میں چل تو پڑا لیکن سہما ہوا تھا، (جب ملاقات ہوئی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”تو نے کل اپنے جوتے سے میرا پاؤں روندا تھا اور مجھے تکلیف دی تھی اور میں نے پھر کوڑے کے ساتھ تجھے چونکا دیا تھا، (لو) یہ اسی (٨?) دنبیاں، اس کوڑے کے عوض لے لو۔“
-" إن الله يوصيكم بامهاتكم، ثم يوصيكم بآبائكم، ثم يوصيكم بالاقرب فالاقرب".-" إن الله يوصيكم بأمهاتكم، ثم يوصيكم بآبائكم، ثم يوصيكم بالأقرب فالأقرب".
سیدنا مقدام بن معدیکرب کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے متعلق نصیحت کرتا ہے، پھر تمہیں تمہارے باپوں کے متعلق نصیحت کرتا ہے، پھر درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں کے ساتھ (حسن سلوک کرنے کی) نصیحت کرتا ہے۔“
-" اكثر ما يدخل الناس الجنة تقوى الله وحسن الخلق واكثر ما يدخل الناس النار الفم والفرج".-" أكثر ما يدخل الناس الجنة تقوى الله وحسن الخلق وأكثر ما يدخل الناس النار الفم والفرج".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو بکثرت لوگوں کو جنت میں داخل کرے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا ڈر اور حسن خلق اور جو چیز سب سے زیادہ لوگوں کو جہنم میں داخل کرے گی، وہ منہ اور شرمگاہ ہے۔“
-" إن الله عز وجل كريم يحب الكرم ومعالي الاخلاق، ويبغض سفسافها".-" إن الله عز وجل كريم يحب الكرم ومعالي الأخلاق، ويبغض سفسافها".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ مہربان ہے، مہربانی اور بلند اخلاق کو پسند کرتا ہے اور ردی اخلاق سے نفرت کرتا ہے۔“
ایک صحابی رسول بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میرے لیے ایسے امور کی نشاندہی کریں، جن کو میں اپنی زندگی میں اپنا لوں اور زیادہ (امور) بیان نہ کریں کیونکہ میں بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غیظ و غضب سے پرہیز کر۔“ اس شخص نے پھر وہی سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بس) تو غصے سے (ہی) اجتناب کر۔“
-" إذا غضب الرجل فقال: اعوذ بالله سكن غضبه".-" إذا غضب الرجل فقال: أعوذ بالله سكن غضبه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی کو غصہ آ جائے، تو وہ «اعوذ بالله» کہے، اس سے اس کا غصہ ختم ہو جائے گا۔“
- (الا ادلكم على من هو اشد منه؟ (يعني: الصريع) رجل ظلمه رجل، قكظم غيظه؛ فغلبه، وغلب شيطانه، وغلب شيطان صاحبه، (وفي رواية): الذي يملك نفسه عند الغضب).- (ألا أدُلُّكم على مَن هو أشدُّ منه؟ (يعني: الصَّريعَ) رجل ظلمَه رجل، قكظم غيظه؛ فغلبه، وغلب شيطانه، وغلب شيطان صاحبه، (وفي رواية): الذي يملك نفسه عند الغضب).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو پتھر اٹھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: یہ پتھر اٹھا رہے ہیں۔ ان کی مراد لوگوں کی مضبوطی (اور طاقت) بیان کرنا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسے شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو اس سے بھی زیادہ مضبوط ہے؟ یہ وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر کنٹرول رکھتا ہے۔“ اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے، جو کشتی کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ فلاں پہلوان ہے، جو کشتی میں ہر ایک کو پچھاڑ دیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسا شخص نہ بتاؤں، جو اس سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔ یہ وہ آدمی ہے، جس پر کسی شخص نے زیادتی کی ہو۔ لیکن وہ اپنا غصہ پی گیا ہو اور اس طرح (ظالم) پر، اپنے شیطان پر اور اپنے مقابل کے شیطان پر غالب آ گیا ہو۔“ یعنی اس نے تینوں کو پچھاڑ دیا۔