-" مثل المؤمن مثل السنبلة، تميل احيانا وتقوم احيانا".-" مثل المؤمن مثل السنبلة، تميل أحيانا وتقوم أحيانا".
نبى کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کى مثال اس بالى کى طرح ہے جو کبھی ادھر جھکتى ہے، کبھی ادھر جھکتى ہے .“ یہ حدیث سیدنا انس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے مروى ہے۔
-" مثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع تميلها الريح مرة هكذا ومرة هكذا ومثل المنافق كمثل الارزة المجذية (¬1) على الارض حتى يكون انجعافها مرة".-" مثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع تميلها الريح مرة هكذا ومرة هكذا ومثل المنافق كمثل الأرزة المجذية (¬1) على الأرض حتى يكون انجعافها مرة".
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال اس تروتازہ کھیتی کی مانند ہے جسے ہوائیں ادھر ادھر جھکاتی رہتی ہیں اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے جو زمین پر سیدھا کھڑا رہتا ہے، حتی کہ ایک ہی دفعہ اچانک اکھاڑ لیا جاتا ہے۔“
-" مثل المؤمن مثل النخلة، ما اخذت منها من شيء نفعك".-" مثل المؤمن مثل النخلة، ما أخذت منها من شيء نفعك".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال کھجور کے درخت کی ہے۔ تم اس سے جو چیز لو گے، وہ تم کو فائدہ دے گی۔“
-" من اخرج من طريق المسلمين شيئا يؤذيهم، كتب الله له به حسنة، ومن كتب له عنده حسنة، ادخله الله بها الجنة".-" من أخرج من طريق المسلمين شيئا يؤذيهم، كتب الله له به حسنة، ومن كتب له عنده حسنة، أدخله الله بها الجنة".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مسلمانوں کی گزرگاہ سے کوئی تکلیف دہ چیز ہٹائی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے نیکی لکھے گا اور جس کے لیے اللہ تعالیٰ نیکی لکھ دیتا ہے اسے اس کی وجہ سے جنت میں داخل کر دیتا ہے۔“
-" من اراد ان يعلم ما له عند الله جل ذكره، فلينظر ما لله عز وجل عنده".-" من أراد أن يعلم ما له عند الله جل ذكره، فلينظر ما لله عز وجل عنده".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو یہ جاننا چاہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا کیا مقام و مرتبہ ہے تو وہ یہ دیکھ کر (اندازہ کر لے) کہ اس کے ہاں اللہ تعالیٰ کا کتنا پاس و لحاظ ہے۔“
-" من ارضى الله بسخط الناس، كفاه الله الناس، ومن اسخط الله برضى الناس، وكله الله إلى الناس".-" من أرضى الله بسخط الناس، كفاه الله الناس، ومن أسخط الله برضى الناس، وكله الله إلى الناس".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے لوگوں کو ناراض کر کے اللہ کو راضی کیا، اللہ اسے لوگوں سے کافی ہو جاتا ہے، لیکن جس نے لوگوں کو راضی کرنے کی خاطر اللہ تعالیٰ کو ناراض کر دیا تو اللہ اسے لوگوں کے سپرد کر دیتا ہے (اور خود اس کی کوئی مدد نہیں کرتا)۔“
-" من بدا جفا ومن اتبع الصيد غفل ومن اتى ابواب السطان افتتن وما ازداد احد من السلطان قربا إلا ازداد من الله بعدا".-" من بدا جفا ومن اتبع الصيد غفل ومن أتى أبواب السطان افتتن وما ازداد أحد من السلطان قربا إلا ازداد من الله بعدا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جنگل میں اقامت اختیار کی، وہ سخت دل ہو گیا جو شکار کے پیچھے چل پڑا وہ غافل ہو گیا، جو بادشاہ کے دروازے پر آیا وہ فتنے میں پڑ گیا اور جو آدمی بادشاہ کے جتنا قریب ہوتا جائے گا وہ اللہ تعالیٰ سے اتنا ہی دور ہوتا جائے گا۔“
-" من البر ان تصل صديق ابيك".-" من البر أن تصل صديق أبيك".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بھی نیکی ہے کہ تم اپنے باپ کے دوست کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آو۔“
-" من خاف ادلج ومن ادلج بلغ المنزل الا إن سلعة الله غالية الا إن سلعة الله الجنة".-" من خاف أدلج ومن أدلج بلغ المنزل ألا إن سلعة الله غالية ألا إن سلعة الله الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (دشمن کے حملے سے) ڈرا اور رات کے ابتدئى حصے میں نکل گیا اور (یہ حقیقت ہے کہ) جو رات کے ابتدائى حصے میں نکل جاتا ہے، وہ منزل کو پہنچ جاتا ہے، اچھى طرح سن لو کہ اللہ تعالى کا سامان بیش قیمت ہے، خبردار! اللہ کا سامان جنت ہے۔
-" من خاف ادلج ومن ادلج بلغ المنزل الا إن سلعة الله تعالى غالية الا إن سلعة الله الجنة جاءت الراجفة تتبعها الرادفة جاء الموت بما فيه".-" من خاف أدلج ومن أدلج بلغ المنزل ألا إن سلعة الله تعالى غالية ألا إن سلعة الله الجنة جاءت الراجفة تتبعها الرادفة جاء الموت بما فيه".
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (دشمن کے حملے سے) ڈرا اور (اس سے بچنے کے لیے) رات کے ابتدائی حصے میں نکل پڑا اور (حقیقت ہے کہ) جو شخص رات کی ابتدا میں نکل پڑتا ہے، وہ منزل (مقصود) تک پہنچ جاتا ہے، اچھی طرح سن لو کہ اللہ تعالیٰ کا سامان گراں قیمت ہے۔ خبردار! اللہ تعالیٰ کا سامان جنت ہے۔ (سنو! کہ) کانپنے والی آ گئی ہے، اس کے بعد آنے والی بھی آ گئی ہے۔ موت سارا کچھ لے کر پہنچ گئی ہے۔“