-" من كان عليه دين ينوي اداءه كان معه من الله عون وسبب الله له رزقا".-" من كان عليه دين ينوي أداءه كان معه من الله عون وسبب الله له رزقا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس پر قرضہ ہو اور وہ اس کی ادائیگی کا ارادہ (اور نیت) رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی مدد ہو گی اور اللہ تعالیٰ اس کے رزق کے لیے اسباب پیدا فرمائے گا۔ “
- (نصف لك قضاء، ونصف لك نائل مني).- (نِصفٌ لك قضاءٌ، ونصفٌ لك نائلٌ منِّي).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوال کرنے کے لیے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے نصف وسق ادھار لیا اور اس کو دے دیا۔ جب (قرض خواہ) آدمی اپنا قرضہ لینے کے لیے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (آدھا وسق کی بجائے) پورا وسق دے دیا اور فرمایا: ”نصف وسق تیرا قرضہ چکانے کے لیے دیا اور آدھا تجھے میری طرف سے عطیہ ہے۔“
-" من اقال اخاه بيعا اقال الله عثرته يوم القيامة".-" من أقال أخاه بيعا أقال الله عثرته يوم القيامة".
سیدنا ابوشریح رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے بھائی سے سودا واپس کر لیا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی لغزشوں (اور غلطیوں) کو معاف کر دیں گے۔ “
-" من باع دارا ولم يجعل ثمنها في مثلها، لم يبارك له فيها".-" من باع دارا ولم يجعل ثمنها في مثلها، لم يبارك له فيها".
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی گھر فروخت کیا اور اس کی قیمت اس جیسی چیز میں صرف نہ کی، تو اس کے لیے اس میں برکت نہیں ہو گی۔“
-" من ترك دينارين، فقد ترك كيتين".-" من ترك دينارين، فقد ترك كيتين".
سیدہ اسما بنت یزید بن سکن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے (اپنے ورثے میں) دو دینار چھوڑے، اس نے آگ کے دو داغ چھوڑے۔“
-" من غشنا فليس منا والمكر والخداع في النار".-" من غشنا فليس منا والمكر والخداع في النار".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے اور مکر و فریب آگ (کا سبب) ہے۔“
-" من غل منها (يعني الصدقة) بعيرا او شاة اتي به يوم القيامة يحمله".-" من غل منها (يعني الصدقة) بعيرا أو شاة أتي به يوم القيامة يحمله".
سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس کی اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی صدقہ کے موضوع پر بحث ہوئی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ” کیا تم نے سنا تھا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقے کی خیانت کا ذکر کر رہے تھے، تو فرمایا تھا: ”جس نے ( صدقہ میں سے) اونٹ یا بکری کی خیانت کی تو قیامت والے دن وہ اس کو اٹھا کر لائے گا۔“؟ سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں نہیں۔
-" يا سعد! اتق ان تجيء يوم القيامة ببعير تحمله له رغاء".-" يا سعد! اتق أن تجيء يوم القيامة ببعير تحمله له رغاء".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا اور فرمایا: ”سعد! بچنا، کہیں ایسا نہ ہو کہ تو قیامت کے دن اونٹ اٹھا کر لائے، اس حال میں کہ وہ بلبلا رہا ہو۔“ یہ (وعید) سن کر سعد نے کہا: میں یہ ذمہ داری قبول نہیں کرتا، آپ مجھے معاف کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو معاف کر دیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان اپنی شرطوں کے پابند ہیں۔“ یہ حدیث صحابہ کی ایک جماعت سے مروی ہے، جن میں سیدنا ابوہریرہ، سیدہ عائشہ، سیدنا انس بن مالک، سیدنا عمرو بن عوف، سیدنا رافع بن خدیج اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔
-" نهى ان يمنع نقع البئر. يعني: فضل الماء".-" نهى أن يمنع نقع البئر. يعني: فضل الماء".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ کنویں کے بچے ہوئے پانی یعنی زائد پانی کو روکنے سے منع کر رہے تھے۔