-" اطلبوا ليلة القدر في العشر الاواخر من رمضان، فإن غلبتم فلا تغلبوا على السبع البواقي".-" اطلبوا ليلة القدر في العشر الأواخر من رمضان، فإن غلبتم فلا تغلبوا على السبع البواقي".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر (ماہ) رمضان کی آخری دس راتوں میں تلاش کرو، اگر اتنا نہ کر سکو تو (ایسا نہ ہونے پائے کہ) تم آخری سات راتوں سے بھی مغلوب ہو جاؤ۔“
- (إني خرجت لاخبركم بليلة القدر، وإنه تلاحى فلان وفلان؛ فرفعت، وعسى ان يكون خيرا لكم، التمسوها في السبع والتسع والخمس).- (إنّي خرجت لأخبركم بليلة القدر، وإنه تلاحى فلان وفلان؛ فرُفِعت، وعسى أن يكون خيراً لكم، التمسُوها في السَّبع والتِّسع والخّمسِ).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر کے (تعین کے) بارے میں آگاہ کرنے کے لیے نکلے، (راستے میں کیا دیکھتے ہیں کہ) دو مسلمان آدمی جھگڑ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو تم لوگوں کو شب قدر کے بارے میں بتلانے کے لیے نکلا تھا، لیکن فلاں فلاں جھگڑ رہے تھے، اس وجہ سے (اس کی علامتیں یا اس کا تعین) اٹھا لیا گیا، ممکن ہے کہ یہی چیز تمہارے لئے بہتر ہو، اب اس کو ستائیسویں، انتیسویں اور پچیسویں راتوں میں تلاش کرو۔“
-" ليلة القدر ليلة سابعة او تاسعة وعشرين، إن الملائكة تلك الليلة في الارض اكثر من عدد الحصى".-" ليلة القدر ليلة سابعة أو تاسعة وعشرين، إن الملائكة تلك الليلة في الأرض أكثر من عدد الحصى".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر، ستائیسویں یا انتیسویں تاریخ کو ہوتی ہے، اس رات کو کنکریوں سے زیادہ فرشتے زمین پر نازل ہوتے ہیں۔“
-" إن كان قضاء من رمضان فاقضي يوما مكانه، وإن كان تطوعا فإن شئت فاقضي، وإن شئت فلا تقضي".-" إن كان قضاء من رمضان فاقضي يوما مكانه، وإن كان تطوعا فإن شئت فاقضي، وإن شئت فلا تقضي".
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور (باقی ماندہ پانی) مجھے تھما دیا، تاکہ میں پی لوں، میں نے کہا: میں روزے دار بھی تھی، لیکن یہ بات بھی ناپسند تھی کہ آپ کا جھوٹھا واپس کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ روزہ قضائے رمضان کا ہے تو پھر رکھ لینا اور اگر نفلی ہے تو (تیری مرضی ہے) چاہے تو قضائی دے دینا اور چاہے تو قضائی نہ دینا۔“
- (افضل الصوم: صوم اخي داود؛ كان يصوم يوما، ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى).- (أفضَلُ الصّومِ: صومُ أخي داود؛ كان يصُومُ يوماً، ويفطرُ يوماً، ولا يفرّ إذا لاقَى).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بھائی داؤد علیہ السلام کے روزے سب سے زیادہ فضیلت والے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب دشمن کا سامنا ہوتا تو بھاگتے نہیں تھے۔“
-" ومن امرك ان تعذب نفسك؟! صم شهر الصبر، ومن كل شهر يوما. قلت: زدني. قال: صم شهر الصبر، ومن كل شهر يومين. قلت: زدني اجد قوة. قال: صم شهر الصبر ومن كل شهر ثلاثة ايام".-" ومن أمرك أن تعذب نفسك؟! صم شهر الصبر، ومن كل شهر يوما. قلت: زدني. قال: صم شهر الصبر، ومن كل شهر يومين. قلت: زدني أجد قوة. قال: صم شهر الصبر ومن كل شهر ثلاثة أيام".
سیدنا کہم ہلالی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میں نے اسلام قبول کیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اپنے اسلام کے بارے میں آگاہ کیا (اور چلا گیا)۔ پھر میں نے وہاں ایک سال تک قیام کیا۔ لیکن میں دبلا پتلا ہو گیا اور میرا جسم کمزور پڑ گیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ نے (میرے وجود کے) نیچے والے حصے پر نگاہ ڈالی اور پھر اوپر والے حصہ پر۔ (یعنی آپ نے مجھے پہچاننے کے لیے بغوردیکھا)۔ میں نے کہا: کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں کہمس ہلالی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تو اتنا کمزور نظر کیوں آ رہا ہے؟“ اس نے کہا: میں نے آپ (سے ملاقات کرنے) کے بعد ایک دن بھی افطار نہیں کیا اور نہ کسی رات کو سویا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس نے تجھے حکم دیا کہ تو اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کر دے؟ صبر والے مہینے کے روزے اور (باقی مہینوں میں سے) ہر ماہ میں ایک روزہ رکھا لیا کر۔“ میں کہا: میرے لیے زیادہ (روزوں کی گنجائش) نکالیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبر والے ماہ کے روزے رکھ لے اور ہر ماہ میں دو دنوں کے۔“ اس نے کہا: میرے لیے مزید (گنجائش) نکالیں، کیونکہ مجھ میں طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبر والے مہینے کے روزے رکھ لے اور ہر ماہ میں تین دنوں کے۔“
-" صيام ثلاثة ايام من كل شهر صيام الدهر وإفطاره".-" صيام ثلاثة أيام من كل شهر صيام الدهر وإفطاره".
معاویہ بن قرہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ہر ماہ تین روزے رکھنا زمانہ بھر کے روزے رکھنا بھی ہیں اور افطار کرنا بھی۔“