-" إن امراة كانت فيه (يعني بيتا في المدينة)، فخرجت في سرية من المسلمين، وتركت ثنتي عشرة عنزا لها وصيصتها، كانت تنسج بها، قال: ففقدت عنزا من غنمها وصيصتها، فقالت: يا رب! إنك قد ضمنت لمن خرج في سبيلك ان تحفظ عليه، وإني قد فقدت عنزا من غنمي وصيصتي، وإني انشدك عنزي وصيصتي، قال: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر شدة مناشدتها لربها تبارك وتعالى. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فاصبحت عنزها ومثلها، وصيصتها ومثلها، وهاتيك فائتها فاسالها إن شئت".-" إن امرأة كانت فيه (يعني بيتا في المدينة)، فخرجت في سرية من المسلمين، وتركت ثنتي عشرة عنزا لها وصيصتها، كانت تنسج بها، قال: ففقدت عنزا من غنمها وصيصتها، فقالت: يا رب! إنك قد ضمنت لمن خرج في سبيلك أن تحفظ عليه، وإني قد فقدت عنزا من غنمي وصيصتي، وإني أنشدك عنزي وصيصتي، قال: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر شدة مناشدتها لربها تبارك وتعالى. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فأصبحت عنزها ومثلها، وصيصتها ومثلها، وهاتيك فائتها فاسألها إن شئت".
سیدنا حمید بن ہلال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: طفاوہ قبیلے کا ایک آدمی، جو ہمارے پاس سے گزرتا تھا، اپنے قبیلے کے پاس آیا اور کہا: ہم اپنے سامان تجارت والے قافلے میں مدینہ آئے اور اپنا سامان فروخت کیا۔ پھر میں نے کہا: میں تو اس آدمی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس ضرور جاؤں گا اور پچھلوں کو بھی آپ کے حالات سے آگاہ کروں گا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ نے مجھے ایک گھر دکھایا اور فرمایا: ”ایک عورت اس گھر میں رہائش پذیر تھی، وہ بارہ بکریاں اور کاتنے کا تکلا، جس کے ساتھ وہ بننے کا کام کرتی تھی، چھوڑ کر مسلمانوں کے ایک فوجی دستے میں ان کے ساتھ چلی گئی۔ (جب وہ واپس آئی تو دیکھا کہ) ایک بکری اور تکلا گم ہو گیا ہے۔ اس نے کہا: اے میرے رب! تو نے اپنے راستے میں نکلنے والے کی حفاظت کی ضمانت دی ہے اور میری تو ایک بکری اور تکلا گم ہو گیا ہے۔ اب میں تجھے قسم کے ساتھ واسطہ دے کر تجھ سے اپنی بکری اور تکلا طلب کرتی ہوں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رب سے اس کے مطالبے کی شدت کا تذکرہ کرنے لگے اور فرمایا: ”اس کی بکری اور اس کی مثل ایک اور بکری اور اس کا تکلا اور اس کی مثل ایک اور تکلا اسے مل گیا۔ اگر تو چاہتا ہے تو اس کے پاس چلا جا اور اس سے پوچھ لے۔“
-" ما اجد له في غزوته هذه في الدنيا والآخرة إلا دنانيره التي سمى".-" ما أجد له في غزوته هذه في الدنيا والآخرة إلا دنانيره التي سمى".
سیدنا یعلی بن منیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کا اعلان کیا۔ میں بوڑھا آدمی تھا اور میرا کوئی خادم بھی نہیں تھا۔ میں نے ایک ایسا مزدور تلاش کیا، جو مجھے کفایت کر سکے اور اسے اس کا حصہ دے دیا جائے۔ مجھے ایک آدمی مل گیا، جب کوچ کا وقت قریب آیا تو وہ میرے پاس آیا اور کہا: میں نہیں جانتا کہ دو حصے کیا ہوتے ہیں اور میرا حصہ کتنا بنے گا؟ آپ میرے لیے (میری مزدوری) تعین کر دیں، حصہ ملے یا نہ ملے۔ میں نے اس کے لیے تین دیناروں کا تعین کر دیا۔ جب غنیمت کی تقسیم ہوئی تو میں نے ارادہ کیا کہ اس کا حصہ اسے دے دوں، اچانک مجھے دینار یاد آ گئے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یہ معاملہ آپ کے سامنے پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نزدیک دنیا و آخرت میں اسے اس غزوے میں سے کچھ نہیں ملے گا، ماسوائے دیناروں کے، جن کا تعین کیا گیا تھا۔“
- (لا يجلس الرجل بين الرجل وابنه في المجلس).- (لا يجلس الرجلُ بين الرجل وابنِه في المجلس).
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی غازی کو اللہ کی راہ میں تیار کیا (یعنی اسے جہاد کا ساز و سامان دیا)، اسے (اس غازی کے ثواب) جتنا اجر ملے گا اور جس نے کسی مجاہد کی، اس کے گھر میں بھلائی کے ساتھ جانشینی کی یا اس کے اہل و عیال پر خرچ کیا تو اسے بھی (مجاہد کے اجر جتنا) ثواب ملے گا۔“
-" من جهز غازيا في سبيل الله فله مثل اجره، ومن خلف غازيا في اهله بخير، او انفق على اهله فله مثل اجره".-" من جهز غازيا في سبيل الله فله مثل أجره، ومن خلف غازيا في أهله بخير، أو أنفق على أهله فله مثل أجره".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کے راستے میں کسی غازی کو تیار کیا، تو اسے اتنا ہی اجر ملے گا (جو غازی کو ملتا ہے) اور جس نے کسی مجاہد کی اس کے گھر میں بھلائی کے ساتھ جانشینی کی یا اس کے اہل و عیال پر خرچ کیا تو اسے بھی (مجاہد کے اجر جتنا) ثواب ملے گا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غازی کو اپنا اجر ملے گا اور اس کو تیار کرنے والے کو (دو اجر ملیں گے)، ایک اس کا اپنا اجر اور غازی کا اجر۔“
-" من جرح جرحا في سبيل الله جاء يوم القيامة ريحه ريح المسك ولونه لون الزعفران عليه طابع الشهداء ومن سال الله الشهادة مخلصا اعطاه الله اجر شهيد وإن مات على فراشه".-" من جرح جرحا في سبيل الله جاء يوم القيامة ريحه ريح المسك ولونه لون الزعفران عليه طابع الشهداء ومن سأل الله الشهادة مخلصا أعطاه الله أجر شهيد وإن مات على فراشه".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے اللہ کے راستے میں کوئی زخم لگا تو وہ روز قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس (زخم سے بہنے والے خون کی) بو کستوی کی طرح کی اور رنگ زعفران کی طرح کا ہو گا، اس پر شہدا کی مہر ہو گی۔ جس نے اللہ تعالیٰ سے خلوص دل سے شہادت کا سوال کیا تو اللہ تعالیٰ اسے شہید کے اجر سے نواز دے گا، اگرچہ وہ بستر پر ہی مر جائے۔“
-" إنكم مفتوح عليكم، منصورون ومصيبون، فمن ادرك ذلك منكم فليتق الله، وليامر بالمعروف ولينه عن المنكر وليصل رحمه، من كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار، ومثل الذي يعين قومه على غير الحق كمثل بعير ردي في بئر فهو ينزع منها بذنبه".-" إنكم مفتوح عليكم، منصورون ومصيبون، فمن أدرك ذلك منكم فليتق الله، وليأمر بالمعروف ولينه عن المنكر وليصل رحمه، من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار، ومثل الذي يعين قومه على غير الحق كمثل بعير ردي في بئر فهو ينزع منها بذنبه".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ (چمڑے کے) سرخ خیمے میں تھے اور آپ کے پاس تقریباً چالیس آدمی بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھیں فتوحات نصیب ہوں گی، تمہاری مدد کی جائے گی اور تم غنیمتیں حاصل کرو گے۔ جو آدمی ایسا زمانہ پا لے وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے، نیکی کا حکم دے، برائی سے رک جائے اور صلہ رحمی کرے۔ جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا: وہ اپنا ٹھکانہ جہنم سے تیار کرے۔ وہ آدمی جو کسی قوم کی غیر حق بات پر مدد کرتا ہے، اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کسی کنویں میں گرا دیا گیا اور پھر دم سے پکڑ کر کھینچا گیا۔“
-" إنكم مفتوح عليكم، منصورون ومصيبون، فمن ادرك ذلك منكم فليتق الله، وليامر بالمعروف ولينه عن المنكر وليصل رحمه، من كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار، ومثل الذي يعين قومه على غير الحق كمثل بعير ردي في بئر فهو ينزع منها بذنبه".-" إنكم مفتوح عليكم، منصورون ومصيبون، فمن أدرك ذلك منكم فليتق الله، وليأمر بالمعروف ولينه عن المنكر وليصل رحمه، من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار، ومثل الذي يعين قومه على غير الحق كمثل بعير ردي في بئر فهو ينزع منها بذنبه".
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (چمڑے کے) سرخ خیمے میں تھے اور آپ کے پاس تقریباً چالیس آدمی بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں فتوحات نصیب ہوں گی، تمھاری مدد کی جائے گی اور تم غنیمتیں حاصل کرو گے۔ جو آدمی ایسا زمانہ پا لے وہ اللہ تعالی سے ڈرے، نیکی کا حکم دے، برائی سے رک جائے اور صلہ رحمی کرے۔ جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا: پس وہ اپنا ٹھکانہ جہنم سے تیار کر لے وہ آدمی جو کسی قوم کی غیر حق بات پر مدد کرتا ہے، اس کی مثل اس اونٹ کی سی ہے جو کسی کنویں میں گرا دیا گیا اور پھر دم سے پکڑ کر کھینچ گیا۔“
- (تغزون جزيرة العرب فيفتحها الله، ثم فارس فيفتحها الله، ثم تغزون الروم فيفتحها الله، ثم تغزون الدجال فيفتحه الله).- (تغزون جزيرة العربِ فيفتحُها اللهُ، ثمَّ فارس فيفتحُها الله، ثمّ تغزون الروم فيفتحُها اللهُ، ثمّ تغزون الدجَّال فيفتحُه اللهُ).
سیدنا نافع بن عتبہ بن ابووقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جزیرہ عرب کے باسیوں سے لڑائی کرو گے، اللہ تعالیٰ فتح نصیب فرمائے گا، پھر فارس سے لڑائی ہو گی، وہ بھی فتح ہو جائے گا، پھر روم سے لڑائی ہو گی اللہ تعالیٰ فتح دے گا اور پھر تم دجال سے لڑائی کرو گے، اس پر بھی اللہ تعالیٰ فتح سے ہمکنار کرے گا۔“