-" إذا اقيمت الصلاة فطوفي على بعيرك من وراء الناس".-" إذا أقيمت الصلاة فطوفي على بعيرك من وراء الناس".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں نے (تو ابھی تک) طواف نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز فجر پڑھی جانے لگے تو اپنے اونٹ پر سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے طواف کر لینا۔
-" إذا اقيمت صلاة الصبح فطوفي على بعيرك والناس يصلون. قاله لام سلمة".-" إذا أقيمت صلاة الصبح فطوفي على بعيرك والناس يصلون. قاله لأم سلمة".
زوجہ رسول سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے، وہاں سے روانہ ہونے کا سوچ رہے تھے، جبکہ میں نے طواف نہیں کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بارے میں فرمایا: ”جب نماز فجر کھڑی کر دی جائئے اور لوگ نماز ادا کر رہے ہوں تو تم نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کر لینا ہے۔“ انہوں ایسے ہی کیا، لیکن نماز نہ پڑھی، حتی کہ (مکہ سے) نکل گئی تھیں۔
-" إذا رميت الجمار كان لك نورا يوم القيامة".-" إذا رميت الجمار كان لك نورا يوم القيامة".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اگر تو جمروں کو کنکریاں مارے گا تو یہ (عمل) تیرے لیے قیامت کے روز نور ہو گا۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چرواہا رات کو کنکریاں مار لیا کرے اور دن کو جانور چرا لیا کرے۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چرواہا رات کو کنکریاں مار لیا کرے اور دن کو جانور چرا لیا کرے۔“
-" عليكم بحصى الخذف الذي ترمى به الجمرة".-" عليكم بحصى الخذف الذي ترمى به الجمرة".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب لوگ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو لوٹے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان فرمایا: ” سکینت کو اختیار کرو۔“ اس حال میں آپ خود اپنی اونٹنی کو (تیز چلنے سے) روک رہے تھے، حتی کہ منیٰ میں داخل ہو گئے اور وادی محسر میں اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(چنے یا لوبیا وغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کرو، جن سے جمرے کو مارا جائے۔“
-" إذا رميتم الجمرة فقد حل لكم كل شيء إلا النساء".-" إذا رميتم الجمرة فقد حل لكم كل شيء إلا النساء".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جمرہ (عقبہ) کو کنکریاں مار لو تو (احرام کی وجہ سے حرام ہونے والی چیزیں) حلال ہو جائیں گی، سوائے عورتوں کے۔“
-" إذا قضى احدكم حجه فليعجل الرحلة إلى اهله، فإنه اعظم لاجره".-" إذا قضى أحدكم حجه فليعجل الرحلة إلى أهله، فإنه أعظم لأجره".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنا حج پورا کر لے تو وہ اپنے گھر کی طرف لوٹنے میں جلدی کرے، کیونکہ یہ چیز زیادہ اجر کا باعث ہے۔“
-" يا آل محمد! من حج منكم فليهل بعمرة في حجة".-" يا آل محمد! من حج منكم فليهل بعمرة في حجة".
ابوعمران جونی کہتے ہیں: میں نے اپنے آقاؤں کے ساتھ حج کیا، ایک دن میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور کہا: ام المؤمنین! میں نے (اس موقع سے پہلے) کبھی حج نہیں کیا، اب میں حج سے ابتدا کروں یا عمرے سے؟ انہوں نے کہا: تیری مرضی ہے، حج سے پہلے عمرہ کر لے یا حج کے بعد۔ پھر میں سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلا گیا، انہوں نے بھی مجھے یہی جواب دیا، پھر میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس لوٹ کر آیا اور ان کو سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی بات سے آگاہ کیا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اے آل محمد! تم میں سے جو شخص حج کرے، وہ عمرہ سمیت حج کا احرام باندھے۔“