-" ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن: دعوة الوالد ودعوة المسافر ودعوة المظلوم".-" ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن: دعوة الوالد ودعوة المسافر ودعوة المظلوم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین دعائیں مقبول ہیں ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں، باپ کی دعا، مسافر کی دعا اور مظلوم کی دعا۔“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر کیا کرو تندرست رہو گے اور جہاد کیا کرو بے نیاز ہو جاؤ گے۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہم اور زید بن اسلم سے مرسلاً مروی ہے۔
-" لم تحل الغنائم لاحد سود الرءوس من قبلكم، كانت تنزل نار من السماء فتاكلها".-" لم تحل الغنائم لأحد سود الرءوس من قبلكم، كانت تنزل نار من السماء فتأكلها".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے کسی انسان کے لیے مال غنیمت حلال نہیں تھا، آسمان سے آگ نازل ہوتی اور مال غنیمت جلا دیتی تھی۔“ جس دن بدر کا معرکہ ہوا، لوگ غنیمتوں کے حلال ہونے سے پہلے ان کے حصول کے لیے ان پر ٹوٹ پڑے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «لَوْلَا كِتَابٌ مِنَ اللَّـهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ»”اگر پہلے ہی سے اللہ کی طرف سے بات لکھی ہوئی نہ ہوتی تو جو کچھ تم نے لیا ہے اس بارے میں تمہیں کوئی بڑی سزا ہوتی۔“(۸-الأنفال:۶۸)
-" لم تحل الغنائم لمن كان قبلنا، ذلك بان الله راى ضعفنا وعجزنا فطيبها لنا".-" لم تحل الغنائم لمن كان قبلنا، ذلك بأن الله رأى ضعفنا وعجزنا فطيبها لنا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم سے پہلے لوگوں کے لیے غنیمتیں حلال نہیں تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور بےبسی کی بنا پر ان کو ہمارے لیے حلال کر دیا۔“
-" ضعوا ما كان معكم من الانفال".-" ضعوا ما كان معكم من الأنفال".
عثمان بن ارقم بن ابوارقم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر والے دن فرمایا: ”تمہارے پاس جو مال غنیمت ہے، وہ رکھ دو۔“ ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے ابن عائذ مرزبان کی تلوار رکھ دی، ارقم بن ابوارقم نے اسے پہچان لیا اور کہا: اے اللہ کے رسول یہ مجھے دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دے دی۔
-" عمل هذا قليلا، واجر كثيرا".-" عمل هذا قليلا، وأجر كثيرا".
سیدنا برا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں لڑوں یا اسلام قبول کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ اسلام قبول کر پھر جہاد کرنا۔“ وہ مسلمان ہو گیا، پھر جہاد کیا اور شہید ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے (تھوڑا وقت) عمل کیا اور بہت زیادہ اجر و ثواب حاصل کر لیا۔“
-" العرافة اولها ملامة وآخرها ندامة والعذاب يوم القيامة".-" العرافة أولها ملامة وآخرها ندامة والعذاب يوم القيامة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرداری کے شروع میں ملامت ہوتی ہے، آخر میں ندامت و پشیمانی اور روز قیامت عذاب ہوتا ہے۔“
-" قل لخالد لا يقتلن امراة ولا عسيفا".-" قل لخالد لا يقتلن امرأة ولا عسيفا".
سیدنا رباح بن ربیع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے، آپ نے کچھ لوگوں کو ایک چیز پر ہجوم کئے دیکھا اور ایک آدمی کو بھیجا کہ (جاؤ اور) دیکھ کر آؤ کہ لوگ کس چیز پر جمع ہیں؟ اس نے واپس آ کر کہا: مقتولہ عورت پر جمع ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو تو قتل نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔“ اس وقت ہراول دستے کے کمانڈر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ذریعے پیغام بھیجا کہ: ”خالد کو کہو کہ وہ عورت کو قتل کرے نہ کسی نوکر چاکر کو۔“