سلسله احاديث صحيحه
السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان
سفر، جہاد، غزوہ اور جانور کے ساتھ نرمی برتنا
اللہ تعالیٰ کے راستے میں نکلنے والے کے مال وغیرہ کی حفاظت کی ضمانت
حدیث نمبر: 2055
-" إن امرأة كانت فيه (يعني بيتا في المدينة)، فخرجت في سرية من المسلمين، وتركت ثنتي عشرة عنزا لها وصيصتها، كانت تنسج بها، قال: ففقدت عنزا من غنمها وصيصتها، فقالت: يا رب! إنك قد ضمنت لمن خرج في سبيلك أن تحفظ عليه، وإني قد فقدت عنزا من غنمي وصيصتي، وإني أنشدك عنزي وصيصتي، قال: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر شدة مناشدتها لربها تبارك وتعالى. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فأصبحت عنزها ومثلها، وصيصتها ومثلها، وهاتيك فائتها فاسألها إن شئت".
سیدنا حمید بن ہلال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: طفاوہ قبیلے کا ایک آدمی، جو ہمارے پاس سے گزرتا تھا، اپنے قبیلے کے پاس آیا اور کہا: ہم اپنے سامان تجارت والے قافلے میں مدینہ آئے اور اپنا سامان فروخت کیا۔ پھر میں نے کہا: میں تو اس آدمی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس ضرور جاؤں گا اور پچھلوں کو بھی آپ کے حالات سے آگاہ کروں گا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ نے مجھے ایک گھر دکھایا اور فرمایا: ”ایک عورت اس گھر میں رہائش پذیر تھی، وہ بارہ بکریاں اور کاتنے کا تکلا، جس کے ساتھ وہ بننے کا کام کرتی تھی، چھوڑ کر مسلمانوں کے ایک فوجی دستے میں ان کے ساتھ چلی گئی۔ (جب وہ واپس آئی تو دیکھا کہ) ایک بکری اور تکلا گم ہو گیا ہے۔ اس نے کہا: اے میرے رب! تو نے اپنے راستے میں نکلنے والے کی حفاظت کی ضمانت دی ہے اور میری تو ایک بکری اور تکلا گم ہو گیا ہے۔ اب میں تجھے قسم کے ساتھ واسطہ دے کر تجھ سے اپنی بکری اور تکلا طلب کرتی ہوں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رب سے اس کے مطالبے کی شدت کا تذکرہ کرنے لگے اور فرمایا: ”اس کی بکری اور اس کی مثل ایک اور بکری اور اس کا تکلا اور اس کی مثل ایک اور تکلا اسے مل گیا۔ اگر تو چاہتا ہے تو اس کے پاس چلا جا اور اس سے پوچھ لے۔“